آج کل نا شکری عام ہے لوگ اللہ عزوجل کی بھی ناشکری کرتے ہے اور لوگوں کی بھی ناشکری کرتے ہے۔ انہیں چاہیے کہ ناشکری جیسے گناہ سے بچنا چاہیے کیونکہ کے ناشکری گناہ کے راستے میں لے جاتا ہے اور گناہ جنم کے راستہ پر لے جاتا ہے۔ آئیے کچھ احادیث ناشکری سنتے ہیں۔

1)جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتے وہ اللّہ کا شکر ادا نہیں کرتے حضرت نعمان بن بشیر نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی علیہ والہ وسلم سے روایت ہے کہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا یا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جولوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور الله کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والسون مین الیمان ابن الخ في المکافاة الحديث 9119)

2)نعمت کو عذاب بنا دیتا ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے۔ کہ اللہ تعالٰی جب کسی . قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان پر سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو الله ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر سے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے(مسائل ابن الی دنیاء کتاب الشكر الله الحدیث 60)

3)نعمت سے نفع دیتا ہے حضرت کعب صلی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ عز و جل دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھروہ اس نعمت کا اللہ کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے الله کے لیے تواضع کرے تو اللہ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ کے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اس نے اللّہ کے لیے تواضع کی تو اللہ دنیا میں اس نعمت کا نفع روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر الله چاہے گا تو اسے آخرت میں عذاب دے گا یا اسے درگزر فرمائے گا (رسائل ابن الدنیا اتوضع الخمول 3/555 رقم 93)

4) شکریہ ادا نہ کرنا۔ روایت ہے کہ حضور اکرم صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی ۔ اور جو کسی ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے پڑے بننے والے کی طرح ہے۔ (مراة المناجیح جلد 4 ، حدیث 3032)

5)دوزخ کا سب حضرت سعد خودری فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللّہ علیہ نے بقر عید یا عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے۔عورتوں کی جماعت پر گزرے فرمایا کہ اہے، پیہوا خوں خیرات کرو۔ کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو، انہوں نے عرض کیا حضور یے کیوں ؟ فرمایا۔ لعن طعن زیادہ کرتی ہو۔ ، خاوند کی نا شکری ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کاٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی ۔ عورتوں نے عرض کیا حضور تمہارے وذہں و عقل میں کمی کیو ہے۔ فرمایا کہ کیا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے عرض کی ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی کمی ہے فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عورت. حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کر سکتی عرض کیا ہاں فرمایا یے اس کے ذہن کی کمی ہے ( مراة المناجیح جدا حریت ۱۹)

ناشکری ایک گناہ ہے اور گناہ جہم کے راستہ پر ڈالتا ہے۔ ہمیں ناشکری جیسے گناہ سے بچے بچنا چاہیے ہر وقت خوف خدا کرنا چاہیے نماز ادا کری چاہیے تاکہ ناشکری جیسے گناہ سے بچ سکیں۔ 


الحمدللہ اللہ عزوجل کی ہم پر بے شمار نعمتیں ہیں جو بارش کے قطروں کی طرح ہم پر برس رہی ہیں اگر ہم ان نعمتوں کا شکر ہر سانس کے ساتھ بھی ادا کریں تو ہرگز ادا نہیں کر سکتے کیونکہ سانس کا آنا بھی اللہ عزوجل کی بہت بڑی نعمت ہے اور

شکر کرنے سے انسان کو عطا کیا جاتا ہے جبکہ ناشکری کرنے سے وہ چیز جو ہمارے پاس ہوتی ہے وہ بھی چلی جاتی ہے پھر پریشانیاں گھیر لیتی ہیں

یاد رکھیں...! مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تمہاری پریشانیاں تمہاری بے ادبی اور ناشکری سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں اسی طرح ارشاد خداوندی ہے: اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کرونگا اور اگر تم نے ناشکری کی تو یقین جانو میرا عذاب بڑا سخت ہے (القرآن ۔ سورہ ابراہیم ۔7)

آئیے ناشکری کی مذمت میں احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں زیادہ عورتوں کی تعداد دیکھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کیا وجہ ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ کیا عورتیں خدا تعالی کی ناشکری کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں ان عورتوں کی عادت ہے کہ تم زندگی بھر ان کے ساتھ احسان کرتے رہو لیکن اگر کبھی بھی کمی دیکھیں گی تو یہی کہہ دیں گی کہ میں نے تمہاری طرف کوئی بھلائی دیکھی نہیں

