اللہ پاک نے
انسان کو اشرف المخلوقات اور اچھی صورت پر پیدا فرمایا، انسان کو اپنے ہاتھ سے
کھانے کی قوت بخشی، عقل سلیم عطا فرمائی، اچھےبرے کی تمیز سکھائی، اللہ نے اپنی
مخلوقات میں مختلف خصوصیات رکھی ہیں، فرشتوں میں نورانیت رکھی، جانوروں، چرند،
پرند میں خوبصورتی، بہادری وفاداری وغیرہ عطا فرمائی، تمام مخلوقات کے خصائص کو
انسان میں اکٹھا کر دیا اور اسے عقل سلیم عطا فرما کر مخلوق پر شرف بخشا، اگر
انسان ان کو بروئے کار لائے تو زمین پر چلتا پھرتا فرشتہ ہے اور اگر نفس کے ہاتھوں
عاجز آجائے تو جانوروں سے بدتر ہے، جانوروں کا مقصد کھا پی کر اپنی شہوت نکال کر، آخرت
کے خوف سے بے خبر ہو کر زندگی گزارنا ہے، اگر انسان بھی ایسا ہو جائے کہ کھانا
پینا اور بدفعلی کے ذریعے اپنی خواہشات پوری کرتا ہے اور اس کو اپنا مقصد بنا لے
تو یہ انسانی فطرت سے پھرتا اور جانوروں سے بدتر ہوتا ہے۔
فرامین
مصطفیٰ:
1۔ قیامت کی شرائط میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا
اور جہل ظاہر ہوگا، شراب پی جائے گی اور زنا ظاہر ہوگا۔ (بخاری، 1/23)
2۔ آخری زمانہ
میں مردوں کے لیے ہجڑے ہوں گے وہ ان سے نکاح کریں گے جیسے عورتوں سے نکاح کیا جاتا
ہے پس جس نے نکاح کیا اور جس سے نکاح ہوا دونوں کو قتل کر دو۔ (ذم اللواط، 2/159)
3۔ امام جوزی
رحمۃاللہ علیہ اپنی کتاب ذم الہوی میں لکھتے ہیں: حضرت ہیثم بن مالک طائی سے مروی
ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اللہ کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی
اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لیے حلال نہیں۔ (ذم الہوی، ص 190)
4۔ شعب
الایمان کی حدیث پاک ہے، حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم
ﷺ نے فرمایا: پندرہویں شعبان کی رات منادی اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے
والا کہ میں اس کی مغفرت کر دوں، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اس کو عطا کر دوں، جو
بھی اس رات مانگتا ہے اسے عطا کیا جاتا ہے، سوائے زانیہ اور مشرک کے۔ (شعب
الایمان، 5/362)
5۔ سود خور
سود خوروں کے ساتھ جہنم میں جائے گا اور زانی زانی کے ساتھ اور شرابی شرابی کے
ساتھ جہنم میں جائے گا، جوڑے جنت میں ہیں اور جوڑے جہنم میں ہیں۔ (کنزالعمال،
2/595)