بدکاری نہایت ہی مذموم فعل ہے، بدکاری کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، مسلمانوں کو بدکاری سے بچنے کی قرآن و احادیث میں جگہ جگہ ترغیب دی گئی ہے، بدکاری سے بچنا تب ہی ممکن ہوگا جب ہم اس کے عذابات پر غور کریں، لہٰذا ہم یہاں بدکاری کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہیں تاکہ ہمیں بھی اس سے بچنے میں کامیابی حاصل ہو۔ اللہ پاک زنا کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲)ترجمہ کنز الایمان: بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ آقا ﷺ سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ کا ہمسر قرار دے حالانکہ اس نے تجھےپیدا کیا ہے، عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کردینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی، عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ (مسلم، ص 59، حدیث: 86)

2۔ زانی جس وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

3۔ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارے۔(مستدرک، 1/175، حدیث: 64)

4۔ تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)

5۔ سب سے بدترین زنا اپنی ماں، بہن، باپ کی بیوی اور محارم کے ساتھ زنا کرنا ہے۔ (76 کبیرہ گناہ، ص 58)