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے شکر کرنے کی توفیق ملے وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا جس سے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کے قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے عن عباده یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے (در منثور٫ ابرھیم ٫تحت الایة:7 9/5)

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (شعب الايمان شعب الايمان الثاني والستون من شعب اليماني...الخ فصل في المكافأة بالصنائع 516/6 الحدىث 9119)

سنن ابی داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبر رضی اللہ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اَللُّهُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰى ذِكْرَكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكْ (ابو داؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار 123/2 الحدیث 1522) نعمت کا شکر کرنے سے نعمت برقرار رہتی ہے اور ناشکری کرنے سے فرار ہوجاتی ہے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں اور ناشکری سے بچیں کیونکہ ناشکری غم اور بے سکونی کو کھینچ لاتی ہے جبکہ شکر گزاری نعمتوں خوشیوں اور راحتوں میں ذات کا سبب بنتی ہے۔۔۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرمائے

اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین ثم آمین


پیارے اسلامی بھائیوں!  اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہوا ہے جن کا شمار کرنا ناممکن ہے اگر ہم اپنے اردگرد دیکھیں تو ہمیں ہر طرف ہی رب تعالی کی نعمتیں ہی نعمتیں نظر آئیں گی۔ اللہ پاک کی طرف سے ملنے والی صحت اور عافیت یقینا بہت بڑی نعمت ہے اسی طرح نیک اولاد، نیک شریکِ حیات، والدین، بہن، بھائی، محبت کرنے والے دوست احباب بھی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمتیں ہیں الغرض اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی قلم انہیں لکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا گویا ہم رب پاک وحده لاشریک کی نعمتوں کے سمندر میں ڈوبے ہوۓ ہیں لیکن پھر بھی انسانوں کی ایک بڑی تعداد اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کرتی رہتی ہے کبھی اللہ پاک سے شکوہ تو کبھی تقدیر پر باتیں اللہ اکبر ناشکری کے متعلق اللہ پاک نے قرآن مجید میں فرمایا: اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌ۝ ترجمہ کنزالعرفان : بیشک انسان ضرور اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(پ30 العادیات 06)

انسان مختلف صورتوں میں اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے اپنے اعضا کے ذریعے اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے، مثلا فلمیں ، ڈرامے دیکھ کر آنکھوں کی ناشکری، گانے باجے سن کر کانوں کی ناشکری، گالی گلوچ اور تلخ کلامی کرکے زبان کی ناشکری لوگوں کو ایذا دے کر ہاتھوں کی ناشکری،گناہوں کی طرف جا کر پاؤں کی ناشکری، رزق میں عیب نکال کر اور اسے ضائع کرکے رزق کی ناشکری وقت ضائع کرکے وقت کی ناشکری، والدین کی نافرمانی کرکے والدین جیسی عظیم نعمت کی ناشکری ،الغرض کہ انسان اپنے رب کی طرح طرح سے ناشکری کرتا ہے ۔

ناشکری کے متعلق (2) فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ ملاحظہ کیجیئے:

(1)...حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع،6/ 516 الحدیث: 9119)

(2)…حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،1/ 484، الحدیث: 60)

ناشکری کے متعلق بزرگان دین کے (2) فرامین ملاحظہ کیجئیے

(1)... حضرت سیدنا امام حسن بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْقَوِی نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب الله پاک کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ پاک انہیں زیادہ دینے پر قادر ہے اور اگر ناشکری کریں تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے۔ وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا ہے۔ (شعب الايمان للبيهقي باب فی تعديد نعم الله، الحديث : 4466، ج 4، ص 102۔)

(2)... حضرت سیدنا ابو حازم عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الاكرم فرماتے ہیں: الله پاک کا مجھ سے دُنیا کو روک لینا مجھے دنیا عطا کرنے سے زیادہ بڑی نعمت ہے کیونکہ میں نے ایک ایسی قوم دیکھی جسے اللہ پاک نے نعمتیں عطا فرمائیں تو وہ ناشکری کی وجہ سے ) ہلاک ہو گئی ،،(حلية الأولياء، الرقم 640 سلمة بن دینار، الحدیث: 3965، ج 3، ص 670)

