زنا حرام اور
کبیرہ گناہ ہے، یہ بری عادت جس انسان کے اندر پائی جاتی ہے اس کے اندر سے حیا ختم
ہو جاتی ہے اور بعض اوقات ایمان چھن جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے، زنا جس قوم کے اندر
پایا جاتا ہے وہ قوم قحط میں مبتلا ہو جاتی ہے، (مشکوٰۃ المصابیح، 1/656، حدیث: 3582)
شادی شدہ اگر
زنا کرے تو اسے قتل کر دیا جاتا ہے، زنا کرنے والے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے
مارے جائیں زنا کرنے والے سے اللہ پاک اپنی نظر رحمت پھیر لیتا ہے، جب انسان زنا
جیسی گندگی میں پڑ جاتا ہے تو اسے کوئی حیا کوئی شرم نہیں آتی اور نہ ہی اسے اللہ
پاک سے ڈر لگتا ہے کہ قیامت کے دن اس کا کیا بنے گا! زنا جیسے گناہوں سے ہر وقت
پناہ مانگتے رہنا چاہیے کہ اس سے دور ہی رہے، اس کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ
ہے: اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً٘-وَّ
الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ
عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۳)
(پ 18، النور: 3)
ترجمہ
کنزالعرفان: زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرے گااور بدکار
عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے گااور یہ ایمان والوں پر حرام ہے۔
زنا کرنے والے
کے بارے میں ہم نے قرآن پاک سے سنا کہ اس کی سزا کیا ہے اور یہ مسلمانوں پر حرام
ہے اور احادیث مبارکہ میں اس کے بارے میں آیا ہے اس کے بارے میں پانچ فرامین
مصطفیٰ ملاحظہ ہوں:
1۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
2۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ جو شخص
اپنی پڑوسی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے
گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم
میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
5۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
ہم نے بدکاری
کے بارے میں پڑھا کہ یہ کیسا گناہ ہے اور یہ حرام ہے اس لیے ہمیں اللہ پاک سے دعا
کرنی چاہیے کہ ہمیں اس کبیرہ گناہ اور اس جیسے تمام گناہوں اور جہنم میں لے جانے
والے کاموں سے نجات دے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو۔ آمین