محمد ہارون عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو شریعت مطہرہ ہمیں ہر اس کام سے منع کرتی ہے جو کسی بھی پہلو سے معیوب
ہو اور لوگ بھی اسے ناپسند کرتے ہوں مثال کے طور پر کسی کے گھر بن بلائے دعوت پر
چلے جانا یا جن کو دعوت دی گئی ہے ان کے ساتھ چلے جانا یہ اخلاقا نامناسب فعل ہے
ہو سکتا ہے اس طرح بن بلائے جانا میزبان کو ناگوار لگے اور وہ واپس لوٹا دے اور
پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے اسی لیے ہمیں بن بلائے مہمان نہیں بننا چاہیے تاکہ
ہم میزبان کی ناراضگی سے بچ سکیں آئیے میزبان کے کچھ اور حقوق سنتے ہیں
(1)
میزبان کے لیے دعا کرنا:حضرت سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرے
اور اگر وہ روزہ دار ہو تو میزبان کے لیے دعا کرے اور اگر روزہ دار نہ ہو تو کھانا
کھا لے۔(ریاض الصالحین جلد 6 ص 185)
(2)
میزبان کے کھانے پر خوش ہونا:جو
کچھ مہمان کے سامنے پیش کیا جائے اسے چاہیے کہ اس پر خوش ہو اور یہ نہ کہے کہ اس
سے اچھا تو میں اپنے گھر کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے کوئی دوسرے الفاظ جیسا کہ
آج کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں
(بہار شریعت
جلد 3 جزء الف ص 394)
(3)
میزبان کی عیب جوئی نہ کرنا:کسی بھی
مہمان کو میزبان کی عیب جوئی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس کا وبال بہت زیادہ ہے جیسا
کہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ اگر
کوئی بد نصیب اللہ کے محبوبوں کو عیب لگائے تو اس کے سارے عیب کهول دینا سنت الہیہ
ہے دیکھو ولید بن مغیرہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مجنون کہا تو رب تعالی
جو عیبوں کو چھپانے والا ہے اس نے سورۃ ن میں اس کے دس عیب کھولے حتی کہ آخر میں
فرمایا (عتل بعد ذلک زنیم) ترجمہ: وہ حرام
کا تخم ہے
(مرآۃ المناجیح
شرح مشکاۃ المصابیح جلد 3 ص 120)
اسی وجہ سے ہمیں
کسی بھی مسلمان میزبان کی عیب جوئی نہیں کرنی چاہیے ایسا نہ ہو کہ اس کے پاس ہمارے
اس سے زیادہ راز ہوں اگر اس نے عیب کھول دیے تو ہمارا کیا بنے گا
(4)
میزبان کی دعوت کو قبول کرنا:حضرت
ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ
وسلم نے فرمایا کہ جو تمہیں دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرو (مرآۃ المناجیح شرح
مشکاۃ المصابیح جلد 3 ص 135)
اس کی شرح میں
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اگر میزبان دعوت دے تو قبول
کرو بشرطیکہ دعوت ممنوعات شرعیہ سے خالی ہو لہذا جس ولیمہ میں ناچ گانا خاص کھانے
کی جگہ ہو وہاں نہ جائے۔
(5)
میزبان کے ساتھ حسن سلوک کرنا:حضرت
سیدنا مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی
یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم !میں کسی شخص کے ہاں جاؤں اور وہ مجھے
مہمان بنائے اور مہمان نوازی نہ کرے پھر وہ میرے یہاں آئے تو کیا اس سے بدلہ لوں پیارے
آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلکہ تم اس کی
مہمان نوازی کرو۔(اللہ والوں کی باتیں جلد 7 ص 176)
اللہ پاک ہمیں
میزبانوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
تعالی علیہ وسلم)