محمد متین قمر (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ امینیہ رضویہ منڈی
واربرٹن، پاکستان)
حضرت داؤد علیہ
السّلام الله پاک کے انبیا میں سے ایک نبی ہیں۔ انبیا نبی کی جمع ہے۔ نبی الله پاک
نے ہر قوم کی طرف کوئی نہ کوئی نبی بھیجا جو ان کو ایک الله کی عبادت کی تلقین اور
اچھے کاموں کی طرف راغب کرتے تھے۔ ان میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام بھی
ہیں۔جن کو الله پاک نے بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا تھا ۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کا شجرہ نسب اور حلیہ: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام ’’داؤد‘‘اور نسب نامہ یہ ہے
: داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن
فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام (البدایہ
والنھایہ ، قصۃ داؤد علیہ السّلام و ما کان فی ایامہ…الخ ، 1 / 455) آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے ، چنانچہ آپ کا مبارک
حلیہ بیان کرتے ہوئے حضرت کعب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ
چہرے ، نرم و ملائم بالوں ، سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ ( روح المعانی ،
الانعام ، تحت الاٰيۃ : 84 ، 4 / 277)
آواز کی خوبصورتی اور تلاوتِ زبور : جسمانی خوبصورتی کے ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی۔
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو ایسی بے مثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ دی ۔ جب آپ علیہ
السّلام ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی
آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی صبح
و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے ۔ (قصص الانبیاء لابن کثیر ، الباب
السادس عشر ، قصۃ داؤد ، فصل الاول ما کان فی ایامہ…الخ ، ص593)
امام اوزاعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جتنی خوبصورت
آواز حضرت داؤد علیہ السّلام کو عطا کی گئی اتنی کسی اور کو عطا نہ ہوئی۔ (جب آپ
علیہ السّلام زبور شریف کی تلاوت کرتے تو) پرندے اور جنگلی جانور آپ علیہ السّلام
کے ارد گرد جمع ہو جاتے (اور تلاوت سننے میں اس قدر مگن ہوتے کہ انہیں کھانے پینے
کا کچھ ہوش نہ رہتا)یہاں تک کہ (ان میں سے بعض کی) بھوک پیاس سے جان چلی جاتی تھی۔
(ایضاً)
قراٰنِ پاک سے آپ کی نبوت اور بادشاہت کا ثبوت: ﴿ فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﳜ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ
اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ-وَ لَوْ لَا
دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ
اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۲۵۱) ﴾ترجمۂ کنزالایمان: تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے، اور قتل کیا
داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا
اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر
اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے۔(پ2،البقرۃ:251)
اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت یعنی
نبوت دونوں عطا فرما دئیے اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں زرہ بنانا اور
جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں جیسا کہ سورۂ انبیا،آیت79، 80میں ہے۔
حضرت داؤد کی صفات و فضائل: ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ
الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا: 10)تفسیر صراط الجنان: اس
آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ہیں ۔(1) حضرت
داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد
علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم دیا۔(3) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے
لوہا نرم فرما دیا۔مزید چند اوصاف پرھئے:
(1) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی،چنانچہ ارشادِ
باری تعالیٰ ہے:﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک
ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا
فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(2) انہیں کثیر علم
عطا فرمایا گیا، چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(3) انہیں غیر
معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(4) انہیں زمین میں خلافت
سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے
بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)آیت کے اس حصے میں بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور
کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ملک ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے آواز کی خوبصورتی
وغیرہ وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو آپ علیہ السّلام کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی
گئیں ۔ (خازن، سبا، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517)
حضرت داؤد علیہ السّلام اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر اللہ پاک کے فضل میں فرق: آیت کے اس حصے میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا
فضل دیا جبکہ اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہر طرح کے فضل اور
فضل کے کمال کو بیان کرتے ہوئے ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ ﴿وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ
عَلَیْكَ عَظِیْمًا (۱۱۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور آپ
پر اللہ کا فضل بہت بڑا ہے۔ (پ5، النسآ:113)
یٰجِبَالُ: اے پہاڑو!) اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ
’’ اے پہاڑو اور اے پرندو!جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے
ساتھ تسبیح کرو ۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی
تسبیح سنی جاتی اور پرندے جھک آتے ۔یہ آپ علیہ السّلام کا معجزہ تھا۔
﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان
:اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22، سبا: 10)حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے
اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک میں آتا تو موم
یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہوجاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر آگ
کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کئے جانے کا سبب: حضرت
داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ علیہ
السّلام بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے تو آپ علیہ السّلام لوگوں کے حالات کی جستجو کے
لئے اس طرح نکلتے کہ لوگ آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ سکیں ،اور جب کوئی ملتا اور
آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ پاتا تو اس سے دریافت کرتے کہ’’ داؤد کیسا شخص ہے ؟وہ
شخص ان کی تعریف کرتا۔ اس طرح جن سے بھی اپنے بارے میں پوچھتے تو سب لوگ آپ کی
تعریف ہی کرتے ۔اللہ پاک نے انسانی صورت میں ایک فرشتہ بھیجا۔ حضرت داؤد علیہ
السّلام نے اس سے بھی حسبِ عادت یہی سوال کیا تو فرشتے نے کہا: ’’ داؤد ہیں تو بہت
ہی اچھے آدمی، کاش! ان میں ایک خصلت نہ ہوتی ۔ اس پر آپ علیہ السّلام متوجہ ہوئے
اور اس سے فرمایا: ’’اے خدا کے بندے !وہ کون سی خصلت ہے؟ اس نے کہا: وہ اپنا اور
اپنے اہل و عیال کا خرچ بیتُ المال سے لیتے ہیں ۔یہ سن کر آپ علیہ السّلام کے خیال
میں آیا کہ اگر آپ علیہ السّلام بیتُ المال سے وظیفہ نہ لیتے تو زیادہ بہتر ہوتا،
اس لئے آپ علیہ السّلام نے بارگاہ ِالٰہی میں دعا کی کہ اُن کے لئے کوئی ایسا سبب
بنادے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کرسکیں اور بیت المال (یعنی
شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام کو بے نیازی ہو جائے۔ آپ علیہ السّلام کی یہ دعا
قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے لئے لوہے کو نرم کر دیا اور آپ علیہ
السّلام کو زِرہ سازی کی صَنعت کا علم دیا ۔سب سے پہلے زرہ بنانے والے آپ علیہ
السّلام ہی ہیں ۔ آپ علیہ السّلام روزانہ ایک زرہ بناتے تھے اور و ہ چار ہزار درہم
میں بکتی تھی اس میں سے اپنے اور اپنے اہل و عیال پر بھی خرچ فرماتے اور فقراء و
مَساکین پر بھی صدقہ کرتے۔ (خازن،3/517، سبا، تحت الآیۃ: 10، ملخصاً)
حضرت داؤد علیہ السّلام کی قوت فہمی: ﴿وَ هَلْ اَتٰىكَ نَبَؤُا الْخَصْمِۘ-اِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَۙ(۲۱) اِذْ
دَخَلُوْا عَلٰى دَاوٗدَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ قَالُوْا لَا تَخَفْۚ-خَصْمٰنِ بَغٰى
بَعْضُنَا عَلٰى بَعْضٍ فَاحْكُمْ بَیْنَنَا بِالْحَقِّ وَ لَا تُشْطِطْ وَ
اهْدِنَاۤ اِلٰى سَوَآءِ الصِّرَاطِ(۲۲)اِنَّ هٰذَاۤ اَخِیْ- لَهٗ تِسْعٌ وَّ تِسْعُوْنَ
نَعْجَةً وَّلِیَ نَعْجَةٌ وَّاحِدَةٌ- فَقَالَ اَكْفِلْنِیْهَا وَ
عَزَّنِیْ فِی الْخِطَابِ(۲۳)﴾ترجمۂ کنزالایمان:
اور کیا تمہیں اس دعوے والوں کی بھی خبر آئی جب وہ دیوار کود کر داؤد کی مسجد میں آئے۔
جب وہ داؤد پر داخل ہوئے تو وہ ان سے گھبرا گیا انہوں نے عرض کی ڈرئیے نہیں ہم دو
فریق ہیں کہ ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو ہم میں سچا فیصلہ فرما دیجئے اور
خلافِ حق نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتائیے۔ بے شک یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس
ننانوے دُنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک دُنبی اب یہ کہتا ہے وہ بھی مجھے حوالے کردے
اور بات میں مجھ پر زور ڈالتا ہے۔ (پ23،صٓ:21تا23)
حضرت داؤد علیہ السّلام عمر مبارک: حضرت آدم علیہ السّلام کی مقررہ عمر 1000 برس تھی آپ نے
اپنی 40 برس عمر حضرت داؤد علیہ السّلام کو دے دی۔جب حضرت آدم علیہ السّلام کی عمر
960 برس مکمل ہو گئی تو ملک الموت تشریف لے آئے۔ حضرت آدم علیہ السّلام نے فرمایا
میری عمر تو 1000 برس ہے۔ جس عمر حضرت آدم علیہ السّلام نے حضرت داؤد علیہ السّلام
کو دی تھی وہ بھول گئے۔ چنانچہ الله پاک نے حضرت آدم علیہ السّلام کی عمر بھی 1000
برس کر دی اور حضرت داؤد علیہ السّلام کو بھی 100 برس کی عمر عطا فرمائی ۔(جامع
الترمذی ،حدیث:3076)
محمد اویس رفیق عطاری(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو
عطار ماڈل کالونی کراچی، پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کے محبوب بندے یعنی انبیائے
کرام علیہم السّلام کا مقصد لوگوں کو نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا تھا۔
تمام انبیائے کرام علیہم السّلام نے اپنی مکمل زندگی اسی مقصد پر گزاری۔ اللہ پاک
نے تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کو اوصاف و کمالات کے ساتھ متصف فرمایا۔ اللہ
پاک کے بہت پیارے نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کی قراٰنِ پاک سے 5 صفات ذکر کی
جارہی ہیں آپ بھی پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔
(1) حکمت و بادشاہت
والے: الله پاک نے آپ علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت (نبوت) دونوں عطا فرمائے۔ ارشادِ
باری ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
(2) الله پاک کے
خلیفہ: الله پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا خلیفہ بنایا۔ جیسا کہ
اس کے متعلق الله پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(3) بہت زیادہ علم
والے: الله پاک نے آپ علیہ السّلام کو قضا اور سیاست کا پہاڑوں اور پرندوں کی
تسبیح کا علم عطا فرمایا۔ جس کا ذکر قراٰنِ پاک میں بھی ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(4) حق اور باطل میں
فرق کرنے والے الله پاک نے حضرت داؤد علیہ الصلاۃ والسلام کو حق اور باطل میں تمیز
کرنے والا علم عطا فرمایا اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے وہ اسباب
و ذرائع عطا فرمائے جن کے ذریعے سلطنت مضبوط ہوتی ہے خواہ وہ لشکر کی صورت میں ہو
یا ذاتی عظمت و ہیبت کی صورت میں ہو۔ الله پاک نے اسے قراٰنِ پاک میں اس طرح ذکر
فرمایا :﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20)
(5) بڑے فضل والے: الله
پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو بہت سارے فضائل عطا فرمائے۔ جیسے اللہ پاک نے
پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ ’’ اے پہاڑو اور اے پرندو! جب حضرت داؤد علیہ
السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے ساتھ تسبیح کرو ۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ
السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی تسبیح سنی جاتی اور پرندے جھک آتے ۔ اسی طرح
الله پاک نے آپ علیہ السّلام پر یہ بھی فضل فرمایا کہ جب آپ علیہ السّلام کے ہاتھ
میں لوہا آتا تو وہ موم کی طرح نرم ہو جاتا۔ ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا
لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور
پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:
10)
الله پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی صفات کے صدقے
نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد عریض عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو
عطار ماڈل کالونی کراچی، پاکستان)
انبیائے کرام علیہم السلام کائنات کی وہ ہستی ہیں جنہیں اللہ
پاک نے مخلوق کو ہدایت دینے کے لیے منتخب فرما لیا ہے اور مختلف انبیائے کرام کو
مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو اپنے رب احکام اور اس کا دین سکھائے انہی انبیائے
کرام میں سے حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں جن کے کچھ قراٰنی اوصاف کا ذکر کیا جائے
گا۔
مختصر تعارف : آپ علیہ السّلام نبوت وسلطنت کے جامع پیغمبر تھے ۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک
سے ڈرنے والے ، عاجزی و انکساری کرنے والے اور عبادت و ریاضت سے مالا مال تھے۔ (
سیرت الانبیا ء،ص 669 مکتبۃ المدینہ)
اوصاف:
حکومت و حکمت والے: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو سلطنت اور حکمت عطا فرما دیئے اور آپ
کو جو چاہا سکھا دیا۔ ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ
الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے
سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
خلیفہ بنایا:اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو زمین میں اپنا نائب فرمایا ہے۔﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
صاحب فضل: اللہ پاک
نے آپ علیہ السّلام کو فضل عطا کیا ۔ ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا
فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)
پرندوں کو حکم دیا:اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے ساتھ پرندوں کو تسبیح کرنے کا حکم فرمایا ۔ ﴿ یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے پہاڑو اس کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع
کرو اور اے پرندو ۔(پ22،سبا: 10)
لوہا نرم ہونا:اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو یہ معجزہ عطا کرا کہ لوہے کو آپ کے ہاتھ میں
نرم کیا اور زرہیں بنانا سکھا دیا ۔ ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان :اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم
کردیا۔(پ22، سبا: 10)
کثیر علم :اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بہت بڑا علم عطا کیا ۔﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) سیدنا حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت داؤد علیہ السّلام اپنے ہاتھ سے کمایا ہوا ہی کھاتے
تھے۔ (بخاری ، کتاب البیوع ، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، 2 /11 ، حدیث: 2073)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی انبیائے کرام کے طریقے پر
عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
حنین رضا (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ
مصطفیٰ کراچی، پاکستان)
اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں سورۃُ البقرۃ کی آیت
نمبر 251 میں حضرت داؤد علیہ السّلام کا ذکر خیر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
(1) ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) اس آیت کی تفسیر میں مفتی قاسم عطاری نے
صراط الجنان میں فرمایا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت
یعنی نبوت دونوں عطا فرمادئیے اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں زرہ بنانا اور
جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں جیسا کہ سورۂ انبیاء آیت79، 80میں ہے۔
(2) ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے
کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ : 17 ، الانبیآء: 79 ) یہاں حضرت داؤد علیہ السّلام
پرکیا جانے والا انعام بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ
کا تابع بنادیا کہ پتھر اور پرندے آپ کے ساتھ آپ کی مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ (
خازن،3/285، الالانبیآء، تحت الآیۃ: 79)
(3) ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ
بَاْسِكُمْۚ-﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک
خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے (پ17،الانبیآء:80)
ارشاد فرمایا کہ ہم نے تمہارے فائدے کے لئے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایک لباس
یعنی زِرہ بنانا سکھا دیا جسے جنگ کے وقت پہنا جائے، تاکہ وہ جنگ میں دشمن سے
مقابلہ کرنے میں تمہارے کام آئے اور جنگ کے دوران تمہارے جسم کو زخمی ہونے سے
بچائے، تو اے حضرت داؤد علیہ السّلام اور ان کے گھر والو! تم ہماری اس نعمت پر
ہمارا شکر ادا کرو۔ ( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: 80 ، 3 / 285، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: 80 ، ص723، ملتقطاً)
(4) ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے
بڑا فضل دیا۔ (پ22،سبا:10)
اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین
فضائل بیان فرمائے ہیں :(1) حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل
دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم
دیا۔(3) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم فرما دیا۔اسی کی تفسیر میں مفتی
قاسم صاحب صراط الجنان میں مزید فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل
تو اس آیت میں بیان ہوئے اور مزید 4فضائل درجِ ذیل آیات میں بیان ہوئے ہیں ۔
(١) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی، چنانچہ
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ
النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے
پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(٢) انہیں کثیر علم عطا فرمایا گیا، چنانچہ اللہ پاک نے
ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(٣) انہیں غیر معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(٤) انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد
فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
مزید صفات بیان کرتے ہوئے اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد
فرماتا ہے:
(٥) ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ’’ ذَا الْاَیْدِ‘‘سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت
قوت والے تھے۔( خازن،4/32، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، مدارک،ص1016، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، ملتقطاً)اسی کے ساتھ ساتھ آپ کی عبادت کے متعلق کچھ
معلومات لیتے ہیں:
حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کا حال: حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ
بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے
پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے
تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ
آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔ ( بخاری،
کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی اللّٰہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)
(٦) ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا
الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو
تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں ۔(پ23،صٓ:18) اس آیت میں اِشراق
و چاشْت کی نماز کا ثبوت ہے۔
حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما نے ایک مرتبہ لوگوں سے فرمایا: ’’کیا تم قراٰنِ پاک میں چاشت
کی نماز کا ذکر پاتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں ۔ آپ رضی اللہُ عنہ نے اس آیت
کی تلاوت فرمائی: ’’ ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ
مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ‘‘ اور فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام چاشت کی نماز ادا
فرمایا کرتے تھے۔ ایک عرصے سے میرے دل میں چاشت کی نماز کے بارے میں کچھ الجھن تھی
یہاں تک کہ میں نے اس کا ذکر اس آیت ’’یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِ‘‘ میں پا لیا۔( تفسیرکبیر،9/375، صٓ، تحت الآیۃ: 18)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پنجگانہ نماز کے ساتھ
ساتھ نفل نمازوں کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت داؤد علیہ السّلام
کی خوبصورت سیرت پر عمل پیرا ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ
النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد شعیب بن شفیق( درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن
جمال مصطفی کراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے جب آسمان و زمین کی تخلیق فرمائی تو آسمان کو
چاند و سورج سے اور زمین کو پہاڑوں سے مزین فرمایا۔ جب انسان کی تخلیق فرمائی تو
ان میں انبیائے کرام کو تمام اخلاق حسنہ سے مزین فرمایا کہ یہ حضرات دوسرے لوگوں
کو بھی نور ایمان سے مزین کرتے ہیں انہیں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی
ہیں اللہ پاک نے آپ کو کئی صفات عطا فرمائیں، جن میں سے بعض یہ ہیں:
(1) اللہ پاک کی
بارگاہ میں خوب رجوع کرنے والے : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی بارگاہ میں خوب رجوع
،گریہ و زاری و عاجزی کرتے تھے۔ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا
دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(2) پرندوں اور پہاڑوں
کا آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنا : اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک
ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں
۔(پ23،صٓ:18)
اور فرمایا: ﴿ وَ الطَّیْرَ
مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19) اللہ
پاک نے پرندے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تابع کردئیے، پہاڑ اور پرندے سبھی آپ علیہ
السّلام کے فرمانبردار تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے کہ
جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑ آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے
اور پرندے بھی آپ علیہ السّلام کے پاس جمع ہو کر تسبیح کرتے۔( مدارک، ص، تحت
الآیۃ: 19، ص1017)
(3) مضبوط سلطنت والے
: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو سلطنت کے مضبوط کرنے کے ذرائع عطا فرمائے
کہ فرمایا:﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20)
(4)اللہ کے خلیفہ : اللہ
پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زمین میں خلیفہ بنایا کہ فرمایا : ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(5)نیک بیٹا پانے والے : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو حضرت سلیمان علیہ السّلام عطا فرمائے جو نیک بھی ہیں اور نبی بھی ہیں
فرمایا کہ:﴿وَ وَهَبْنَا لِدَاوٗدَ سُلَیْمٰنَؕ-نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ
اَوَّابٌؕ(۳۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کوسلیمان عطا فرمایا،
وہ کیا اچھا بندہ ہے بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا ہے۔( پ23،صٓ:30)
اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کے اخلاق کو اپنانے کی توفیق
عطا فرمائے ۔اٰمین
ابو عبید دانیال سہیل عطاری قادری(درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضانِ عطار اٹک، پاکستان )
نبی اور رسول کی تعریف :"نبی" اس بشر ( یعنی انسان ) جس کی طرف ربُّ العالمین نے مخلوق کی
ہدایت کے وحی بھیجی ہو۔ اور ان نبیوں میں سے جو نئی شریعت "اسلامی قانون اور ربُّ
العالمین کے احکام" لے کر آئے ؛ اسے "رسول" کہتے ہیں۔
ربُّ العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش 1لاکھ
24ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام بھیجے ، جن میں بعض بعض سے بلند درجے پر فائز
تھے اور ان تمام انبیا کے سردار ہمارے پیارے آخری نبی حضرت سیدنا محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں۔ انہیں
انبیا میں ربُّ العالمین کے ایک نبی حضرت سیدنا داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ
السّلام کا نسب مبارک حضرت یعقوب و اسحاق علیہ السّلام سے ہوتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ
السّلام سے جا ملتا ہے۔ آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے۔ خوفِ
خدا ، تقوی و ورع ، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالامال
تھے۔حضرت داؤد علیہ السّلام کا تذکرہ خیر قراٰنِ مجید کی متعدد سورتوں میں آیا
جبکہ تفصیلی ذکر درج ذیل 6 سورتوں میں بیان کیا گیا ہے۔( سورہ بقرہ ، سورہ مائدہ ،
سورہ اعراف ، سورہ انبیاء ، سورہ سبا ، سورہ ص )
مبارک آواز : حضرت داؤد علیہ السّلام کو جہاں کثیر اوصاف سے
نوازا گیا وہاں ایک خاص وصف "آواز" بھی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے
حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایسی بےمثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ
دی۔ جب آپ علیہ السّلام ترنم میں زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر
کر آپ کی آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ
بھی صبح و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔(قصص الانبیاء ، لابن کثیر
