حضرت یسع علیہ
السلام اللہ تبارک وتعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ
السلام کے چچازاد بھائی تھے اور نائب و جانشین بھی تھے ۔قرآن مجید فرقان حمید میں
حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر دو جگہوں پر آیا ہے ایک سورہ انعام کی آیت 86 اور 87 میں آیا ہے جہاں
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ
لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86)وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ
ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى
صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(87)ترجمعہ :
کنزالعرفان اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو
تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ اور ان کے بآپ دادا اور ان کی اولاد اور ان
کے بھائیوں میں سے (بھی) بعض کو (ہدایت دی) اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نے انہیں
سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔
اور سورہ ص کی
آیت 48 میں جہاں رب تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ
اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ
ترجمعہ: کنز العرفان ۔ اور اسماعیل
اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرواورسب بہترین لوگ ہیں ۔
سورہ انعام کی
ان دو آیات مبارکہ میں اللہ رب الکائنات نے حضرت ابراھیم علیہ السّلام کی اولاد میں
سے اٹھارہ انبیاء کرام علیھم السّلام کا ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے مقرب نبیوں کو اپنے اپنے وقت میں بڑی فضیلت دی کیونکہ یہ سب کے سب صرف اللہ کے احکامات پر عمل پیرا
تھے ہر آزمائش پر صبر و استقلال کا مظاہرہ اور صبر و شکر کے زندگی گزار کر اپنے رب کا قرب حاصل کرنے والوں میں سے تھے اللہ تبارک وتعالی نے اپنے ہر نبی کی انفرادی طور پر ان آیات مبارکہ میں فضیلت، درجات اور کرامتوں کا
ذکر کیا جو اس نے انہیں عطا کیں اور اس پر فرمایا کہ میں نے اپنے ہر نبی کو اپنے وقت پر سب سے بڑھ کر فضیلت اور بلند درجات عطا
کئے ۔
حضرت یسع علیہ السلام کے اوصاف کا ذکر قرآن مجید
میں زیادہ تفصیل کے ساتھ نہیں آئے آپ علیہ السلام حضرت الیاس کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکمِ الٰہی کے مطابق لوگوں
کو تبلیغ و نصیحت فرمائی نیز کفار کو دینِ حق کی طرف بلانے کا فریضہ سرانجام دیا۔اللہ
کریم نے آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی۔قرآنِ کریم میں اللہ کریم نے
آپ کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا۔چنانچہ ارشاد ربانی ہے:اور اسماعیل اور یسع
اور ذو الکفل کویاد کرو سب بہترین لوگ ہیں۔
حضرت یسع علیہ
السلام کی شخصیت انتہائی پرکشش، پروقار اور بارعب تھی۔ اعلیٰ لباس زیب تن کرتے
تھے۔ بال کٹے ہوئے اور سنورے ہوئے رہتے تھے۔ ہاتھ میں عموماً عصا ہوتا تھا۔ طبیعت
میں سادگی اور بے نیازی تھی۔ ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا۔ دن بھر کھیتوں میں ہل
چلاتے اور راتوں کو عبادت الٰہی میں مصروف رہتے تھے۔
جہاں تک آپ علیہ
السلام کی دعاؤں کا ذکر ہے تو بیشمار دعائیں معجزات کی شکل میں ہمیں پڑھنے کو ملتی
ہیں جیسےایک روز اہل اربجانے حضرت یسع علیہ السلام سے چشمے کے کھارے پانی کی شکایت
کی۔ آپ نے فرمایا کہ ایک نئے پیالے میں نمک ڈال کر لے آؤ۔ لوگ پیالے میں نمک ڈال
کر لے آئے۔ آپ نے کھارے پانی کے چشمے میں پانی ڈال دیا اور دعا فرمائی۔ چشمے کا
پانی شیریں ہو گیا۔
حضرت یسع علیہ
السلام جب شونیم (Shunem) پر مقیم تھے تو ایک دولت مند خاتون روزانہ
آپ کی دعوت کرتی۔ اس نے آپ کے آرام کی خاطر اپنے گھر سے متصل ایک کمرہ بھی
بنوا دیا۔ حضرت یسع علیہ السلام جب بھی شونیم آتے اس کے گھر میں قیام فرماتے۔ ایک
روز حضرت یسع علیہ السلام نے اپنے خادم جیحازی کے ذریعے اس عورت کو بلوایا اور
فرمایا!’’اس خدمت کا کیا صلہ چاہتی ہو؟‘‘عورت نے کہا!’’میرے پاس سب کچھ موجود ہے لیکن
اولاد کی نعمت سے محروم ہوں۔‘‘حضرت یسع علیہ السلام نے اس کے حق میں دعا کی اور
فرمایا: ’’آئندہ موسم بہار میں تیری گود بھر جائے گی۔‘‘
حضرت یسع علیہ
السلام اور حضرت ذوالکفل علیہ السلام کے متعلق قرآن مجید میں کوئی زیادہ تفصیل نہیں
ملتی بس ذکر کیا گیا ہے ۔