احمد حسن (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

انسانی معاشرے
میں جتنے بھی انبیاء مبعوث ہوئے ہیں ان سب نے لوگوں کو توحید خدا، اصلاح نفس اور
اصلاح معاشرے وغیرہ کی دعوت دی ہے۔ کچھ لوگوں نے ان کی دعوت الہیہ پر لبیک کہا اور
کچھ لوگوں نے ان کی مخالفت کی انبیاء علیہم السلام کائنات کی وہ عظیم ترین ہستیاں
اور انسانوں میں ہیروں،موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے انسانوں کی
رہنمائی کے لیے بھیجا۔ الله پاک نے انبیائے کرام کو مختلف قوموں کی طرف ہدایت یافتہ
اور رہنما بنا کر بھیجا ان انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ایک نبی حضرت یسع علیہ
السلام بھی ہیں جو کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی شریعت پر رہے اور لوگوں کو اللہ
عزوجل کی طرف بلاتے رہے ان کا تذکرہ قرآن کریم میں کچھ اس طرح سے ہے
1
آپ علیہ السلام فضیلت والے ہیں:وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ
وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم
نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی (سورۃ الانعام آیت 86)
2
آپ علیہ السلام کو نبوت عطا کی گئی: اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ
الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ ترجمہ یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی (سورۃ الانعام آیت
89)
3
آپ علیہ السلام ہدایت یافتہ ہیں: اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ ترجمہ یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی (سورۃ
الانعام آیت 90)
4
آپ علیہ السلام کی اقتداء کا حکم: فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ- ترجمہ تو تم انہیں کی راہ چلو ( سورۃ الانعام آیت 90)
5
آپ علیہ السلام کو اخیار کہا گیا: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ
وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمۂ
کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ (سورۃ
ص آیت48)
حضرت یسع علیہ
السلام کی قوم میں برائیاں عام ہو گئیں بد کردار لوگوں کو اقتدار مل گیا سرکش
لوگوں کی تعداد بڑھ گئی اور انہوں نے انبیاء کرام علیہم السلام کو بھی شہید کیا بنی
اسرائیل جب دشمن سے جنگ کرتے تو تابوت سکینہ اپنے ساتھ لے جاتے جس میں حضرت موسیٰ
اور ھارون علیہما السلام کے تبرکات تھے جس کی برکت سے ان کو فتح مل جاتی جب بنی
اسرائیل برائیوں میں مبتلا ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمن کو ان پر مسلط کر
دیا قوم عمالقہ نے ان سے جنگ کر کے تابوت سکینہ ان سے چھین لیا بنی اسرائیل کا
بادشاہ اسی غم میں مر گیا اور بنی اسرائیل
ایسے جانوروں کی طرح ہو گئے جن کا کوئی نگہبان نہیں تھا
معلوم ہوا کہ
جب بندہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں مبتلا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے ذلیل
ورسوا کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
محمد مشتاق
عطاری ( درجہ اولیٰ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)

میٹھے پیارے
اسلامی بھائیوں انبیاء کرام علیہم السلام وہ باکمال بشر ہیں جن کے پاس اللہ تعالٰی
کی طرف سے وحی آتی ہے۔ یہ وحی کبھی فرشتہ کے ذریعے آتی ہے کبھی بلا واسط۔ انبیاء
کرام علیہم السلام گناہوں سے پاک ہیں ان کی عادتیں خصلتیں نہایت پاکیزہ ہوتی ہیں
ان کا نام جسم قول، فعل، حرکات ، سکنات سب سے اعلیٰ درجہ اور نفرت انگیز باتوں سے
پاک ہوتے ہیں، انھیں اللہ تعالٰی عقل کامل عطا فرماتا ہے۔
دنیا
کے بڑے سے بڑے عقلمند: انبیاء کرام
کی عقل تک نہیں پہنچ سکتے انہیں الله تعالٰی غیب پر مطلع فرماتا ہے اور وہ اللہ کی
اطاعت کرتے ہیں اور لوگوں کو اللہ تعالی کا حکم سناتے ہیں۔
سب
سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام آپ ہی سےانسانی نسل چلی: تمام
آدمی انہیں کی اولاد ہیں، نبوت کا سلسلہ حضرت آدم علیہم السلام سے شروع ہوا، اور
ہمارے پیارے نبی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی و آلہ وسلم پر ختم ہوا، اب کسی کو
نبوت نہیں مل سکتی اور جو اِس بات کا قائل ہو وہ کافر ہے۔
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیوں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء اکرام کو کو بھیجا
تاکہ وہ لوگوں کو اللہ تعالٰی کا حکم سنائے اور انہیں تخلیق کائنات کے اصل مقصد
اور انسانی زندگی کے اصل مقصد کے متعلق آگاہ کریں فرمانِ باری تعالیٰ ہے : وَ مَا
خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ترجمۂ کنز الایمان
:اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(سورہ الذاریات،51
آیت نمبر 56)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ایک قول کے مطابق زمین
پر کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اکرام آئے جن میں سے ایک حضرت الیسع علیہم
السلام ہیں۔ آپ کےبارے میں ہے کہ آپ حضرت الیاس علیہم السلام - کے بعد پیغمبر ہوئے
آپ لوگوں کو تو ریت پڑھ کر سناتے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ۔ شریعت سکھاتے ۔ یسع
علیہ السلام بعض مورخین کے نزدیک آپ ہارون علیہ السلام کی۔ اولاد میں سے ہیں. اور
بعض کے بقول حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں،
اور یہ الیاس
علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے،۔آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہےاور ایک قول
کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ
السلام کا نسب نامہ یہ ہے: یسع بن عدی بن شو تلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب
علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام۔(روح المعانی٫
الانعام ۔تحت الآیۃ: ٫279/86٫4 الجزاء السابع۔ البدایتہ و النہایۃ۔قصۃ الیسع علیہ
السلام ۔449/1)
آپ کا ذکر خیر
قرآن مجید میں دو جگہوں پر ہوا جبکہ احادیث میں زیادہ ذکر نہیں ملتا بس اسرائیلی
روایات ملتی ہے اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِسْمٰعِیْلَ
وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ (سوری انعام، آیت نمبر86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس
اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔
اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی
ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔ تفسیر صراط
الجنان :وَ
كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ:اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس
بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم
السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی
جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں
داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔
(خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۸۶، ۲ / ۳۳)
اسی طرح دوسرے
مقام پر اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ
وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ (سورہ ص۔آیت نمبر: 48) ترجمۂ کنز الایمان :اور یاد کرو
اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔
تفسیر صراط الجنان
یعنی اے حبیب!
صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع
اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن،
ص، تحت الآیۃ: ۴۸، ۴ / ۴۴، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو: حضرت یسع علیہم السلام حضرت الیاس علیم السلام کے نائب اور خلیفہ
تھے آپ چھوٹی عمر ہی سے حضرت الیاس علیہم السلام کی رفاقت میں میں رہنے لگے تھے
اور حضرت الیاس علیہ السلام کی ظاہری وفات کے بعد اللہ تعالٰی نے حضرت یسع علیہ
السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا تاکہ آپ بنی اسرئیل - کی ہدایت کرے اور آپ نے
حضرت الیاس علیہ السلام کے طریقہ سے ہی بنی اسرئیل کی رہنمائی فرمائی ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو: حضرت یسع علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام
کے نائب اور خلیفہ تھے آپ چھوٹی عمر ہی سے
حضرت الیاس علیہ السلام کی رفاقت میں میں رہنے لگے تھے اور حضرت الیاس علیہ السلام
کی ظاہری وفات کے بعداللہ تعالٰی نے حضرت یسع علیہم السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا
تاکہ آپ بنی اسرئیل کی ہدایت کرے اور آپ نے حضرت الیاس علیہ السلام کے طریقہ پر ہی
بنی اسرئیل کی رہنما فرمائی ۔ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ نے کتنی عمر پائی اور بنی
اسرئیل میں کتنے عرصہ تک حق تبلیغ ادا کیا۔روایات کی رو سے آپ شہر دمشق کے ایک قریبی
علاقہ آپیل مہولہ کے رہنے والے تھے. اور بعض روایات کے مطابق آپ کھیتی باری بھی کیا
کرتے تھے
نبوت کا سلسلہ
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر آکر ختم ہو گیا ہے ۔ اور آپ کی شریعت ایک کامل
شریعت ہے اور آپ کی شریعت پر عمل کرنا قیامت تک لازم و ضروری ہے
اللہ کریم ہمیں
تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی مبارک زندگیوں کا فیضان نصیب فرمائے آمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ
وبارک وسلم
عمیر رشید عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ شیرانوالہ گیٹ
لاہور ، پاکستان)

اللہ پاک نے
لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع
علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی ۔آپ علیہ السلام
کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں
سے ہیں ۔
نسب
نامہ : ایک قول کے مطابق آپ علیہ
السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب
نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب
علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے۔(بحوالہ
مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)
تبلیغ
و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس
علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ
و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا ۔ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ
وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل
کو اورسب اچھے ہیں ۔
حضرت یسع علیہ
الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے
بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے
سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف
ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں
اے حبیب صلی
اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے
صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں
کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر
صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )
واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ
كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان
اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر
فضیلت دی۔ (سورہ انعام آیت نمبر 86)
اوصاف
و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ
بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں
سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے
اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی بردبار اور سنجیدہ
رہنے والے تھے ۔حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728
بوقت
وفات جانشین کی نامزدگی:مروی ہے کہ
آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے جب آپ علیہ
السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ
السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجیے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع
کر سکیں ۔آپ علیہ السلام نے فرمایا میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو
مجھے تیں باتوں کی ضمانت دے۔ ایک نوجوان کے علاؤہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو
قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی اس نوجوان نے عرض کی میں
ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات
کرے لیکن آپ علیہ اسلام کے دوبارہ کہنے پر وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ
داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں
کی ذمہ داری قبول کر لو
1) تم سوئے بغیر
رات عبادت میں بسر کیا کرو
2) روزانہ دن
میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں
3) غصے کی
حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے
اس نوجوان نے
تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا
۔
قاسم چوہدری (مدرس و ناظم جامعۃُ المدینہ
شیرانوالہ گیٹ لاہور ، پاکستان)

اللہ تعالی نے
لوگوں کی راہنمائی کے لیے وقتا فوقتا
اپنے پیارے بندوں کو مبعوث فرمایا
تاکہ وہ لوگوں کو خالق حقیقی کی جانب بلائیں اور انہیں نیکی کا حکم کریں اور برائی
سے منع کریں۔ان ہی انبیاء کرام میں سے اللہ تعالی کے ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں۔
حضرت
یسع علیہ السلام کا نسب: حضرت یسع
علیہ السلام کے شجرہ نسب کے بارے میں اختلاف ہے ایک قول کے مطابق آپ یسع ابن اخطوب
بن عجوز ہیں جبکہ دوسرے قول کے مطابق آپ
یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف بن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ [سیرت
الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص727،الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ملخصا]
حضرت
یسع علیہ السلام کا زما نہ بعثت: حضرت
یسع علیہ السلام کو حضرت الیاس علیہ
السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں آپ علیہ السلام کو شرف نبوت سے
سرفراز فرمایا گیا[سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص727،الناشر: مکتبۃ
المدینہ کراچی ملخصا] حضرت الیاس علیہ
السلام حضرت ابرہیم علیہ السلام کی ذریت
سے ہیں اور حضرت یسع علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے خلیفہ تھے تو معلوم ہوا کہ حضرت یسع علیہ السلام کا
زمانہ بعثت بھی حضرت ابراہیم السلام کے بعد کا ہے ۔
حضرت
یسع علیہ السلام کے اوصاف: اللہ
تعالی نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا۔ آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کی
خلافت و جانشینی کا شرف ملا اور آپ کو بادشاہت بھی عطا کی گئی۔ آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے اور رات میں کچھ دیر آرام کے بعد بقیہ حصہ
نوافل ادا فرماتے۔ آپ علیہ السلام بردبار ، متحمل مزاج ، اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔ آپ علیہ
السلام معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے۔ آپ علیہ السلام جلد بازی سے کام نہ لیتے تھے۔ [سیرت الانبیاء ،
حضرت یسع علیہ السلام ، ص 728، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی، ماخوذ]
قرآن
پاک میں آپ کی صفات: اللہ تعالی نے
قرآن مجید میں دو مقامات پر آپ علیہ السلام کا ذکر فرمایا ہے : 1-سورۃ الانعام میں اللہ تعالی فرماتا
ہے:" وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ"[الانعام:86] ترجمہ کنز الایمان : اور
اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت
دی۔اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں ، کیونکہ عالم [جہان]کا
اطلاق اللہ تعالی کے علاوہ تمام موجودات
پر ہوتا ہے اور فرشتے بھی عالم میں داخل
ہیں ، اور جب تمام جہاں والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہو گئی ۔ [تفسیر صراط الجنان ، سورۃ
الانعام، 3\153، تحت الآیۃ:86، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ، ملخصا]
2- سورۃ الصاد میں اللہ تعالی نے آپ کا ذکر یوں
فرمایا: "وَ
اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ" [ص:48] ترجمہ کنز الایمان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اورسب
اچھے ہیں۔ یعنی ان کے فضائل اور صبر کو یاد کرو تاکہ ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل
کریں۔[تفسیر خزائن العرفان ،سورۃ الصاد، ص844، تحت الآیۃ :48، الناشر: مکتبۃ
المدینہ کراچی ]
بوقت
وفات جانشینی کی شرائط: جب آپ علیہ
السلام کا وقت وفات قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام
کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیں، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے ۔ تو ایک نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں ۔ آپ کے دوبارہ پوچھنے پر بھی اسی نوجوان نے ضمانت دی تو آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو: 1-تم
سوئےبغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔ 2- روزانہ دن میں روزہ رکھو گے اور
کبھی چھوڑو گے نہیں۔3- غصہ کی حالت
میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔ اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ
السلام نے نظام بادشاہی اس کے سپرد کر دیا۔ [سیرت
الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص 728، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی، ملخصا]
اللہ تعالی
ہمیں بھی انبیائے کرام کے صدقے نیک عادات و خصائل اپنا نے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آمین بجاہ
خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم
محمد عمران عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ
شیرانوالہ گیٹ لاہور ، پاکستان)

اللہ پاک نے
لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع
علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی آپ علیہ السلام کا
مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں
نسب
نامہ:ایک قول کے مطابق آپ علیہ
السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب
نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب
علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے (بحوالہ
مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)
تبلیغ
و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس
علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ
و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا وَ
اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ
الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع
اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔
حضرت یسع علیہ
الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے
بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے
سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف
ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔
اے حبیب صلی
اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے
صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں
کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر
صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )
واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ
كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایماناور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر
ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔سورہ انعام آیت نمبر 86
اوصاف
و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ
السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی
اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات
میں کچھ دیر آرام کرتے اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی
بردبار اور سنجیدہ رہنے والے تھے ۔(حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728)
بوقت
وفات جان نشین کی نامزدگی : آپ علیہ
الصلوۃ والسلام کی وفات کا وقت قریب ایا تو بنی اسرائیل کے کچھ ادمی مل کر آپ علیہ
السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف ر کر
سکیں آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میں ملک کی باک دوڑ اس شخص کے حوالے کروں گا
جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے
ایک نوجوان کے
علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے
کوئی بات نہ کی اس نوجوان عرض کی میں ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس
سے ان کا مقصد یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ السلام کی دوبارہ
کہنے پر بھی وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی
کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو ۔
تم سوئے بغیر
ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے، دن میں
روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں، تم
غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے، نوجوان نے تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے
بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 729)

اللہ پاک نے
ہر قسم کی ضلالتوں اور گمراہیوں کو ختم کرنے کے لئے اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں
مبعوث فرمایا تاکہ لوگ راہِ راست پر رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لاتے
ہوئے رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں۔ محبوب بندوں میں اولین فہرست جو لوگوں کی
اصلاح اور پیغامِ ربانی عام کرنے میں ہے، وہ نفوسِ انبیائےکرام علیہمُ السّلام کا
مبارک گروہ ہے۔ یہ مبارک ہستیاں ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں کوئی بھی رکاوٹ، کوئی
بھی خطرہ انہیں روک نہیں سکتا۔ یہاں تک کہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو مَعاذَاللہ
لوگ قتل کرنے کے بھی درپے ہوئے۔ انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ السّلام تھے جن کو
لوگ مَعاذَاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم
سے محفوظ فرمایا۔ آپ نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ السّلام کو خلیفہ مقرر کیا،
بعد میں آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا۔ پیغامِ حق کو عام کرنے اور انبیائے
کرام علیہمُ السّلام کے مبارک گروہ میں حضرت یسع علیہ السّلام بھی شامل ہیں۔
آپ کا مبارک
نام یسع ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی آل پاک سے ہیں۔ آپ کو نبوت کے
ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی، آپ دن میں روزہ رکھتے، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات
کا بقیہ حصہ نوافل ادا کرنے میں گزارتے، آپ بردبار، متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے
والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص727 تا 728) قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں بھی آپ کا
تذکرہ مبارک موجود ہے۔ آئیے! قراٰنِ پاک کی روشنی میں حضرت یسع علیہ السّلام کا
مبارک تذکرہ جانتے ہیں:
(1)اخیار میں سے:﴿وَاذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَذَا
الْكِفْلِؕ وَكُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو
اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اور سب اچھے ہیں۔(پ 23،صٓ: 48)
(2، 3)ہدایت و فضیلت والے نبی: ﴿وَاِسْمٰعِیْلَ
وَالْیَسَعَ وَیُوْنُسَ وَلُوْطًاؕ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى
الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶) ﴾ترجَمۂ
کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی) اور ہم نے ہر
ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔(پ7، الانعام: 86)
اللہ پاک کے
نبی حضرت یسع علیہ السّلام کی مبارک سیرت، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں
کا علم ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں، ان کے
اوصاف کو اپنائیں۔ اپنی محفلوں کو ان کے تذکرہ مبارک سے روشن و خوشبودار بنائیں۔
ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ ہر طرح کی محبوب روش و پیارے طریقےاللہ پاک کے
محبوب انبیائےکرام علیہمُ السّلام میں موجود ہو تے ہیں۔ ان کی مبارک سیرت سے بندے
کو ان کا فیض ملتا ہے اور سبق جو ملتا ہے وہ دنیا کے مصائب و آلام کو حل کرنے کا
ذریعہ بنتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ قراٰنِ کریم کا مطالعہ کریں، تفسیر صِراطُ الجنان جو
کہ انتہائی آسان انداز میں لکھی گئی ہے اس کا مطالعہ کریں، سیرتُ الانبیاء کا
مطالعہ کریں تاکہ غیر کی نقالی سے آزاد ہو جائیں اور اپنوں کی روش کو ادا کریں۔
انہی کی ادا کو ادا کرنے سے ہے کامیابی میسر
وگرنہ غیروں کی نقالی سے ہےناکامی میسر
ڈیرہ غازی خان فیضان مدینہ میں ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت مشورہ
.jpg)
ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت8مئی2024ء
بروز بدھ کو ڈیرہ غازی خان فیضان مدینہ
میں شعبہ جامعۃ المدینہ ، مدرسۃ المدینہ ،مدرسۃ
المدینہ بالغان ،مدنی عطیات بکس ،مدنی بستہ ،جی ایس بی ،اما م مسجد ،پرائیویٹ اما
م مسجد ، فیضان مدینہ، فیضان ان لائن اکیڈمی، فنانس،مجلس عشراور مجلس فیضان مدینہ
کا مدنی مشورہ ہوا ۔
مدنی مشورے میں نگران اجارہ ایچ آر سید اسد عطاری نے یومیہ حاضری ,شعبہ کارکردگی اندراج واتفاق اور نیا اجیر رکھنے کیلئے کن کن چیزوں کو پیش
نظر رکھنے جیسے مختلف امور کے متعلق کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری المدنی،کانٹینٹ:شعیب احمد
عطاری)
فیضان مدینہ گوجرانوالہ ڈویژن میں ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت مشورہ
.jpg)
ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت3مئی2024ء
بروز جمعۃ المبارک کو فیضان مدینہ گوجرانوالہ ڈویژن میں شعبہ جامعۃ المدینہ ، مدرسۃ المدینہ ،مدرسۃ المدینہ
بالغان ،مدنی عطیات بکس ،مدنی بستہ ،جی ایس بی ،اما م مسجد ،پرائیویٹ اما م مسجد ،
فیضان مدینہ، فیضان ان لائن اکیڈمی، فنانس،مجلس عشراور مجلس فیضان مدینہ کا مدنی
مشورہ ہوا ۔
مدنی مشورے میں نگران اجارہ ایچ آر سید اسد عطاری نے یومیہ حاضری ,شعبہ کارکردگی اندراج واتفاق اور نیا اجیر رکھنے کیلئے کن کن چیزوں کو پیش
نظر رکھنے جیسے مختلف امور کے متعلق کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری مدنی،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری)

ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت شعبہ اصلاح برائے
قیدیان کا عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں 6مئی2024ء بروزپیر اجارہ کے
متعلق مدنی مشورہ ہوا جس میں رکن مجلس اجارہ قاری عرفان عطاری،نگران مجلس اصلاح قیدیان اور صوبائی ذمہ داران اصلاح قیدیان نے شرکت کی ۔
مدنی مشورے میں رکن مجلس قاری عرفان عطاری
نے حاضرین کی اجارہ کے متعلق تربیت کرتے
ہوئے کام میں مزید نکھارلانے کے متعلق مختلف امور پر کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری مدنی،کانٹینٹ:شعیب
احمد عطاری)
.jpeg)
شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی کے
تحت9 مئی 2024ء بروز جمعرات پنجاب کے شہر
ملتان میں مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن نگران اور ڈسٹرکٹ نگران سمیت ڈسٹرکٹ ذمہ دار نے شرکت کی ۔
مشورے میں نگران شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں غلام الیاس
عطاری اور ڈویژن نگران سادات عطاری نے حاضرین
کو یکم جون 2024سے شروع ہونے والے 30دن کے
معلمہ مدنی کورس کی ترغیب دلاتے ہوئے گلی گلی مدرستہ المدینہ اور بالغات مزید
بڑھانے کے متعلق مدنی پھول دیئے جبکہ فیضان صحابیات مزید بنانے کے اہداف دیئے اور عشر کے حوالے سے ذہن دیا ۔(پورٹ:محمد علی رفیق عطاری (شعبہ معاونت آفس
ذمہ دار )،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری )

شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی کے
تحت 8 مئی 2024ء بروز بدھ صوبائی ذمہ دار عبدالماجد عطاری نے راولپنڈی
فیضان صحابیات کا وزٹ کیا جہاں فیضان صحابیات
کا جائزہ لیتے ہوئے ناظم الامور اور بواب اسلامی بھائیوں کا مشورہ کیا جس میں عبدالماجد عطاری نے دعوت اسلامی کے دینی
کاموں کو مضبوط کرنے کا ذہن دیا اور کار کردگی بہتر سے بہتر کرنے کے متعلق اہم
نکات بیان کیے ۔(پورٹ:محمد علی رفیق عطاری (شعبہ معاونت آفس
ذمہ دار )،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری )

راولپنڈی
پاکستان میں موجود سلسلہ نقشبندیہ کی عظیم صوفی خانقاہ عید گاہ شریف میں 8 مئی
2024ء کو دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوری کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری
کی رکنِ شوریٰ مولانا حاجی عبد الحبیب عطاری اور رکنِ شوریٰ و نگرانِ پاکستان
مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری کی آمد ہوئی۔
اس دوران عید
گاہ شریف میں نگرانِ شوریٰ و اراکینِ شوریٰ کی حضرت پیر محمد نقیب الرحمٰن صاحب
اور محمد حسان حسیب الرحمٰن صاحب سے ملاقات ہوئی جس میں نگرانِ شوریٰ نے مختلف
امور پر گفتگو کی۔بعدازاں نگرانِ شوریٰ نے اراکینِ شوریٰ سمیت دیگر اسلامی بھائیوں
کے ہمراہ مزار شریف پر حاضری دی اور دعا و فاتحہ خوانی کی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)