Under the supervision of Dawat-e-Islami, an online Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in France in the local language in the first week of June 2021. 14 Islamic sisters had the privilege of attending this great Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan on the topic ‘obedience of parents’ in French language and explained the attendees [Islamic sisters] the blessings and parables of obeying the parents. Moreover, she gave them the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to take part in the religious activities practically.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in Sweden in the first week of June 2021. Approximately, 13 Islamic sisters had the privilege of attending this great Ijtima’.

Kabinah Nigran Islamic sister delivered a Bayan on the topic ‘qualities of Madinah Munawwarah’, explained the attendees [Islamic sisters] the incidents of Madinah Munawwarah’s honor and blessings, the excellence of passing away in Madinah Munawwarah and the parables of love and affection towards Madinah Munawwarah. Moreover, in addition of explaining the advantages of reciting Durood Shareef, she also motivated them to recited Durood Shareef in abundance. 


Under the supervision of Majlis Islah-e-A’maal ‘Islamic sisters’, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters was held on 6th June 2021 via Skype in Spain. Islamic sisters (Majlis Islah-e-A’maal) from Barcelona, Badalona and Tartoas had the privilege of attending this great Mashwarah.

Kabinah Nigran Islamic sister analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees [Islamic sisters], did their Tarbiyyah and motivated them to improve Majlis Islah-e-A’maal. Moreover, she gave them the mindset of observing Qufl e Madinah and reading the booklet, ‘Silent Prince’. She gave the Ahdaaf [targets] for the next month, upon which responsible Islamic sisters (Majlis Islah-e-A’maal) showed commitment to improve the religious activities of their department. 


Under the supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were held in the areas of Tartosa Division, Spain via Skype in the last week of June 2021. These areas included Caspe, Taragona, etc. Approximately, 16 Islamic sisters had the privilege of attending these great Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘excellence of Makkah Mukarramah’, gave the attendees [Islamic sisters] the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


In order to save Muslims from sins and make them pious, Sheikh-e-Tariqat Ameer Ahl-e-Sunnat introduced the campaigns of different religious activities to be carried out on a daily basis. Some glimpses of the religious activities carried out by Islamic sisters in European Union Region are as follows:

39 Islamic sisters had the privilege of reciting one part of the Holy Quran daily.

85 Islamic sisters had the privilege of reciting a half part of the Holy Quran daily.

160 Islamic sisters had the privilege of giving Dars at home daily.

305 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 313 times.

93 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 1200 times.

151 Islamic sisters had the privilege of reading a book daily for 12 minutes.


In weekly Madani Muzakirah, Ameer Ahl-e-Sunnat دَامَـتْ بَـرَكَـاتُـهُـمُ الْـعَـالِـيَـهْ encourages people to read a Madani booklet and also blesses the readers and listeners with Dua’s. Kaakardagi (performance) of the fortunate people reading and listening to the booklet is also presented in the court of Ameer Ahl-e-Sunnatدَامَـتْ بَـرَكَـاتُـهُـمُ الْـعَـالِـيَـهْ.

Last week, Ameer Ahl-e-Sunnat دَامَـتْ بَـرَكَـاتُـهُـمُ الْـعَـالِـيَـهْ motivated people to read or listen to the booklet, ‘Aphorisms of Imam Ahmad Raza’.

In this connection, around 4361 Islamic sisters from European Union Region had the privilege of reading or listening to the booklet, ‘Aphorisms of Imam Ahmad Raza’.


Under the supervision of ‘Majlis short courses for Islamic sisters’, a 30-day course, namely ‘Blessing of Tajweed and Salah’ is commencing from 10th June 2021 in Denmark. The duration of this course will be one hour.

In this course, the attendees [Islamic sisters] will be able to to learn about the essential rulings like Tajweed (Madani Qaida, six Kalimahs, Iman e Mufassal and Mujmal, Talbiah o Tashreeq), Fiqah (Wudu, Ghusl, Salah and other essential Shara’i rulings) and Tarbiyyat (Bayans and Madani Tarbiyyat).

