وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عظیم روحانی شخصیت امام بری سرکار رحمۃ اللہ علیہ کے پڑوس میں واقع محلہ اسپلال میں دعوت اسلامی کے شعبہ خدام المساجد والمدارس المدینہ کے تحت جامع مسجد فیضانِ پنجتن پاک کا افتتاح کردیا گیا ۔اس پُر مسرت موقع پر اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں اہلِ علاقہ، شخصیات اور دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

رکن شوریٰ حاجی وقار المدینہ عطاری نے ’’آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات‘‘ کے موضوع پر بیان کیا اورشرکا کو نماز کی پابندی کرنے کاذہن دیا ۔

بعدازاں رکنِ شوریٰ نے وہاں دعوت اسلامی کے تحت مدرسۃ المدینہ سے فارغ ہونے والے طلبہ کی دستار بندی فرمائی اور مسجد کے احاطے میں پنجتن پاک کے ایصال ثواب کےلئے پودا بھی لگایا۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری) 


ذمہ داران  دعوت اسلامی کی کاوشوں سے گلشن فیض کالونی ڈویژن حیدرآباد ڈسٹرکٹ ٹنڈو محمد خان میں فیضانِ قرآن مسجد کا با قاعدہ افتتاح اذان مغرب اورباجماعت نماز سے کیا گیا جس میں مقامی عاشقان رسول نے شرکت کی۔

بعد نمازِمغرب نگران ڈویژن مشاورت ذوالقرنین عطاری اور ڈسٹرکٹ نگران فضل عطاری نے اسلامی بھائیوں کو مسجد کی تعمیرات میں اپنا حصہ ملانے کی ترغیب دلائی اور پھر دعا کروائی ۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ  مدنی قافلہ کے زیرِ اہتمام 9 اکتوبر 2023ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ مٹھی ڈسٹرکٹ تھرپارکر میں مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں نگران ڈسٹرکٹ مشاورت، تحصیل نگران، شعبہ ڈونیشن بکس ،مجلس کفن دفن اور شعبہ گھریلو صدقہ بکس کے ڈویژن ذمہ داران کی شرکت ہوئی۔

نگران ڈویژن مشاورت حافظ زین عطاری نے 12 دینی کام کرنے کےسلسلے میں ذمہ داران کومدنی پھول دیئے نیز ٹیلی تھون کے حوالے سےاسلامی بھائیوں کو نکات بتائے اور اہداف بھی دیئے جس پر انہوں نے نیک جذبات کا اظہار کیا۔( رپورٹ: فرحان عطاری ڈویژن ذمہ دار شعبہ ڈونیشن بکس ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


ساہیوال ڈویژن میں  دعوت اسلامی کے شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ کے زیرِ اہتمام مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن ، ڈسٹرکٹ ذمہ دار ان اور محافظ اوراق مقدسہ نے شرکت کی ۔

نگران ڈسٹرکٹ مشاورت نے ذمہ داران کو شعبے کے دینی کاموں کو احسن انداز سے بڑھانے کا ذہن دیا اور انہیں ٹیلی تھون مہم کے لئے بھرپور کوشش کرنے کی ترغیب دلائی ۔ آخر میں اچھی کارکردگی پر اسلامی بھائیوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔( رپورٹ: حافظ نسیم عطاری سوشل میڈیا آف ڈیپارٹمنٹ پاکستان، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


شعبہ رابطہ  برائے شخصیات دعوت اسلامی کے تحت ٹاؤن ذمہ دار ساجد عطاری نے ذمہ داراسلامی بھائی کے ہمراہ چنیسر ٹاؤن میں چیئرمین فرحان غنی سے ان کے آفس میں ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات ذمہ داران نے فرحان غنی کو دنیا بھر میں ہونےو الے دعوت اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کے حوالے سے بتایا اور ان کو بروز بدھ جانشین امیر اہل سنت مولاناحاجی عبید رضا عطاری مدنی سے ہونے والی ملاقات کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی نیت کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد زکی عطاری شعبہ رابطہ برائے شخصیات ڈسٹرکٹ ایسٹ کراچی ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے لئے بہت سے انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا یہ انبیائے کرام بڑی شان والے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک نے انہیں بڑی شان و عظمت عطا فرمائی۔ اللہ پاک نے ان انبیائے کرام علیہم السّلام کو کئی اوصاف و کمالات سے نوازا ہے ان میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔

نام و نسب: آپ علیہ السّلام کا نام داؤد ہے اور آپ علیہ السّلام کا نسب داؤد بن ایشا بن عوید سے ہوتا ہوا حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام سے ملتا ہے۔

آپ کا حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے چنانچہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ آپ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضرت داؤد علیہ کا چہرہ مبارک سرخ تھا نرم و ملائم بال سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ آپ علیہ السّلام کی آواز اتنی خوبصورت تھی کہ جب آپ علیہ السّلام زبور شریف کی تلاوت ترنم میں فرماتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر جاتے اور آپ کی آواز کے ساتھ اپنی آواز نکالتے اور تسبیح کرتے اور پہاڑ آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے ۔ آپ کو ایسی خوبصورت آواز عطا ہوئی کہ اس جیسی کسی کو نہ ہوئی۔

خوفِ خدا: حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا رکھتے تھے رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لوگ حضرت داؤد علیہ السّلام کو بیمار سمجھتے ہوئے ان کی عیادت کرتے تھے حالانکہ انہیں کوئی مرض نہیں تھا بلکہ خشیتِ الہی میں مبتلا تھے۔ (تاریخ ابن عساکر، حدیث :10716)

عاجزی و انکساری: آپ علیہ السّلام بہت عاجزی والے تھے حضرت ابو سلیل رحمۃُ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام جب مسجد میں داخل ہوتے تو بنی اسرائیل کے مفلوک الحال لوگوں کا حلقہ دیکھتے اور (ان کے ساتھ تشریف فرما ہونے کے بعد )فرماتے مسکین مسکینوں کے درمیان ہے ۔

یا د رہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام نے اپنے لئے جو مسکین لفظ استعمال فرمایا اس سے مراد فقر و محتاجی والی مسکینی نہیں ہے بلکہ اس مراد ”دل کا مسکین “ یا ”عاجزی والا بندہ “مراد ہے۔ آپ نے تعلیم امت کے لئے یہ فرمایا ہے۔

آپ علیہ السّلام کے کچھ اوصاف قراٰنِ پاک میں بھی بیان ہوئے کہ آپ علیہ السّلام کتنے عبادت گزار اور قوت والے تھے اللہ پاک پارہ 23 سورۂ صٓ آیت : 17 میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔

انعامات الہی: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو بہت سے انعام و اکرام سے نوازا ہے۔اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو نبوت کے ساتھ حکومت بھی عطا فرمائی تھی۔ اللہ پاک پارہ 2 سورۃُ البقرہ آیت 251 میں ارشا د فرماتا ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

اور بھی کئی انعامات و اکرام سے نوازا ہے ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


گجرات لاری اڈا نت ٹرانسپورٹ کمپنی میں سالانہ اجتماع میلاد  کا سلسلہ ہوا جس میں ٹرانسپورٹرز سمیت دیگر عاشقانِ رسُول نے بھی شرکت کی۔

نگرانِ مجلس محمد اسماعیل عطاری نے بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے واقعات بیان کئے جس میں شرکا کو اپنے قلوب کو عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معمور کرنے کا ذہن دیا اور اس حوالےسے انہیں دعو ت اسلامی کے تحت ہونےوالے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی ۔(رپورٹ:خالد امین عطاری شعبہ رابطہ برائے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ گوجرانوالہ و گجرات ڈویژن،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


انبیائے کرام علیہم السّلام وہ انسان ہیں جن کے پاس اللہ پاک کی طرف سے وحی آتی ہے اور اُنہیں اللہ پاک مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے بھیجتا ہے۔ ان میں سے جونئی شریعت لائے انہیں رسول کہتے ہیں۔ اللہ پاک کے کئی انبیائے کرام علیہم السّلام ان دنیا میں حق تعالیٰ کا پیغام لے کر تشریف لائے انہیں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ جس طرح قراٰنِ کریم میں دیگر انبیائے کرام علیہم السّلام اوصاف کا ذکر آیا ہے اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کا بھی تذکرہ قراٰنِ پاک میں موجود ہے۔حضرت داؤد علیہ السّلام کی چند صفات قراٰن کی روشنی میں بیان کی جا رہی ہیں۔ آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے :

(1) رسول ہونا: حضرت داؤدعلیہ السّلام ان انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ہیں جن کو اللہ پاک نے کتاب عطا فرما کر رسول ہونے کا شرف بخشا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

(2) علم والا ہونا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

(3) قوت والا ہونا: آپ علیہ السّلام عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔(خازن، 4/32،صٓ، تحت الآيۃ: 17)

(4) نائبِ باری تعالیٰ: انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

(5) فضل والا : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔

(6) پہاڑوں اور پرندوں کا تسبیح کرنا: پہاڑ اور پرندے حضرت داؤد علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے۔

(7) لوہے کا نرم ہونا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم فرما دیا۔

مذکورہ بالا تین صفات کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) اس کے علاوہ بھی آپ علیہ السّلام کی بہت سی صفات ہیں جن کا تذکرہ اس مختصر میں نہیں ہوسکتا۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جب اللہ پاک نے لوگوں پر اپنا فضل و کرم فرمانا چاہا تو اس پاک ذات نے لوگوں کو رشد و ہدایت عطا فرمائی اس طرح کہ اس پاک ذات نے اپنے پیارے پیغمبر حضرت داؤد علیہ السّلام کو مخلوق کے درمیاں مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کی نظروں سے جاہلیت اور کفر وسرکشی کے پردے اٹھا کر لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف گامزن کریں اور دعوت الی اللہ کا فریضہ سر انجام دیں ۔

آپ علیہ السّلام کا تعارف: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام ”داؤد“ اور نصب نامہ یہ ہے داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن غوینازب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہود ابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السلام (سیرت الانبیاء ،ص 669)

آپ علیہ السّلام کا حلیہ مبارک: حضرت کعب رضی اللہُ عنہ آپ علیہ السّلام کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ چہرے، نرم وملائم بالوں، سفید جسم، اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ،ص 669)حضرت داؤد علیہ السّلام ہمیشہ حلال وطیَّب چیزیں تناول فرماتے تھے۔ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت و ریاضت میں بھی انتہائی اعلی مقام پر فائز تھے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب حضرت داؤد علیہ السّلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ بہت ہی عبادت گزار انسان تھے۔ عاجزی وانکساری حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت پاک کا ایک خاص حصّہ تھی۔ جسمانی خوبصورتی کے باوجود اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بہت دلکش آواز عطا فرمائی تھی۔

پیارے اسلامی بھائیو! آئیے اب ہم ان مبارک اوصاف کی طرف رخ کریں جنہیں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کی شان کے متعلق قراٰنِ مجید میں بیان فرمائے ہیں۔

(1)سلطنت ونبوت کے جامع: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

(2)زبور شریف پانے والے: اللہ رب العَّزت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ(۱۶۳) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ 6 ، النسآء : 163)

(3)پہاڑوں اور جانوروں کو تابع بنایا: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸) وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19،18)

(4)اللہ پاک نے اپنا نائب بنایا: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

(5)علمِ کثیر عطا فرمایا: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

محترم اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم سیرتِ انبیائے کرام علیہم السّلام کا دل جوئی کے ساتھ مطالعہ کریں اور اسے اپنی زندگی میں عملی نمونہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں تاکہ اس پُر فتن دور میں ہماری اور ہماری آنے والی نسلیں لبرلز اور اس جیسی دیگر برائیوں سے بچ کر اپنے ایمان کو تقویت اور اسلامی نظام کا کثرت کے ساتھ نفاذ کریں۔


اللہ پاک نے تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کو خصوصیات عطا فرمائی ہیں ۔ اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کو بھی بہت سی خصوصیات سے نوازا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام معصوم ہیں۔ ان سے گناہ سرزد نہیں ہو سکتا ہے ۔ آپ علیہ السّلام کی خصوصیات یہ ہیں:

