صفاتِ
موسیٰ از بنتِ ارشد مدنیہ،معلمہ فیضان آن لائن اکیڈمی عباسیہ ٹاؤن بہاولپور
حضرت موسیٰ
علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ علیہ السلام کا نام
مبارک کئی بار قرآنِ پاک میں آیا ہے۔ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام انبیا و مرسلین علیہم
السلام معصوم ہیں۔ان سے گناہ صادر نہیں ہوتے۔ان سے گناہ کا صدور محال ہے۔ان کی
حفاظت خود اللہ پاک فرماتا ہے۔اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت و راہ نمائی کیلئے اپنے
برگزیدہ بندوں کواس دنیا میں مبعوث فرمایا۔اسی طرح اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت
موسیٰ علیہ السلام لوگوں کی ہدایت کیلئےاس دنیا میں تشریف لائے۔اللہ پاک کے
احکامات لوگوں تک پہنچائے۔اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل
فرمائی۔آپ کا لقب کلیمُ اللہ(اللہ پاک سے کلام کرنے والا) ہے۔اس کے علاوہ اللہ پاک
نے آپ کی صفات کو قرآنِ پاک میں ذکر فرمایا ہے۔
(1)آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے
اور برگزیدہ بندے تھے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)
(پ16،مریم:51)ترجمہ کنز الایمان:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بیشک وہ چنا ہوا
تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے والا۔
(2) آپ علیہ
السلام رسول و نبی تھے۔
(3)آپ علیہ
السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا: فرمانِ باری ہے:یٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰) (پ22،القصص:30)ترجمہ کنز العرفان:اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں،تمام جہانوں کا
پالنے والا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے:اس کے بعد اللہ پاک نے
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام فرمایا اور آپ کلیمُ اللہ کے شرف سے
نوازے گئے۔ آپ علیہ السلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا۔حجاب اٹھا دئیے گئے یہاں تک
کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آوازیں سنیں اور آپ کی قدرو منزلت بلند کی گئی۔
اللہ پاک نے
فرمایا:قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنِّی
اصْطَفَیْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِكَلَامِیْ ﳲ فَخُذْ مَاۤ
اٰتَیْتُكَ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ(۱۴۴)(پ 9، الاعراف:144)ترجمہ کنز العرفان:(اللہ
نے) فرمایا:اے موسیٰ!میں نے اپنی رسالتوں اور اپنے کلام کے ساتھ تجھے لوگوں پر
منتخب کرلیا تو جو میں نے تمہیں عطا فرمایا ہے اسے لے لو اور شکر گزاروں میں سے
ہوجاؤ۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے:میں نے اپنی رسالتوں
کے ساتھ تجھے لوگوں پر منتخب کرلیا اور تمہیں مجھ سے بلا واسطہ ہم کلامی کا شرف
عطا ہوا۔ جبکہ دیگر انبیا و مرسلین علیہم السلام سے فرشتے کے واسطے سے کلام ہوا۔
(4)اللہ پاک نےآپ کواپنا قرب بخشا:فرمانِ باری ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ
نَجِیًّا(۵۲)(پ 16،مریم:52)ترجمہ
کنز العرفان:اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز
کہنے کیلئے مقرب بنایا۔
(5)آپ علیہ السلام کی خواہش پرآپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ
السلام کونبوت عطاکی:فرمانِ باری
ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،
مریم: 53)
ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی
تھا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: یعنی جب حضر ت موسیٰ علیہ
السلام نے اللہ پاک سے دعا کی کہ میرے گھر والوں میں سے میرے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام کو میرا وزیر بنا تو اللہ پاک نے ان کی یہ دعا قبول فرمائی اور اپنی
رحمت سے حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا کی۔
(6)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی
اس صفت کو بیان فرمایا کہ آپ علیہ السلام لوگوں کو جہالت اور کفر کے اندھیروں سے
علم اور دین کے نور کی طرف نکالنےوالے ہیں: فرمانِ باری ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا
تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ(۲)(پ15،بنی اسرآءیل:
2) ترجمہ کنز
الایمان:اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا
کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہراؤ۔
تفسیر صراط
الجنان میں ہے: اس آیت میں اللہ پاک اپنے اس اکرام کا ذکر فرما رہا ہے جو اس نے
حضرت موسیٰ علیہ السلام پر فرمایا۔چنانچہ ارشاد فرمایا:ہم نے حضرت موسیٰ علیہ
السلام کو کتاب تورات عطا فرمائی اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنادیا
کہ وہ اس کتاب کے ذریعے انہیں جہالت اور کفر کے اندھیروں سے علم اور دین کے نور کی
طرف نکالتے ہیں تاکہ اے بنی اسرائیل ! تم میرے سوا کسی کو کارساز نہ بناؤ۔
(7) قرآنِ
مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نیک بتایا گیا ہے: ارشادِ خداوندی ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ
وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ-وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ
ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ
هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَۙ(۸۴)(پ 7،الانعام: 84) ترجمہ
کنز العرفان:اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے۔ ان سب کو ہم نے ہدایت دی
اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داود اور سلیمان اور ایوب
اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو(ہدایت عطا فرمائی) اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو
بدلہ دیتے ہیں۔
اللہ پاک اپنے
پیاروں کے صدقے ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النبی الامین ﷺ