The interested candidates (Islamic sisters) should contact their respective responsible Islamic sister of their area as soon as possible.


Under the supervision of Majlis Islah-e-A’maal ‘Islamic sisters’, an online monthly Madani Mashwarah of Region responsible Islamic sisters from UK was held in previous days. Region responsible Islamic sisters from Birmingham, Manchester, London, Bradford and Scotland had the privilege of attending this great Mashwarah.

Rukn responsible Islamic sister (Alami Majlis Mashawarat) analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees [Islamic sisters], did their Tarbiyyah and gave them the Madani points regarding the religious activities of the department. She followed up the monthly Ahdaaf [targets] and persuaded them to submit the performance schedule on time and check the schedule of their subordinate Islamic sisters. Moreover, she explained the different methods of holding Islah-e-A’maal Ijtima’at.


آج کا کام کل پر مت چھوڑیں

Thu, 10 Jun , 2021
3 years ago

ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے آج کا کام کل پر مت چھوڑو کیونکہ کل ایک نیا کام ہوگا او اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جان بوجھ کر آج کے کام کو کل پر مت چھوڑنا یعنی کہ کام کو موخر کرنا بہت بڑی نحوس ہے اور یہ نااہلی اور بعض اوقات سستی کی علامات بھی سمجھی جاتی ہے، اس مختصر تحریر میں کام کو موخر کرنے کے اسباب، نقصانات اور اس کا حل بیان کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

کام موخر کرنے کے اسباب:

۱۔ کام پسند نہ ہونا

۲۔ سستی

۳۔ اس کام کا اہل نہ ہونا

۴۔ بیماری

۵۔ کام مکمل کرنے کا حدف مقرر نہ کرنا

۶، کام کےلیے بہت زیادہ مہلت کا مل جانا

۷۔ احساس کمتری ہونا یعنی کہ میں ابھی کام کے قابل نہیں جب قابل ہوجاؤں تو کرلوں گا۔

۸۔ وقت کا احساس نہ ہونا۔

کام موخر کرنے کے نقصانات :

1۔ کام بعض اوقات ہوہی نہیں پاتا

2۔ کام معیار کے مطابق نہیں ہوتا

3۔ فرض نماز اگر موخر کرتے رہے یہاں تک کہ قضا ہوگئی تو اس کا آخرت میں یہ انجام

4۔ لوگوں کی نظر میں آدمی گر جاتا ہے

5۔ لوگ اعتماد نہیں کرتے ایسے شخص پر

6۔ انسان مستقبل میں صرف کوئی بڑی منزل حاصل نہیں کرسکتا۔

ان مسائل کا حل :

۱۔ اپنے اندر احساس ذمہ داری پیدا کریں۔

۲۔ بتکلف کام کو وقت پہ کریں۔

۳۔ عباداتِ الہیہ وقت پر ادا کریں اس سے دیکھا گیا ہے انسان وقت کا پابند بن جاتا ہے۔

۵۔ جب بھی کام کریں مکمل (Confidence)خود اعتمادی سے کریں ۔

۶۔ اپنے کام کا ہدف بنالیں کہ میں نے یہ کام اتنے وقت میں کرنا ہے اور اسے کوشش کریں وقت سے قبل ہی مکمل کر لیں اور جلد بازی سے بھی کام نہ لیں کہ یہ بھی ایک نحوست ہے۔

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنا ہر کام وقت پر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم


کامیاب ترین لوگ آج کا کام کل پر نہیں چھوڑتے کیونکہ ان کے پاس کل کے لئے بھی کئی کام ہوتے ہیں جن کو بحسن و خوبی سر انجام دینے کے لئے وہ آج کا کام آج ہی میں مکمل complete کرنے کی عادت بنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کئی طرح کی پریشانیوں سے نجات پا لیتے ہیں ۔

