امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ اپنے چاہنے والوں اور عاشقان رسول کی وقتاً فوقتاً شرعی رہنمائی کرتے رہتے ہیں جس کا اندازہ مدنی چینل کے منفرد سلسلے ”مدنی مذاکرہ“ سے لگایا جاسکتا ہے۔ مدنی مذاکرے میں عاشقان رسول کی جانب سے براہ راست، S.M.S یاریکارڈ شدہ کال کے ذریعے ”نماز وتر“ کے متعلق سوالات کیا جاتا رہا ہے جن کے جوابات امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ارشاد فرماتے رہے ہیں۔ اسلامک ریسرچ سینٹر ”المدینۃ العلمیہ“ نے مدنی مذاکروں میں ”نماز وتر“ کے متعلق ہونے والے سوالات و جوابات کو یکجا کرکے 14 صفحات پر مشتمل رسالہ بنام ”امیر اہلسنت سے نماز وتر کے بارے میں سوال جواب“ مکمل کرنے کی بہترین کوشش کی ہے۔

جانشین امیر اہلسنت حاجی مولانا عبید عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے عاشقان رسول کی نماز وتر کے متعلق شرعی رہنمائی کرنے کے لئے اس ہفتے رسالہ امیر اہلسنت سے نمازِ وتر کے بارے میں سوال و جواب پڑھنے/ سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے / سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے نوازا ہے۔

دعوت اسلامی کی مجلس تراجم کی جانب سے اس رسالے کا آٹھ زبانوں(اردو، انگلش، بنگلہ، ہندی، رومن اردو، سندھی، پشتو اورفرنچ) میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے، دعوت اسلامی کی ویب سائٹ پر ان زبانوں میں رسائل موجود ہیں، مذکورہ زبانوں کے جاننے والے درج ذیل لنک پر کلک کرکے رسائل کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔

دعائے جانشین امیر اہلسنت

یارب المصطفی! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ امیر اہلسنت سے نماز وتر کے بارے میں سوال جوابپڑھ یا سن لے اسے باجماعت نماز کی پابندی نصیب فرما۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے

Download

رسالہ آڈیو میں سننے کے لئے کلک کریں

Audio Book


نگران کراچی سٹی و رکن شوری حاجی امین عطاری نے 13 اپریل 2022ء  بروز بدھ کراچی کے علاقے میمن نگر کی میمن مسجد میں افطار اجتماع میں بیان فرمایا اور دعا کروائی۔

٭بعد نماز مغرب ایک اسلامی بھائی کے گھر جا کر انہیں مدنی عطیات کی ترغیب دی۔

٭علاوہ ازیں تراویح کے بعد موسمیات کی فیضانِ عطار مسجد میں ختم قراٰن کا سلسلے ہوا جس میں رکن شوریٰ نے بیان فرمایا اور دعا کروائی۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


13  اپریل 2022ء کو پنجاب پاکستان کے شہر فیصل آباد میں قائم مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ایک ماہ کے اعتکاف مجلس کے اسلامی بھائیوں کی میٹنگ ہوئی جس میں اعتکاف مجلس کےنگران و ذمہ داران اور حلقہ نگران اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن ونگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہدعطاری نے اعتکاف حلقہ نگران و ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی تربیت فرماتے ہوئے انہیں جدول پر عمل کروانے اور نرمی سے پیش آنے کے بارے میں مدنی پھول پیش کئے۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


فیصل آباد  میں قائم مدنی مرکز فیضان مدینہ کا 12 اپریل 2022ء کو ڈسٹرک چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی محمد بلال فیروز جوئیہ نے وزٹ کیا اس موقع پر شخصیات سے نگران پاکستان مولانا شاہد عطاری نے ملاقات کیں اور انہیں ملک و بیرون ملک میں ہونے والی دعوت ا سلامی کی دینی خدمات سے آگاہ کیا۔

اس کے علاوہ شخصیات نے بعد نماز عصر ہونے والے مدنی مذاکرہ اور مناجات افطار میں بھی شرکت کی۔ ( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے تحت مارچ 2022ء  میں اورسیز میں ہونے والے دینی کاموں کی کارکردی ملاحظہ ہوں:

تقسیم ہونے والے نیک اعمال رسائل کی تعداد: 32 ہزار 914

وصول ہونےوالے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 33 ہزار 754

مدنی بیٹیاں بننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 2 ہزار 182

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 755

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 15 ہزار485

ادارتی شعبہ جات میں تقسیم ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 1 ہزار 707

ادارتی شعبہ جات سے وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 2 ہزار 182

ادارتی شعبہ جات میں مدنی بیٹیاں بننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 225

اورسیز میں مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:11 ہزار 967


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے تحت مارچ 2022ء  میں اورسیز میں ہونے والے دینی کاموں کی کارکردی ملاحظہ ہوں:

تقسیم ہونے والے نیک اعمال رسائل کی تعداد: 32 ہزار 914

وصول ہونےوالے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 33 ہزار 754

مدنی بیٹیاں بننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 2 ہزار 182

اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 755

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 15 ہزار485

ادارتی شعبہ جات میں تقسیم ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 1 ہزار 707

ادارتی شعبہ جات سے وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 2 ہزار 182

ادارتی شعبہ جات میں مدنی بیٹیاں بننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 225

اورسیز میں مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:11 ہزار 967


مارچ2022  ءمیں دعوت اسلامی کے شعبہ محفل نعت (اسلامی بہنیں ) کے تحت دنیا بھر کے جن ملکوں اور ریجن میں محفل نعت ہوئی ان میں

عرب شریف ، بحرین ، عمان،کویت، قطر، آسٹریلیا ، چائنا ، ہانک کانگ ،سری لنکا، سلہٹ ، راجشاہی ،ڈھاکہ ، چٹاگانگ،اجمیر ، دہلی، بمبئی، کلکتہ، بریلی، ایران ،ترکی ،ساؤتھ افریقہ، تنزانیہ ،کینیا ، موزمبیق ، یوکے ، بیلجئیم ، اسپین ، سویڈن اور نیو یارک شامل ہیں۔ ان کی ماہانہ کارکردگی درج ذیل ہے:

کل محافل نعت کی تعداد: ایک ہزار394

محافل نعت کے ذریعے ہفتہ وار اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:3 ہزار 224

مدرسۃ المدینہ بالغات میں داخلہ لینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 516

تقسیم کیں گئیں کتب کی تعداد: 640

تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد:9 ہزار497

محافل نعت کے ذریعے دینی ماحول سے وابستہ ہونے و الی شخصیات کی تعداد: 489

ماہانہ سیکھنے سکھانے کے حلقوں کی تعداد: 434

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:8 ہزار16


دعوتِ اسلامی کے  زیر اہتمام ساؤدرن افریقہ میں نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت اسلامی بہنوں کےمارچ2022 ءکے دینی کاموں کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے:

انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 13

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :97

مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد:25

مدرستہ المدینہ بالغات میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :272

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:36

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :771

ہفتہ وار مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :137

ہفتہ وار علاقائی دوروں میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:23

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے/ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :389

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد :197


خدائے رحمن  کے کروڑ ہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں ماہِ مضان جیسی عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے۔ ماہِ رمضان کے فیضان کے تو کیا کہنے! اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔1۔ نزولِ قرآن کریم:رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ خدائے کریم نے اس مہینے میں قرآنِ کریم نازل فرمایا:( فیضان ِرمضان، صفحہ نمبر 22)

تجھ پہ صدقے جاؤں رمضان تو عظیم الشان ہے تجھ میں نازل حق تعالیٰ نے کیا قرآن ہے (وسائل بخشش صفحہ نمبر 755)

2۔ شبِ قدر:نبیِ کریم، خاتم المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ پاک نے میری امت کو لیلۃ القدر عطا کی اور یہ رات تم سے پہلے کسی امت کو عطا نہیں ہوئی۔( فیضانِ رمضان، صفحہ 182،183)

لیلۃ القدر میں مطلع الفجر حق مانگ کی استقامت پہ لاکھوں سلام(حدائق بخشش ، ص 299)

3۔ جس کا حساب نہیں:رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ رمضان کے کھانے پینے یعنی کہ سحری اور افطاری کاحساب نہیں ہوگا۔( فیضانِ رمضان، صفحہ نمبر 29) 4 ۔سب سے بڑھ کر سخی:رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خصوصاً رمضان میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے۔( کتاب : فیضانِ رمضان، ص نمبر39)

ہاتھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم ہیں سخی کے مال میں حق دار ہم(حدائق بخشش ، صفحہ نمبر 83)

5۔ جنت سجائی جاتی ہے:فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:بے شک جنت سال کے شروع سے اگلے سال تک رمضان المبارک کے لیے سجائی جاتی ہے۔


خدائے رحمن  کے کروڑہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں ماہِ رمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا۔ ماہِ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے!اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب70 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔( مراٰۃج 3ص 137) نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کر دیا جاتا ہے۔عرش اٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مطابق رمضان کے روزے دار کے لیے مچھلیاں افطار تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں۔ (التَّرغیب والتَّرھیب ج2ص55حدیث6)اس ماہِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اﷲ پاک نے اس میں قرآنِ پاک نازل فرمایا ہے ۔چنانچہ پارہ 2 سُورَۃُالبَقَرَہ آیت 185 میں خُدائے رَحمٰن کا فرمانِ عالی شان ہے:تَرجَمَۂ کَنزالاِیمَان:رمضان کا مہینا، جس میں قرآن اُترا، لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں، تو تم میں جو کوئی یہ مہینا پائے توضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو، تو اتنے روزے اور دنوں میں۔ا ﷲ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اورا ﷲ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔پانچ خصوصی کرم:حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رحمتِ عالمیان،سلطانِ دو جہان، شہنشاہِ کون و مکان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ذی شان ہے: میری اُمّت کو ماہِ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں:(1)جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ پاک نظرِ رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا ۔(2)شام کے وقت ان کے منہ کی بُو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ (3)فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں ۔ (4)اﷲ پاک جنت کو حکم فرماتا ہے:میرے( نیک)بندوں کے لئے مُزَیَّن (یعنی آراستہ) ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مَشَقَّت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔ (5)جب ماہِ رمضان کی آخری رات ہوتی ہے تو اﷲ پاک سب کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔ قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !کیا وہ لیلۃ القَدر ہے؟ ارشاد فرمایا: نہیں! کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارغ ہو جاتے ہیں تو انہیں اُجرت دی جاتی ہے!(شُعَب الایمان ج3ص303حدیث 3203) سرکارِ دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو اُمّت تمنَّا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان ہی ہوتا۔(ابنِ خزیمہ ج3ص190حدیث 1886) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور پر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ پُر سُرُور ہے:پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رمضان اگلے ماہِ رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہے جب تک کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔ (مسلم، ص144حدیث: 233)حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:محبوبِ رحمن،سرورِ ذیشان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ماہِ شعبان کے آخری دن بیان فرمایا :اے لوگوں! تمہارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات (ایسی بھی ہے جو) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اس(ماہِ مبارک) کے روزے اللہ پاک نے فرض کئے اور اس کی رات میں قیام تَطَوُّع (یعنی سنت) ہے۔ جو اس میں نیکی کا کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں 70 فرض ادا کیے۔یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینا مُؤَاسات(یعنی غم خواری اور بھلائی) کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے۔جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزے رکھنے والے کو ملے گا،بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں کچھ کمی ہو۔ہم نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! ہم میں سے ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ افطار کروائے ۔ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اﷲ پاک یہ ثواب اس شخص کو دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کروائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا ، اس کو اﷲ پاک میرے حوض سے پلائے گا، کبھی پیاسا نہ ہوگا ، یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کا اول(یعنی ابتدائی دس دن) رحمت ہے اور اس کا اوسط(یعنی درمیانی دس دن) مغفرت ہے اور آخر( یعنی آخری دس دن)جہنم سے آزادی ہے۔ جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے ( یعنی کام کم لے) اﷲ پاک اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرمائے گا۔اس مہینے میں چار باتوں کی کثرت کرو۔ان میں سے دو ایسی ہیں جن کے ذریعے تم اپنی رب کو راضی کرو گےوہ یہ ہیں: (1) لَآاِلٰهَ اِلّااﷲکی گواہی دینا (2)استغفار کرنا۔جبکہ وہ دو باتیں جن سے تمہیں غَنیٰ (یعنی بے نیازی)نہیں وہ یہ ہیں:(1)اللہ پاک سے جنت طلب کرنا (2)جہنم سے اﷲ پاک کی پناہ طلب کرنا۔(شُعَبُ الایمان ج3ص305حدیث3608، ابنِ خُرَّیمہ ج3ص192خدیث 1887)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سرکارِ دو جہان ،رحمتِ عالمیان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔( بخاری ج 1 ص 543حدیث 1079) اور ایک روایت میں ہے: جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔(اَیضاً ص399 حدیث 3277)


اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ احسان کہ اُس نے ہمیں ماہِ رمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا ہے۔ ماہِ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے!اس کی ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔ رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب 70 گُنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔عرش اُٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دُعا پر آمین کہتے ہیں اور فرمانِ مصطفٰے کے مطابق رمضان کے روزہ دار کے لیے مچھلیاں افطار تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں۔(الترغیب الترھیب ج،2 صفحہ 55،حدیث 6) اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو میری امّت تمنَّا کرتی کہ کاش! پورا سال رَمَضان ہی ہو۔(ابنِ خزیمہ،ج 3،ص 190،حدیث 1886) ماہِ رمضان المبارک کی بے شمار خصوصیات ہیں جن میں سے پانچ یہاں ذکر کی جاتی ہیں:1۔نزولِ قرآن:ماہِ رمضان کی ایک خصوصِیَّت یہ ہے کہ اللہ پاک نے اس میں قرآنِ پاک نازل فرمایا ہے۔ چنانچہ پارہ 2 سورۃ البقرہ آیت 185 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:شَهْرُ رَمَضَانَ الَّـذِىٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنٰتٍ مِّنَ الْـهُـدٰى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ يُرِيْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُـرُوْنَ0ترجمہ ٔکنزالایمان : رمضان المبارک کا مہینہ، جس میں قرآن اُترا، لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں، تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اِس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو، تو اتنے روزے اور دنوں میں۔اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اِس پر کہ اُس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔ 2۔ جمعہ کی ہر ہر گھڑی میں دس لاکھ کی مغفرت: حضرتِ عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:اللہ پاک ماہِ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہو چکا تھا، نیز شبِ جمعہ اور روزِ جمعہ کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حق دار قرار دئیے جا چکے ہوتے ہیں۔(الفردوس بمأ ثور الخطاب جلد 3،ص 320،حدیث 4960) 3۔ تراویح: الحمدللہ! رمضان المبارک میں جہاں ہمیں بے شمار نعمتیں مُیسَّر آتی ہیں انہیں میں تراویح کی سُنَّت بھی شامل ہے اور سُنَّت کی عظمت کے کیا کہنے!اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے میری سُنَّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ چنانچہ ماہِ رمضان کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں ہمیں تراویح جیسی عظیم سُنَّت پر عمل کرنے کا موقع ملتا ہے۔4۔لیلۃ القدر: بخاری شریف میں ہے، فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے لیلۃ القدر میں ایمان اور اخلاص کے ساتھ قیام کیا (یعنی نماز پڑھی) تو اس کے گزشتہ(صغیرہ) گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔5۔اعتکاف:رمضان المبارک میں ہمیں جہاں بے شمار برکتیں حاصل ہوتی ہیں وہیں اعتکاف جیسی عظیم عبادت بھی نصیب ہوتی ہے۔ ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ماہِ رمضان کا پورا مہینا بھی اعتکاف فرمایا ہے اور آخری دس دن کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے۔اللہ پاک ہمیں ماہِ رمضان کی خصوصیت سے برکتوں سے مالا مال فرمائے اور ہمیں خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


رمضان کی خصوصیات بےشمار ہیں۔یہ مہینہ اللہ  پاک کا مہینہ ہے اور جو شے اللہ پاک کے ساتھ منسلک ہو وہ تو رحمتوں اور برکتوں کا سر چشمہ ہے۔رمضان کی فضیلت اور اللہ پاک کی رحمتوں کا ہی نتیجہ ہے کہ جو پورے سال نماز سے دور ہوتے ہیں وہ بھی رمضان میں سجدہ ریز ہوتے ہیں۔اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ السلام سے فرمایا:میں نے امتِ محمدیہ کو دو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کے ضرر سے محفوظ رہیں۔موسی علیہ السلام نے عرض کی:یااللہ! وہ کون کون سے دو نور ہیں؟ارشاد ہوا:نورِ رمضان اور نورِ قرآن۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی:وہ دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا:ایک قبر کا اندھیرا اور دوسرا قیامت کا۔(درۃالناصحین)پانچ خصوصیات: پہلی خصوصیت: رمضان میں قرآنِ کریم کو عظیم الشان اور رحمتوں والی رات شبِ قدر میں اتارا گیا۔شبِ قدر کس قدر اہم رات ہے کہ اس کی شان مبارکہ میں اللہ پاک نے پوری ایک سورت نازل فرمائی ہے۔مفسرینِ کرام سورۂ قدر کے ضمن میں فرماتے ہیں: اس رات میں اللہ پاک نے قرآنِ مجید کو لوحِ محفوظ سے پہلے آسمان پر نازل فرمایا اور پھر تقریبا تئیس برس کی مدت میں اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر اسے بتدریج نازل کیا۔اس رات کی عبادت کو ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی اَفضل قرار دیا گیا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک بار جب ماہِ رمضان تشریف لایا تو تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تمہارے پاس ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا تمام کی تمام بھلائیوں سے محروم رہ گیا اور اس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتاً محروم ہے۔(ابن ماجہ) دوسری خصوصیت: باقی تمام اعمال کا بدلہ ثواب اور جنت سے دیا جائےگا مگر صرف روزہ وہ عبادت ہے جس کا اجر خود اللہ پاک دے گا۔سبحان اللہ!حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :سلطانِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے۔اللہ پاک نے فرمایا:الصوم لی و انا اجزی بہ یعنی روزہ میرے لے ہے اور اس کی جزا میں خود دوں گا۔(بخاری و مسلم)تیسری خصوصیت:رمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھول دے جاتے ہیں اور شیطان کو قید کیا جاتا ہیں۔حضرت ابراہیم نخعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو خوش خبری سناتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے:رمضان کا مہینہ آگیا ہے جو کہ بہت ہی بابرکت ہے۔اللہ پاک نے اس کے روزے تم پر فرض کئے ہیں۔اس میں جنت کے دروازے کھول دے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کے جاتے ہیں۔سرکش شیطانوں کو قید کر دیا جاتا ہے۔اس میں ایک رات شبِ قدر ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔(تنبیہ الغافلین)چوتھی خصوصیت: رمضان المبارک میں ہر عمل کا ثواب اللہ پاک کی طرف سے کئی گنا زیادہ ملتا ہے۔سرکارِ مدینہ،سرورِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو کوئی رمضان المبارک میں کسی مسکین کو صدقہ دے گا تو اس کے بدلے اس قدر ثواب ہوگا کہ گویا اس نے دنیا کی تمام چیزیں صدقہ میں دے دیں اور جو کوئی رمضان المبارک میں ایک رکعت نماز پڑھے گا اس کو اس قدر ثواب ملے گا جو غیرِ رمضان میں دو لاکھ رکعت پڑھنے سے ملتا ہے اور جو کوئی رمضان المبارک میں ایک مرتبہ سبحان اللہ کہے اس کو اس قدر ثواب ملے گا جو غیر رمضان المبارک میں ایک لاکھ مرتبہ پڑھنے سے ملتا ہےاور جو کوئی رمضان المبارک میں کسی ننگے کو کپڑا پہناے گا تو قیامت کے دن تمام مخلوق کے سامنے اللہ پاک اس کو ساٹھ لاکھ جنتی حلے پہنائے گا۔اور جو کوئی رمضان المبارک میں بھوکے کو کھانا کھلاے گا یا روزہ دار کو افطار کرائے گا تو اس کو اس شخص کے برابر ثواب ملے گا جس نے بقدر پوری زمین کے غیر رمضان المبارک میں اللہ پاک کی راہ میں سونا خیرات کیا ہو۔(انیس الواعظین)پانچویں خصوصیت: سحری اور افطار کے اوقات ماہِ مبارک کے انمول تحفے ہیں۔حدیثِ پاک میں ہے:سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں ہر لقمہ کے بدلے ساٹھ برس کی عبادت کا ثواب ملتا ہیں۔ (انیس الواعظین)حضورِ اکرم،شفیعِ معظم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔(طبرانی)حضور تاجدارِ مدینہ،سرورِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: تین شخصوں کی دعا رد نہیں کی جاتی:ایک روزہ دار کی بوقت افطار،دوسرے بادشاہ عادل کی اور تیسرے مظلوم کی۔ان تینوں کی دعا اللہ پاک بادلوں سے بھی اوپر اٹھا لیتا ہے اور آسمان کے دروازے اس کے لئے کھول دے جاتے ہیں اور اللہ پاک فرماتا ہے:مجھے میری عزت کی قسم!میں تیری ضرور مدد فرماؤں گا اگرچہ تاخیر ہوجائے۔