منڈی بہاء الدین
جامع مسجد فیضان مدینہ سوہا وہ جملانی میں
شعبہ کفن دفن کے تحت سنتوں بھرا اجتماع

10 مئی 2022
ء کو منڈی بہاء الدین جامع مسجد فیضان مدینہ سوہا وہ جملانی میں شعبہ کفن دفن کے تحت سنتوں بھرا اجتماع
ہوا جس میں اہل علاقہ نے شرکت کی ۔
مبلغ دعوت اسلامی
نے شعبہ کفن دفن کا تعارف کرایا اور
میت کو غسل دینے، کفن کاٹنے اور پہنانے کا
طریقہ سکھایا ۔ بعد اجتماع شرکاء کو ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے اور دیگر دینی
کاموں کے کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی
بھائیوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں ۔(رپورٹ: امتیاز احمد عطاری ڈسٹرکٹ
ذمہ دار شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ : محمد
مصطفی انیس انصاری)
میلسی شہر ضلع وہاڑی
میں شعبہ تعلیم کے تحت بعد نماز مغرب سنتوں بھرا بیان
1(.jpg)
10 مئی 2022 ء کو میلسی شہر ضلع وہاڑی میں شعبہ تعلیم کے تحت بعد نماز مغرب ایک مسجد
میں سنتوں بھرا بیان ہوا جس میں (elite force ) کے نوجوان اور شعبہ تعلیم سے وابستہ اسٹوڈنٹس نے شرکت کی ۔
سٹی بہاولپور شعبہ تعلیم ذمہ دار محمد شیراز عطاری نے ”تقوی “ کے موضوع پر سیکھنے سکھانے کا مدنی حلقہ لگایا
اور نوجوانوں کی دینی و سماجی اعتبار سے تربیت کی نیز حاضرین کو تحفے میں ماہنامہ فیضان مدینہ بھی پیش کیا گیا ۔(رپورٹ: محمد شیراز عطاری میٹرو پولیٹن سٹی بہاولپور
شعبہ تعلیم ذمہ دار، کانٹینٹ : محمد مصطفی
انیس انصاری)
مصر کے مشہور عالم ِ دین شیخ جمال فاروق الدقاق
کا دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے ہیڈآفس کا دورہ
.jpg)
10 مئی 2022ء بروز منگل مصر کے مشہور عالم ِ دین ، علماء کونسل کے ممبر اور جامعۃ الازہر کے کلیہ الدعوة وأصول كے انچارج، شیخ جمال
فاروق الدقاق نے دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے ہیڈآفس کا مختصر دورہ
کیا۔
اس دوران اُنہیں دارالمدینہ سے متعلق بریفنگ دیتے
ہوئے ادارے کے مختلف شعبوں کا دورہ کروایا گیا نیز دارالمدینہ کے نصاب اور نظام
تعلیم کی خصوصیات سے آگاہ کیا گیا۔
بعدازاں انہوں نے دارالمدینہ
کی تیارکردہ کتابیں دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ دارالمدینہ قابل ستائش
کام کررہا ہے، ان کاموں کو سراہا جانا چاہیے۔(رپورٹ:غلام محی الدین ترک اردو
کونٹینٹ رائٹر سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ دارالمدینہ ،ہیڈ آفس کراچی، ویب ڈیسک رائٹر:غیاث
الدین عطاری)
جشن ولادت اعلیٰ حضرت کے موقع پر ”افتتاح بخاری“ کا
انعقاد، امیر اہلسنت نے بخاری شریف کی پہلی حدیث پڑھ کر سنائی

جشن
ولادت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے
موقع پر ”اجتماعِ افتتاحِ بخاری“ کا انعقاد کیا گیا
10
شوال المکرم 1442ھ بمطابق 12 مئی 2022ء بروز جمعرات عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ
کراچی میں امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، پروانۂ شمع رسالت، استاذ العلماء الشاہ
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی یوم ولادت
کے موقع پر ”اجتماعِ افتتاحِ بخاری“کا انعقاد کیا گیا۔ اجتماع پاک کا آغاز
سورہ ٔاخلاص کی تلاوت سے کیا گیا جبکہ نعت خواں اسلامی بھائی نے بارگاہِ رسالت مآب
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ہدیۂ نعت کا نذرانہ پیش کیا۔
شیخ
طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے سامعین کو امام المحدثین حضرت سیدنا محمد بن
اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب”بخاری شریف“ کا
مکمل نام بتایا اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے
اس کتاب کو تالیف کیوں کیا اس کی وجہ بیان فرمائی۔اس کے بعد امیر اہلسنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے ”بخاری شریف “ کی پہلی حدیث پڑھتے ہوئے