(1) حضرت داؤد علیہ السّلام پر قراءت آسان کر دی گئی تھی ، آپ علیہ السّلام گھوڑے پر کاٹھی ڈالنے کا حکم دیتے اور گھوڑا تیار ہونے سے پہلے زبور پڑھ لیتے تھے ۔ (بخاری ، کتاب التفسیر ، باب قولہ : واٰتینا داؤد زبورا ، 3/ 261 ، حدیث : 471)

پیارے اسلامی بھائیو! ہو سکتا ہے کہ شیطان کسی کے ذہن میں یہ وسوسہ ڈالے کہ اتنے تھوڑے وقت میں پوری زبور کیسے پڑھ لی تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حضرت داؤد علیہ السّلام کا معجزہ تھا کہ آپ علیہ السّلام جتنی دیر میں گھوڑے پر زِین کَسی جاتی ہے اتنے مختصر وقت میں پوری زبور پڑھ لیا کرتے اور معجزہ کہتے ہی اسے ہیں جو کہ عادتاً وہ کام ممکن نہ ہو۔ حضرت داؤد علیہ السّلام تو اللہ کے نبی ہیں اور انبیا کی شان تو بہت ارفع و اعلی ہیں ، اللہ پاک نے تو اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غلاموں کو بھی ایسی شان عطا فرمائی۔ چنانچہ مولائے کائنات ، شیرِخدا حضرت علی المرتضی کرّم اللہ وجہہ الکریم کے بارے میں منقول ہے کہ آپ گھوڑے پر سوار ہوتے وقت ایک پاؤں رِکاب میں رکھتے اور قراٰنِ مجید پڑھنا شروع کرتے اور دوسرا پاؤں رِکاب میں رکھ کر گھوڑے کی زین پر بیٹھنے تک اتنی دیر میں ایک قراٰنِ مجید ختم کر لیا کرتے تھے۔ (شواھد النبوۃ ، رکن سادس دربیان شواھد ودلایلی...الخ ، ص212)

(2) جو اللہ سے محبت کرتا ہے وہ رات کو اس وقت نماز میں کھڑا ہوتا ہے جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں ، وہ اس وقت تنہائی میں مجھے یاد کرتا ہے جب غافل لوگ میرے ذکر سے غفلت میں پڑے ہوتے ہیں ، وہ اس وقت میری نعمت پر شکر ادا کرتا ہے جب بھولنے والے مجھے بھلا بیٹھتے ہیں ۔

(3) عبادت وریاضت : پیارے اسلامی بھائیو! حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت و ریاضت میں بھی انتہائی اعلیٰ مقام رکھتے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابودرداء رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب حضرت داؤد علیہ السّلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے : وہ بہت عبادت گزار انسان تھے۔ (ترمذی ، کتاب الدعوات ، باب ما جاء فی عقد التسبیح بالید ، 5/ 296 ، حدیث : 3501)

آپ علیہ السّلام کے روزے اور نماز کے بارے میں حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے(نفلی) روزے سب روزوں سے زیادہ پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ )وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے زیادہ پسند ہے ، وہ آدھی رات تک سوتے ، تہائی رات عبادت کرتے ، پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔ ( بخاری ، کتاب احادیث الانبیاء ، باب احب الصلاة الی اللہ صلاة داؤد...الخ ، 2 / 448 ، حدیث : 3420)

(4) اہل خانہ کی عبادت گزاری : حضرت داؤد علیہ السّلام اپنے اہل خانہ کو بھی مشغولِ عبادت رکھا کرتے تھے ، چنانچہ حضرت ثابت بنانی رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں : ہمیں حضرت داؤد علیہ السّلام کے بارے میں خبر پہنچی ہے کہ آپ نے نماز کو اپنے اہل و عیال پر یوں تقسیم کر رکھا تھا کہ دن اور رات کے ہر حصے میں آپ علیہ السّلام کے گھرانے کا کوئی نہ کوئی فرد مشغولِ عبادت ہوتا۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ، کتاب الفضائل ، ما ذکر من امر داؤدعلیہ السّلام وتواضعہ ، 7 / 464 ، حدیث : 3)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سبحان اللہ! حضرت داؤدعلیہ السّلام کی زندگی کا کیا خوبصورت انداز ہے کہ دن رات کا کوئی حصہ ایسا نہیں جس میں گھر میں عبادت نہ ہو رہی ہو۔ نیز مذکورہ روایت سے یہ بھی پتا چلا کہ آپ علیہ السّلام اپنے گھر والوں کو عبادت کی ترغیب دلاتے نیز آپ نے نماز کو تمام گھر والوں پر تقسیم کر رکھا تھا۔

