رمضان کے معنی:رمضان
عربی زبان کا لفظ رمض سے بنا ہے۔رمض کے معنی جلنے اور جلانے کے آتے ہیں۔ یہ مہینہ
مسلمانوں کے گناہوں کو جلانے اور معاف کرانے کا ذریعہ ہے۔رمضان کو مبارک و معظم کہنے کی وجہ :مبارک کے معنی ہیں: برکت والی چیز ۔اس لیے اس مہینے کو
رمضان المبارککہا جاتا ہے۔1۔ ماہ ِ رمضان کے فضائل :رمضان المبارک کی فضیلت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ قرآنِ مجید رمضان المبارک کے مہینے میں نازل
کیا گیا، قر آنِ مجید میں ارشاد ہے:ترجمہ : رمضان کا مہینہ وہ ہےجس میں قر آن کو نازل کیا گیاجو لوگوں کے لیے
ہدایت ہے۔(سورۃ البقرۃ: 185)1۔ نبیِ
کریمصلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم سے سوال کیا گیا :رمضان کے بعد کون سا روزہ افضل ہے؟آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:شعبان کا روزہ رمضان کی تعظیم کی وجہ سے ۔ پھر سوال کیا گیا:کون سا
صدقہ افضل ہے؟ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:
رمضان میں صدقہ کرنا۔(ماہِ رمضان کے فضائل و
احکام، ترمذی ، حدیث ، صفحہ نمبر19)3۔جو ماہِ ر مضان
میں انتقال کرتا ہے اس کے سوالات اور قبر میں امان حاصل ہوتا ہے، سوالات میں آسانی
ہوتی ہے اور اس کو جنت کا حق دار بنادیا جاتا ہے۔ علما فرماتے ہیں: جو مومن اس
مہینے میں مرتا ہے وہ سیدھا جنت میں جاتا ہے، گویا اس کے لیے دوزخ کا دروازہ بند ہے۔(فیضانِ سنت، انیس الواعظین ص 25، صفحہ نمبر 904)4۔ حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور
پرنور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ پُرسرور ہے: پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعہ
تک اور ماہِ رمضان اگلے ماہِ رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔ (فیضانِ ر مضان، صفحہ نمبر 855، مسلم ص 144 ، حدیث 233)5۔رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ
عالیشان ہے:ترجمہ : رمضان میں ذکر اللہ کرنے والے کو بخش دیا جا تا ہے اور اس مہینے
میں اللہ پاک سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا۔( فیضانِ سنت، شعب الایمان ج 3، ص 311 ،حدیث نمبر3627۔ صفحہ 879)
رمضان یہ رَمض سے بنا ہے جس کے معنی ہیں: گرمی سے جلنا۔رمضان
المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔رمضان المبارک کے روزے دس شعبان 2 ہجری
میں فرض ہوئے۔مکی مدنی سلطان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ
عالیشان ہے: تمام مہینوں کا سردار رمضان ہے۔اے عاشقانِ رسول ! ر مضان المبارک میں
نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا ملتا ہے۔ نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا
:اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری امت تمنا کر تی کہ کاش !پورے
سال ہی رمضان ہوتا۔
آگیا رمضان عبادت پر کمراب باندھ لو فیض
لے لو جلد یہ تیس دن کا مہمان ہے
رمضان المبارک کی پانچ منفرد خصوصیات :اس ماہِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اس
میں قر آنِ پاک نازل فرمایا ہے ، چنانچہ پار ہ 2 سورۃ البقرہ آیت نمبر 285 میں
خدائے رحمن کا فرمانِ عالی شان ہے:ترجمۂ کنزالایمان: رمضان کا مہینا جس میں قرآن اترا لوگوں
کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینا
پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں
رکھے،اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے، اور تم پر
دشواری نہیں چاہتا اس لیے کہ تم گنتی پوری
کرو اور اللہ کی بڑھائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔نمبر2۔حضرت نخعی عبید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ماہِ رمضان میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار
دن کے روزوں سے افضل ہے اور ماہِ رمضان
میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا( سبحان اللہ ) کہنا اس ماہ کے علاوہ ایک ہزار مرتبہ تسبیح کرنے( سبحان اللہ کہنے) سے افضل
ہے اور ماہِ رمضان میں ایک رکعت پڑھنا بغیر رمضان کی ایک ہزار رکعتیں سے
افضل ہے۔تفسیر منثور جلد 1، صفحہ495)نمبر3۔امیر المومنین حضرت عمر فاروقِ
اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ انور ،مدینے کے تاجور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ روح پرور ہے:رمضان میں ذکر