اس کی تفصیلاً تشریح بھی بیان فرمائی۔اس نشست میں شیخ طریقت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے درجات
حدیث پر بھی مختصراًکلام فرمایا۔
مذکورہ تقریب میں مصر کے جامعہ اظہر سے تشریف
لائے ہوئے ڈاکٹر مولانا جمال فاروق دقاق صاحب مُدَّ
ظِلُّہُ العالی ،
نگران شوریٰ حاجی مولانا محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی ،
استاذ الحدیث مفتی محمد حسان عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی ،
استاذ العلماء مفتی محمد سجاد عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی ،
استاذ العلماء مولانا احمد رضا شامی صاحب، استاذ العلماء مولانا محمد کامران عطاری
مدنی صاحب،استاذ العلماء مولانا عبد الواحد عطاری مدنی صاحب، رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری، اراکین مجلس
جامعۃ المدینہ مولانا سید ساجد عطاری مدنی، مولانا فہیم عطاری مدنی، مولانا عارف
عطاری مدنی اور دورۃ الحدیث شریف کے
سینکڑوں طلبائے کرام شریک تھے۔ اس کے علاوہ ملک و بیرون ملک میں قائم دورۃ الحدیث شریف کے ہزاروں طلبائے کرام ، مفتیان کرام، سینئر
اساتذۂ کرام اور اراکین شوریٰ بذریعہ مدنی چینل بھی شریک ہوئے۔
اس
اجتماع میں نگران شوریٰ نے12 ماہ کے مدنی قافلے کے حوالے سے گفتگو کی جس میں انہوں
نے دورۃ الحدیث شریف کے طلبائے کرام کو 12 ماہ کےمدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر
کئی طلبہ اس راہ کےمسافر بننے کے لئے تیار
بھی ہوگئے جنہیں امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی
جانب سے عیدی کا تحفہ پیش کیا گیا اور دعاؤں سے بھی نوازا گیا۔
واضح رہے کہ اس سال
ملک و بیرون ملک میں قائم دورۃ الحدیث شریف میں 1670 بوائز اسٹوڈنٹس اور 3211 گرلز
اسٹوڈنٹس شریک ہونگے اور انشاء اللہ الکریم سال کے آخر میں عاشقان رسول کی عالمگیر
تحریک دعوت اسلامی امت کو کم و بیش 5ہزار علمائے کرام کا تحفہ پیش کرے گی۔

شیخ الاسلام
والمسلمین ، امامِ اہلسنَّت ، اعلیٰ حضرت امام اَحمد رضا خان نَوَّرَ اللّٰہُ
مَرْقَدَہ جس طرح قراٰن و سنّت کے فقید
المثال عالم و محقِّق اور عظیم داعِی و
مبلِّغ ہیں، اِسی طرح آپ رحمۃ اللہ علیہ قراٰن و سنَّت کی تعلیمات کے زبردست عامل بھی ہیں۔ اَحکاماتِ
الہٰی و شریعتِ محمدی کا حقیقی معنوں میں تابع ہونا اور آداب ِ نبوی و شمائلِ محمدی کے اِیمان اَفروز اور رُوح اَفزا جام سے سرشار ہونا مجدِّدِ اعظم ، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کا دَرَخْشِنْدَہ
باب ہے۔ لاریب امامِ اہلسنَّت رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ کثیر مَحاسن و مَحامد کے حامل ہیں، آپ رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کے جس پہلو
پر بھی نظر کی جائے ،ہر جا سنِّتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا پَرتَو
اور فیضان دِکھائی دیتاہے۔ 10 شوال المکرَّم یومِ ولادتِ امام احمد
رضا قُدِّسَ
سِرُّہُ الْعَزِیز کی نسبت سے ذیل میں 10 اچھی عاداتِ اعلیٰ حضرت کو ذکر کیا جاتاہے۔ اللہ کریم ہمیں امامِ عشق و محبت ، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا خصوصی فیضان عطا فرمائے اور اِن کی اچھی عادات کو اپنی
طبیعت اور مزاج کا حصّہ بنانے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آمین
بجاہ خاتم النبیین و خاتم المعصومین
(10عاداتِ
اعلیٰ حضرت)
(1) لین دین سیدھے ہاتھ سے:اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت امام اَحمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ کی یہ عادتِ مبارَکہ تھی کہ سیدھے ہاتھ سے ہی کچھ دیا اور
لیا کرتے تھے۔
چنانچہ مَلِکُ
العُلماء ، ماہرِ علمِ توقیت ،خلیفہ و تلمیذِ اعلیٰ حضرت مفتی سیِّد محمد ظفَرُ
الدین بِہاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "حیاتِ اعلیٰ
حضرت " میں تحریر فرماتے ہیں: " اگر کسی کو کوئی شئی
دینا ہوتی، اور اس نے اُلٹا ہاتھ لینے کو بڑھایا ۔(تواعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ) فوراً اپنا دستِ مبارَک روک لیتے اور فرماتے ، سیدھے ہاتھ
میں لیجئے، اُلٹے ہاتھ سے شیطان لیتا ہے۔ "([1])
ہمیں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت میں سیدھی جانب سے اچھے کام کی ابتدا کرنے کا خاص التزام نظر آتا ہے۔ چنانچہ جامعِ
حالات ، مَلِکُ العلماء علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :"اعداد
بسم اللہ شریف "٧٨٦" عام طور سے
لوگ جب لکھتے ہیں، تو ابتدا "٧"سے کرتے ہیں۔ پھر "٨" لکھتے ہیں، اس کے بعد "٦" ۔ مگر اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ پہلے"٦" تحریر فرماتے، پھر"٨" تب "٧"۔"([2])
(2) نماز کا اِحترام :کَنْزالکرامت ، جَبَلِ اِستقامت امام
احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ نَماز کابہت اِحترام فرمایا کرتے تھے۔ موسم کی پروا کئے بغیر بہترین اور عُمدہ لباس زیبِ تن فرما کر اچھی ہیئت و
حالت میں نماز ادا فرمایا کرتے تھے ۔
چنانچہ مولوی محمد
حسین صاحب چشتی نظامی فرماتے ہیں: "اعلیٰ حضرت نے تمام عمر جماعت سے نماز
التزاماً پڑھی اور باوجودیکہ بے حد حَار مزاج تھے،مگر کیسی ہی گرمی کیوں نہ ہو، ہمیشہ دَستار (عِمامہ)اور اَنگرکھے([3]) کے ساتھ نماز پڑھا کرتے ۔ خصوصاً فرض تو کبھی صرف ٹوپی اور
کُرتے کے ساتھ ادا نہ کیا۔ اعلیٰ حضرت جس قدر احتیاط سے نماز پڑھتے تھے، آج کل یہ
بات نظر نہیں آتی۔ ہمیشہ میری دو رَکعت ان
کی ایک رکعت میں ہوتی تھی اور دوسرے لوگ میری چار رکعت میں کم سے کم چھ رکعت ،بلکہ
آٹھ رکعت۔"([4])
(3) حُسنِ اَخلاق سے پیش آنا : امامِ اہلسنت
، فارِقِ نور و ظُلمت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ احترام ِ مسلم کے
تقاضوں کو نِبھاتے ہوئے مسلمانوں میں سے ہر خاص وعام اورچھوٹے بڑ ے سے اِنتہائی خوش اَخلاقی کے ساتھ
پیش آیاکرتے تھے۔ ہر ایک کے مرتبے کے مطابق اُس کی عزت اورتعظیم بھی فرمایا کرتے
تھے۔
چنانچہ ِ"حیاتِ
اعلیٰ حضرت" میں ذکر کیا گیا ہے کہ :"(اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ
)ہر شخص حتی کہ چھوٹی عمر والے سے بھی نہایت ہی خُلْق (ملنساری اور خوش مزاجی)کے ساتھ ملتے، آپ اور جناب سے مخاطب فرماتے اور حسبِ حیثیت اس کی توقیر و
تعظیم فرماتے۔" ([5])
(4) ظاہر و باطن یکساں : آقائے نعمت، دریائے رحمت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ نہایت شُستہ کردار کے مالک تھے۔ حضرت رضاؔ رحمۃ اللہ علیہ کی طبیعت اِس قدر سُتھری اور مزاج ایسا نِکھرا اوراُجیالا
تھا کہ ظاہر اور باطن ایک سا تھا۔ اعلیٰ
حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے قول اور
فعل میں نہ تو کوئی ٹکڑاؤ تھا،نہ ہی تحقیق و فتویٰ اور
ذاتی عمل میں کوئی تضاد تھا۔
مَلِکُ العلماء علامہ ظفَرُ الدین بِہاری رحمۃ اللہ علیہ اِس تابناک حقیقت
کا اِظہار بصورتِ تحریر یوں فرماتے ہیں:"اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنّت کی سب
صفتوں میں ایک بہت بڑی صفت جو عالِمِ باعمل کی شان ہونی چاہئے ، یہ تھی کہ آپ کا
ظاہر باطن ایک تھا۔ جو کچھ آپ کے دل میں تھا وہی زبان سے ادا فرماتے تھے، اور جو
کچھ زبان سے فرماتے، اسی پر آپ کا عمل تھا۔ کوئی شخص کیسا
ہی پیارا ہو یا کیسا ہی معزَّز ، کبھی اس کی رعایت سے کوئی بات خلاف ، شرع اور
اپنی تحقیق کے، نہ زبان سے نکالتے نہ تحریر فرماتے۔ اور رعایت ، مصلحت کا وہاں گزر
ہی نہ تھا۔"([6])
(5) علمائے اہلسنت کیلئے سراپا کرم : حامیِ سنَّت ،
ماحیِ بدعت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ علمائے اہلسنّت سے بڑی محبت فرمانے والے، انہیں
عزت و مَان دینے والے اور ان کی قدر فرمانے والے تھے۔ گویا کہ امامِ اہل سنَّت رحمۃ اللہ علیہ علمائے اہلسنَّت کے لئے رحمتوں کا بادَل اورشفقتوں کا سائبان تھے۔
چنانچہ حضرت مولانا
سیِّد شاہ اسماعیل حسن میاں صاحب کا بیان ہے کہ:" مولانا احمد رضا خان صاحب
بمضموناَشِدَّآءُ
عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ ([7])
(کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل۔ت)جس قدر کُفار و
مرتدین پر سخت تھے، اسی درجہ علمائے اہلِ سنّت کے لیے اَبرِ کرم سراپا کرم تھے۔ جب
کسی سُنّی عالِم سے ملاقات ہوتی ، دیکھ کر باغ باغ ہوجاتے ، اور ان کی ایسی عزت و
قدر کرتے کہ وہ خود اپنے کو اس کا اہل نہ خیال کرتے۔"([8])
(6) سادات کی تعظیم : عاشقِ ماہِ نبوّت ، پروانۂ شمعِ رسالت
امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ جانِ کائنات ،سیِّدُ السادات صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے نسبی تعلق رکھنے کی بناء پر ساداتِ کِرام کا بہت اَدب و اِحترام کیا کرتے تھے۔آپ
رحمۃ اللہ علیہ مختلف مواقع پر مختلف انداز میں سیِّد حضرات سے اپنی محبت و عقیدت کا اِظہار
فرماتے تھے۔اِس حوالے سے عید کے پُر مسر ت موقع پر امامِ عشق و محبت ، حضرتِ رضاؔ رحمۃ اللہ علیہ کی عادت ِ کریمہ کیا ہوا کرتی تھی ، چنانچہ خلیفۂ اعلیٰ
حضرت علامہ ظفَرُالدین بِہاری رحمۃ اللہ علیہ قلم بند فرماتے
ہیں کہ : "حضور(یعنی اعلیٰ حضرت) کا یہ معمول ہے کہ بموقع عیدَین دورانِ مُصافَحہ سب سے
پہلے جو سیِّد صاحب مُصافَحہ کرتے ہیں، اعلیٰ حضرت اس کی دست بوسی فرمایا کرتے
ہیں۔"([9])
(7) سادات پر خصوصی شفقت : عالِمِ شریعت، پیشوائے طریقت امام
احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ نیاز کی شیرینی وغیرہ دینے میں سیِّد حضرات کو دیگر مسلمانوں
پر فوقیت اور ترجیح دیا کرتے تھے ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ دوسرے مسلمانوں کی
بہ نسبت انہیں دوگنا حصّہ دیا کرتے تھے۔
چنانچہ "حیاتِ
اعلیٰ حضرت" میں مسطور ہے کہ:"حضور (یعنی اعلیٰ حضرت) کے یہاں مجلسِ میلاد مبارَک میں
ساداتِ کرام کو بہ نسبت اور لوگوں کے دوگنا حصّہ بر وقت تقسیمِ شیرینی ملا کرتا
تھا ۔"([10])
(8) زائرِ مدینہ کا اَدب : عظیم البرکت ، عظیم المرتبت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ کو مفخرِ موجودات،سلطانِ کائنات صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے مقدَّس شہر مدینہ منوَّرہ اور وہاں
کی خاکِ شفاء سے ایسی والہانہ محبت تھی کہ جب کوئی زائرِ مدینہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوتا تو آپ ا ُس کے پاؤں چوم لیا کرتے تھے۔
جناب سیِّد ایوب علی
صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا بیان
ہے : " جب کوئی صاحب حجِ بیت اللہ شریف کرکے حضور (یعنی اعلیٰ حضرت) کی خدمت میں حاضر ہوتے، پہلا سوال یہی ہوتا کہ
سرکار ([11])میں حاضری دی؟ اگر اِثبات (یعنی "ہاں") میں جواب ملا، فوراً
ان کے قدم چوم لیتے۔ اور اگر نفی میں جواب ملا، پھر مطلق تخاطب نہ فرماتے ۔ نہ اِلتفات فرماتے۔ ایک بار ایک حاجی صاحب حاضر ہوئے ، چنانچہ حسبِ
عادتِ کریمہ یہی استفسار ہوا کہ سرکار میں
حاضری ہوئی؟ وہ آبدیدہ ہو کر عرض کرتے ہیں۔ ہاں حضور! مگر صرف دو روز قیام رہا۔ حضور
(یعنی اعلیٰ حضرت) نے قدم بوسی
فرمائی اور ارشاد فرمایا : وہاں کی تو سانسیں بھی بہت ہیں، آپ نے تو بحمداللہ دو دن قیام فرمایا۔"([12])
(9) تبلیغِ دین کا جذبہ : مجدِّدِ دین و مِلّت ، صاحبِ علم و معرفت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ ایک فقیدالمثال مفتی اور محقِّق ہونے کے ساتھ
ساتھ دینِ اسلام کے عظیم داعِی اورشاندار مبلِّغ بھی تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ تبلیغِ
دین کے معاملے میں اِس قدر سنجیدہ طبیعت
کے مالک تھے کہ اگر کسی شخص کو کوئی
خلافِ شریعت بات کرتےہوئے سُنتے یا منافیِ
شریعت کام کرتے ہوئے دیکھتے تو فوراً اُس
کی اِصلاح فرماتے۔
تلمیذِ اعلیٰ حضرت
علامہ ظفَرُ الدین بِہاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:"اعلیٰ