(5) حضرت داؤد علیہ السّلام کی دُعا : دعا بھی عبادت بلکہ عبادت کا مغز ہے ، اور ثنا بھی دعا ہے۔ حضرت داؤد علیہ السّلام اس عظیم عبادت کا بھی خاص شغف رکھتے تھے ۔

(6) ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) تفسیر صراط الجنان: اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ہیں ۔(1)حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد کے تسبیح کا حکم دیا ۔(3) اور اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے لوہا نرم کرنے کا ذکر فرمایا۔

(7) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

(8) انہیں کثیر علم عطا فرمایا گیا،چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

(9) انہیں غیر معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔ (پ23،صٓ:17)

(10) انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26) آیت کے اس حصے میں بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ملک ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے آواز کی خوبصورتی وغیرہ وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو آپ علیہ السّلام کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی گئیں ۔ (خازن، سبأ، تحت الآیۃ: 10 ، 3/ 517)

حضرت داؤد علیہ السّلام اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر اللہ پاک کے فضل میں فرق: آیت کے اس حصے میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا جبکہ اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہر طرح کے فضل اور فضل کے کمال کو بیان کرتے ہوئے ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ ﴿وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا (۱۱۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور آپ پر اللہ کا فضل بہت بڑا ہے۔ (پ5، النسآء:113)

اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ ’’ اے پہاڑو اور اے پرندو! جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے ساتھ تسبیح کرو ۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی تسبیح سنی جاتی اور پرندے جھک آتے ۔یہ آپ علیہ السّلام کا معجزہ تھا۔( خازن، سبا، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517، مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: 10، ص957، ملتقطاً)

نوٹ: حضرت داؤد علیہ السّلام کی ا س فضیلت کا بیان سورۂ انبیآ کی آیت نمبر79میں بھی گزر چکا ہے۔

﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان :اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22، سبا: 10) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک میں آتا تو موم یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہوجاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنالیتے۔

حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کئے جانے کا سبب: حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ علیہ السّلام بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے تو آپ علیہ السّلام لوگوں کے حالات کی جستجو کے لئے اس طرح نکلتے کہ لوگ آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ سکیں ،اور جب کوئی ملتا اور آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ پاتا تو اس سے دریافت کرتے کہ’’ داؤد کیسا شخص ہے ؟وہ شخص ان کی تعریف کرتا۔ اس طرح جن سے بھی اپنے بارے میں پوچھتے تو سب لوگ آپ کی تعریف ہی کرتے ۔اللہ پاک نے انسانی صورت میں ایک فرشتہ بھیجا۔ حضرت داؤد علیہ السّلام نے اس سے بھی حسبِ عادت یہی سوال کیا تو فرشتے نے کہا: ’’ داؤد ہیں تو بہت ہی اچھے آدمی، کاش! ان میں ایک خصلت نہ ہوتی ۔ اس پر آپ علیہ السّلام متوجہ ہوئے اور اس سے فرمایا: ’’اے خدا کے بندے !وہ کون سی خصلت ہے؟ اس نے کہا: وہ اپنا اور اپنے اہل و عیال کا خرچ بیتُ المال سے لیتے ہیں ۔یہ سن کر آپ علیہ السّلام کے خیال میں آیا کہ اگر آپ علیہ السّلام بیتُ المال سے وظیفہ نہ لیتے تو زیادہ بہتر ہوتا، اس لئے آپ علیہ السّلام نے بارگاہ ِالٰہی میں دعا کی کہ اُن کے لئے کوئی ایسا سبب بنادے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کرسکیں اور بیت المال (یعنی شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام کو بے نیازی ہو جائے۔ آپ علیہ السّلام کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے لئے لوہے کو نرم کر دیا اور آپ علیہ السّلام کو زِرہ سازی کی صَنعت کا علم دیا ۔سب سے پہلے زرہ بنانے والے آپ علیہ السّلام ہی ہیں ۔ آپ علیہ السّلام روزانہ ایک زرہ بناتے تھے اور و ہ چار ہزار درہم میں بکتی تھی اس میں سے اپنے اور اپنے اہل و عیال پر بھی خرچ فرماتے اور فقراء و مَساکین پر بھی صدقہ کرتے۔ (خازن، سبأ، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517، ملخصاً)

