محمد احمد عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ پاک کا
احسان عظیم ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں اس لیے
انسان کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان نعمتوں کا جتنا زیادہ ہوسکے شکر ادا کرتا رہے ان
نعمتوں کی ناشکری نہ کرے۔۔
اللہ پاک نے
ناشکری کی مزمت بیان فرماتے ہوئے قرآن پاک
میں فرمایا :(اَلَمْ
تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا)ترجمہ : کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی
نعمت کو ناشکری سے بدل دیا۔(پ13 ، ابراھیم : 28)اِس آیت میں ناشکری کی ایک تفسیر
علمائے کرام نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اُن لوگوں نے نعمتوں کو ناشکری سے یوں بدلا
کہ اُن نعمتوں سے گناہوں پر مدد حاصل کی ، جیسے اعضائے بدن کو گناہوں میں مشغول کیا
اور مال و دولت کو ناجائز لذتوں کے حصول کا ذریعہ بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کی وسعت یوں بیان فرمائی :
(وَ
اَسْبَغَ عَلَیْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّ بَاطِنَةًؕ-)ترجمہ : اور اس نے تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردیں۔(پ21 ، لقمان
: 20) اور اس پر شکر ادا کرنے کا طریقہ نیچے والی آیت سے اشارتا ً بیان فرمایا :(وَ ذَرُوْا
ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗؕ-)ترجمہ
: اور ظاہری اور باطنی سب گناہ چھوڑ دو۔(پ8 ، الانعام : 120)
اللہ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے:’’لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ
كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘ (ابراہیم:7)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور
اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔
احادیث مبارکہ
کی روشنی میں ناشکری کی مذمت
(1)حضرت
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر
انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ
سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا
ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ
نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس
نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے
لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں
) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع
والخمول3/555، رقم: 93
(2)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع الحدیث: 9119)
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 686، الحدیث)
(4)…سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی
ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ،
تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار،
2/ 123، الحدیث: 1522)
(5) حدثنا
مسلم بن إبراهيم، حدثنا الربيع بن مسلم، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي
صلى الله عليه وسلم، قال: لا يشكر الله من لا يشكر الناس".ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتاتخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة
35 (1954)، (تحفة الأشراف: 14368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 461، 303، 5/211،
212) (صحیح)»
وضاحت:: جس کی
عادت و طبیعت میں بندوں کی ناشکری ہو وہ اللہ کے احسانات کی بھی ناشکری کرتا ہے، یا
یہ مطلب ہے کہ اللہ ایسے بندوں کا شکر قبول نہیں فرماتا جو لوگوں کے احسانات کا
شکریہ ادا نہ کرتے ہوں۔
اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔۔
زین العابدین
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالٰی کی
رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا اور آخرت کی سرخرو و کامیابی کیلئے ہر طرح کے گناہ سے
بچنا ضروری ہے پھر بعض گناہوں کا تعلق ظاہری اعضاء سے ہوتا ہے جیسے قتل، غیبت و
چغلی اور بعض گناہ باطنی ہیں جیسے تجسس ونا شکری - ناشکری کی قرآن و حدیث میں بہت
مذمت کی گئی ہے جیسے کہ درج ذیل میں ہے۔
(1)عذاب
الہی کا سبب :حضرت حسن رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ جب اللہ تعالی کسی قوم کو نعمت عطا
فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی
ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے۔ جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی ان کو
عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ ( رسائل ابن
ابی دنیا، کتاب الشکر اللہ عزو جل ج 1 ص 484 حدیث 60)
(2)نعمتوں
سے محرومی کا سبب :حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو
تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور
جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ تعالٰی کی
نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے۔ (شعب الايمان
الثاني والستون من شعب الایمان، الخ فصل في المكافاة بالصنائع ج 6 ص 16 5و حدیث
9119).
(3)جہنم
میں داخل ہونے کا سبب :حدیث پاک میں
ہے ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
جنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے فرمایا جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو
گناہ کرتا ہے۔ اور جب گناہ کرتا ہے تو نا شکری کرتا ہے جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم
میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد مسند المكثرين و غیر هم ج 3 ص 571 حدیث
6800)
(4)جہنم
میں عورتوں کی کثرت کا سبب :رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا اے عور تو صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم جہنمی دیکھا ہے خواتین نے عرض کی:
یارسول الله صلی الله علیہ وسلم کس سبب سے؟ فرمایا : اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی
ہو اور اپنے شو ہر کی ناشکری کرتی ہو ( بخاری ج 1 ص 23 حدیث 304)
(5)نعمتوں
کو بیان نہ کرنا ؛ (5)حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا
جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دیے کہ
جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی
چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ غریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے "کتاب مرا ۃ المناجیح
شرح مشکوۃ المصابیح جلد 4 حدیث نمبر 3023
اللہ تعالٰی اپنے
فضل و کرم سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے.(( امین
بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )
عمر ریاض
(درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں پر بے شمار نعمتیں انعام فرمائی ہے اگر اِن نعمتوں کا شکر ادا کیا
جائے تو اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کو بڑھا دیتا ہے اور اگر ان نعمتوں کی ناشکری کرے
تو اللہ تعالیٰ اس نعمت کو ان سے وآپس لے لیتا ہے۔
(1) نعمتوں کا
بیان کرنا شکر ہے:حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو تھوڑی نعمتوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر
ادا نہیں وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا
نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان
کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے(حوالہ:شعب الایمان حدیث:9119)
(2) اللہ تعالیٰ عذاب دے گا: حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا
فرماتا ھے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ انکی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور
وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو
عذاب دینے پر قادر ہے (حوالہ:ابی دنیا کتاب الشکر حدیث:60)
(3) نا شکر
عورتوں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ اس
عورت کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا جو اپنے شوہر کی نا شکری کرتی ہو وہ
اللہ پاک سے بے نیاز بھی نہیں ہو سکتی
(حوالہ سلسلہ صحیحہ :289)
(4) اپنے سے کم درجے والے کو دیکھے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں
سے کوئی شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھے جو مال اور شکل و صورت میں اس سے بڑھ کر ہو تو
اسے چاہیے کہ ایسے شخص کی طرف دیکھ لے جو مال اور شکل و صورت میں اس سے کم درجے میں
ہو ایسا کرنے سے ناشکری پیدا نہیں ہوتی (حوالہ: صحیح البخاری:6490)
(5) انعام یافتہ
لوگ شکر نہیں کرتے: حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہے:وہ خیر جس میں کسی کا شر نہ ہو
وہ شکر کے ساتھ عافیت ہے مگر بہت سے انعام یافتہ لوگ شکر ادا نہیں کرتے (حوالہ: احیاء
العلوم جلد:4 صفحہ:393)
نا
شکری سے بچنے کا نسخہ: حضرت سیدنا
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت
ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھو اپنے سے زیادہ حیثیت والے پر نظر نہ رکھو بے شک یہ اس بات کے کے زیادہ لائق ہے
کہ تم اللہ عزوجل کی نعمتوں کو حقیر نہ
جانو (حوالہ: فیضان ریاض الصالحین:جلد 4 صفحہ:678)
اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں نا
شکری سے بچ کر اللہ تبارک و تعالیٰ کی
نعمتوں کا زیادہ سے زیادہ شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین بجاہ النبی الامین
صلی اللہ علیہ وسلم)
ذیشان علی عطّاری
(درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیار
اسلامی بھائیو اللہ عزوجل کا ہمیں نعمتیں عطا کرنا ہم پر اس کا احسان ہےہم کواس کا
بندہ ہونے کی خاطر اس کا شکر ادا کرنا چا ہے نا شکریہ نہیں کرنی چاہیے، آئے شکر کی اقسام سنٔے۔واضح رہے کہ شکر کی دو
قسمیں ہیں۔
1)اللہ عزوجل
کا شکر خاص زبان سے ادا کرنا چاہیے ہے اور اس کی نعمتوں کا اعتراف دل اور زبان سے
کرنا چاہیے۔
2) شکر عام ہے
جبکہ زبان سے اللہ عزوجل کی حمد و ثناء کرنا، اس کا شکر ادا کر نا دل کی
معرفت شکر د اعضاء سے عبادت کرنا نیز زبان
اور دوسرے ارکان کو حرام کاموں سے محفوظ کرنا شکر خاص ہے ۔
ناشکری
کی مذمت:جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ کا بھی شکر نہیں کرتا ۔ حضرت
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جو تھوڑی نمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا
نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں
کرتا۔ اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا
شکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والستون من
شعب الایمان الخ فصل في المكافاة بالصنائع الحديث 9119)
عذاب
کا نازل ہونا :" حضرت حسن رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت
عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا
مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر
ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینےپر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (وسائل ابن ابی دنیا ، کتاب الشکر اللہ الحدیث
60)
اللہ
عزوجل کے لیے تواضع اختیار کرنا ، "
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر
وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالٰی کے
لیے تواضع کرے تو اللہ تعالی اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ
سے اس کی آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے
اور جس پر اللہ تعالٰی نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ
اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع روک لیتا
ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے۔ پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے(
آخر ت میں) عذاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا۔ رسائل ابن ابى الدنيا، التواضع
والخمول ، 555/3 رقم : 93
شکریہ
ادانہ کرنا: روایت ہے حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی
عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف
کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ
ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ
دی گئی وہ فریب کےکپڑے بننے والے کی طرح ہے۔ (مراۃ المناجیح جلد 4 ، حدیث 3032)
دوزخ
کا سبب.روایت ہے کہ حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقر عید یا عید
الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزر تو فرمایا اے بیبیو! خوب خیرات
کرو کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو۔ انہوں نے عرض کیا حضور یہ
کیوں ؟ فرمایا تم اس لعن طعن زیادہ کرتی
ہو۔ خاوند کی ناشکری ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دہن پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کا ٹ دینے والی میں نے نہیں
دیکھی۔ عورتوں نے عرض کیا حضور ہمارے دین اور عقل میں کمی کیوں کر ہے۔ فرمایا کہ کیا یہ نہیں
ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے۔ عرض کیا ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل
کی کمی ۔ فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عورت حیض میں روزه نماز ادا نہیں کر سکتی۔(مراة
المناصبح جلدا حدیث 19)
محمد بلال
منظور (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ پاک کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور ان
سے غفلت برتنا گناہ کبیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے
الله پاک قرآن
مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔ ذلِكَ جَزَيْنَهُمْ بِمَا كَفَرُوا وَ
هَلْ نُجْزِئَ إِلَّا الْكَفُورَ ترجمہ کنزالعرفان: ہم نے انہیں
ان کی ناشکری کی وجہ سے یہ بدلہ دیا اور ہم اسی کو سزا دیتے ہیں جو نا شکرا ہو پاره
22 سوره سبا آیت نمبر (17)
حضرت علامہ
مولانا مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتھم العالیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ
انسان ناشکری کرنے کی وجہ سے خود مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔ اور حضرت سیدنا امام حسن
بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عز و جل جب تک چاہتا ہے اپنی رحمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے ناشکری کی مزمت پر چانچ احادیث مبارکہ
مزکور ہیں
(1)... حضرت
حسن رَضِيَ اللهُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری
کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب
بنا دیتا ہے۔ ( رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشكر الله عزوجل، 1/ 484، الحدیث: 60 )
(2)... حضرت
نعمان بن بشیر رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ”جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا
نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان
کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والستون من
شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل في المكافأة بالصنائع، 1562 الحدیث: 9119)
(3)شوہر
کی ناشکری کی وجہ سے جہنم میں جانے والیاں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:اے
عورتو!صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے-خواتین نے عرض کی یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس سبب سے؟فرمایا:اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو
اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو- ماہنامہ فیضانِ مدینہ,جنوری 2024ص6رجب المرجب
1445ھ
(4)کس
شخص کے لیے جہنم کا طبق کھول دیا جاتا ہے؟ حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام
کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے
لیے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں
اس نعمت سے اسے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کی اخرت میں درجات بلند فرماتا ہے
اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام
فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک
طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ تعالیٰ
چاہے گا تو اسے(آخرت میں)عزاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا- رسائل ابن ابی الدنیا،التواضع
والخمول:555/3رقم93
(5)ناشکری
جہنم کا سبب،،،،، ایک شخص نے
بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہنم لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟فرمایا:جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ
بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو نا شکری کرتا ہے اور جب ناشکری
کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے ۔ مسند امام احمد ،مسندالمکثرین و غیرھم،571/3حدیث6800
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو اللہ تبارک و تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا خیر
وبرکت اور نعمتوں میں اضافہ کا سبب بنتا ہے اور ناشکری کرنے سے بندہ عذاب الٰہی کا
اللہ پاک ہمیں ہر حال میں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے
بچنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم
گل محمد عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الله پاک قرآن
مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ
بِمَا كَفَرُوْاؕ-وَ هَلْ نُجٰزِیْۤ اِلَّا الْكَفُوْرَ، ترجمۂ کنز
العرفان: ہم نے انہیں ان کی ناشکری کی وجہ سے یہ بدلہ دیا اور ہم اسی کو سزا دیتے
ہیں جو نا شکرا ہو (پارہ 22 سورہ سبا آیت
نمبر 17)
حضرت علامہ
مولانا مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتھم العَالِیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ
انسان ناشکری کرنے کی وجہ سے خود مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔ اور حضرت سیدنا امام حسن
بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عز و جل جب تک چاہتا ہے اپنی رحمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے (شکر کے فضائل ص27)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو قرآن و احادیث اور بزرگان دین کے اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ
ناشکری کی بہت مزمتیں ہیں تو آئیے ہم چند ناشکری کی مذمّتوں کے بارے میں جانتے ہیں
1)
اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان نہ کرنا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں وہ زیادہ کا بھی شکر ادا نہیں
کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کر تا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور الله تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (تفسیر صراط الجنان جلد ص 154)
(2)ناشکری
کی وجہ سے نعمت عذاب کا سبب: حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے میں مجھے یہ حدیت پہنچی
ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہےتو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا
ہے ، جب وہ شکر کریں۔ تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے قادر ہے اور جب وہ
ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان
پر عذاب بنا دیتا ہے (رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشكر الله عزوجل 484/1/ حدیث 60)
(3)عورتوں
کی اکثریت جہنم میں جائے گی: نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کی اکثریت اپنے خاوندوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گی ( تفسیر احسن البیان ص 420 تحت الآیہ 7 سورۃ ابراھیم)
(4)
خدا کا پیارہ بندہ اور ناپسندیدہ بندہ: حضرت سیدنا ابوبکر بن عبد اللہ
رحمہ اللہ علیہ مرفوعًا روایت کرتے ہیں جس کو خیر سے نوازا جائے اور اس پر اسکا
اثر دکھائی دے تو اسے اللہ عزوجل کا پیارا اور اسکی نعمت کا چرچا کرنے والا
کہاجاتا ہے اور جس کو خیر عطا کی جائے لیکن اس پر اسکا اثر دکھائی نہ دے تو اسے
الله عزوجل کا نآپسندیدہ اور اسکی نعمتوں کا دشمن کہا جاتا ہے، (الجامع الاحکام
القرآن للقرطبی، پ 30الضحی تحت الایہ 11ج1ص72)
(5)
شکر کرنے اور نہ کر نے والوں کا انجام:حضرت سیدنا کعب رضی اللہ اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل دنیا میں
جس بندے کو اپنی کوئی نعمت عطا فرمائے، پھر وہ اس پر الله عز
وجل کا شکر ادا کرے اور اس کے سبب الله عزوجل کے لیے تواضع کرے تو اللہ کہ وجل دنیا
میں اس کو نعمت کا نفع عطا فر مائے گا اور اسکی وجہ سے آخرت میں اس کا درجہ بلند
فرمائے گا اور الله عز وجل - دنیا میں کسی بندے کو نعمت عطا کرے لیکن وہ نہ تو اس
پر اللہ کا شکر ادا کرے اور نہ ہی اس کے سبب اللہ عزوجل کے لئے تو اضع کرے تو اللہ
عزوجاں دنیا میں اسے نہ صرف اسکے نفع سے
محروم کر دے گا بلکہ اس کے لیے آگ کا ایک طبقہ (درجہ) کھول دیگا اگر چاہے تو اس
عذاب میں مبتلا فرمانے اور چاہے تو معاف فرمادے ( الدرالمنثورپ 2 البقره، تحت الایہ
152ج1 ص373)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو اللہ پاک کی نعمتوں کی
ناشکری کرنے کی وجہ سے بندہ بسا اوقات عذاب کا مستحق ہو جاتا ہے تو ہمیں چاہئے کہ
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر ادا کر کے ثواب کے حقدار بنیۓ اور عذاب نار سے بچیۓ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین
بجاہ خاتم النبیین!
