اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے لئے بہت سے انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا یہ انبیائے کرام بڑی شان والے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک نے انہیں بڑی شان و عظمت عطا فرمائی۔ اللہ پاک نے ان انبیائے کرام علیہم السّلام کو کئی اوصاف و کمالات سے نوازا ہے ان میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔

نام و نسب: آپ علیہ السّلام کا نام داؤد ہے اور آپ علیہ السّلام کا نسب داؤد بن ایشا بن عوید سے ہوتا ہوا حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام سے ملتا ہے۔

آپ کا حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے چنانچہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ آپ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضرت داؤد علیہ کا چہرہ مبارک سرخ تھا نرم و ملائم بال سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ آپ علیہ السّلام کی آواز اتنی خوبصورت تھی کہ جب آپ علیہ السّلام زبور شریف کی تلاوت ترنم میں فرماتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر جاتے اور آپ کی آواز کے ساتھ اپنی آواز نکالتے اور تسبیح کرتے اور پہاڑ آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے ۔ آپ کو ایسی خوبصورت آواز عطا ہوئی کہ اس جیسی کسی کو نہ ہوئی۔

خوفِ خدا: حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا رکھتے تھے رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لوگ حضرت داؤد علیہ السّلام کو بیمار سمجھتے ہوئے ان کی عیادت کرتے تھے حالانکہ انہیں کوئی مرض نہیں تھا بلکہ خشیتِ الہی میں مبتلا تھے۔ (تاریخ ابن عساکر، حدیث :10716)

عاجزی و انکساری: آپ علیہ السّلام بہت عاجزی والے تھے حضرت ابو سلیل رحمۃُ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام جب مسجد میں داخل ہوتے تو بنی اسرائیل کے مفلوک الحال لوگوں کا حلقہ دیکھتے اور (ان کے ساتھ تشریف فرما ہونے کے بعد )فرماتے مسکین مسکینوں کے درمیان ہے ۔

یا د رہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام نے اپنے لئے جو مسکین لفظ استعمال فرمایا اس سے مراد فقر و محتاجی والی مسکینی نہیں ہے بلکہ اس مراد ”دل کا مسکین “ یا ”عاجزی والا بندہ “مراد ہے۔ آپ نے تعلیم امت کے لئے یہ فرمایا ہے۔

آپ علیہ السّلام کے کچھ اوصاف قراٰنِ پاک میں بھی بیان ہوئے کہ آپ علیہ السّلام کتنے عبادت گزار اور قوت والے تھے اللہ پاک پارہ 23 سورۂ صٓ آیت : 17 میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔

انعامات الہی: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو بہت سے انعام و اکرام سے نوازا ہے۔اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو نبوت کے ساتھ حکومت بھی عطا فرمائی تھی۔ اللہ پاک پارہ 2 سورۃُ البقرہ آیت 251 میں ارشا د فرماتا ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

اور بھی کئی انعامات و اکرام سے نوازا ہے ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم