زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔

جس مرد یا عورت سے زنا سرزد ہو تو اس کی حد یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگاؤ، قرآن کریم میں ہے:

اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2)

ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

نیز کثیر احادیث میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے، یہاں ان میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیے:

احادیث مبارکہ:

1۔ جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)

2۔ میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)

3۔ جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

4۔ جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)

5۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/229، حدیث: 23915)

ابتدائے اسلام میں زانیہ عورت سے نکاح کرنا حرام تھا بعد میں اس آیت وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ سے یہ حکم منسوخ ہوگیا، بد عقیدہ اور بری عادت و کردار والے لوگوں کا ساتھی بننے اور انہیں اپنا ساتھی بنانے سے بچنا چاہیے کیونکہ ایک طبیعت دوسری طبیعت سے اثر لیتی ہے اور ایک دوسرے سے تعلقات اپنا اثر دکھاتے ہیں اور بری عادات بہت جلد بندے میں سرایت کر جاتی ہیں۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غیر مذہب والیوں کی صحبت آگ ہے،ذی علم، عاقل، بالغ مردوں کے مذہب اس میں بگڑ گئے ہیں، عمران بن حطان رقاشی کا قصہ مشہور ہے، یہ تابعین کے زمانہ میں ایک بڑا محدث تھا، خارجی مذہب کی عورت کی صحبت میں معاذ اللہ خود خارجی ہو گیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسے سنی کرنا چاہتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/692)

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین