محمد شاہ زیب
سلیم عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء ومرسلین
علیھم السلام انتہائی اعلیٰ اور عمدہ اوصاف کے مالک تھے قرآن وحدیث میں انبیاء
ومرسلین علیھم السلام کے انفرادی اور مجموعی بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں نبی
اور رسول خدا کے خاص اور معصوم بندے ہوتے ہیں، ان کی نگرانی اور تربیت خود اللہ
تعالیٰ فرماتا ہے۔ صغیر و کبیرہ گناہوں سے بالکل پاک ہوتے ، عالی نسب، عالی حسب (یعنی
بلند سلسلہ خاندان)، انسانیت کے اعلی مرتبے پر پہنچے ہوئے، خوبصورت ، نیک سیرت ،
عبادت گزار، پرہیز گار ، تمام اخلاق حسنہ سے آراستہ اور ہر قسم کی برائی سے دور
رہنے والے ہوتے ہیں۔ انہیں عقل کامل عطا کی جاتی ہے جو اوروں کی عقل سے انتہائی
بلند و بالا ہوتی ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو قرآن و حدیث میں میزبان کے
حقوق بہت تفصیلا بیان کیے گئے مہمان کے لیے چاہیے کہ میزبان جہاں بھی بٹھایا
جائے وہیں بیٹھے جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو یہ نہ ہو کہ وہ
کہنے لگے اس سے اچھا تو میں اپنے گھر ہی کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ
جیسا کہ آج
کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں۔ مہمان کو چاہیے کہ میزبان کی غیبت نہ کرے ۔
1)دل
آزاری نہ کرنا:(۱۲) گھر کے انتظامات پر بے جا تنقید نہ کریں جس سے ان کی دل
آزاری ہوں۔ ہاں ، اگر نا جائز بات دیکھیں، مثلاً جانداروں کی تصاویر و غیر آویزاں
ہوں تو احسن طریقے سے سمجھا دیں۔ ہو سکے تو کچھ نہ کچھ تحفہ پیش کریں خواہ کتنا ہی
کم قیمت ہو ، محبت بڑھے گی۔(سنتیں اور آداب صفحہ 40 مکتبہ المدینہ )
2)
کھانے میں عیب نہ نکالنا:کھانے میں
کسی قسم کا عیب نہ لگائیں مثلا یہ نہ کہیں کہ مزیدار نہیں، کچارہ گیا ہے، پھیکا
ہوگیا کیونکہ کھانے میں عیب نکالنا مکروہ و خلاف سنت ہے اور اگر اس کی وجہ سے
کھانا پکانے والے یا میزبان کی دل آزاری ہو جائے تو ممنوع ہے بلکہ جی چاہے تو کھائیں
ورنہ ہاتھ روک لیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نور کے پیکر
تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور، سلطان بحرو بر صلی اللہ تعالی علیہ والہ
وسلم نے کبھی کسی کھانے کو عیب نہیں لگایا (یعنی برا نہیں کہا) اگر خواہش ہوتی تو
کھا لیتے اور خواہش نہ ہوتی تو چھوڑ دیتے۔(تربیت اولاد صفحہ نمبر 122)
3)
میزبان کی اجازت سے روزہ رکھنا:
مہمان میزبان کی اجازت سے روزہ رکھے گا کہ میرے نانا جان صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی قوم کے پاس بطور مہمان ٹھہرے تو وہ ان کی
اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے۔(ترمذی کتاب الصوم حدیث نمبر 789 )
4)
زیادہ دیر نہ ٹھہرنا:حضور صلی اللہ
تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ
اپنے بھائی کے پاس اتنا قیام کرے کہ اسے گناہ گار کردے۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ
وہ اسے کیسے گناہگار کرے گا؟ تو فرمایا کہ وہ اس کے ہاں ٹھہرا رہے اور اس کے پاس
اس کے لیے کوئی چیز نہ ہو جو وہ پیش کرے۔(ایمان کی شاخیں صفحہ نمبر 601)
5)
شوق سے کھانا :مہمان کا شوق سے
کھانا کھانا میزبان کو خوش کرتا ہے کہ میرا کھانا مہمان کو پسند آیا ہے ۔(امیر اہل
سنت کی 786 نصیحتیں صفحہ نمبر 85)