، الباب السادس عشر ، قصۃ داؤد ، فصل الاول، ص593 )
کتاب :آپ کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ ربُّ العالمین نے آپ پر آسمانی کتاب زبور شریف نازل فرمائی۔ اس
مقدس کتاب میں 150سورتیں تھیں۔ سب سورتوں میں دعا اور حمد باری تعالیٰ اور ربُّ
العالمین کی تحمید و تمجید کا بیان تھا۔ اس کتاب میں حلال و حرام و فرائض وغیرہ کا
بیان نہ تھا۔ عبادت و ریاضت : محبوب کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب بھی حضرت
داؤد علیہ السّلام کا ذکر فرماتے تو یوں فرماتے! وہ ( حضرت داؤد علیہ السّلام )
بہت عبادت گزار انسان تھے۔( ترمذی ، حدیث 3501 )قراٰنِ مجید میں موجود حضرت داؤد علیہ
السّلام کے چند اوصاف
(1) ربُّ
العالمین قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ
الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) اس آیت ِکریمہ میں آپ علیہ السّلام کی
حکومت و حکمت ( یعنی نبوت ) دونوں عطا فرما دیئے اور آپ کو جو چاہا عطا فرمایا۔
(2، 3 ) ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) وصف: اس آیت میں ربُّ
العالمین ارشاد فرما رہا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے اور
اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔
(4) ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)وصف: اللہ پاک نے زمین میں حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ
بنانے کی خوشخبری سے نوازا۔
(5)﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ
سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) وصف: ربُّ العالمین نے حضرت داؤد علیہ السّلام
کو کثیر علم عطا فرمایا جس کا ذکر ربُّ العالمین نے قراٰنِ مجید میں یوں کیا۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت سے حاصل ہونے والی باتیں:(1)
ہمیں ہر وقت ربُّ العالمین کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔(2) عبادت فقط ربُّ العالمین کی
کرنی چاہیے۔(3) ہمیں جو شئے عطا ہوئی ربُّ العالمین کی طرف سے ملی۔(4) علم خود
حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ ربُّ العالمین کی عطا ہے جس کو نواز دے۔(5) آپ علیہ
السّلام اپنے گھر والوں کو بھی ہر وقت عبادت الٰہی میں مشغول رکھتے تھے۔
ربُّ العالمین ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کے مبارک حالات
زندگی کو پڑھنے اور ان کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ربُّ العالمین
آپ علیہ السّلام کے صدقے ہمیں علمِ نافع عطا فرمائے۔ اٰمین
محمد طلحہ عطّاری (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان
ابو عطار کراچی، پاکستان)
آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے ۔ خوفِ
خدا، تقوی و درج ، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے۔
درج ذیل میں آپ کا تعارف اور آپ کے اوصاف بیان کیا جائے گا۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کا تعارف : نام و نسب: آپ علیہ
السّلام کا مبارک نام داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے : داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر
بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن
حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام (البدایہ والنھایہ ، قصۃ داؤد علیہ السّلام
و ما کان فی ایامہ…الخ ، 1 / 455)
حضرت داؤد علیہ السّلام کی صفات:
حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے ، چنانچہ آپ کا مبارک حلیہ بیان کرتے ہوئے
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ چہرے، نرم و ملائم
بالوں، سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔( روح المعانی)
آواز کی خوبصورتی اور تلاوت زبور: جسمانی خوبصورتی کے ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دل کش تھی۔
چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو ایسی بے مثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ دی۔ جب آپ علیہ
السّلام ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی
آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور آپ کی تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی
صبح و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔(قصص الانیبا لابن کثیر الباب
السادس عشر قصہ داؤد الاول ماکان فی ایامہ ۔۔۔الخ ص593)
خوفِ خدا: حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا رکھتے
تھے ۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ حضرت داؤد علیہ
السّلام کو بیمار سمجھتے ہوئے ان کی عیادت کرتے تھے حالانکہ انہیں کوئی مرض نہیں
تھا بلکہ وہ خشیت الہی میں مبتلا تھے ۔( تاریخ ابن عساکر محمد بن احمد بن ابی جحوش
۔۔۔۔۔الخ، 23/51،حدیث 10716)
اللہ اکبر ! حضرت
داؤد علیہ السّلام اللہ پاک کے خاص خلیفہ اور نبوت جیسے عظیم ترین منصب پر سر فرار
تھے، آپ علیہ السّلام کے نامہ اعمال میں ذرہ برابر بھی کوئی گناہ نہ تھا، آپ علیہ
السّلام بخشے ہوئے اور یقینی و قطعی طور پر نہ صرف جنتی بلکہ اس کے اعلیٰ مراتب پر
فائز ہیں۔ ان تمام اعزازات کے باوجود آپ علیہ السّلام کے دل میں اللہ پاک کا اس
قدر خوف ہے تو ہم گناہگار مسلمانوں کو کس قدر اللہ پاک سے ڈرنا چاہئے۔
عاجزی و انکساری: عاجزی و انکساری آپ علیہ السّلام کی سیرت پاک کا ایک خاص حصہ تھی۔ حضرت ابو
سلیل رحمۃُ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام جب مسجد میں داخل ہوتے
تو بنی اسرائیل کے مفلوک الحال لوگوں کا حلقہ دیکھتے اور (ان کے ساتھ تشریف فرما
ہونے کے بعد ) فرماتے : مسکین مسکینوں کے درمیان ہے۔ (الزھدلاحمد کتاب الزھد زھد داؤد
علیہ السّلام ص108،حدیث: 379)
قراٰنِ پاک میں آپ کے اوصاف: قراٰنِ پاک میں بھی حضرت داؤد علیہ السّلام کے کچھ اوصاف
بیان ہوئے ہیں کہ وہ عبادت پر بہت قوت والے ،آپ اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے
تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ قَالُوْا رَبَّنَا عَجِّلْ
لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ یَوْمِ الْحِسَابِ(۱۶)اِصْبِرْ عَلٰى مَا یَقُوْلُوْنَ وَ
اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بولے اے ہمارے رب ہمارا حصہ ہمیں جلد
دے دے حساب کے دن سے پہلے۔ تم ان کی باتوں پر صبر کرو اور ہمارے بندے داود نعمتوں والے
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رُجوع کرنے والا ہے۔ (پ23،صٓ: 17 ،16)حضرت عبداللہ بن عباس
رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ’’ ذَا الْاَیْدِ‘‘سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے۔(
