حسن محمود سعیدی(دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ
کراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام
علیہم السّلام مبعوث فرمائے جن میں 313 رسل بھیجے اور ان میں سے بعض پر صحیفے اور
بعض پر کتابیں نازل فرمائی۔ لیکن عوام ُالناس میں چار کتابیں بمع نام مشہور ہیں۔ انہیں
میں سے ایک کتاب زبور ہے جس کو اللہ پاک نے اپنے رسل حضرت داؤد علیہ السّلام پر
نازل فرمایا اور آپ علیہ السّلام کو زبور جیسی بابرکت کتاب سے نوازا۔ جیسا کہ قراٰنِ
مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
آپ کا نام و نسب:آپ علیہ السّلام کا نام داؤد ہے اور آپ علیہ السّلام کا نسب داؤد بن ایشا بن
عوید سے ہوتا ہوا حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام سے ملتا
ہے۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
آپ کا حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے چنانچہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ آپ کا حلیہ
بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضرت داؤد علیہ کا چہرہ مبارک سرخ تھا نرم و ملائم بال
سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
حضرت داؤد علیہ السّلام کے اوصاف: محترم قارئینِ کرام اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں جہاں دیگر
انبیائے کرام علیہم السّلام کے اوصاف ذکر فرمائے وہاں حضرت داؤد علیہ السّلام کے
اوصاف بھی ذکر فرمائے ہیں اور آپ کے اوصاف کی سب سے بڑی خاصیت اور میں کہوں گا کہ
اس جیسا وصف بھی کوئی نہیں کہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں تقریبا کم و بیش 26
آیات مبارکہ آپ کی شان میں نازل فرمائی۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ)
قراٰنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) تفسیر خازن میں ہے کہ حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہاں"ذاالاید" سے مراد حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت
والے تھے۔
حضرت داؤد
علیہ السّلام کی عبادت کاحال: حضرت داؤد علیہ
السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے،
حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد
علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ
ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام
کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے
،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی
اللہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)
اور بعض اوقات اس طرح کرتے کہ ایک دن روزہ رکھتے ایک دن
افطار فرماتے اور رات کے پہلے نصف حصہ میں عبادت کرتے اس کے بعد رات کی ایک تہائی
آرام فرماتے پھر باقی چھٹا حصہ عبادت میں گزارتے۔( جلالین مع جمل، ص، تحت الآیۃ: 17، 6 / 375)
ایک اور مقام پر اللہ پاک نے فرمایا کہ ہم نے داؤد علیہ
السّلام پر بہت سے انعامات فرمائے: فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ
الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) مفتی احمد یار خان نعیمی ﴿وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہاں ملک سے مراد سلطنت ہے اور
حکمت سے مراد نبوت یا زبور ہے۔
یعنی رب تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ارض مقدسہ کی
سلطنت بھی دی اور نبوت بھی عطا فرمائی اور زبور بھی عنایت کی ان سے پہلے نبوت اور
نسل میں تھی اور سلطنت اور نسل میں لیکن اللہ پاک نے یہ دونوں چیزیں آپ علیہ
السّلام میں جمع فرمادی۔(تفسیر نعیمی،2/559، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)
اسی طرح اللہ پاک نے سورہ صٓ کی میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ (۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) مفتی
احمد یار خان نعیمی تفسیر نور العرفان میں فرماتے ہیں کہ یہاں حکمت سے مراد فقہ
اور قول فیصل سے مراد حکومت و قضاء کا علم ہے۔مطلب کہ اللہ پاک نے آپ کی فقہ کو مضبوط
فرمایا اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(تفسیر نور العرفان ، ص
724 مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)
مزید اللہ پاک فرماتا ہے کہ ہم نے داؤد کو زمین میں اپنا
نائب بنایا۔ جیسا کہ قراٰنِ مجید میں ارشاد ہے : ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا
جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا
الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو
تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں ۔ (پ23،صٓ:18)
اسی سے اگلی آیت میں فرمایا: ﴿ وَ الطَّیْرَ
مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19) اور
سورہ سبا میں فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ
الْحَدِیْدَۙ(۱۰) اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرْ فِی السَّرْدِ وَ اعْمَلُوْا
صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیاکہ کشادہ زِرہیں بناؤ اور بنانے میں اندازے
کا لحاظ رکھو اور تم سب نیکی کرو بیشک میں تمہارے کام دیکھ رہا ہوں ۔(پ22،سبا:
11،10)
سورہ انبیا میں فرمایا: ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ
لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک
خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر
ادا کروگے؟(پ17، الانبیآء:80)
محترم قارئینِ کرام ! پڑھا آپ نے کہ اللہ پاک نے کیا کیا
انعامات آپ کو عطا فرمائے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی ان آیات کی تفسیر میں فرماتے
ہیں: اللہ پاک نے آپ کو زرہ بنانا، پرندوں کی بولی، پہاڑوں کی تسبیح، چیونٹی کا
کلام سمجھنا اور اچھی آواز وغیرہ آپ کو عطا فرمائی۔ آپ جب لوہا پکڑتے تو وہ نرم
ہوجاتا آپ باوجود بادشاہ اپنے کسب(کمائی) جو زرہ فروخت کر کے حاصل ہوتی وہی کھاتے۔
اور خوش الحانی کا یہ حال تھا کہ جب آپ زبور شریف کی تلاوت فرماتے تو جنگلی جانور،
اور پرندے آپ کے گرد جمع ہو جاتے، بہتا پانی رک جاتا، ہوائیں ٹھہر جاتی، غرض کہ رب
تعالیٰ نے انھیں بہت نعمتیں عطا فرمائی۔(تفسیر نعیمی ، 2 / 559 مطبوعہ نعیمی کتب
خانہ)
محترم قارئینِ کرام! آپ نے صفات ملاحظہ فرمائی ہمیں بھی چاہیے
کہ انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ کریں انکو پڑھیں اور انکے مطابق
زندگی گزارنے کی کوشش کریں یہ صفات اور سیرت کیوں ذکر کی جاتی ہیں اسی لیے کہ ہم
بھی انکی پیروی کریں اور اس پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزاریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کا
جذبہ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم