حضرت موسیٰ
علیہ السلام اللہ پاک کے انتہائی برگزیدہ پیغمبر اور اولواالعزم رسولوں میں سے ایک
رسول ہیں۔ آپ کلیمُ اللہ کے لقب سے اس لیے مشہور ہوئے کہ آپ نے اللہ پاک سے
بلاواسطہ کلام کیا تھا۔آپ علیہ السلام کا نام موسیٰ اور لقب صفیُّ الله، کلیمُ
اللہ ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام شرم و حیا کے پیکر تھے۔نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت حیا والے اور اپنا بدن چھپانے کا خصوصی اہتمام
کیا کرتے تھے۔(بخاری،2/442،حدیث:3404)
اوصافِ
حضرت موسیٰ علیہ السلام:
(1)آپ علیہ
السلام ربِّ کریم کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات
تھے: ارشادِ باری ہے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ
وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:
اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔
(2)آپ
علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان
والے بندے تھے:فرمانِ باری ہے:اِنَّهُمَا مِنْ
عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122)
ترجمہ: بیشک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہے۔
(3)آپ
علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتوں،ہدایت اور رحمت پر
مشتمل کتاب تورات عطا فرمائی:فرمانِ باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ
بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ
رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳)(پ20، القصص:43) ترجمہ: اور بیشک ہم نے
موسیٰ کو کتاب عطا فر مائی اس کے بعد کہ ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک فرما دیا تھا(
موسیٰ کووہ کتاب دی) جس میں لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت
اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
(4) آپ علیہ
السلام کو فرقان عطا کیا:ارشادِ باری ہے:وَ اِذْ
اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:اور
یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت
پا جاؤ۔
(5)آپ
علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی 9 روشن نشانیاں عطا کیں:فرمانِ
باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت(پ15،بنی
اسرآءیل:101)ترجمہ:اور بیشک ہم نے موسی کو نو
روشن نشانیاں دیں۔
(6)بنی
اسرائیل کو ان کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضلیت عطا کی:ارشاد فرمایا:وَ لَقَدِ اخْتَرْنٰهُمْ عَلٰى عِلْمٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۚ(۳۲)(پ25،الدخان:32)ترجمہ:اور بیشک ہم نے انہیں جانتے ہوئے اس زمانے
والوں پرچن لیا۔
(7) اللہ
پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر 10 صحیفے نازل فرمائے،پھر آپ علیہ السلام
کو کتابِ الٰہی تورات عطا کی اور آپ کے واسطے سے حضرت ہارون علیہ السلام کو عطا
ہوئی:اس کتاب سے متعلق ارشادِ باری ہے:وَ
اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)(پ23،الصّٰفّٰت:117)ترجمہ:
اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی۔
(8)حضرت موسیٰ
علیہ السلام اللہ پاک کے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:ارشادِ باری ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ
كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51)
ترجمہ: اور کتب میں موسیٰ کو یاد کرو بےشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول
تھا۔
(9)اللہ پاک
نے آپ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:ارشادِ باری ہے:وَ
كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6،
النسآء: 164)ترجمہ: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔
(10) اللہ
پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ کو وزیر اور مددگار عطا فرمایا:چنانچہ
ارشادِ باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ
اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵)(پ19،الفرقان:
35)ترجمہ: اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا
فرمائی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو وزیر بنایا۔
اللہ پاک نے
حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بلانے کے لیے آنے والی دُخترِ شعیب کی شرم و حیا کا
بطور خاص ذکر فرمایا۔ کیونکہ شرم و حیا اور پردے کا خیال رکھنا پچھلے زمانوں میں
بھی شریف لوگوں کی خاص علامت تھی۔ معلوم ہوا کہ قرآن وحدیث کی تعلیم شرم و حیا ہے۔قرآنِ
مجید کے اس درسِ حیا میں ان عورتوں کے لئے نصیحت ہے جو بے پردہ حالت میں سڑکوں،بازاروں
اور دوکانوں پر پھرتی ہیں۔ سج دھج کر دفتروں میں مَردوں کے ساتھ کام کرتی ہیں۔