ایک ٹیچر سے بچوں نے سوال کیا سر آپ نہ تھکتے ہیں نہ بیمار ہوتے ہیں نہ چھٹی کرتے نہ سستی کا شکار ہوتے ہیں جبکہ آپ ایک اسکول ٹیچر بھی ہیں مسجد کے امام بھی ہیں مسجد میں بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم بھی دیتے ہیں گھر میں بچوں کو ٹیوشن بھی پڑھاتے ہیں اور اپنے بوڑھے والدین کی کفالت بھی کرتے ہیں یہ سب آپ کیسے کرتے ہیں ؟

ان ٹیچر نے بہت پیارا جواب دیا جو ہمارے لئے رہنما اور لائق تقلید ہے فرمانے لگے بیٹا میں ہر کام اس کے وقت میں کرتا ہوں میرے ہر کام کا ایک وقت مقرّر fix ہے میں اس کام کو اس کے وقت سے لیٹ نہیں کرتا جس کی وجہ سے میں بہت سارا کام تھوڑے وقت میں با آسانی کر لیتا ہوں۔

پھر وہ ٹیچر اپنے طلبہ students کو سمجھاتے ہوئے کہنے لگے کہ آپ بھی اگر کامیاب بننا چاہتے ہیں پریشانیوں سے نجات پانا چاہتے ہیں اچھی صحت چاہتے ہیں مایوسیوں سے چھٹکارا چاہتے ہیں اپنے وقت کو بچانا چاہتے ہیں تو ہر وقت میں ایک کام اور ہر کام کا ایک وقت مقرّر کر لیں اور آج کا کام کل پر ہرگز نہ چھوڑیں ، یہ بات اللہ والوں کی مبارک زندگی میں واضح طور پر دکھائی دیتی ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ یہ نفوسِ قدسیہ آج کی طے شدہ نفلی عبادات بھی کل پر مؤخّر نہیں کرتے تھے کہ پتا نہیں کل زندگی ساتھ دے گی یا نہیں ۔

ہمارے استاذ محترم استاذ الحدیث مولانا ارشد عطاری المدنی سلّمہ الغنى بہت پیاری بات ارشاد فرمایا کرتے ہیں کہ زندگی صرف آج کا دن ہے کل کا دن جو گزار چکے اس پر ہمارا کوئی اختیار نہیں اور جو آنے والا کل ہے اس کا ملنا یقینی نہیں کہ ہمیں نصیب ہو گا یا نہیں لہذا جو کچھ کرنا ہے وہ آج کے دن کرنا ہے اور جو کچھ بننا ہے وہ آج کے دن بننا ہے لہذا آج کے کام کل پر ڈالنے والی خراب عادت کو نکال کر باہر کیجئے اور اپنے روز مرہ کے کاموں کا شیڈول بنا کر اس پر پابندی سے عمل پیرا ہو جائیں ان شاء اللہ کامیاب ترین افراد میں سے ایک آپ ہوں گے۔ 


آج کا کام کل پر مت چھوڑیں

Thu, 10 Jun , 2021
3 years ago

وقت ایک لازوال  دولت ہے انسان کو چاہیے کہ وقت کی قدر کرے، ایک مثل مشہور ہے کہ گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا ہے سدا عیش دوراں دکھانا نہیں ہے، وقت اور دولت دو ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو انسان کے اختیار میں نہیں ہوتیں پس وقت انسان کومجبور اور دولت انسان کو مغرور بنادیتی ہے۔

کائنات میں ہر چیز کی پابندی ہے ، دن رات اور سورج چاند و ستارے اپنے وقت پر آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں دن رات ہر چیز اللہ تعالی کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق چلتے ہیں، محنت میں عظمت ہے اگر ایک طالبِ علم آج محنت کرے گا توہی کل اس کا اجر پائے گا اور امتحان میں کامیاب ہوگا ہر چیز محنت کرنے سے آتی ہے اللہ تعالیٰ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا، ارشادِ ربانی ہے :