پیارے اسلامی بھائیوں ان روایتوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ناشکری کس قدر باعث ہلاکت ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہا کریں رب تعالی نے ہمیں جس حال میں رکھا ہے ہمارے لۓ وہی بہتر ہے رب تعالی بہترین تدبیر فرمانے والا ہےاَلْحَمْدُلِلّٰه

اللہ پاک ہمیں اپنے فضل سے شکر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرماۓ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏


شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے نفس کو اس چیز کا عادی بنائے اور اس کا الٹ ناشکری کہلاتا ہے جو کہ بہت ہی مضموم ہے اس کی مذمت رب نے قران میں کی اور احادیث کریمہ میں بھی وارد ہے ائیے سنیے احادیث کریمہ کی روشنی میں

(1) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی ذاتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا (اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا )جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا اور وہی ہے جو اپنے بندو کی توبہ قبول فرماتا ہے (تفسیر صراط الجنان جلد 5 صفحہ 153)

(2) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (صراط الجنان جلد پانچ صفحہ 154)

(3) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے اور اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکر ادا کیا اور جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی (مرآۃالمناجیح حدیث 3023 جلد 14)

(4) (حدیث پاک میں ہے کہ) آپ عید الفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے آپ عورتوں کی جماعت پر گزرے تو فرمایا کہ اے بیبیو خوب خیرات کرو کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو عرض کی حضور یہ کیوں فرمایا تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو (مرآۃالمناجیح جلد 1 حدیث 19)

(5) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھو اپنے سے زیادہ حیثیت والے پر نظر نہ رکھو بے شک یہ اس بات سے زیادہ لائق ہے کہ اللہ عزوجل کی نعمتوں کو حقیر نہ جانو (فیضان ریاض الصالحین جلد 4صفحہ 678)

اللہ پاک ہم سب کو اللہ پاک کی فرمانبرداری کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین


اللہ پاک کی انسان پر بے حد نعمتیں ہیں جن کا انسان شمار نہیں کر نا ممکن نہیں  اس کا اندازہ محض ایک لقمہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اپنے دامن میں کتنی نعمتیں لیے ہوئے ہیں کہ اس لقمہ کو کن مراحل سے گزر کر اس قابل بنایا جا تا ہے کہ یہ ہماری غذا کا حصہ بنے اس کے علا وہ آسمان زمین پانی ہوا آگ آکسیجن اللہ پاک کی ہی نعمتیں ہیں اور اب ان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ ہم اس کی نعمتوں کا شکر ادا کریں کہ یہ اللہ کو بہت پسند ہے کہ اس کی عطا کردہ نعمتوں پر ہم اس کا شکر ادا کریں جیسا کہ شکر اعلی درجے کی عبادت ہے شکر کی توفیق عظیم سعادت ہے شکر میں نعمتوں کی حفاظت ہے

شکر اللہ والوں کی عادت ہے شکر رب کی اطاعت ہے شکر ترک معصیت ہے شکر ہی نعمتوں میں باعث زیادت ہےحضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قاسم نعمت سرآپا رحمت شافع امت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا جسے چار چیزیں عطا کی گئیں اس کو دنیا و آخرت کی تمام بھلائی عطا کی گئی:1 شکر کرنے والا دل 2 اللہ پاک کا ذکر کرنے والی زبان3 مصیبت پر صبر کرنے والا بدن 4اس کے مال اور عزت میں خیانت نہ کرنے والی بیوی جبکہ نا شکری کرنا کئی محرومیوں کی وجہ ہو سکتا ہے اور نا شکری کرنے والا انداز اللہ پاک کو نا پسند ہے نا شکری کرنا باعث ہلاکت ہے اور کئ نعمتوں میں روکاوٹ کا سبب ہےاور  نا شکری باعث عذا ب ہے نا شکری نعمتوں کے زوال کا سبب ہے ناشکری رب کی ناراضگی کا سبب ہے اور اللہ کو بہت نا پسند ہے ناشکری ایک بڑا گناہ ہے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی مکرم نور مجسم رسول اکرم شاہ بنی آدم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے کہ نعمت کا چرچا کرنا اس کا شکر کرنا ہے اور چرچا نہ کرنا نا شکری ہے جو قلیل پر شکر ادا نہیں کرتا وہ کثیر پر شکر ادا نہیں کر سکتا ۔جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کر سکتا ۔

امام حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں بیشک اللہ جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے ۔اسلام کے چوتھے خلیفہ امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے اہل ہمدان میں سے ایک شخص کو فرمایا بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے یہ دونوں ایک دوسرے کو لازم ہے پس اللہ کی طرف سے نعمتوں کا اضافہ اس وقت تک نہیں رکتا جب تک کہ بندے کی طرف سے شکر نہ رکے ۔

نا شکری کے اسباب گناہ کا ارادہ کرنا زبان سے شکایت کرنا برے کام کرنا بد گمان رہنا اللہ پاک سے نا خوش رہنا اللہ پاک کی نافرمانی کرنا خدا کے فضل و احسان سے نا امید ہونا ہمیں چاہیے کہ ہم ناشکری کے اسباکہ ہم ناشکری کے اسباب کا خاتمے کی کوشش کرتے ہوئے اللہ سے دعا بھی کریں اور اس کا شکر بھی ادا کریں جیسا کہ سنن ابوداؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اللهم اعنى على ذكرك وشكرك و حسن عبادك یعنی اے اللہ پاک تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔

اللہ پاک ہمیں بھی اپنے فضل سے ذکر اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین


اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی یعنی اے اللہ عزوجل تو  اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما اللہ تعالی نے اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے امین

1)اللہ تعالی کا شکر ادا نہ کرنا حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے شعب الایمان حدیث 9119

نعمت کو ان پر عذاب

2)حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نہ شکریہ کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمتوں کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے رسائل ابن ابی دنیا کتاب شاکراللہ ( 60)

3)شوہر کی ناشکری کا انجام حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مجھے جہنم دکھائی گئی تو دیکھا کہ اس میں اکثر ایسی عورتیں ہیں جنہوں نے شوہروں کی ناشکری کی اور ان کے احسانات فراموش کر دیا تھا اور اگر تم ان میں سے کسی پر احسان کرو پھر تم میں کوئی بات خلاف مزاح دیکھے لیں تو کہہ دیں گی کہ میں نے تو کبھی بھی تم سے کوئی خیر اور بھلائی نہیں دیکھی بخاری شریف 1042

4)تعریف نہ کرنا بھی نا شکری حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی مرات المناجی شرح مشکوتہالمصاابی3023

5)ناشکری کرنے والی بیوی حضرت عبداللہ بن عمر بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی اس عورت کو رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا جو اپنے خاوند کی ناشکری کرتی ہو حالانکہ یہ اپنے خاوند سے مستغنی نہیں النسائی فی سنن الکبری(289)

اللہ تعالی ہم سب کو ناشکری سے بچائے اور ہم سب کو شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین


اللہ پاک کی بے شمار نعمتیں  ہیں جو کہ ساری کائنات کے ذرے ذرے پر بارش کے قطروں سے زیادہ درختوں کے پتوں سے زیادہ ، دنیا بھر کے پانی کے قطروں سے زیادہ ، ریت کے ذروں سے بھی زیادہ اور ہماری سوچوں سے بھی کئ گنا زیادہ ہر لمحہ ہر گھڑی بن مانگے ہم پر چھما چھم برس رہی ہیں.. جن کو شمارکرنا انسان کے بس کی بات نہیں... اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔

*1...و اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۸) تَرجَمۂ کنز الایمان:* اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔(پ ۱۴، النحل ۱۸)

ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠ (۱۵۲) ترجمہ کنزالایمان ۔ میرا حق مانو (شکر ادا کرو) اور میر ی ناشکری نہ کرو۔(پ ۲۔ البقرہ ۱۵۲)

اور ایک مقام پر اللہ تعالی ارشاد فرماتاہے: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے (پ ۱۳، ابراہیم ۰۷) اب یہاں پر اللہ کریم ارشاد فرما رہا ہے اگر شکر کرو گے تو اور زیادہ ملے گا اور تاکید کیساتھ فرمایا کے ضرور ملے گا... لیکن ساتھ ہی فرمایا کے نا شکری نا کرو... یعنی کہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے

اور ناشکری سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے.... شکر کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو اللہ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جب کہ ناشکری کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔(تفسیر صراط الجنان) اسی طرح احادیث کے اندر بھی شکر کے فضائل اورنا شکری کی مذمت بیاں کی گئ ہے..