سلمان عطّاری
(درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے قرآنِ مجید میں بھی شکر کا حکم فرمایا ہے اور احادیث میں بھی اس کا حکم ارشاد
ہوا ہے اور نا شکری کی مذمت بھی بیان فرمائی گئی ہے لہٰذا بندوں کو چاہیے کہ ہر
حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اس کی نا شکری سے بچیں اور لوگوں کا بھی
شکریہ ادا کرنا ضروری ہے جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکریہ
ادا نہیں کرتا۔آئیے نا شکری کے متعلق احادیث میں جو اس مذمت بیان ہوئی ہے مطالعہ
کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں :-
(1)
لوگوں کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ
يَشْكُرِ اللَّهَ :- (مرآۃ المناجیح
شرح مشکوۃ المصابیح ج(4)حدیث نمبر :3025) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ
کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتا
(2)
فریب کے کپڑے پہننے والا کون :- وَعَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً
فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى
فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَتَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ
كَانَ كَلَا بِسِ ثَوْنِي زُور ۔ (مرآۃ
المناجیح شرح مشكوة المصابیح جلد : 4, حدیث نمبر : 3023) :- روایت ہے حضرت جابر سے
کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو
اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی
اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی ہے اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹاپ
کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے بنے والے کی طرح ہے ہے ۔
(3)
شکر کے لیے حمد بھی ضروری ہے :- وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "
الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ ، مَا شَكَرَ اللهَ عَبْدٌ لَا يَحْمَدُهُ". (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(3)
حدیث نمبر : (2307) :- حضرت عبد اللہ ابن عمرو سے روایت ہےفرماتے ہیں رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حمد شکر کا سر ہے ! جس بندے نے خدا کی حمد نہ کی اس نے
رب کا شکر ہی نہ کیا ۔
(4)
جنّت میں جانے کے لئے شکر بھی ضروری ہے:- وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : "لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلَّا أُرِيَ
مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ
النَّارَ أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ
لِيَكُونُ عَلَيْهِ حَسْرَةً . (
مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد :( 7) حدیث نمبر : (5590) :-حضرت ابوہریرہ
سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جنت میں
داخل نہ ہو گا مگر پہلے اسے اس کا دوزخی ٹھکانہ دکھایا جاے گا اگر وہ جرم کرتا تو
وہ جہنم میں جاتا تاکہ وہ زیادہ شکر کرے اور کوئی آگ میں نہ جائے گا مگر اسے اس کا
جنتی ٹھکانہ دکھایا جائے گا اگر وہ نیکیاں کرتا تو وہ جنت میں جاتا تاکہ وہ اس پر
حسرۃ کرے۔
(5) نعمت عذاب
کیسے بنتی ہے :-
حضرت انس رضی
الله عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کونعمت عطا
فرماتا ہے توان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر
ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔۔رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر الله الحديث (60)
امیر حمزہ (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے جس طرح اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے ہیں ثواب کی خوشخبریاں
عطا فرمائیں ہیں اسی طرح الله کی ناشکری پر سخت وعیدیں بیان کی گئی۔ اللہ تعالیٰ
قران مجید میں بھی ناشکری کی مذمت بیان فرمائی ہے چنانچہ اللہ عزوجل نے قران مجید
میں ارشاد فرمایافَاذْكُرُوْنِیْۤ
اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ (پارہ ،13 سورۃ ابرہیم آیت، 152) ترجمۂ کنز الایمان:- تو میری یاد کرو میں تمہارا
چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔اسی طرح احادیث مبارکہ میں
بھی ناشکری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔
درج ذیل 5
احادیث ملاحظہ فرمائیں_
1 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو ان کی
عمر دراز کرتا ہے اور انہیں شکر کا الہام فرماتا ہے۔(فردوس الاخبار، باب الالف،
جماع الفصول منہ فی معانی شتی۔۔۔ الخ، ۱ / ۱۴۸،
الحدیث: ۹۵۴)
2 حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت
ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر
کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی
اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی
قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ
عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے
جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔
(در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۷، ۵ / ۹)
3۔ حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ
تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ۶ / ۵۱۶، الحدیث: ۹۱۱۹)
4 حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،
مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب
کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ
شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، ۱ / ۴۸۴، الحدیث: ۶۰)
5 سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ
اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، ۲ / ۱۲۳، الحدیث: ۱۵۲۲)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنا شکر ادا کرنے اور ناشکری کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
محمد مبین علی (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
شکر اور ناشکری
ایک دوسرے کے (opposite)آپوزٹ ہیں جہاں شکر ادا کر کے اللہ عزوجل
کا فضلواحسان نصیب ہوتا ہے وہیں ناشکری کر کے بندہ اللہ عزوجل کے غضب کا حقدار ہو
جاتا ہے.
تعریف:اللہ عزوجل کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا
اور اس سے غفلت برتنا ناشکری کہلاتا ہے.(حدیقہ ندیہ،جلد 2،صفحہ100) اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ
کنز الایمان: اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو
میرا عذاب سخت ہے.ائیے ناشکری کی مذمت پر کچھ احادیث سنتے ہیں:
(1)حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ
وسلم سے عرض کیا جہنم میں لے جانے والے اعمال کون سے ہیں ارشاد فرمایا جھوٹ بولنا
بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب
ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے.(مسند عبداللہ بن عمرو بن عاص ،جلد
دو، صفحہ 589)
(2)حضرت نعمان
بن بشیر سے مروی ہے کہ اقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: جو تھوڑی چیز کا
شکر ادا نہ کرے وہ زیادہ کا بھی شکر ادا نہیں کر سکتا.(مسند احمد، حدیث نعمان بن
بشیر,جلد 2,صفحہ 494, حدیث 18477)
(3)حضرت حسن
بصری فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا
فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر ادا کریں تو اللہ ان
کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کرے تواللہ عزوجل ان کو عذاب دینے
پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا ،حدیث
60)
(4)اقا علیہ
الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جو توڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ
نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور اس کو
چھپانا ناشکری ہے۔(شعب الایمان،حدیث 9111)
(5)رسول کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے ارشاد فرمایا اے عورتوں صدقہ کیا کرو کیونکہ میں
نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے خواتین نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کس سبب سے فرمایا اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔(ماہنامہ فیضان مدینہ، جنوری 2024، صفحہ 6، رجب
المرجب 1445)اللہ عزوجل ہمیں ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجائے خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
محمد اویس
بن محمد علی (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
ہم پر بے شمار نعمتوں کا انعام کیا ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر
ادا کریں اور جو لوگ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے وہ عذاب نار کہ مستحق
ہوتے ہیں چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے (حضرت ابراہیم ترجمہ کنز الایمان اور یاد
کرو جب تمہارے رب نے سنا دیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور
اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے)پارہ 13سورۃ ابراہیم آیت 7
(1)حضور اقدس
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں زیادہ عورتوں کی تعداد دیکھی
تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس
کی کیا وجہ ہے تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا ان کے ناشکری
کرنے کی وجہ سے تو صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ کیا عورتیں خدا تعالی کی ناشکری
کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں اور ان عورتوں کی یہ عادت ہے کہ تم زندگی بھر ان
کے ساتھ احسان کرتے رہو لیکن اگر کبھی بھی کمی دیکھیں گی تو وہ یہی کہہ دیں گی کہ
میں نے تمہاری طرف سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی (بخاری کتاب نکاح باب کفران العشر حدیث
نمبر 5199جلد 3ص 463)
(2)حضرت نعمان
بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر
ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں
کرتا اللہ تعالی کی نعمتوں کا بیان کرنا شکر ہے اور بیان نہ کرنا ناشکری ہے (مسند
احمد حدیث نعمان بن بشیر جلد6ص394حدیث نمبر18477)
(3)حضرت حسن
رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو
نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو
اللہ تعالی ان کی نعمت اکو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ
تعالی ان کو عذاب دینے پر بھی قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا
ہے (رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر للہ عزوجل جلد 2ص484حدیث 60)
(4)حضرت سیدنا
حسن بصری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ وہ خیر جس میں کسی طرح کا شکر نہ ہو وہ
شکر کے ساتھ عافیت ہے مگر بہت سے انعام یافتہ لوگ شکر نہیں کرتے (احیاء العلوم ج 4
ص393)
(5)سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ
تعالی عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ترجمہ اے اللہ تو اپنے ذکر اور اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما(ابو داؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار جلد
2ص123 حدیث 1522)
اللہ تعالی سے
دعا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے فضل سے جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی اس کا شکر
کرنے کی توفیق عطا فرمائے اس نعمتوں کی ناشکری سے محفوظ فرمائے امین بجاہ النبیین
صلی اللہ علیہ وسلم
علی رضا (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوج نے
قرآن پاک میں بھی حکم دیا ہے شکر کرنے کا
اسی طرح حدیث پاک میں بھی شکر کرنے حکم ہے اور ناشکری کی مزمت بیان کی گئی ہے
شکر
اور ناشکری کی حقیقت :شکر کی حقیقت
یہ ہے کہ آدمی نعمت کو اللہ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جب کہ ناشکری
کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔(تفسیر صراط الجنان
(1)
لوگوں کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ
يَشْكُرِ اللَّهَ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج(4)حدیث
نمبر :3025) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتا :-
(2)
فریب کے کپڑے پہننے والا کون :- وَعَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ
يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ
وَمَنْ تَحَتَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ كَانَ كَلَا بِسِ ثَوْنِي زُور ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح جلد : 4,
حدیث نمبر : 3023) :-روایت ہے حضرت جابر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے
وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس
نے ناشکری کی ہے اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے
کپڑے بنے والے کی طرح ہے ہے :-
(3)
شکر کے لیے حمد بھی ضروری ہے :- وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ ،
مَا شَكَرَ اللهَ عَبْدٌ لَا يَحْمَدُهُ". (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(3) حدیث نمبر : (2307) :- حضرت
عبد اللہ ابن عمرو سے روایت ہےفرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
حمد شکر کا سر ہے ! جس بندے نے خدا کی حمد نہ کی اس نے رب کا شکر ہی نہ کیا ۔
(4)
جنّت میں جانے کے لئے شکر بھی ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : "لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلَّا أُرِيَ
مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ
النَّارَ أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ
لِيَكُونُ عَلَيْهِ حَسْرَةً . (
مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد :( 7) حدیث نمبر : (5590) :-حضرت ابوہریرہ
سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جنت میں
داخل نہ ہو گا مگر پہلے اسے اس کا دوزخی ٹھکانہ دکھایا جاے گا اگر وہ جرم کرتا تو
وہ جہنم میں جاتا تاکہ وہ زیادہ شکر کرے اور کوئی آگ میں نہ جائے گا مگر اسے اس کا
جنتی ٹھکانہ دکھایا جائے گا اگر وہ نیکیاں کرتا تو وہ جنت میں جاتا تاکہ وہ اس پر
حسرۃ کرے۔
(5)
نعمت عذاب کیسے بنتی ہے :- حضرت
انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم
کونعمت عطا فرماتا ہے توان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر
ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔۔رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر الله الحديث (60)
زین عطّاری
(درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
شکر گزاری اور
نا شکری دونوں ایک دوسرے کے آپوزٹ ہیں ، اگر شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا
ایک اہم ذریعہ ہے تو ناشکری اللہ کے غضب اور اس کے دردناک عذاب کو واجب کرنے والی
ہے آئیے ہم ناشکری کی مذمت پر فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سنتے ہیں
1۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:- جسے کسی انعام سے نوازا
گیا اور اس نے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس کا شکریہ ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا
اس نے ناشکری کی۔(سلسلة صحيحة حديث = 402)
2۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر
ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا شکر ادا
نہیں کرتا اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا
شکری ہے۔(شعب الایمان 516/6 ح 9111)
3۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو نعمت عطا فرماتا ہے
تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی انکی نعمتوں کو
زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری
کریں تو اللہ تعالٰی انکو عذاب دینے پر قادر ہے۔ اور وہ انکی نعمت کو ان پر عذاب
بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا 1 / 484 ح 60 )
4 حضرت جابر رضی اللہ سے نبی پاک نے
فرمایا جسے کوئی
عطیہ دی جائے اگر ہو سکے تو اسکا بدلہ دے کچھ نا پائے تو اسکی تعریف کر دے
جسنے تعریف کی اسنے شکریہ ادا کر دیا جس
نے چھپا یا اسی نے نا شکری کی( مراۃ المناجیح جلد 4 حدیث 3032)
5۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی تو صحابہ اکرام نے عرض کی اس کی وجہ
کیا ہے تو حضور نے فرمایا :- ان کے ناشکری
کرنے کی وجہ سے تو صحابہ نے عرض کی کیا عورتیں خدا کی ناشکری کیا کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں
اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہیں (بخاری ج 3 ص436)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری جیسی بیماری سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے امین
بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم