اللہ پاک نےمخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام اور رسول مبعوث فرمائے جو لوگوں کو دین کی دعوت دیتے تھے۔ان میں سے ایک بلند مرتبہ نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السلام نے حق کے راستے میں ڈٹ کر مصیبتوں اور آزمائشوں کا سامنا کیا۔

اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کئی صفات بیان کی گئی ہیں:(1)آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔(2) آپ علیہ السلام رسول و نبی تھے۔(3) آپ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔(4)آپ علیہ السلام کواپنا قرب بخشا۔(5)آپ علیہ السلام کی خواہش پرآپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کونبوت عطاکی۔اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا وسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔آپ علیہ السلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا۔حجاب اٹھا دیے گئے یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السلام کی قدرت و منزلت بلند کی گئی۔

(تفسیرصراط الجنان)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا ﷺنے ارشاد فرمایا:شبِ معراج حضرت موسیٰ علیہ السلام کےپاس سے ہماراگزر ہوا،وہ سرخ ٹیلے کے پاس اپنی قبر میں نماز پڑھ رہےتھے۔(عقائد و مسائل، ص48)

قرآنِ مجید میں ارشاد ہوتاہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت15، بنی اسرائیل:101) ترجمہ: اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو نشانیاں دی۔اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے۔آمین