اللہ کرنے والوں کو بخش دیا جاتا ہے اور
اس مہینے میں اللہ پاک سے مانگنے والا
محروم نہیں رہتا۔(شعب الایمان جلد 3، ص313)4۔ حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
نبیوں کے سلطان،رحمتِ عالمیان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت
نشان ہے:جس کو رمضان کے وقت موت آئی وہ
جنت میں داخل ہوگا اور جس کی موت یومِ
عرفہ(9 ذی الحجہ الحرام) کے وقت
آئی وہ بھی جنت میں داخل ہوگا اور جس کی
موت صدقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخل جنت ہوگا۔(حلیۃ الاولیا ، جلد 5، ص26) ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:انبیا
علیہم السلام کے
سرتاج،صاحبِ معراج صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا ار شادِ مبارک
بنیاد ہے :روزے کی حالت میں جس کا انتقال ہوا اللہ پاک اس کو قیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا
ہے۔(الفردوس بما ثور ابوخطاب جلد 3، ص504) 5۔حضرت عبداللہ
ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،تاجدار
ِ مدینہ،سرورِ قلب و سینہ، فیضِ گنجینہ،صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ
باقرینہ ہے:بے شک جنت سال کے شروع سے اگلے سال تک رمضان المبارک کے لیے سجائی جاتی
ہے اور فرمایا: رمضان شر یف کے پہلے دن جنت کے درختوں کے پتوں سے بڑی بڑی آنکھوں
والی حوروں پر ہوا چلتی ہے اور وہ عرض
کرتی ہیں:اے پروردگار! اپنے بندوں میں
ایسے بندو ں کو ہمارا شوہر بنا جن کو دیکھ
کر ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور جب وہ ہم ہمیں دیکھیں تو ان کی آنکھیں بھی ٹھنڈی
ہوں۔(شعب الایمان جلد 3، ص 312) حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ حدیثِ پاک کے اس
حصے”بے شک جنت سال کے شروع سے اگلے سال تک رمضان کے لیے سجائی جاتی ہے“ کے تحت مراة المناجیع،جلد 3،صفحہ 142 تا 143 پرفرماتے ہیں: یعنی عیدالفطر کا چاند نظر آتے
ہی اگلے رمضان کے لیے جنت کی آراستگی (سجاوٹ) شروع ہوجاتی ہے
اور سال بھر تک فرشتے اسے سجاتے رہتے ہیں، جنت خود سجی سجائی ہے اور بھی زیادہ
سجائی جاتی ہے۔پھر سجانے والے فرشتے ہوں تو کیسی سجائی جاتی ہوگی! اس کی سجاوٹ ہمارے وہم و گمان سے ورا ہے ۔ بعض مسلمان
رمضان میں مسجدیں سجاتے ہیں، وہاں قلعی چونا کرتے ہیں، جھنڈیاں لگاتے اورروشنی کرتے ہیں۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
رحمتِ عالمیان، سلطانِ دو جہاں، شہنشاہِ کون و مکاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ذیشان ہے: میری امت کو
ماہِ ر مضان میں پانچ چیزیں عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں۔1۔جب
رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو
اللہ پاک ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا
ہے، اور جس کی طرف اللہ پاک نظر ِ رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذا ب نہ دے گا۔2 ۔شام
کے وقت ان کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک
مشک کی خوشبو سے بہتر ہے۔3۔ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔4۔ اللہ پاک جنت کو حکم فرماتا ہے :میرے
بندوں کے لیے مزین ہوجا ، عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے کرم میں راحت پائیں گے۔ جب ماہِ رمضان کی رات
آتی ہے تو اللہ پاک سب کی مغفرت فرمادیتاہے۔
مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ربِ کریم کا کروڑ ہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمىں ماہِ
رمضان جىسى عظىم الشان نعمت عطا فرمائى ۔ اس کى ہر گھڑى رحمت بھرى ہے۔رمضان
المبارک کى چند خصوصىات کا تذکرہ پڑھئے:نزولِ قرآن :رمضان کا
مہىنہ جس مىں قرآن اترا۔ (البقرہ 185)مکمل قرآن ِکرىم رمضان المبارک کى شبِ قدر مىں لوحِ محفوظ
سے آسمانِ دنىا کى طرف اتار ا گىا۔ رمضان وہ واحد مہىنہ ہے جس کا نام قرآنِ پاک
مىں آىا۔(صراط الجنان جلد
1، ص 399)روزے :ماہِ
رمضان وہ واحد مہىنہ ہے جس کے روزے فرض کىے گئے ، ارشاد ربارى ہے:تو تم مىں جو
کوئى ىہ مہىنہ پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے۔(البقرہ 185)رمضان کى شفاعت :نبىِ رحمت، شفىعِ امت صلى اللہ علىہ وآلہ وسلم کا فرمانِ شفاعت نشان ہے:روزہ اور قرآن قىامت کے دن شفاعت کرىں گے۔ روزہ عرض
کرے گا: اے ربِ کرىم! مىں نے کھانے اور خواہش کے دن مىں اسے روک دىا۔ مىرى شفاعت
اس کے حق مىں قبول فرما۔( فىضانِ رمضان ص 36)فرض کے برابر ثواب:رمضان
المبارک مىں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور
فرض کا ثواب 70 گنا ملتا ہے۔ (فىضانِ رمضان، ص 29) لیلۃ القدر :بے شک ہم
نے اسے شبِ قدر مىں اتارا۔(القدر 1)سال بھر مىں شبِ قدر اىک مرتبہ آتى ہے اور رواىات سے ثابت
ہے کہ وہ رمضان المبارک کے آخرى عشرے مىں ہوتى ہے۔(تفسىر صراط الجنان،10/القدر:1) اللہ کریم برکتوں،
سعادتوں،نعمتوں والے مہىنے رمضان المبارک ، ماہِ صبر، ماہِ وسعت ِ رزق سے خوب خوب
برکتىں لوٹنے کى سعادت نصىب فرمائے اور ہم
سے ہمىشہ کے لىے راضى ہوجائے ۔ امىن بجاہِ خاتم النبىن صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
الحمدللہ امتِ مسلمہ پر ربِّ کریم نے کئی خصوصی نوازشات
فرمائیں ہیں۔ اپنے محبوب صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم سے منسوب ہونے کی وجہ سے اس امت کو خصوصی انعام و
اکرام سے نوازا ،انہی میں سے ایک نعمت ِربِ رحمن ”ماہِ رمضان “بھی ہے۔
یا خدا ہم
عاصیوں پر یہ بڑا احسان ہے زندگی
میں پھر عطا ہم کو کیا رمضان ہے
ماہِ رمضان
کیا آتا ہے رحمتوں کی برسات ، مغرب کے پروانے،اجرو ثواب کمانے کے مواقع عرض یہ
کہ عبادت گزاروں کی عید ہوجاتی ہے۔ ماہِ
غفران کی برکتیں سمیٹنے کے لیے آئیے! رمضان المبارک کی چند منفرد خصوصیات جانتی ہیں:ماہِ نزولِ قرآن:اللہ
کریم فرماتا ہے:رمضان کا مہینہ جس میں قر آن اترا۔ (پ 2، البقرہ
آیت 185)نبیِ
کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا:حضرت ابراہیم علیہ السلام
پر صحیفے رمضان شریف کی پہلی رات نازل ہوئے،رمضان المبارک ہی میں توریت،انجیل اور
زبور نازل ہوئیں۔معلوم ہوا! رمضان المبارک آسمانی کتابوں کے نزول کا مہینا ہے۔شبِ
قدر رمضان میں:لیلۃ
القدر وہ عظیم رات ہے جس میں عبادت پر ایک ہزار ماہ کی عبادت سے زیادہ ثواب عطا کیا
جاتا ہے، سلامتی صبحِ صادق تک برقر ررہتی
ہےاور فرشتوں کا نزول ہوتا ہے۔اگرچہ اس رات کے تعین میں بزرگانِ دین و مفسرین و محدثین رحمۃ
اللہ علیہم کا اختلاف ہے۔تاہم بھاری اکثریت کی رائے یہی ہے کہ ہر سال ماہِ رمضان کی 27 ویں شب ہی شبِ قدر ہے۔عبادت ہی
عبادت :مفتی احمد یار خان رحمۃ
اللہ علیہ
فرماتے ہیں: ہر مہینے میں خاص تاریخوں اور تاریخوں میں بھی خاص وقت میں عبادت ہوتی
ہے، مثلاً بقرعید کی
چند تاریخوں میں۔مگر ماہِ رمضان میں ہر دن
ہر وقت عبادت ہوتی ہے۔ روزہ عبادت، افطار
عبادت ،افطار کے بعد تراویح کا انتظار عبادت،تراویح پڑھ کر سحری کے انتظار میں
سونا عبادت،پھر سحری کھانا عبادت، الغرض ہرآن میں ربِ کریم کی شان نظر آتی ہے۔خرچ
کر نا بھی ثواب :اللہ پاک کے آخری نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ماہِ رمضان میں گھر والوں
کے خرچ میں کشادگی کرو کیونکہ ماہِ رمضان میں خرچ کرنا اللہ پاک کی راہ میں خرچ
کرنے کی طرح ہے۔سبحان اللہ! خرچ کرنے پر بھی عطاؤں کی برسات!ہر شب ساٹھ ہزار کی
بخشش :رمضان المبارک کی راتوں کے کیا کہنے! اللہ پاک کے آخری نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:اللہ پاک رمضان المبارک
کی ہر رات میں افطار کے وقت ساٹھ ہزار گناہ گاروں کو دوزخ سے آزاد فرماتا ہےجبکہ
ایک روایت میں دس لاکھ کا ذکر بھی ہے۔اسلامی بہنو! جو مہمان جس قدر عزت والا ہوتا
ہے اسی قدر اس کا احترام کیا جاتا ہے، اس کی قدر کی جاتی ہے ۔ماہِ رمضان کی عظمتوں
اوربرکتوں کے کیا کہنے!اس میں عظیم مہمان کی قدر کیجئے ،خوب عبادت کرکے اس کو راضی
کرنے کی کوشش کیجئے۔ حدیثِ پاک میں ہے:اس شخص کی ناک مٹی میں مل جائے جس پر رمضان
المبارک کا مہینہ داخل ہوا پھر اس کی مغفرت ہونے سے قبل گزر گیا۔ اس وعید سے ڈریےاورخود کو گناہوں سے بچائیے۔ اللہ پاک ہمیں رمضان کی قدر دان بنائے۔آمین۔
مزید معلومات کے لیے امیرِ اہلِ سنت دامَتْ
بَرَکاتُہمُ العالِیَہ کی کتاب فیضانِ رمضان کا مطالعہ
کیجئے۔حوالہ جات:1۔فیضانِ رمضان ص 20وسائل بخشش 705۔2۔صراط الجنان
جلد 1، ص 294۔3۔ مسند امام احمد مسند شامین، 44/6،حدیث: 16981۔4۔ اسلامی مہینوں کے فضائل 206۔5۔فیضانِ
رمضان 182۔6۔فیضانِ رمضان،ص 199۔7۔ تفسیر نعیمی پ 2، البقرۃ،تحت الآیۃ 185، 2 /208۔8۔
فضائل شہر رمضان مع موسوعۃ ابن ابی الدنیا، ج 1، ص 368۔9۔ شعب الایمان ج 3، ص 304،
حدیث 360۔10۔ شعب الایمان ج 3، ص 304، حدیث: 360۔10۔الفردوس بماثور الخطاب ج3، ص
320، حدیث: 3040۔11۔ مسند احمد ج 3، ص 41۔ حدیث: 7455
اللہ پاک کا ہم
پر احسانِ عظىم ہے کہ ہمىں رمضان المبارک جىسى عظىم الشان نعمت سے نوازا۔ رمضان
المبارک کى رحمت بھرى گھڑىوں کے کىا کہنے! اس مىں ہر نىکى کا ثواب ستر گنا بڑھا
دىا جاتا ہے۔ فرائض کا ثواب بڑھا دىا جاتا ہے ۔نوافل کا اجر فرائض کے برابر کردىا
جاتا ہے۔ روزہ داروں کے لىے فرشتے دعائے
مغفرت کرتے رہتے ہىں۔ اس ماہِ مبارک کے کل چار نام ہىں جو تفسىر ِنعىمى مىں مفتى
احمد ىار خان رحمۃُ
اللہِ علیہ نےذکر فرمائے ہىں:ماہِ رمضان۔ماہِ
صبر۔ماہِ مواسات ( بھلائى کرنا)۔ماہِ وسعتِ رزق۔
ىا الہٰى تو
مدىنے مىں کبھى رمضان دکھا مدتوں
سے دل مىں ىہ عطار کے ارمان ہے(وسائل بخشش ص
705)
رمضان المبارک کى
پانچ منفرد خصوصىات درجِ ذىل ہىں:1۔ نزولِ قرآن :اس ماہِ
مبارک کى اىک خصوصىت ىہ بھى ہے کہ اللہ پاک نے اس مىں قرآنِ پاک نازل فرماىا ۔
پارہ 2 سورۃ البقرہ کی آىت 185 مىں مقدس قرآن مىں خدائے رحمن کا فرمانِ عالىشان ہے:ترجمہ ٔکنزالاىمان:رمضان کا مہىنہ جس مىں قرآن اترا لوگوں کے لىے ہداىت اور رہنمائى اور فىصلے کى روشن باتىں، تو تم
مىں جو کوئى مہىنہ پائے ضرور اس کے روزے
رکھے اور جو بىمار ىا سفر مىں ہو تو اتنے روزے اور دنوں مىں۔(فىضانِ رمضان ص 22)
تجھ پہ صدقے جاؤں
رمضاں تو عظىم الشان ہے تجھ
مىں نازل حق تعالىٰ نے کىا قرآن ہے(وسائل بخشش ص
708)
2۔ لىلۃالقدر
:اس مہىنے( ىعنى رمضان المبارک) مىں شبِ قدر ہے کہ قرآن ِکرىم شبِ قدر
مىں اترا۔پار ہ 30 سورۃ القدر کى آىت نمبر
1 مىں ارشاد بارى ہے :انا انزلنہ فى لیلة القدرترجمۂ کنزالاىمان: بے شک ہم نے اسے شبِ قدر مىں اتارا ۔شبِ قدر رمضان المبارک مىں ہے اور وہ غالبا ستائىسوىں شب ہے۔( فىضانِ رمضان ص 29)
لىلۃ القدر مىں
مطلع الفجرِ حق مانگ کى استقامت پہ لاکھوں سلام(حدائق بخشش
ص299)
ہزار گنا ثواب :حضرت ابراہىم نخعى رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہىں:ماہِ رمضان مىں اىک دن کا روزہ رکھنا اىک ہزار
دن کے روزوں سے افضل ہے اور ماہِ رمضان
مىں اىک مرتبہ تسبىح کرنا( سبحن اللہ
کہنا) اس ماہ کے علاوہ اىک ہزار مرتبہ تسبىح کرنے سے افضل ہے اور
ماہِ رمضان مىں اىک رکعت پڑھنا غىر ِرمضان کى اىک ہزار رکعتوں سے افضل ہے۔(فىضانِ رمضان ص39)
ہر گھڑى رحمت
بھرى ہے ہر طرف ہىں برکتىں ماہِ رمضان رحمتوں
اور برکتوں کى کان ہے(وسائل بخشش ص 705)
قىامت تک کے روزوں کا ثواب :ام
المومنىن عائشہ صدىقہ رضى اللہ
عنہا سے رواىت ہے: انبىا علیہم السلام کے سرتاج، صاحبِ معراج صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ بشارتِ بنىاد ہے:روزے کى حالت مىں جس کا انتقال ہوا اللہ پاک اس کو قىامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔(فىضانِ رمضان، ص 55)5۔سرخ ىاقوت کا مکان :فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جس نے ماہِ رمضان کا اىک روزہ بھى
خاموشى اور سکون سے رکھا اس
کے لىے جنت مىں اىک گھر سبز زبرجد ىا سرخ ىاقوت کا بناىا جائے گا۔(فىضانِ رمضان، ص 85)سبحان اللہ !ماہِ رمضان المبارک کى کىا شان ہے کہ اس قدر خصوصىات کا حامل ہے۔ اللہ
پاک ہمىں ماہِ رمضان المبارک مىں خوب خوب نىک اعمال کرتے رہنے کى توفىق عطا فرمائے،
اس کى برکات سے ہمىں مالا مال فرمائےاور اسے ہمارى بخشش کا ذرىعہ بنائے۔امىن ىارب
العالمىن
رمضان یہ رمض سے بنا، جس کے معنی ہیں:
گرمی سے چلنا کیونکہ جب مہینوں کے نام قدیم عربوں کی زبان سے نقل کیے گئے تو اس وقت جس قسم کا موسم ہے اس کے مطابق مہینوں کے نام رکھ دیئے گئے۔ اتفاق سے اس وقت
رمضان سخت گرمیوں میں آیا تھا اسی لیے یہ نام رکھ دیا گیا۔(النھایہ الابن الاشر 2، ص310)ماہِ رمضان کی خصوصیت کے تو کیا کہنے! خود نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان
ہی ہو۔(صحیح ابن خزیمہ کتاب الصام ، باب ذکر تر، الجنہ شہر رمضان
الخ الحدیث 1886، ج 3، ص 310)2۔ ماہِ رمضان
المبارک کا قرآن میں ذکر:رمضان وہ واحد مہینہ ہے کہ جس کا نام قرآنِ پاک میں آیا
اسی ماہ کے فضائل بیان ہوئے ، کسی دوسرے
مہینے کا نہ صراحتا نام ہے نہ ایسے فضائل ۔مہینوں میں صرف ماہِ رمضان کا نام قرآن
شریف میں لیا گیا۔2: ماہِ نزولِ قرآن:قرآنِ کریم کے نزول کی ابتدا رمضان میں
ہوئی،مکمل قرآنِ کریم رمضان کی شبِ قدر
میں لوحِ محفوط سے آسمان دنیا کی طرف اتارا گیا اور بیت العزت میں رہا، اس ماہ میں
قرآن کے نزول کے سبب سے ہی یہ ماہِ نزولِ قرآن کہلایا۔چنانچہ ارشاد باری ہے: رمضان
کا مہینہ جس میں قر آن اترا لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن
باتیں۔(پاہ 2، سورہ البقرہ ، آیت 185)ہر گھڑی رحمتوں اور اجر و ثواب کی بارشیں:اس ماہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی ہر گھڑی میں
رحمتوں اور اجرو ثواب کی بارشیں ہوتی ہیں۔ اس میں ہر نیکی کا ثواب 70 گنا یا اس سے
بھی زیادہ ہے، نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا کردیا جاتا ہےعرش
پر فرشتے ہر رات اور دن ان کے لیے مغفرت
کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔(الترغیب
والترہیب ج 2، ص 55، حدیث 4)نبی ِکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک ماہِ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے
گناگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی و جہ سے جہنم واجب ہوچکا تھا، نیز شبِ جمعہ اور رروزِ جمعہ( یعنی جمعرات کو
غروب آفتاب تک ) کی ہر ہر گھڑی میں
ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے۔جو عذاب کے حق دار قرار
دیئے جاچکے ہوتے ہیں۔(الفردوس ، بما ثور الخطاب 3،
ص 320، حدیث 440، ص 2)اس ماہ کی کچھ خصوصی عبادات :ماہِ رمضان میں ہر وقت عبادت ہوتی ہے، روزہ عبادت، افطار
عبادت، فطار کے بعد نماز و تراویح کا انتظار عبادت، تراویح پڑھ کر سحری کے انتظار
میں سونا عبادت پھر سحری کھانا بھی عبادت، البتہ یہ ایسی عبادات ہیں جو کسی اور
مہینے میں نہیں کی جاتیں، رمضان کے روزے
تو ایمان والوں پر فرض کیے گئے جو کسی اور
مہینے میں نہیں اور غیر رمضان میں روزے رکھنے سے رمضان میں روزے رکھنا افضل ہے۔حضرت
ابراہم نخعی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:ماہِ رمضان میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار
دن کے روزوں سے افضل ہے۔(تفسیر درمنثور ج 454)یوں ہی تراویح کی عبادات، کسی اور مہینے میں سنتِ موکدہ
نہیں اور یوں ہی اعتکاف کرنا سنت موکدہ علی الکفایہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے ۔(مسلم ، کتاب الاعتکاف، باب اعتکاف العشاالاوخر میں رمضان الحدیث 1172، ص 597)برکتوں والی راتیں:ماہِ رمضان کی تو ہر گھڑی برکتوں والی ہے لیکن اس میں کچھ
ایسی راتیں ہیں جن کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔رمضان کی پہلی رات :جب رمضان کی پہلی را ت ہوتی ہے ، اللہ پاک مخلوق کی طرف نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف نظر
فرمائے گا اسے کبھی عذاب نہ کرے گا اور ہر روز دس لاکھ کو جنت سے آزاد فرماتا ہے۔(شب الایمان ، ج 3، ص 353، حدیث 3603)(جمع الجوامع ج 1، ص 345،
حدیث 2536)شبِ قدر:اس مہینے میں شبِ قدر ہے۔ گزشتہ آیت ( یعنی پارہ دو سورة البقرہ آیت نمبر 185) سے معلوم ہوا! قرآن رمضان میں آیا اور دوسری جگہ فرمایا:ترجمۂ کنزالایمان : بے شک ہم نے اسے شبِ قدر میں اتارا۔(پ 25، القدر، 1)دونوں آیتوں کو ملانے سے معلوم
ہوا! شبِ قدر رمضان میں ہی ہے اور وہ غالبا ستائیسویں شب ہے۔(انوار فیضانِ رمضان ، صفحہ نمبر 9)برکتوں والی راتیں: جب انتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے ان کے
مجموعے کے برابر اس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے۔(جمع الجمواع ج، 1 ص 345، حدیث 2536)آخری رات :جب ماہِ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ پاک سب کی مغفرت فرمادیتا ہے ۔قوم میں سے ایک شخص
نے کھڑے ہو کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم!کیا وہ لیلۃ
القدر ہے؟ارشاد فرمایا:نہیں!کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارغ
ہوجاتے ہیں تو انہیں اجرت دی جاتی ہے۔(شعب الایمان ج 3، ص 303، حدیث 3603)جھوم جائیے! کیا ہی برکتوں والا مہینہ ہے اسی لیے تو عاشقانِ ر مضان اس کی
جدائی پر مغموم اور چشم پرنم(یعنی غمگین ہوتے
اور روتے ہیں۔)اللہ پاک ہم سب کو اس ماہ کی برکتیں لوٹنا نصیب فرمائے۔امین
بجاہ النبی الامین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
ربِ
ذوالجلال نے اپنی وسیع رحمتِ کاملہ سے
امتِ محمدیہ کو بے شمار عنایات،نوازشات و انعامات سے نوازا ہے۔ ان مقدس انعامات
میں سے ایک انعام ماہِ رمضان المبارک بھی ہے۔رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جو تمام
مہینوں کا سردار ہے، اس کی ہر گھڑی رحمت بھری ہے،رمضان المبارک میں ہر نیکی کا
ثواب ستر گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے،نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر
گنا کردیا جاتا ہے۔اللہ پاک کا ہم پرکروڑ ہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے دیگر انعاما ت و اکرامات کے ساتھ سا تھ ماہِ رمضان
المبار ک بھی عطا فرمایا اور اس مبارک ماہِ پر انوار میں ہم پر روزے فرض کیے، اس میں رکھنے والے
مبارک روزوں کے کیا کہنے! جس طرح ہر چیز کا ایک دروازہ ہے اسی طرح عبادت کا دروازہ ہے۔تمام عبادتوں سے
اعلیٰ بندے اور خدائے رحمن کے درمیان راز
والی عبادت روزہ ہے۔ روزہ بڑی پرانی عبادت ہے۔یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور اس عبادت کو اگلی امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا۔یہ ماہِ مبین اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس میں جہاں روزہ اور روزہ
داروں کے لیے اتنی نوازشات و کرامات ہیں وہیں اس ماہِ جبیں کی بھی بہت سی خصوصیات
ہیں، نیز دیگر بہت سی عطایات ِ الہٰی کا نزول و ظہور ہوا اور ہوتا ہے۔نزولِ قرآن:اس
ماہ ِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اللہ
پاک نے اس میں قرآنِ کریم نازل فرمایا ہے جو تمام انسانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ
ہے۔قر آنِ کریم اللہ پاک کا مبارک کلام
ہے، اس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا
اور سنانا سب ثواب کا کام ہے۔جہنم سے آزادی:رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں جہنمیوں کو جہنم سے آزادی ملتی ہے، چنانچہ ایک طویل حدیث میں
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک رمضان کے ہر دن میں افطاری کے وقت دس لاکھ بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے
جن پرجہنم واجب ہوچکی ہوتی ہے۔ پھر جب رمضان کا آخری دن آتا ہے تو اللہ پاک رمضان کے پہلے دن سے آخری دن تک آزاد کیے گئے بندوں کے برابرلوگوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔(الترغیب و الترہیب، کت اب الصوم، باب الترغیب فی صیا رمضان احسابا 23، ج 2، ص 60 ،
بتغیر قلیل )رمضان المبارک گناہوں کا کفارہ ہے؟رمضان المبارک کی خاصیت
بیان کرتے ہوئے ایک خصوصیت شہنشاہِ ابرار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی یہ ار شاد فرمایا:پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعہ تک اور رمضان اگلے
رمضان تک کے گناہوں کا کفار ہےجب تک بندہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرے۔(مسلم، کتاب الطہارة، باب الصلوة الخمس، رقم 234، ص 144)ر مضان المبارک کی راتوں میں طلبِ ثواب کے لیے قیام کر نے والوں کا ثواب :دوسرے اسلامی مہینوں کی تو کیا ہی شان ہے لیکن ان کی نسبت
رمضان المبارک بہت فضیلت و اہمیت کا حامل ہے اور ہر گھڑی اس کی رحمت و برکت والی
ہے کہ ا س کی راتوں میں قیام کرنے کی ترغیب خود حضور علیہ الصلوة والسلام نے دلائی اور اس
کا ثواب بھی ارشاد فرمایا:چنانچہ جو بندہ مومن
رمضان کی کسی رات میں نماز پڑھاتا ہے، تو اللہ پاک اس کے ہر سجدے کے عوض اس کے لیے پندرہ سو
نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لیے سرخ یاقوت کا ایک محل بناتا ہے جس کے ساٹھ ہزار
دروازے ہوتے ہیں، اور ہر دروازے پر سونے کی ملمع کار ی ہوگی، اور اس پر سرخ یاقوت
جڑے ہوں گے۔شبِ قدر اور جبرائیل علیہ السلام کا مصافحہ کرنا:ماہِ ر مضان میں پائی جانے والی سب سے عظیم
نعمت شبِ قدر ہے۔اس رات عبادت کرنے والے کو ایک ہزار ماہ یعنی تراسی سال چار ماہ سے بھی زیادہ عبادت کا ثواب عطا
کیا جاتا ہے اور اس مبار ک رات میں جبرائیل علیہ السلام ان لوگوں سے
مصافحہ بھی کرتے ہیں جو حلال کمائی سے روزہ افطار ک کرواتے ہیں چنانچہ جو حلال
کمائی سے رمضان میں روزہ افطار کروائے رمضان کی تمام راتوں میں فرشتے اس پر درود
بھیجتے ہیں اور شبِ قدر میں جبریل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے
ہیں اور جس سے جبریل علیہ
السلام مصافحہ کرلیں اس کی آنکھیں اشک بار ہوجاتی ہیں اور اس کا
دل نرم ہوجاتا ہے۔(جمع الجوامع ج 7۔ص 217، حدیث 22534) الغرض اس ماہِ مبین کی بہت سی فضیلتیں اور خصوصیات ہیں لہٰذا ہیں چاہیے کہ اس
مبارک ماہ کو اللہ پاک کی خاص عنایت و کرم
سمجھتے ہوئے اور اس کو غنیمت جان کر اس کی تعظیم و تکریم کریں۔ اس کے فیوض و برکات
سے مستفیض ہوں اور اپنے آپ کو جنت کی حق دار بنائیں۔
ماہِ رمضان کى
آمد آمد ہے۔ اس مبارک مہىنے کے بھى کىا کہنے! جس مىں اللہ پاک نے انسانوں کى ہداىت
کے لىے قرآنِ کرىم نازل فرماىا۔ رمضان المبارک اىسا مہىنہ ہے جس کى ہر گھڑى ہى رحمت والى ہوتى ہے۔ اس مہىنے کى پہلى رات ہى
سے آسمانوں کے دروازے کھول دىئے جاتے ہىں۔
مرحبا صد
مرحبا پھر آمدِ رمضان ہے کھل اٹھے مرجھائے
دل تازہ ہوا اىمان ہے(وسائل بخشش ص 705)
خاصىت کى تعرىف و
اہمىت :خاصىت سے
مراد کسى شے کا اپنى خوبىوں کى بنا پر دوسروں سے افضل ہوجاتا ہے۔خاصىت کى اہمىت و
مقصدىت کا اندازہ اس چىز سے لگاىا جاسکتا ہے کہ کوئى چىز خاص ہوتى ہے تو وہ لوگوں
کى توجہ کا مرکز بنتى ہے۔ماہِ رمضان کى پانچ خصوصىات:3۔ اس مبارک مہىنے مىں ہر
نىکى کا ثواب 70 گنا بڑھا دىا جاتا ہے اس
مہىنے مىں نىکى کرنا گوىا فرض کے برابر
اور فرض ادا کرنا اىسا ہے جىسے 70 فرض ادا کىے ۔فرمانِ مصطفٰے صلى اللہ علىہ وآلہ وسلم ہے:اگر بندوں کو ىہ معلوم ہوجائے کہ رمضان کىا ہے تو مىرى امت تمنا کرتى کہ
کاش! پورا سال ہى رمضان ہو۔(فىضانِ رمضان ص 5)2۔ ىہ مہىنہ صبر والا مہىنہ ہے اور ىہ بات تو بالکل واضح ہے
کہ اس مہىنے مىں کھانے پىنے کى ہر شے سے اپنے آپ کو شام تک روکے رکھنا صبر ہى ہے۔
اس لىے ىہ مہىنہ صبر والا مہىنہ کہلاتا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔3۔ اس مہىنے کے
پہلے دس دن رحمت ، دوسرے دن جہنم مىں سے آزادى اور تىسرے دس دن مغفرت کے ہىں۔4۔
آخرى نبى حضرت محمد صلى اللہ
علىہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:اس مہىنے مىں چار باتوں کى کثرت کرو ان مىں سے
دو باتىں اچھى ہىں جن سے تم اپنے رب کو راضى کرو گے:(1) لا الہ الا
اللہ کى گواہى دىنا۔(2) استغفار کرنا۔4۔ رمضان مىں افطار و سحرى کے وقت دعائىں قبول ہوتى ہىں
اور ىہ مرتبہ کسى اور مہىنے کو حاصل نہىں۔( فىضانِ
رمضان ص 6)5۔ اس مہىنے مىں شبِ قدر ہے جىسا کہ قرآنِ کرىم مىں رب کریم
ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالاىمان : بے شک ہم نے
اسے شبِ قدر مىں اتارا ۔ ( فىضانِ رمضان ص )اس مہىنے مىں شىطان کو قىد کرلىا جاتا ہے اور جنت آراستہ کى
جاتى ہے، اس لىے اس مہىنے مىں گناہ کم ہوجاتے ہىں۔الغرض اس مبارک مہینے کى خصوصىات
کے تو کىا کہنے! ماہِ رمضان کى آمد آمد ہے ۔پىشگى شیڈول بنا کر اس پر عمل کى نىت
بھى فرمالىں۔اللھم بلغنا رمضان بصحة وعافیہ۔امین
دعوت اسلامی کے شعبہ تعلیم کے زیرِ اہتمام یو ای ٹی لاہور کے ایک
ہاسٹل میں 12 اپریل 2022 بروز منگل افطار اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں یونیورسٹی
کے اسٹوڈنٹس سمیت دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
اجتماعِ پاک کا آغاز تلاوتِ قراٰنِ پاک اورنعت رسولِ مقبول ﷺ سے ہوا جبکہ مبلغِ دعوت اسلامی انجینئر افضل عطاری نے ’’فیضانِ
نمازِ تراویح‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور مناجات
و دعا کروائی۔بعدازاں اسٹوڈنٹس کے لئے افطاری کا بھی اہتمام کیا گیا۔(رپورٹ:حسن علی یونیورسٹی نگران، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)
محمد عمران رضا عطاری(درجہ دورۃالحدیث جامعۃ المدینہ،فیضانِ
عطّار، نیپال گنج،نیپال)
رمضان اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے جو اس نے امت محمدیہ کو
عطا فرمائی مزید رمضان کی کو خصوصیات عطا فرمائی، جن میں سے پانچ خصوصیات درج ذیل
ہیں:۔
(1)روزہ : قالَ
رَسُولُ اللَّهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم: مَن صامَ رَمَضانَ وقامَهُ إيمانًا واحْتِسابًا غُفِرَ لَهُ ما تَقَدَّمَ
مِن ذَنْبِهِ، ترجمہ:جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کا روزہ
رکھے گا، اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔(ترمذی، کتاب الصوم ،حدیث : 683)
عَنِ
النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
، قالَ: إنَّ فِي الجَنَّةِ بابًا يُقالُ لَهُ الرَّيّانُ، يَدْخُلُ مِنهُ
الصّائِمُونَ يَوْمَ القِيامَةِ، لاَ يَدْخُلُ مِنهُ أحَدٌ غَيْرُهُمْ، جنت میں آٹھ
دروازے ہیں ، ان میں ایک دروازہ کا نام
ریّان ہے، اس دروازہ سے وہی جائیں گے جو
روزے رکھتے ہیں ۔ ان کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری، کتاب الصوم، حدیث :1896)
(2) تراویح :مَن
قامَ رَمَضانَ إيمانًا واحْتِسابًا، غُفِرَ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ ترجمہ:ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کی
راتوں کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ
بخش دیے جائیں گے۔(بخاري، كتاب صلاة
التراويح، حدیث :2009)
(3) اعتکاف :قالَ
رَسُولُ اللهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
مَنِ اعْتَكَفَ عَشْرًا فِي رَمَضانَ كانَ كَحَجَّتَيْنِ وعُمْرَتَيْنِ ترجمہ: جس نے رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا
گویا اس نے دو حج اور دو عمرے کیے ،(شعب الإيمان، 5/436)
(4) شب قدر :مَن
قامَ لَيْلَةَ القَدْرِ إيمانًا واحْتِسابًا و غُفِرَ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ ترجمہ: جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے شبِ
قدر کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔(سنين نسائى، كتاب الصيام
ص:368)
ابن ماجہ انس رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہتے ہیں : رمضان آیا تو
حضور (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے فرمایا: یہ
مہینہ آیا، اس میں ایک رات ہزار
مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا،
وہ ہر چیز سے محروم رہا اور اس کی خیر سے وہی محروم ہوگا، جو پورا محروم ہے۔(بہار
شریعت ، 1/965)
(5) ليلة الجائزة (انعام ملنے کی رات):امام احمد ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہ حضورِ اقدس صلی
اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : رمضان کی آخر شب میں اِس اُمّت کی مغفرت ہوتی ہے۔ عرض کی گئی، کیا وہ شبِ قدر ہے؟ فرمایا:
نہیں ولیکن کام کرنے والے کو اس وقت
مزدوری پوری دی جاتی ہے، جب کام پورا کرلے۔(بہار شریعت ، 1/966)
ان نعمتوں سے
مستفیض ہونے کے لئے ہمیں مذکورہ پانچوں کام پر پابندی کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔
اللہ پاک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
پراپرٹی اینڈ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران
کا میرپورخاص کی پراپرٹیزکا دورہ
دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں پراپرٹی اینڈ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی ذمہ دار مولانا
شفیق بغدادی عطاری مدنی نے رکنِ ڈویژن میرپورخاص مولانا الطاف عطاری مدنی،
سوپروائزر الطاف مھر عطاری اور مقامی اسلامی بھائی سمیت سیّدر یحان عطاری کے ہمراہ میرپور خاص کی پراپرٹیزکا دورہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق ذمہ داران نے وہاں موجود دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا وزٹ
کیا اور ایک ماہ کا اعتکاف کرنے والے عاشقانِ رسول کی تربیت و رہنمائی کی۔
اس کے
علاوہ ذمہ داران نے ڈویژن مشاورت کے نگران حافظ زین عطاری کی والدہ کے انتقال پر
اُن سے تعزیت کی اور ڈیپارٹمنٹ کے دینی کاموں کے حوالے سے اہم امور پر تبادلۂ
خیال کیا۔
بعدازاں اسلامی بھائیوں نے میر پور خاص میں
دعوتِ اسلامی کے تحت تعمیر کی گئی دو مساجد (حسن ولایت مسجد اور فیضان امیرمعاویہ مسجد) میں عینِ مسجد اور
فنائے مسجد کی نیتیں کیں۔(رپورٹ:پراپرٹی اینڈ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
گزشتہ دنوں فیصل آباد ڈسٹرکٹ کے تاندلیانوالہ
ٹاؤن میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام افطار اجتماع کا انعقادہوا جس میں اسپیشل پرسنز سمیت دیگر
عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
دورانِ اجتماع مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اسپیشل پرسنز کے درمیان سنتوں بھرا بیان کرتے
ہوئے انہیں رمضانُ المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی
اچھی نیتیں کیں۔
اس اجتماعِ پاک میں فیصل آباد ڈویژن ذمہ دار
محمد شاہد عطاری اور ڈیف ذمہ دار ارسلان عطاری سمیت دیگر ذمہ داران بھی شریک تھے۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)