نوٹ: حضرت داؤد علیہ السّلام کی ا س فضیلت کا بیان سورۂ اَنبیاء کی آیت نمبر80میں بھی موجود ہے۔

اللہ پاک کے تمام انبیائے کرام معصومین ہیں ۔ جن سے کبھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوتا ۔ اور اللہ پاک نے کئی اوصافِ جمیلہ و معجزاتِ عظیمہ عطا فرمائے ہیں ۔جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام کا معجزہ لوہا موم کی طرح نرم ہوجاتا تھا اور کئی معجزات سے نوازا ہے۔ اللہ پاک ہمیں سیرتِ انبیائے کرام علیہم السّلام کے مطالعے اور سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق بخشے ۔ اور ان کے دیئے ہوئے ہر حکم کی پیروی کرنے اور اسے مزید آگے پہچانے کی قوت عطا کرے۔ اٰمین


قراٰن سر چشمۂ ہدایت ہے۔ اللہ نے قراٰن میں جا بجا اپنے خاص بندوں کے واقعات اور شان و صفات کو بیان کیا ہے۔ تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں اور ان کی شان و صفات کو سن کر اللہ کے فضل اور نعمت کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ اُن خاص بندوں میں سے حضرت داؤد علیہ السّلام کا ذکر بھی قراٰنِ مجید میں موجود ہے۔ اور اللہ نے آپ کی مختلف صفات کو قراٰنِ مجید کی آیات میں بیان فرمایا۔ آئیے ہم پانچ صفات کے بارے میں پڑھتے ہیں۔

آپ اللہ کے رسول ہیں: اللہ پاک نے بے شمار انبیا کو انسانوں کی ہدایت کے لئے بھیجا اور انہیں انبیا میں سے بعض وہ ہیں جن کو اللہ پاک نے نئی شریعت اور آسمانی کتاب دے کر رسول بنایا۔ ان رسولوں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السّلام پر زبور کتاب نازل ہوئی۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ(۱۶۳) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ 6 ، النسآء : 163)

آپ اپنی قوم میں سب سے زیادہ بہادر تھے: اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو ۔(پ2،البقرۃ:251) جب بنی اسرائیل جالوت کی قوم سے جنگ کرنے پہنچی تو جالوت نے اپنا مد مقابل طلب کیا لیکن جالوت کی طاقت دیکھ کر کسی کو سامنے آنے کی ہمت نہ ہوئی اور اس وقت بنی اسرائیل کے لشکر میں داؤد علیہ السّلام کے والد ایشا اپنے تمام بیٹوں کے ساتھ موجود تھے۔ جن میں داؤد علیہ السّلام سب سے چھوٹے، کمزور اور بیمار تھے اور بکریاں چرایا کرتے تھے۔ آپ علیہ السّلام جالوت سے مقابلے کے لئے تیار ہوگئے اور جالوت کو رسی میں پتھر باندھ کر پھینکا جو اس کے سر کو پھاڑتا ہوا پیچھے سے نکلا اور جالوت وہیں مرگیا۔ (تفسیر صراط الجنان، سورہ بقرہ، زیرِ آیت 251، ملخصاً)