حضرت امام اہل سنّت قُدِّسَ سِرُّہُ الْعَزِیْز جس طرح اس اَمر پر اِعتقاد رکھتے
تھے کہ حضراتِ انبیائے کرام علیہم السلام اور حضور ِ اقدس ﷺ تبلیغ و ہدایت کے لیے بھیجے گئے تھے،
اور علمائے کرام وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاء(نبیوں کے وارث) ہیں ۔ اسی طرح اس
پر بھی یقینِ کامل رکھتے تھے کہ علماء کے ذمہ دو فرض ہیں، ایک تو شریعت مطہرہ پر
پورے طور پر عمل کرنا ، دوسرا فرض مسلمانوں کو ان کی دِینی باتوں سے واقف بنانا،
ان پر مطلع کرنا۔ اسی لیے جہاں کسی کو خلافِ شرع کرتے ہوئے دیکھتے ، فرضِ تبلیغ
بجا لاتے، اور اس کو اپنے فرائض میں داخل سمجھتے۔"([13])
(10) نَماز اور جماعت کی پابندی : پابندِ صلوٰۃ وسنَّت ،صاحبِ خوف و خشیت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ کو نماز اور جماعت سے بڑی محبت تھی ۔ حالتِ سفر ہو یا ایامِ حَضر، صحت کا زمانہ ہو یا علالت و
بیماری کے ایام، ہمیشہ ہی نماز اور جماعت
کی پابندی کا اِہتمام واِنصرام فرمانا آپ رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کا روشن اور لائقِ تقلید پہلو ہے۔
چنانچہ "حیاتِ
اعلیٰ حضرت " میں ہے:" اعلیٰ
حضرت قُدِّسَ
سِرُّہُ الْعَزِیْز حضر و سفر، صحت و علالت ہر حال
میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا ضروری خیال فرماتے تھے۔ خود ارشاد فرمایا کرتے:
"مَرد وں کی
نماز جماعت کے ساتھ مسجد میں ہونی چاہیے
،عورتوں کی نماز علیٰ حدہ گھر میں ہوتی ہے۔"
سفرکی حالت میں مسجد
میں جا کر سب نمازوں کو ادا کرنا دشوار ہے، خصوصاً لمبے سفر
میں۔ تاہم اعلیٰ حضرت جماعت سے نماز ادا کرنے کو ضروری خیال فرماتے ، اور اس پر
سختی سے عامل تھے۔ اگر کسی گاڑی سے سفر کرنے میں اَوقاتِ نماز اسٹیشن پر نہیں ملتا ، تو اس گاڑی
پر سفر نہیں کرتے، دوسری گاڑی اختیار فرماتے، یا نماز باجماعت کے لیے اسٹیشن پر
اُتر جاتے، اور اس گاڑی کو چھوڑ دیتے ، اور نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد جو گاڑی
ملتی ، اس سے بقیہ سفر پورا فرماتے۔"([14])
جلوہ ہے نور ہے کہ سراپا رضا کا ہے
تصویرِ سُنّیت ہے کہ چہرہ رضا کاہے
وادی رضا کی ، کوہِ ہِمالہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھیےوہ علاقہ رضا کا ہے
گر
قبول اُفتد زہے عزّو شرف
شوال
المکرَّم 1443ھ،بمطابق مئی 2022ء
سگِ
درگاہِ اعلیٰ حضرت
ابوالحقائق
راشدعلی رضوی عطاری مدنی
[1] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/189،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[2] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/189،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[3] : اچکن کی وضع کا ایک بر کا لباس جسے گھنڈی کے ذریعے گلے کے پاس جوڑ دیتے
ہیں۔
[4] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/197-198،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[5] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/198،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[6] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/210،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[7] : پ26،الفتح:29۔
[8] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/216-217،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[9] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/224،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[10] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/226،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[11] : سرکار کون ہیں؟ "سرکار" سے اعلیٰ حضرت رحمۃا للہ تعالیٰ علیہ کی مراد سرکارِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہے۔ چنانچہ یہی سیِّد ایوب
علی صاحب بیان فرماتے ہیں:"اعلیٰ حضرت بجائے عدالت کے کچہری کا
لفظ استعمال فرمایا کرتے۔ کسی صاحبِ علاقہ یا رؤسا یا اُمرا میں سے کسی کو کوئی سرکار کہتا
، تو کبیدہ خاطر ہوتے، اور فرماتے کہ سرکار نہ کہیے۔سرکار صرف
سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہیں۔" (حیاتِ اعلیٰ
حضرت،1/350،برکاتی پبلشرز، کراچی)
[12] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/237،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[13] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/329،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
[14] : حیاتِ اعلیٰ حضرت،1/412،برکاتی پبلشرز،
کراچی۔
آج رات مدنی چینل پر ہونے والے ہفتہ وار اجتماع میں رکن
شوریٰ حاجی محمد اظہر عطاری سنتوں بھرابیان فرمائیں گے

عاشقان
رسول کی عالمگیر دینی تحریک دعوت اسلامی اصلاح معاشرہ اور مسلمانوں کو علمِ دین کی
طرف راغب کرنے اور انہیں نیکی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے دن بدن
سرتوڑ کوششیں کررہی ہے۔ان سب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے تنظیمی شیڈول کے مطابق وقتاً فوقتاً مختلف
پروگرامز منعقد کئے جاتے رہتے ہیں۔
اسی
سلسلے میں آج رات بروز جمعرات بعد نماز مغرب دنیا بھر میں ہفتہ وار اجتماعات کا
انعقاد کیا جائیگا جن میں مبلغین دعوت اسلامی اور اراکین شوریٰ سنتوں بھرے بیانات
فرمائیں گے۔
تفصیلات
کے مطابق مدنی مرکز فیضان مدینہ شاہ جہانگیر روڈ گجرات میں بعد نماز عشاء
تقریباً 9:30 بجے ہونے والے ہفتہ وار اجتماع میں مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن حاجی
محمد اظہر عطاری سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے جسے مدنی چینل پر براہ راست
نشر کیا جائیگا۔
اس کے
علاوہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں رکن شوریٰ حاجی محمد علی عطاری،
مہاجر کیمپ 4 نمبر بلدیہ ٹاؤن، کراچی میں رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری، مدنی
مرکز فیضان مدینہ سوساں روڈ فیصل آباد میں رکن شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری اور
رضائے مصطفٰے مسجد کورنگی نمبر 4 کراچی میں رکن شوریٰ حاجی فضیل رضا عطاری سنتوں
بھرے بیانات فرمائیں گے۔
تمام
عاشقان رسول سے اپنے اپنے علاقے میں ہونے والے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے کی
درخواست ہے۔
.png)
قرآن و احادیث میں علم و علما
کی بہت سی فضیلتیں آئی ہیں ۔ ان میں سے چند یہاں پیش کئے جاتے ہیں ۔
اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : شَهِدَ
اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ
ترجمۂ کنز الایمان :
اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے
اور عالموں نے ۔(پ3،اٰل عمران:
18)اس آیتِ کریمہ میں
اللہ پاک نے اس بات کی گواہی دینے کے بعد کہ اس کے سِوا کوئی
معبود نہیں ، اپنی اس گواہی کے ساتھ ساتھ فرشتوں اور اہلِ علم کی گواہی کو ملایا
ہے۔ یقیناً اس میں اہلِ علم کی خصوصیتِ عظیمہ
کا بیان ہے ۔
اس کے علاوہ بھی قرآن پاک
میں کئی مقامات پر علما کے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے : وَ تِلْكَ
الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِۚ-وَ مَا یَعْقِلُهَاۤ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ(۴۳) ترجمۂ کنزالایمان : اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے
لئے بیان فرماتے ہیں اور انھیں نہیں سمجھتے مگر علم والے ۔(پ20، عنکبوت : 43)اسی طرح احادیث مبارکہ میں
بھی متعدد مقامات پر علم کے فضائل اور علما کی شان کا بیان ہے۔ آئیے اس ضمن میں 5 فرامینِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں۔
(1) إِنَّ اللَّهَ، وَمَلَائِكَتَهُ، وَأَهْلَ السَّمَاوَاتِ،
وَالْأَرَضِينَ، حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا، وَحَتَّى الْحُوتَ ؛
لَيُصَلُّونَ عَلَى مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ. ترجمہ:بے
شک اللہ پاک کی رحمت متوجہ ہوتی ہے ، نیز فرشتے اور آسمان و زمین والے، یہاں تک کہ
چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں، حتی کہ مچھلی بھی، لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے
معلم کے حق میں خیر کی دعا کرتے ہیں ۔(سنن الترمذي، 4 /416)
(2) إِنَّ مَثَلَ الْعلما فِي الْأَرْضِ كَمَثَلِ النُّجُومِ
فِي السَّمَاءِ، يُهْتَدَى بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ، فَإِذَا
انْطَمَسَتِ النُّجُومُ، أَوْشَكَ أَنْ تَضِلَّ الْهُدَاةُ ترجمہ: بیشک زمین پر
علما کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے جن سے کائنات کی تاریکیوں میں رَہْنُمائی حاصل
کی جاتی ہے تو جب ستارے ماند پڑ جائیں تو قریب ہے کہ ہدایت یافتہ لوگ گمراہ ہو
جائیں۔ (مسند امام احمد ، مسند انس بن مالک، 4/314،حدیث:12600)
(3) إِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ
الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ۔ ترجمہ: بے شک عالم
کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودہویں کے چاند کی تمام ستاروں پر فضیلت ہے۔(سنن
ابن ماجہ، 1 /213 )
(4) مُعَلِّمُ الْخَيْرِ يَسْتَغْفِرُ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ،
حَتَّى الْحُوتُ فِي الْبَحْرِ. ترجمہ: بھلائی
سکھانے والے کے لئے ہر چیز استغفار کرتی ہے؛ یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں بھی ۔ (سنن دارمى، 1/363
)
(5) والعلما ورثة الأنبياء إن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا
درهما، ولكنهم أورثوا العلم فمن أخذه أخذ بحظه، وموت العالم مصيبة لا تجبر وثلمة
لا تسد، وهو نجم طمس موت قبيلة أيسر من موت عالم۔ ترجمہ:علما انبیائے
کرام علیہمُ السّلام کے وارث ہیں،
بیشک انبیائے کرام علیہمُ السّلام
دِرہَم و دِینار کا وارث نہیں بناتے، بلکہ وہ تو علم کا وارث بناتے ہیں۔ لہٰذا جس
نےعلم حاصل کیا اس نے اپنا حصہ لے لیا۔ اور عالمِ دین کی موت ایک ایسی آفت ہے جس کا ازالہ نہیں ہوسکتا اور ایک
ایسا خلا ہے جسے پُر نہیں کیا جاسکتا ۔(گویا کہ ) وہ ایک ستارہ تھا جو ماند پڑ
گیا، ایک قبیلے کی موت ایک عالم کی موت کےمقابلے میں نہایت معمولی ہے۔( شعب
الایمان،باب فی طلب العلم،2/263،حدیث:1699)
اللہ پاک ہمیں بھی زندگی
بھر طلبِ علمِ دین میں لگائے رکھے ۔ اور علم دین و علمائے کرام کا ادب کرنے والا
بنائے ۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

گزشتہ روز کراچی پیر کالونی فیضان ام میلاد مسجد میں سیکھنے سکھانے کا مدنی
حلقہ ہوا جس میں معتکفین و دیگر عاشقان
رسول نے شرکت کی ۔
مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری نے ”غسل میت دینے کے فوائد “پر سنتوں بھرا بیان کیا نیز
غسل میت کا عملی طریقہ ، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بھی بتایا جس پر حاضرین نے اچھے تأثرات دیئے ۔(رپورٹ:عزیر عطاری ،تجہیز وتکفین ، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
1(.jpg)
10 مئی 2022 ء کو حیدرآباد ڈویژن ڈسٹرکٹ
جامشورو میں صوبائی ذمہ دار ڈاکٹر امید
علی عطاری اور دیگر ذمہ دار ان نے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور شخصیات سے ملاقات کی جس میں شعبے کا تعارف کروایا گیا اس کے علاوہ مویشی منڈی میں درس،
فارمز اور ملز کے مالکان کو ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔
اسکے علاوہ کوٹری ڈویژن میں ضلع کا مدنی مشورہ
ہوا، ذمہ دار اسلامی بھائی نے مدرسۃ المدینہ اور جامعۃ المدینہ کا وزٹ کیا۔ اساتذہ
ٔ کرام و ناظمین سے ملاقات کی اور تعلیم میں مزید بہتری کے لئے نئے اقدامات کاذہن دیا ۔(رپورٹ:امید علی عطاری ، ریجن ذمہ دار ، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
 - Copy.jpeg)
10
مئی 2022 ء بروز منگل مدنی مرکز فیضان مدینہ لاہور میں لاہور میٹروپولیٹن کے شعبہ
