عبدالحکیم عطاری رضوی (درجہ خامسہ جامعۃُالمدینہ فیضان غوث
الاعظم حیدرآباد، پاکستان )
اللہ پاک نے تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کو خصوصیات
عطا فرمائی ہیں ۔ اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کو بھی بہت سی خصوصیات سے نوازا
ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام معصوم ہیں۔ ان سے گناہ
سرزد نہیں ہو سکتا ہے ۔ آپ علیہ السّلام کی خصوصیات یہ ہیں:
(1) حضرت داؤد علیہ
السّلام پر قراءت آسان کر دی گئی تھی ، آپ علیہ السّلام گھوڑے پر کاٹھی ڈالنے کا
حکم دیتے اور گھوڑا تیار ہونے سے پہلے زبور پڑھ لیتے تھے ۔ (بخاری ، کتاب التفسیر
، باب قولہ : واٰتینا داؤد زبورا ، 3/ 261 ، حدیث : 471)
پیارے اسلامی بھائیو! ہو سکتا ہے کہ شیطان کسی کے ذہن میں
یہ وسوسہ ڈالے کہ اتنے تھوڑے وقت میں پوری زبور کیسے پڑھ لی تو اس کا جواب یہ ہے
کہ یہ حضرت داؤد علیہ السّلام کا معجزہ تھا کہ آپ علیہ السّلام جتنی دیر میں گھوڑے
پر زِین کَسی جاتی ہے اتنے مختصر وقت میں پوری زبور پڑھ لیا کرتے اور معجزہ کہتے
ہی اسے ہیں جو کہ عادتاً وہ کام ممکن نہ ہو۔ حضرت داؤد علیہ السّلام تو اللہ کے
نبی ہیں اور انبیا کی شان تو بہت ارفع و اعلی ہیں ، اللہ پاک نے تو اپنے پیارے
حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غلاموں کو بھی ایسی شان عطا فرمائی۔ چنانچہ
مولائے کائنات ، شیرِخدا حضرت علی المرتضی کرّم اللہ وجہہ الکریم کے بارے میں
منقول ہے کہ آپ گھوڑے پر سوار ہوتے وقت ایک پاؤں رِکاب میں رکھتے اور قراٰنِ
مجید پڑھنا شروع کرتے اور دوسرا پاؤں رِکاب میں رکھ کر گھوڑے کی زین پر بیٹھنے تک
اتنی دیر میں ایک قراٰنِ مجید ختم کر لیا کرتے تھے۔ (شواھد النبوۃ ، رکن سادس
دربیان شواھد ودلایلی...الخ ، ص212)
(2) جو اللہ سے محبت
کرتا ہے وہ رات کو اس وقت نماز میں کھڑا ہوتا ہے جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں ، وہ اس
وقت تنہائی میں مجھے یاد کرتا ہے جب غافل لوگ میرے ذکر سے غفلت میں پڑے ہوتے ہیں ،
وہ اس وقت میری نعمت پر شکر ادا کرتا ہے جب بھولنے والے مجھے بھلا بیٹھتے ہیں ۔
(3) عبادت وریاضت : پیارے
اسلامی بھائیو! حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت و ریاضت میں بھی انتہائی اعلیٰ مقام
رکھتے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابودرداء رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں : حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب حضرت داؤد علیہ
السّلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے : وہ بہت عبادت گزار انسان تھے۔ (ترمذی ، کتاب
الدعوات ، باب ما جاء فی عقد التسبیح بالید ، 5/ 296 ، حدیث : 3501)
آپ علیہ السّلام کے روزے اور نماز کے بارے میں حضور پُر
نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ
السّلام کے(نفلی) روزے سب روزوں سے زیادہ پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ )وہ
ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام
کی (نفل) نماز سب نمازوں سے زیادہ پسند ہے ، وہ آدھی رات تک سوتے ، تہائی رات
عبادت کرتے ، پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔ ( بخاری ، کتاب احادیث الانبیاء ، باب
احب الصلاة الی اللہ صلاة داؤد...الخ ، 2 / 448 ، حدیث : 3420)
(4) اہل خانہ کی عبادت
گزاری : حضرت داؤد علیہ السّلام اپنے اہل خانہ کو بھی مشغولِ عبادت رکھا کرتے تھے
، چنانچہ حضرت ثابت بنانی رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں : ہمیں حضرت داؤد علیہ
السّلام کے بارے میں خبر پہنچی ہے کہ آپ نے نماز کو اپنے اہل و عیال پر یوں تقسیم
کر رکھا تھا کہ دن اور رات کے ہر حصے میں آپ علیہ السّلام کے گھرانے کا کوئی نہ
کوئی فرد مشغولِ عبادت ہوتا۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ، کتاب الفضائل ، ما ذکر من امر داؤدعلیہ
السّلام وتواضعہ ، 7 / 464 ، حدیث : 3)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سبحان اللہ! حضرت داؤدعلیہ
السّلام کی زندگی کا کیا خوبصورت انداز ہے کہ دن رات کا کوئی حصہ ایسا نہیں جس میں
گھر میں عبادت نہ ہو رہی ہو۔ نیز مذکورہ روایت سے یہ بھی پتا چلا کہ آپ علیہ
السّلام اپنے گھر والوں کو عبادت کی ترغیب دلاتے نیز آپ نے نماز کو تمام گھر والوں
پر تقسیم کر رکھا تھا۔
(5) حضرت داؤد علیہ
السّلام کی دُعا : دعا بھی عبادت بلکہ عبادت کا مغز ہے ، اور ثنا بھی دعا ہے۔ حضرت
داؤد علیہ السّلام اس عظیم عبادت کا بھی خاص شغف رکھتے تھے ۔
(6) ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ
الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) تفسیر صراط الجنان: اس
آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ہیں ۔(1)حضرت
داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد
کے تسبیح کا حکم دیا ۔(3) اور اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے لوہا نرم
کرنے کا ذکر فرمایا۔
(7) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی، چنانچہ ارشادِ
باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک
ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا
فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(8) انہیں کثیر علم
عطا فرمایا گیا،چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(9) انہیں غیر
معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔ (پ23،صٓ:17)
(10) انہیں
زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا
جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26) آیت کے اس حصے میں بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور کہا
گیا ہے کہ اس سے مراد ملک ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے آواز کی خوبصورتی وغیرہ
وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو آپ علیہ السّلام کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی گئیں ۔
(خازن، سبأ، تحت الآیۃ: 10 ، 3/ 517)
حضرت داؤد علیہ السّلام اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر اللہ پاک کے فضل میں فرق: آیت کے اس حصے میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا
فضل دیا جبکہ اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہر طرح کے فضل اور
فضل کے کمال کو بیان کرتے ہوئے ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ ﴿وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ
عَلَیْكَ عَظِیْمًا (۱۱۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور آپ
پر اللہ کا فضل بہت بڑا ہے۔ (پ5، النسآء:113)
اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ ’’ اے پہاڑو اور
اے پرندو! جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے ساتھ تسبیح کرو
۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی تسبیح سنی جاتی
اور پرندے جھک آتے ۔یہ آپ علیہ السّلام کا معجزہ تھا۔( خازن، سبا، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517، مدارک، سبأ،
تحت الآیۃ: 10، ص957، ملتقطاً)
نوٹ: حضرت داؤد علیہ
السّلام کی ا س فضیلت کا بیان سورۂ انبیآ کی آیت نمبر79میں بھی گزر چکا ہے۔
﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان
:اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22، سبا: 10) حضرت داؤد علیہ السّلام کے
لئے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک میں آتا تو
موم یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہوجاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر
آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنالیتے۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کئے جانے کا سبب: حضرت
داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ علیہ
السّلام بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے تو آپ علیہ السّلام لوگوں کے حالات کی جستجو کے
لئے اس طرح نکلتے کہ لوگ آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ سکیں ،اور جب کوئی ملتا اور
آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ پاتا تو اس سے دریافت کرتے کہ’’ داؤد کیسا شخص ہے ؟وہ
شخص ان کی تعریف کرتا۔ اس طرح جن سے بھی اپنے بارے میں پوچھتے تو سب لوگ آپ کی
تعریف ہی کرتے ۔اللہ پاک نے انسانی صورت میں ایک فرشتہ بھیجا۔ حضرت داؤد علیہ
السّلام نے اس سے بھی حسبِ عادت یہی سوال کیا تو فرشتے نے کہا: ’’ داؤد ہیں تو بہت
ہی اچھے آدمی، کاش! ان میں ایک خصلت نہ ہوتی ۔ اس پر آپ علیہ السّلام متوجہ ہوئے
اور اس سے فرمایا: ’’اے خدا کے بندے !وہ کون سی خصلت ہے؟ اس نے کہا: وہ اپنا اور
اپنے اہل و عیال کا خرچ بیتُ المال سے لیتے ہیں ۔یہ سن کر آپ علیہ السّلام کے خیال
میں آیا کہ اگر آپ علیہ السّلام بیتُ المال سے وظیفہ نہ لیتے تو زیادہ بہتر ہوتا،
اس لئے آپ علیہ السّلام نے بارگاہ ِالٰہی میں دعا کی کہ اُن کے لئے کوئی ایسا سبب
بنادے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کرسکیں اور بیت المال (یعنی
شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام کو بے نیازی ہو جائے۔ آپ علیہ السّلام کی یہ دعا
قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے لئے لوہے کو نرم کر دیا اور آپ علیہ
السّلام کو زِرہ سازی کی صَنعت کا علم دیا ۔سب سے پہلے زرہ بنانے والے آپ علیہ
السّلام ہی ہیں ۔ آپ علیہ السّلام روزانہ ایک زرہ بناتے تھے اور و ہ چار ہزار درہم
میں بکتی تھی اس میں سے اپنے اور اپنے اہل و عیال پر بھی خرچ فرماتے اور فقراء و
مَساکین پر بھی صدقہ کرتے۔ (خازن، سبأ، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517، ملخصاً)
نوٹ: حضرت داؤد علیہ
السّلام کی ا س فضیلت کا بیان سورۂ اَنبیاء کی آیت نمبر80میں بھی موجود ہے۔
اللہ پاک کے تمام انبیائے کرام معصومین ہیں ۔ جن سے کبھی کوئی
گناہ سرزد نہیں ہوتا ۔ اور اللہ پاک نے کئی اوصافِ جمیلہ و معجزاتِ عظیمہ عطا فرمائے
ہیں ۔جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام کا معجزہ لوہا موم کی طرح نرم ہوجاتا تھا اور
کئی معجزات سے نوازا ہے۔ اللہ پاک ہمیں سیرتِ انبیائے کرام علیہم السّلام کے
مطالعے اور سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق بخشے ۔ اور ان کے دیئے ہوئے ہر حکم کی
پیروی کرنے اور اسے مزید آگے پہچانے کی قوت عطا کرے۔ اٰمین