انسان کے لیے وہی ہے جس کی اس نے کوشش کی، جو کوئی محنت کرے گا اس کا پھل ضرور ملتا ہے ، یوں تو محنت کی ضرور ت دنیائے کے ہر کام میں ہی ہوتی ہے مگراس کی ضرور ت حصولِ تعلیم کے سلسلے میں دو چند ہو جاتی ہے کہ یہی ایک چیز ایسی ہے جو دنیا میں دولت سے نہیں خریدی جاسکتی ہے بلکہ اس کے لیے جدوجہد کرناپڑتی ہے، شوق اور محنت سے کام کرنا پڑا ہے، شوق جتنا تیز ہوگا اور محنت جتنی زیادہ ہوگی اس میدان میں اتنی ہی بڑی ا ور اتنی ہی اہم کامیابی ہوگی، جو لوگ لکھنے پڑھنے میں دلچسپی لیتے ہیں اور خاطر خواہ محنت نہیں کرتے ہیں انہیں کامیابی کی قطعا امید نہیں رہتی ہے دنیا اپنی تاریخ میں کوئی ایسا معجزہ نہیں کرسکتی کہ کوئی شخص علم کے میدان میں بغیر محنت کے آگے بڑھ گیا ہو قوموں کی ترقی کا راز محنت میں ہے محنت انسان کی عزت وقار میں اضافہ کرتی ہے، محنت سے پس ماندہ سے پس ماندہ قوم ترقی کی منزل پر پہنچ جاتی ہے، محنت سے روزی کمانے والے شخض کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے امریکہ ، چین جاپان اور برطانیہ کی ترقی کا راز محنت میں پوشیدہ ہے کسی کام کا و قت مقررہ پر اور باقاعدگی سے سر انجام دینا وقت کی پابندی کہلاتا ہے۔

آج کا کام کل پر مت چھوڑیں وقت جو ہے وہ ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ہے ایک دن میں پانچ وقت کی اذان ہوتی ہے، دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتیں ہیں جو اپنا کام آج کرتیں ہیں کل نہیں، مثلاً اگر آج آپ اپنے والدین کی عزت کریں گے تو کل آپ کی اولاد آپ کی عزت کرے گی ۔

نیکی کی دعوت دینا چاہیے نیکی کی دعوت دینا بھی ایک اہم فریضہ ہے، جب لوگوں نے سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا تو وہ لوگ دنیا میں پیچھے رہ گئے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا بھی ایک اہم فرص ہے ہر انسان جو چاہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں کہ جس نے ہمیں پیدا کیا اللہ تعالیٰ کی نعمتیں اپنی مخلوق پر ہر آن تواتر سے برس رہی ہیں ہر ذرہ کائنات اس منعم حقیقی کے مقدس بوجھ تلے دبا ہوا ہے کوئی شے ایسی نہیں ہے جسے اس ربِ کریم کی رحٌمتوں سے حصہ نہ ملا ہو، اگر آپ نے کس کا حق مارا ہے تو فورا اس سے معافی مانگیں، اللہ تعالیٰ معا فکرنے والوں کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ معاف کردینے سے بندے کی عزت میں اضافہ کرتا ہے، انسان کو اپنے گناہوں سے معافی مانگنی چاہیے گناہ انسان کی نی کیوں کو کھا جاتے ہیں، اس فرمان عالی شان کی وضاحت یہ ہے کہ جو شخص معاف اور درگزر کرتا ہے تو ایسے شخص کا مرتبہ و مقام لوگوں کے دلوں میں بڑھ جاتا ہے ایک معنی اس کا یہ بھی ہے کہ اس سے مراد اخروی اجر اور وہاں کی عزت ہے، اگر انسان اللہ پاک سے دعا مانگے تو وہ انسان کے گناہوں کو بخش دیتا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دعا کرنے سے شفا ملتی ہے دعا مومن کا ہتھیار ہے، منافق کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جب اسے کوئی کام کہا جائے و وہ کہتا ہے آج نہیں کل کریں گے ہمیں اللہ تعالیٰ کے نیک بندے بننا چاہیے کہ اس کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔

حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بتائے سنتوں پر عمل کرنا چاہیے انسان کی فطرت یہ ہے کہ کبھی انسان اچھا کام کرتا ہے دنیا انسان کے ایک دارراعمل ہے، انسان اس کے بنائے ہوئے فطرت کے تقاضوں کے مطابق ہی زندگی گزارتا ہے، جیسا انسان آج کرلے گا ویسا ہی کل پائے گا

انسان کو ہمت سے کام لینا چاہیے او رایک دوسرے کے کام آنا چاہیے وقت کو ضائع کرنا بہت بری عادت ہے وقت وہ گزراجاتا ہے لیکن بہت بعد میں افسوس کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔ 


آج کا کام کل پر مت چھوڑیں

Thu, 10 Jun , 2021
3 years ago

ابھی رہنے دو، ابھی رہنے دو کا جو ماحول ہوتا ہے، ایسے افراد ہمارے گھروں، دفتروں، سکولوں، اور دکانوں میں رہ کر خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور معاشرے کو بھی پریشان کیا کرتے ہیں، اس طرح کی ٹال مٹول سے ہمیں بچنا چاہیے۔

بلا وجہ کاموں کو کل پر مؤخر (Pending) کرنا اس حوالے سے ہمارا دینِ اسلام ہماری کیا رہنمائی فرماتا ہے، اور اس کے کیا نقصانات ہیں درج ذیل میں ہم یہ ملاحظہ کریں گے۔

قرآنِ کریم میں ہے وَ غَرَّتْكُمُ الْاَمَانِیُّ ۔ ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹی طمع نے تمہیں فریب دیا۔ (سورۂ حدید، آیت: 14)

اسکی تفسیر میں حضرتِ عکرمہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت نے تمہیں فریب میں ڈال دیا۔

کل کی حقیقت: علامہ ابنِ جوزی فرماتے ہے : کل کا تصور ایک دھوکا ہے۔

انگلش کا محاورہ: Tomorrow Never Come, Do your Work Today۔ (کل کبھی نہیں آنی لہذا اپنے کام آج ہی کر لو )

نبوت کی ایک صفت: امام غزالی نے احیاء العلوم میں نبوت کی چار صفات میں سے ایک (آج کا کام کل پر نہ چھوڑنا) بھی ذکر کیا ہے۔ (احیاء العلوم)

حضرتِ عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ سے کسی نے کہا کہ آج کا کام رہنے دیجئے کہ کر کیجئے گا، تو فرمایا اگر آج کا کام کل پر چھوڑوں گا تو کل ایک اور کام ہو گا، پھر دو کام ایک ساتھ کرنا پڑے گے۔ (عمر بن عبد العزیز کی 425 حکایات)

دن کا اعلان :

روزانہ صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اُس وقت ’’ دن‘‘ یہ اعلان کرتا ہے : اگر آج کوئی اچّھا کام کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد میں کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گا ۔ (شُعَبُ الْاِیْمَان ، ج۳، ص۳۸۶ ، حدیث:۳۸۴۰)

علامہ ابنِ جوزی رحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہے : اس شخص کی مثال جو کہتا ہے آج کا کام کل کر لوں گا، ایسی ہے جیسے کوئی شخص ایک درخت کے پاس آئے اور درخت کو مضبوط دیکھ کر نا کاٹے گا پھر جب ایک عرصے کے بعد کاٹنے کیلئے آئے گا تو درخت مضبوط اور یہ شخص کمزور ہو گا۔ لہذا ٹال مٹول اور آج کا کام کل پر چھوڑنے والا شخص بھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوتا۔ (منہاج القاصدین)

اللہ پاک ہمیں اپنے اوقات کو غنیمت سمجھتے ہوئے آج کا کام آج ہی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم