زنا (بدکاری) بہت
بڑا گناہ ہے، اس کا عذاب پڑھئے اور تھرتھرائیے، حضرت مسروق رحمۃ اللہ علیہ سے
روایت ہے: جو شخص زنا میں مبتلا ہو کر مرتا ہے اس پر دو سانپ مقرر کر دیئے جاتے
ہیں، جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے ہیں، (شرح الصدور،ص172)
اس کے مرتکب
کے لیے سخت سزائیں بیان کی گئی ہیں، قرآن و حدیث میں اس کی مذمت کا بیان ہے، اللہ
پاک کا فرمان ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
فرامین
مصطفیٰ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے، پس وہ (اس کے سر پر) سائبان کی طرح ہوتا
ہے، پھر جب بندہ زنا سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود،
4/293، حدیث: 4690)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ آقا ﷺ سے
سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ کا ہمسر
قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے، عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا:
تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کردینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی، عرض کی گئی:
پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ (مسلم، ص 59،
حدیث: 86)
4۔ مجاہدین
اسلام کی عورتوں کی حرمت جنگ میں شریک نہ ہونے والے لوگوں پر اپنی ماؤں کی حرمت کی
طرح ہے، تو جو ان کی بیویوں کے بارے میں خیانت کرے گا تو اس خائن کو اس مجاہد کے
لیے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کی نیکیوں میں سے جو چاہے گا لے لے گا تو تمہارا
کیا خیال ہے؟ (مسلم، ص 1051، حدیث: 1897)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)