کارکردگی کا رکن شوری حاجی یعفوررضا عطاری نے مدنی مشورہ کیا جس میں نگران ٹاؤن مشاورت اور شعبہ
کارکردگی کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔
رکن
شوری حاجی یعفور رضا عطاری نے ذمہ داران کو 12 دینی کاموں کی کارکردگی اور جدول کے
حوالے سے گفتگو کی اور اسلامی بھائیوں کی اخلاقی و معاشرتی اعتبار سے تربیت کی اور مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ:غلام
یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
1( - Copy.jpg)
9
مئی 2022 ء بروز پیر سلطان پور تحصیل علی پور میں مدرسۃ المدینہ گرلز کا افتتاح
ہوا جس میں کثیر عاشقان رسول نے شرکت کی اور مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی یعفور
رضا عطاری نے ”اولاد کی تربیت “اور ”مساجد و مدارس بنانے “کے موضوع پر سنتوں بھرا
بیان کیا۔
بیان
کے اختتام پر علی پور میں فیضان مدینہ کے لئے 2 کنال کی جگہ ملی اور اسے تعمیر کرنے کی نیتیں بھی ہوئیں ۔ (رپورٹ:غلام
یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفی انیس )
محمد
اشفاق عطاری(درجہ ثالثہ،جامعۃ المدینہ،فیضانِ
عطّار، نیپال گنج ، نیپال)
.png)
علمائے کرام کی فضیلت بے
شمار ہیں جس کی شان اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی بیان فرمایا ہے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے اپنے اقوال مبارکہ میں بھی ذکر فرمایا اور یہی علما کی فضیلت
کے لئے کافی ہے۔ یہی علما ہیں جو ہمیں
حلال و حرام کا فرق سمجھاتا ہے۔ ورنہ ہم ناجائز فعل میں پڑ جائیں گے اور اپنی آخرت
برباد کر دینگے۔ اس لئے ہمیں علمائے کرام کی قدر کرنی چاہئے ۔آج ایک قوم ہے جو علمائے
کرام کی عزت کو پامال کرنے پر آمادہ ہے۔ یہاں ایک بات ذہن نشین رکھے اگر عالم کی
علم کی وجہ سے اگر اس کو حقیر جانتا ہے تو یہ کفر ہے۔
علما کی فضیلت میں سب سے
بڑی فضیلت یہی ہے۔ علما انبیاء کرام کے وارث ہیں۔
علما کی شان اللہ پاک خود
قرآن مجید میں بیان فرما رہا ہے : اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ
عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
اور حدیث مبارکہ میں ہے : وقال النبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم انما العلما ورثۃ الانبیاء ، وان فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم، بلکہ شرافت علم فوق
شرافت نسب مے باشد کما فی الدرالمختار لان شرفۃ العلم فوق شرف النسب والمال، کما
جزم بہ البزازی و ارتضاہ الکمال وغیرہ اگر
کسے عالم صالح ماہر رابالفاظ مذکورۃ الصدر طعنا وتحقیرا مخاطب سازدبدائر کفر
پانہادہ باشد ترجمہ : اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ علما انبیاء کے وارث ہیں اورعالم کی فضیلت
عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔ بلکہ علم کی شرافت نسب کی شرافت
پر فوقیت رکھتی ہے جیسا کہ درمختارمیں ہے: اس لئے کہ علم کی شرافت نسب و مال کی
شرافت سے اولٰی ہے۔ جیسا کہ اس پر بزازی نے جزم فرمایا ہے اگر کوئی شخص عالم صالح
ماہر کو الفاظ مندرجہ بالا سے طعن وتحقیر کے طورپر مخاطب کرے تو دائرہ کفر میں
پاؤں رکھے گا۔(فتاویٰ رضویہ شریف)
اس سے پتہ چلا جس طرح نبوت
سے بڑھ کر کوئی مرتبہ نہیں۔ اسی طرح نبوت کے وارث سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں۔
زمین و آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لئے استغفار کرتی ہے: لہذا اس سے بڑا مرتبہ کس
کا ہوگا۔جس کے لئے زمین و آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہو، یہ اپنی ذات میں
مشغول ہیں اور فرشتے اس کے لئے استغفار میں مشغول ہیں۔
علمائے کرام کی عام لوگوں پر فضیلت : حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا : علمائے کرام
عام مؤمنین سے 700 درجے بلند ہونگے۔ ہر درجوں کے درمیان 500 سو سال کے مسافت ہے۔(احیاء
العلوم )