اپنے سے چھوٹوں کی درست بات کو ترجیح دیا کرتے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْكُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِۚ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو جب وہ دونوں کھیتی کے بارے میں فیصلہ کررہے تھے جب رات کو اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں چھوٹ گئیں۔(پ17،الانبیآء:78) رات کے وقت کچھ لوگوں کی بکریاں کسی اور کے کھیت میں چلی گئیں اور بکریوں کو چرانے والا کوئی نہ تھا اور وہ بکریاں کھیتی کھا گئیں۔ جب یہ معاملہ حضرت داؤد علیہ السّلام کے پاس آیا تو آپ نے حکم دیا کہ کھیت والے کو بکریاں دے دی جائیں کیونکہ بکریوں کی قیمت نقصان کے برابر تھی۔ اس وقت حضرت سلیمان علیہ السّلام کی عمر گیارہ سال تھی جب ان کو اس فیصلہ کی خبر ہوئی تو انہوں نے کہا کہ فریقین کے لئے ایک آسانی والی صورت بھی ہوسکتی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ بکریوں والا کھیتی کاشت کرے جب تک وہ اُسی حالت پر نہ آجائیں اور اس وقت تک کھیتی والا ان بکریوں سے نفع اٹھا سکتا ہے۔ یہ تجویز حضرت داؤد علیہ السّلام نے پسند فرمائی۔(تفسیر صراط الجنان، سوره انبیاء، زیرِ آیت 78، ملخصاً)

اپنے ہاتھوں سے کام کرکے تجارت کرنا: انبیائے کرام علیہمُ السّلام مختلف پیشوں کو اختیار فرمایا کرتے اور ہاتھ کی کمائی سے تَناوُل فرمایا کرتے تھے، چنانچہ حضرت ادریس علیہ السّلام سلائی کا کام کیا کرتے تھے، حضرت نوح علیہ السّلام بڑھئی کا، حضرت ابراہیم علیہ السّلام کپڑے کا، حضرت آدم علیہ السّلام کاشتکاری کا، حضرت موسیٰ اور حضرت شعیب علیہما السّلام بکریاں چرانے کا، حضرت صالح علیہ السّلام چادر بنانے کا کام کیا کرتے تھے اور حضرت داؤد علیہ السّلام خود اپنے ہاتھوں سے زرہ (لوہے کا جنگی لباس) بنا کر بیچا کرتے تھے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر ادا کروگے؟ (پ17،الانبیآء:80)

پرندے اور پہاڑ آپ کے ساتھ تسبیح بیان کرتے: اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کا تابع بنا دیا کہ پتھر اور پرندے آپ کے ساتھ آپ کی مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ ارشاد ہوا: ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ : 17 ، الانبیآء: 79 )

اللہ پاک ہمیں بھی اچھی صفات والا نیک اور پرہیزگار بندہ بنائے۔ اور انبیائے کرام علیہم السّلام کے صدقے ہم سب پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرمائے۔ اٰمین


اللہ پاک نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام مبعوث فرمائے جن میں 313 رسل بھیجے اور ان میں سے بعض پر صحیفے اور بعض پر کتابیں نازل فرمائی۔ لیکن عوام ُالناس میں چار کتابیں بمع نام مشہور ہیں۔ انہیں میں سے ایک کتاب زبور ہے جس کو اللہ پاک نے اپنے رسل حضرت داؤد علیہ السّلام پر نازل فرمایا اور آپ علیہ السّلام کو زبور جیسی بابرکت کتاب سے نوازا۔ جیسا کہ قراٰنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

آپ کا نام و نسب:آپ علیہ السّلام کا نام داؤد ہے اور آپ علیہ السّلام کا نسب داؤد بن ایشا بن عوید سے ہوتا ہوا حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام سے ملتا ہے۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

آپ کا حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے چنانچہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ آپ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضرت داؤد علیہ کا چہرہ مبارک سرخ تھا نرم و ملائم بال سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

حضرت داؤد علیہ السّلام کے اوصاف: محترم قارئینِ کرام اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں جہاں دیگر انبیائے کرام علیہم السّلام کے اوصاف ذکر فرمائے وہاں حضرت داؤد علیہ السّلام کے اوصاف بھی ذکر فرمائے ہیں اور آپ کے اوصاف کی سب سے بڑی خاصیت اور میں کہوں گا کہ اس جیسا وصف بھی کوئی نہیں کہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں تقریبا کم و بیش 26 آیات مبارکہ آپ کی شان میں نازل فرمائی۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

قراٰنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) تفسیر خازن میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہاں"ذاالاید" سے مراد حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے۔

حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کاحال: حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی اللہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)

اور بعض اوقات اس طرح کرتے کہ ایک دن روزہ رکھتے ایک دن افطار فرماتے اور رات کے پہلے نصف حصہ میں عبادت کرتے اس کے بعد رات کی ایک تہائی آرام فرماتے پھر باقی چھٹا حصہ عبادت میں گزارتے۔( جلالین مع جمل، ص، تحت الآیۃ: 17، 6 / 375)

ایک اور مقام پر اللہ پاک نے فرمایا کہ ہم نے داؤد علیہ السّلام پر بہت سے انعامات فرمائے: فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) مفتی احمد یار خان نعیمی ﴿وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہاں ملک سے مراد سلطنت ہے اور حکمت سے مراد نبوت یا زبور ہے۔

یعنی رب تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ارض مقدسہ کی سلطنت بھی دی اور نبوت بھی عطا فرمائی اور زبور بھی عنایت کی ان سے پہلے نبوت اور نسل میں تھی اور سلطنت اور نسل میں لیکن اللہ پاک نے یہ دونوں چیزیں آپ علیہ السّلام میں جمع فرمادی۔(تفسیر نعیمی،2/559، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

اسی طرح اللہ پاک نے سورہ صٓ کی میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ (۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) مفتی احمد یار خان نعیمی تفسیر نور العرفان میں فرماتے ہیں کہ یہاں حکمت سے مراد فقہ اور قول فیصل سے مراد حکومت و قضاء کا علم ہے۔مطلب کہ اللہ پاک نے آپ کی فقہ کو مضبوط فرمایا اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(تفسیر نور العرفان ، ص 724 مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

مزید اللہ پاک فرماتا ہے کہ ہم نے داؤد کو زمین میں اپنا نائب بنایا۔ جیسا کہ قراٰنِ مجید میں ارشاد ہے : ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں ۔ (پ23،صٓ:18)

اسی سے اگلی آیت میں فرمایا: ﴿ وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19) اور سورہ سبا میں فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرْ فِی السَّرْدِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیاکہ کشادہ زِرہیں بناؤ اور بنانے میں اندازے کا لحاظ رکھو اور تم سب نیکی کرو بیشک میں تمہارے کام دیکھ رہا ہوں ۔(پ22،سبا: 11،10)

سورہ انبیا میں فرمایا: ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر ادا کروگے؟(پ17، الانبیآء:80)

محترم قارئینِ کرام ! پڑھا آپ نے کہ اللہ پاک نے کیا کیا انعامات آپ کو عطا فرمائے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی ان آیات کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اللہ پاک نے آپ کو زرہ بنانا، پرندوں کی بولی، پہاڑوں کی تسبیح، چیونٹی کا کلام سمجھنا اور اچھی آواز وغیرہ آپ کو عطا فرمائی۔ آپ جب لوہا پکڑتے تو وہ نرم ہوجاتا آپ باوجود بادشاہ اپنے کسب(کمائی) جو زرہ فروخت کر کے حاصل ہوتی وہی کھاتے۔ اور خوش الحانی کا یہ حال تھا کہ جب آپ زبور شریف کی تلاوت فرماتے تو جنگلی جانور، اور پرندے آپ کے گرد جمع ہو جاتے، بہتا پانی رک جاتا، ہوائیں ٹھہر جاتی، غرض کہ رب تعالیٰ نے انھیں بہت نعمتیں عطا فرمائی۔(تفسیر نعیمی ، 2 / 559 مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

محترم قارئینِ کرام! آپ نے صفات ملاحظہ فرمائی ہمیں بھی چاہیے کہ انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ کریں انکو پڑھیں اور انکے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کریں یہ صفات اور سیرت کیوں ذکر کی جاتی ہیں اسی لیے کہ ہم بھی انکی پیروی کریں اور اس پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزاریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کا جذبہ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم