پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ کو پتاہے کہ مہمان کے حقوق ہیں جو ہمیں اسلامی تعلیمات سکھاتی ہیں کہ مہمان کو چاہیے کہ جب وہ میزبان کے گھر جائے تو تین دن سے زیادہ دن اس کے پاس نہ ٹھہرے اور جہاں بھی جائے میزبان سے اجازت لے کر جائے اس  بارے میں کچھ حدیث مبارکہ بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔ اللہ پاک مجھے حق سچ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین

(میزبان کے لیے دعا کرنا ) عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن معاذ کے پاس تشریف لاۓ اور افطار کیا اور فرمایا تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا اور تمہارا کھانا نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے (ترجمہ) اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھلانے والوں سے فرمایا یعنی اے اللہ جو روزی تو نے انہیں دی ہے اس میں برکتیں عطا فرما انہیں بخش دے اور ان پر رحم فرما ۔ (ترجمہ) اے اللہ کھلا اس کو جس نے مجھے کھلایا اور پلا اس کو جس نے مجھے پلایا -) (سننن ابی داودکتاب الاطعمتہ باب فی ادعاء لرب الطعام اذاآکل عندہ جلد5صفحہ661رقم الحدیث3854 ۔ 48سنن ابی داود جلد5صفحہ560رقم الحدیث3729 49مسندآحمد جلد39صفحہ228رقم الحدیث23809)

(مہمان کا میزبان سے اجازت لے کر واپس جانا )

(ترجمہ) نمبر 1 مہمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ میزبان کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے واپس جائے

(ترجمہ)نمبر2۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں اگر تو کسی کے گھر میں جائے تو صاحب خانہ کی اجازت کے بغیر باہر نہ نکل جب تک تو اس کے پاس ہے وہ تیرا امیر ہے۔ 51الفتاوی الھندیتہ 52الآثار. صفحہ83

(میزبان کا کم سے کم وقت لینا) مہمان کو چاہیے کہ میزبان کا کام سے کم وقت لے اور اس بات کا خیال رکھے کہ کہیں اسکے بیٹھنے سے میزبان کے کام کاج میں حرج نہ ہو اور اہل خانہ کو پریشانی نہ ہو-

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرےکہ گناہگار کر دے کہ وہ اسکے پاس ٹھہرا رہےاور اس کے پاس اسے پیش کرنے کے لیے کچھ نہ ہو۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں میزبان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم آمین