خازن،4/32، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، مدارک،ص1016، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، ملتقطاً)
حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کا حال: حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ
بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے
پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے
تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ
آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری،
کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی اللّٰہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2/ 448، حدیث: 3420)حضرت داؤد علیہ
اسلام پر کے گیے انعامات الٰہی کا ذکر قراٰنِ پاک میں : اللہ پاک نے اپنے پیارے
نبی حضرت داؤد علیہ السّلام پر بہت سے انعامات فرمائے، ان میں سے 13 انعامات یہ
ہیں :
(1تا3) اللہ پاک
نے آپ علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت (یعنی نبوت ) دونوں عطا فرما دیئے اور آپ کو
جو چاہا سکھا دیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﳜ
وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ
عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ-وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ
بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۲۵۱)
﴾ترجمۂ کنزالایمان: تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم
سے، اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور
اسے جو چاہا سکھایا اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین
تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے۔(پ2،البقرۃ:251)
(4تا 6) آپ علیہ
السّلام کو سلطنت مضبوط کرنے کے اسباب و ذرائع مہیا کئے، حکمت سے نوازا اور حق و
باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فر مایا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے
اس کی سلطنت کو مضبوط کیااور اسے حکمت اور قولِ فیصل دیا۔(پ23،صٓ:20)
(7) زمین میں آپ علیہ
السّلام کو اپنا خلیفہ بنایا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا
جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَ لَا
تَتَّبِـعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ
یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ
الْحِسَابِ۠(۲۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:
اے داؤد بے شک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا تو لوگوں میں سچا حکم کر اور خواہش کے
پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکادے گی بے شک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے
ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے۔( پ23،صٓ:26)
(8) آپ علیہ
السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا گیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ-وَ قَالَا الْحَمْدُ
لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا
علم عطا فرمایا اور دونوں نے کہا سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان
والے بندوں پر فضیلت بخشی۔ (پ19،النمل:15)
(9) اللہ پاک نے
پہاڑوں کو آپ علیہ السّلام کے تابع کر دیا کہ جب شام اور سورج کے چمکتے وقت حضرت داؤد
علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑ بھی آپ علیہ السّلام کے ساتھ مل کر تسبیح کرتے۔
یو نہی پرندوں کو بھی آپ علیہ السّلام کا فرمانبردار بنا دیا۔ فرمان باری تعالیٰ
ہے: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِۙ(۱۸) وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو
تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں اور جمع کئے ہوئے پرندے
،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19،18)
(10تا13) اللہ پاک
نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو صاحبِ فضل بنایا۔ پہاڑوں اور پرندوں کو ان کے ساتھ
تسبیح کرنے کا حکم دیا ۔ لوہے کو آپ علیہ السّلام کے ہاتھوں میں نرم کیا اور زرہیں
بنانا سکھا دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ
الْحَدِیْدَۙ(۱۰) اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرْ فِی السَّرْدِ وَ اعْمَلُوْا
صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنا بڑا فضل دیا اے پہاڑو اس کے
ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرو اور اے پرندو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کیا۔ کہ وسیع
زر ہیں بنا اور بنانے میں اندازے کا لحاظ رکھ اور تم سب نیکی کرو بے شک میں تمہارے
کام دیکھ رہا ہوں ۔(پ22،سبا: 11،10)
اور ارشاد فرمایا : ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ
لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ
شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی
تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر ادا کروگے؟(پ17،الانبیآء:80)
محمد فرحان علی(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن وجمال
مصطفیٰ کورنگی کراچی)
آپ علیہ السّلام کا مبارک نام "داؤد" اور نسب
نامہ یہ ہے: داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن
حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام
۔ (البدایہ والنھایہ ، قصۃ داؤد علیہ السّلام و ما کان فی ایامہ…الخ ، 1 / 455)
آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے۔ جسمانی خوبصورتی کے ساتھ
ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی۔ آپ علیہ السّلام خوفِ خدا ، ورع وتقویٰ ، عاجزی
و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے ۔حضرت داؤد علیہ السّلام کے
کئی اوصاف قراٰنِ کریم میں بھی بیان ہوئے ہیں جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:
(1)زبور شریف: زبور شریف وہ آسمانی کتاب ہے جو اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو عطا
فرمائی ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
اس مقدس کتاب میں 150 سورتیں تھیں ، سب میں دعا ، اللہ پاک کی ثناء اور اس کی
تحمید و تمجید کا بیان ہے نہ اس میں حلال و حرام کا بیان ہے نہ فرائض اور نہ ہی
حدود و احکام کا ۔( تفسیر خازن ، ج 4 ، بنی اسرائیل ، تحت الآىۃ 55)
(2)عبادت
پر قوت: آپ علیہ السّلام عبادت پر قوت اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع
کرنے والے تھے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا
دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہ عنہما فرماتے ہیں "ذَا الاَیْدِ" سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔
( تفسیر مدارک ، ص ، تحت الآیۃ 17)
(3)سلطنت
و حکمت: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو حکومت و حکمت دونوں عطا
فرما دئیے اور آپ کو جو چاہا سکھا دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
(4)لوہا
نرم ہوجاتا: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے ہاتھوں میں لوہے کو نرم
فرما دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان :اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم
کردیا۔(پ22، سبا: 10) اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو زرہیں بنانا سکھائیں اور پھر
اپنی رحمت سے لوہے کو آپ کے لیے بالکل نرم کردیا ۔ سب
سے پہلے زرہیں آپ علیہ السّلام نے ہی بنائیں۔ ( تفسیر ابن کثیر ، سبا ، تحت الآیۃ
:10) بعض مؤلفین نے لکھا ہے کہ زرہیں پہلے بھی بنتی تھیں مگر کڑے والی زرہیں آپ
علیہ السلام نے ہی بنائیں۔
(5)اللہ
پاک کے نائب: اللہ پاک نے زمین میں آپ علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ مقرر
فرمایا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
اس آیت مبارکہ کی
تفسیر میں ہے : خلافت کا معنی ہے نیابت کرنا اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جس کو
خلیفہ بنایا گیا ہے اس کو ان لوگوں پر عزت و شرف عطا کرنا کہ جن پر اس کو خلیفہ
بنایا گیا ہے تو اللہ پاک نے جن لوگوں کو زمین میں اپنا خلیفہ بنایا ہے وہ ان کو
دیگر لوگوں پر عزت و شرف عطا فرمانے کے لیے ہے ۔
محترم قارئین! ہمیں
بھی چاہیے کہ ہم انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرتِ مبارکہ کا مطالعہ کریں اور
آپ علیہم السّلام کی عظمت و شان کو ملاحظہ کریں ۔
عبدالغفور رضا علوی(درجہ
خامسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی، پاکستان)
اللہ کریم نے لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ہر قوم کی
طرف انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا جنہوں
نے آکر اللہ پاک کے احکامات کو لوگوں تک پہنچایا ۔ اور ان انبیائے کرام علیہم
السّلام میں سے کچھ کو اللہ پاک نے رسول بنایا۔ رسول وہ جو نئی شریعت یعنی اسلامی
قانون اور خدائی احکام لے کر آئے۔ (سیرت الانبیاء، ص 29) ان رسولوں میں سے ایک
رسول حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں جنہیں شریعت اور کتاب دی گئی ۔ ارشاد ربانی
ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ(۱۶۳) ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ 6 ، النسآء :
163) قراٰنِ پاک میں آپ کی صفات کا کثرت سے ذکر آیا ہے ان صفات میں سے کچھ ملاحظہ
کیجئے :
تسبیح کرنے والے : حضرت داؤد علیہ السّلام اللہ پاک کی خوب
تسبیح بیان کرتے آپ کی شان تو یہ ہے کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کے
ساتھ تسبیح کرنے کا حکم فرمایا۔ چنانچہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرمایا
: ﴿وَّ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ :
17 ،الانبیآء: 79 )
علم و حکمت والے : -﴿وَ كُلًّا اٰتَیْنَا حُكْمًا وَّ
عِلْمًا٘ ﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا۔(پ : 17 ، انبیآ: 79 ) تفسیر
خازن میں ہے کہ یہاں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السّلام دونوں پر کیے جانے
والے انعام کو ذکر کیا گیا کہ اللہ پاک نے ان دونوں کو حکومت اور اجتہاد و احکام
کے طریقوں وغیرہ کا علم عطا کیا۔ (خازن الانبیآء : 79)
ایک اور مقام پر اللہ پاک نے آپ کی اس صفت کو بیان کرتے
ہوئے ارشاد فرمایا : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ
سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) خزائن العرفان میں ہے: یعنی علم قضا و سیاست
اور حضرت داؤد کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم دیا ۔ ( خزائن العرفان ، ص :
700 مکتبہ المدینہ کراچی)
لوہے کو نرم کرنے والے : اللہ پاک نے آپ کو ایک صفت خصوصیت
کے ساتھ عطا فرمائی وہ یہ کہ جب آپ اپنے دست مبارک میں لوہے کو لیتے وہ نرم ہو
جاتا: ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے اس کے
لیے لوہا نرم کیا۔(پ22،سبا: 10) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ حضرت داؤد علیہ
السّلام کے لیے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک
میں آتا تو موم یا گُندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہو جاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے
جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے۔( صراط الجنان ،8/12، سبا : 10
، مکتبۃ المدینہ کراچی)
بڑے فضل والے : قراٰنِ پاک میں جو آپ علیہ الصلاۃ والسلام
کی صفات ہیں ان میں سے یہ بھی ہے کہ آپ کو اللہ نے اپنا بڑا فصل عطا فر مایا : ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10) بڑے
فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور کہا گیا ہے کہ ملک اور ایک قول یہ بھی ہے کہ حسنِ
صوت(یعنی اچھی آواز )وغیرہ تمام وہ چیزیں جو آپ کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی
گئیں۔ ( خزائن العرفان سبا : 10 ،ص 794 مکتبہ المدینہ کراچی)
ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے محبوب انبیائے کرام
علیہم الصلوۃ و السّلام کے صدقے ہماری، ہمارے والدین اور پیرو مرشد کی مغفرت
فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
دین
اسلام کی عالمگیر تحریک دعوتِ اسلامی دنیا بھر میں تبلیغ دین کے لئے سال میں
سینکڑوں مساجد تعمیر کررہی ہے، مدرسۃ المدینہ و جامعۃ المدینہ کے نام سے دینی
درسگاہیں قائم کررہی ہے جس میں لاکھوں اسٹوڈنٹس قیام و طعام کی سہولت کے ساتھ فی
سبیل اللہ علم دین سیکھنے کی سعادت کررہے ہیں۔ ان مدارس و جامعات سے ہر سال
سینکڑوں علماء اور ہزاروں حفاظ و قاری
فارغ التحصیل ہوکر مختلف مقامات پر تبلیغ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔ اس کے
علاوہ دعوتِ اسلامی مختلف شعبہ
ہائے زندگی سے وابستہ افراد میں 80 سے زائد شعبہ جات کے ذریعے نیکی کی دعوت کو عام کررہی ہے۔
صرف
42 سال میں دعوت اسلامی ایسا سایہ دار درخت بن چکی ہے جس کا تنا مضبوط ہے، چھاؤں گھنی
ہے اور پھل میٹھے ہیں۔ ہر کوئی اپنے ذوق اور ضرورت کے مطابق اس سے فائدہ حاصل
کررہا ہے۔ کوئی اُسے دور سے دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی کررہا ہے تو کوئی اس کے سائے میں
آرام فرما ہے۔کوئی پھل کھارہا ہے تو کوئی اُسے پانی دیکر مزید بڑا کرنے کی کوشش
میں مصروف ہے۔
چند شعبہ
جات کی خدمات ملاحظہ کیجئے:
٭مدرسۃ
المدینہ کے ذریعے قرآن کا فیضان عام کیا جارہا ہے ٭جامعۃ
المدینہ کے ذریعے علمِ دین کا نور تقسیم ہورہا ہے٭دار
المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے ذریعے دورِ حاضر کی تعلیمی ضرورتوں کو
پورا کیا جارہا ہے ٭اسلامک ریسرچ سینٹر (المدینۃ
العلمیۃ)
سے دینی، علمی، اصلاحی، فکری ومعاشرتی سدھار کے لئے ہزاروں صفحات کے لٹریچر شائع کئے جارہے
ہیں٭فیضان آن لائن اکیڈمی کے ذریعے علم دین کی
روشنی پھیلائی جارہی ہے ٭مدنی قافلے کے ذریعے
دنیا کے کونے کونے میں تبلیغ دین کا سلسلہ جاری ہے ٭جدید
ٹیکنالوجی کے ذریعے نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے لئے بیسیوں موبائل ایپلیکیشن
موجود ہیں ٭مدنی چینل گھر گھر اسلامی تعلیمات
کو عام کررہا ہے ٭مختلف ویب سائٹ اور سوشل
میڈیا کے پیجز سے بھی اصلاح کا سامان ہورہا ہے٭FGRF
کے ذریعے لوگوں کی امداد کی جارہی ہے،مدنی ہیلتھ کیئر سینٹر یتیم خانہ، فیضان ری
ہبلی ٹیشن سینٹر قائم کئے جارہے ہیں۔ اس طرح تمام شعبے اپنی اپنی خدمات سرانجام دے
رہے ہیں۔
ان
تمام کا موں کو ہزاروں، لاکھوں نہیں بلکہ
اربوں روپے کے اخراجات سے پورا کیا جارہا ہے اور یہ وہ پیسے ہیں جو ہم اور آپ اپنا
ڈونیشن دعوت اسلامی کو دیتے ہیں۔
ان
اخراجات کو پورا کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی 15 اکتوبر 2023ء کو عطیات مہم ٹیلی تھون
کرنے جارہی ہے۔ نیکی کی دعوت کو عام کرنے اور دعوتِ اسلامی کا ساتھ دینے کے لئے اس
ٹیلی تھون میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور زیادہ سے زیادہ یونٹس جمع کرنے اور دیگر عاشقان
رسول کو بھی اس کی ترغیب دلائیں ۔15 اکتوبر 2023ء کو ہونے والے ٹیلی تھون میں فی
یونٹ کی رقم 10000 ہزار روپے ہے۔
ڈونیشن
دینے کے لئے ان نمبرز یا Email پر رابطہ کریں:
Whatapp:00447393123786,00923111212142
Email ID: donations@dawateislami.net
ااَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ
عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ
الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
14 اکتوبر مکمل سورج
گرہن
(Total Solar Eclipse)
2023 کا سورج گرہن
سال2023 کا
دوسرا سورج
گرہن 14اکتوبر بروز ہفتہ لگنے والا ہے۔
یہ مکمل سورج گہن (Partial Solar
Eclipse)براعظم شمالی اور جنوبی امریکہ کے بعض ممالک میں دیکھا جاسکےگا۔
اللہ پاک کی نشانیاں
سورج گرہن اور چاند گرہن اللہ پاک کی نشانیوں میں
سے ایک نشانی ہیں۔ جس دن رسولِ کریم، جنابِ صادق وامین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ انتقال کر گئے اسی دن سورج میں گہن لگا۔ چونکہ عربوں کا اِعتقاد
تھا کہ جب کوئی بڑا شخص مر جاتا یا کوئی بڑا حادثہ واقع ہوتا ہے تو سورج یا چاند میں گہن لگ جاتا
ہے۔لہذا بعض لوگوں نے عربوں کے عقیدے کے مطابق خیال کیا کہ یہ حضرت براہیمرضی اللہ عنہ کے غم میں واقع ہوا ہے،حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے سورج گہن کی نماز پڑھانے کے بعد
خطبہ میں ارشاد فرمایا:سورج اور چاند اللہ پاک کی
نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں گرہن کسی کی موت اور
زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا۔تو جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کریم کو پکارو، اس کی بڑائی بیان کرو، نماز پڑھو اور صدقہ دو۔
(بخاری،کتاب
الکسوف،باب الصدقۃ فی الکسوف ۱/۳۵۷،۳۶۳ ،حدیث :۱۰۴۴،۱۰۶۰ملخصاً)
لہٰذا ان مواقع پر
توبہ واِسْتِغْفار اور نماز کا اہتمام کرنا
چاہئے ۔
گہن کی نماز
سورج گہن کی نماز
سُنَّتِ مُؤَکَّدہ اور چاند گہن کی نمازمُستَحَب ہے ۔
( دُرِّمُختار،۳/ ۸۰
دار المعرفة
بیروت)
توہمات سے بچنا چاہیے
سورج یا چاند گرہن کے
حاملہ عورت پر کسی قسم کے کوئی منفی اثرات نہیں پڑتے لہٰذا توہمات سے بچنا چاہیے۔
سائنس اور سورج گرہن
سائنسی اعتبار سے
سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب سورج اور زمین کے درمیان چاند حائل ہو جاتا ہے جس کی
وجہ سے سورج کی روشنی بعض اوقات مکمل طور پر اور بعض اوقات جزوی طور پر ماند پڑ
جاتی ہے۔
Starting and Ending Time of the Eclipse in some aries
|
City
|
Country |
Begin |
End |
% |
1 |
Atlanta
|
U.S America |
11:43 |
14:45 |
51% |
2 |
New York
|
=
|
12:08 |
14:36 |
22% |
3 |
Washington DC
|
=
|
12:00 |
14:39 |
29% |
4 |
=
|
08:07 |
10:50 |
70% |
|
5 |
=
|
10:25 |
13:20 |
61% |
|
6 |
=
|
10:37 |
13:47 |
66% |
|
7 |
Ottawa |
Canada
|
12:06 |
14:23 |
19% |
8 |
Mexico City
|
Mexico
|
09:36 |
12:50 |
69% |
9 |
Monterrey
|
=
|
09:25 |
12:36 |
82% |
10 |
Guatemala City
|
Guatemala
|
09:55 |
13:21 |
81% |
11 |
Centro Villa Nueva
|
=
|
09:51 |
13:17 |
83% |
12 |
Tegucigalpa
|
Honduras
|
10:01 |
13:30 |
89% |
13 |
Managua
|
Nicaragua
|
10:06 |
13:36 |
87% |
14 |
San Jose
|
Costa Rica
|
10:15 |
13:46 |
88% |
15 |
Panama City
|
Panama
|
11:26 |
14:56 |
90% |
16 |
Colombia
|
11:48 |
15:15 |
88% |
|
17 |
Caracas
|
Venezuela
|
12:56 |
16:11 |
60% |
18 |
Georgetown
|
Guyana
|
13:28 |
16:28 |
58% |
19 |
Paramaribo
|
Suriname
|
14:38 |
17:32 |
58% |
20 |
Cayenne
|
French Guiana
|
14:47 |
17:36 |
59% |
21 |
Brasilia
|
Brazil
|
15:25 |
17:54 |
63% |
22 |
Quito
|
Ecuador
|
11:51 |
15:16 |
79% |
23 |
Lima
|
Peru
|
12:29 |
15:31 |
50% |
24 |
La Paz
|
Bolivia
|
13:55 |
16:43 |
49% |
25 |
Asuncion
|
Paraguay
|
15:32 |
17:45 |
29% |
26 |
Arica
|
Chile
|
14:58 |
17:40 |
40% |
27 |
Havana
|
Cuba
|
11:55 |
15:15 |
68% |
28 |
Montevideo
|
Uruguay
|
16:05 |
17:22 |
05% |
29 |
Dakar
|
Senegal
|
18:28 |
18:50 |
11% |
30 |
Nouakchott
|
Mauritania
|
18:27 |
18:42 |
05% |
واربرٹن
ڈسٹرکٹ ننکانہ پنجاب پاکستان میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ خدام المساجد و المدارس کے
تحت مدینہ کالونی میں 6 مرلہ پلاٹ پر عظیم الشان ، خوبصورت مسجد بنام ’’ جامع
مسجد ممتاز ‘‘ کے تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہیں ۔
انشاء
اللہ عزوجل 14 اکتوبر2023ء بروز ہفتہ رکنِ
شوریٰ حاجی محمد اظہر عطاری نمازِ مغرب پڑھا کر اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح فرمائیں
گے جس کے بعد یہاں پانچ وقتہ نماز ، جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ادا کی جائیں گیں ۔بعد نماز مغرب رکنِ شوریٰ مسجد کی آباد کاری کے موضوع پر بیان کریں گئے۔ مقامی عاشقانِ رسول سے شرکت کی درخواست ہے۔(رپورٹ: محمد
رمضان عطاری مدنی امام و خطیب جامع مسجد فیضانِ غوث اعظم ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)