(1)… حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔ (در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۷، ۵ / ۹)

(2)… حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ۶ / ۵۱۶، الحدیث: ۹۱۱۹

(3)…حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، ۱ / ۴۸۴، الحدیث: ۶۰)

(4)…سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’ اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، ۲ / ۱۲۳، الحدیث: ۱۵۲۲)

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔


اللہ پاک نے ھمیں پیدا فرمایا پھر اسلام کی عظیم نعمت سے مشرف فرما کر ھم پر احسان عظیم فرمایا ہمیں زندگی گزارنے کیلیے سورج , چاند, سردی , گرمی , اعضاۓ جسم اور بہت سی نایاب نعمتیں عطا فرماٸیں اور اس کثرت سے عطا فرماٸیں کہ وہ خود فرماتا ہے : وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ترجمہ کنز العرفان : اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو توانہیں شمار نہ کر سکو گے (پارہ 12 سورہ ابراھیم آیت نمبر 34)

تو جب اللہ پاک نے بندوں کو اس طرح کی عظیم و نایاب و بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں ہیں تو پھر اللہ پاک کا بندوں پر حق ہے کہ وہ اللہ پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں اور اس کی نا شکری سے بچتے رہیں اور ایسا کرنے کا حکم تو اللہ پاک نے خود قرآن پاک میں فرمایا ہے - چنانچہ فرماتا ہے :

وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ ترجمہ کنز العرفان : اور میرا شکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔ (پارہ 2, سورہ بقرہ , آیت نمبر 152)

آٸیے نا شکری کی تعریف پڑھیے : اللہ پاک کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور ان سے غفلت برتنا کفران نعم (یعنی نعمتوں کی نا شکری) کہلاتا ہے (باطنی بیماریوں کی معلومات صفحہ نمبر 112) احادیث طیبہ اور اقوال بزرگان دین سے بھی نا شکری کی مذمت واضح ہوتی ہے - آٸیے اس متعلق چار روایات پڑھتے ہیں :

1 - نعمتوں کی عذاب میں تبدیلی: حضرت حسن فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ پاک جب کسی قوم کو کوٸی نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر ادا کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے (رساٸل ابن ابی الدنیا , کتاب الشکر للہ عزوجل 484/1, حدیث : 60 )

2 - نعمتوں کا شکر کے ساتھ تعلق : امیر المومنین مولی علی کرم اللہ تعالی وجھہ الکریم نے ھمدان کے ایک شخص سے فرمایا : بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے یہ دونوں ایک دوسرے کو لازم ہیں پس اللہ پاک کی طرف سے نعمتوں میں اضافہ اس وقت تک نہیی رکتا جب تک کہ بندوں کی طرف سے شکر نہ رک جاۓ (شعب الایمان للبیھقی , باب فی تعدید نعم اللہ , حدیث نمبر 4532 , جلد 4, صفحہ نمبر 127 )

3 - نعمت کا نفع : امام حسن بصری علیہ الرحہ فرماتے ہیں : بے شک اللہ پاک جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فاٸدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس نعمت کی نا شکری کی جاتی ہے تو وہ اس نعمت کو ان کیلیے عذاب بنا دیتا ہے (الدر المنثور , پارہ 2 , سورہ بقرہ تحت الآیة 152)

4 - شکر ادا نہ کرنے کا نقصان : حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس پر اللہ پاک نے دنیا میں انعام کیا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ کیلیے تواضع کی تو اللہ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کیلیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ چاہے گا تو اسے (آخرت میں) عذاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا (رساٸل ابن ابی الدنیا , التواضع و الخمول , 553/3 , رقم 93) نا شکری کے اسباب میں سے بے صبری کی عادت , توکل کی کمی اور گناہوں پر بے باک ہونا ہے ان چیزوں سے بچنے کے ذریعے ناشکری سے بھی بچا جا سکتا ہے

اللہ پاک ھم سب کو ناشکری سے بچاۓ اور ھمیں اپنے صابر و شاکر بندوں میں شامل فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏


شکر کا مطلب ہے کہ کسی کے احسان و نعمت کی وجہ سے زبان، دل یا اعضاء کے ساتھ اس کی تعظیم کی جائے اس کا برعکس ناشکری ہے اللہ تبارک و تعالی کے ہم پر اتنے احسانات اور اتنی نعمتیں ہیں اس نے ہمیں اتنی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ہمارا حق یہ بنتا ہے کہ ہم اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کریں اگر ہم اس کی ناشکری کریں گے تو جو نعمتیں اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں عطا فرمائی وہ بھی ہم سے چھن جائیں گی کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے میں تمہاری نعمتوں میں اضافہ کروں گا اور یہ ناشکری ایک گناہ ہے حرام ہے ائیے اس کے بارے میں مزید احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں

1 حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث: 9119)

2 حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 448، الحدیث: 60)

3 حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔ (رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم: 93)

4 حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اس کی وجہ کیا ہے تو حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کی ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی کیا عورتیں خدا کی ناشکری کیا کرتی ہیں تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہیں (بخاری ج 3ص 463)

5 حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص حضور نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جنتی عمل کون سا ہے حضور نے فرمایا سچ بولنا بندہ جب سچ بولتا ہے تو نیکی کرتا ہے اور جب نیکی کرتا ہے تو محفوظ ہو جاتا ہے اور جب محفوظ ہو جاتا ہے تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے پھر اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جہنم میں لے جانے والا عمل کون سا ہے تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جھوٹ بندہ جب جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے (المسند الامام احمد بن حنبل رقم 6652ج2ص588)

سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2 / 123، الحدیث: 1522)

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے اٰمین۔


ناشکری ایک نا پسندیدہ بیماری ہے جس کی قرآن پاک اور آحادیث میں بہت مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ آپ بھی پڑھیے ’’لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘(ابراہیم: 8) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت

1؛-حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔ (در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: 7، 5/ 9)

2؛-حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 232، الحدیث: 60

3؛-نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہوسکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کردے ۱؎ کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی ۲؎ اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 , حدیث نمبر:3023 )

4:- حضرت ابی سعید خدری سےفرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقرعید یاعِید الفطرمیں عید گاہ۲؎تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزرے۳؎ تو فرمایا کہ اے بیبیو!خوب خیرات کرو ۴؎ کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے ۵؎ کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو،انہوں نے عرض کیا حضور یہ کیوں؟ فرمایا تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو ۶؎ خاوند کی ناشکری ۷؎ ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مت کاٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی۸؎عورتوں نے عرض کیاحضور ہمارے دین و عقل میں کمی کیونکر ہے۔فرمایا کہ کیا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے ۹؎ عرض کیا ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی کمی ہے فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عور ت حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کرسکتی عرض کیا ہاں فرمایا یہ اس کے دین کی کمی ہے۱۰؎ کتا(:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:19)

اللہ تعالیٰ ہمیں ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین


اللہ پاک نے انسان کو بے شمار  طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے جس کے مشاہدے کی چھوٹی سی مثال انسان کی ذات پر اللہ پاک کی عطا کی گئی نعمتیں ہیں۔ جب صرف اس کو دیکھا جائے۔ تو اللہ پاک کی اتنی عظیم نعمتوں کا اندازہ ہوتا ہے کہ صرف اسی پر اس کی ذات کے اعتبار سے اللہ پاک کی کتنی نعمتیں ہیں آنکھ, کان, ناک,ہاتھ, پاؤں اور دل و دماغ وغیرہ اللہ پاک کی وہ نعمتیں ہیں جن کی دنیوی اعتبار سے اگر قیمت دیکھی جاۓ تو لاکھوں کروڑوں کے برابر بھی نہیں ہے۔ مگر اللہ پاک کا کروڑ ہا کروڑ احسان کہ اس نے یہ سب نعمتیں اپنے بندوں کو بغیر کسی عوض و قیمت کے محض اپنے کرم و فضل سے عطا فرمائی ہیں۔ اور اگر ان علاوہ اللہ پاک کی انسان کو عطا کی گئی نعمتیں دیکھی جائیں تو وہ بھی شمار سے ورا ہیں۔ جب آدمی کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اور ایک ایک پل اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں ڈوبا ہوا ہے تو اُس مالک ِحقیقی کا شکر نہ بجا لانا اور اس کی یاد سے غافل رہنا کتنی بڑی ناشکری اور کس قدر محرومی کا سبب ہے؟

شکر اور ناشکری کی حقیقت:- شکر کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جبکہ ناشکری یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔ (تفسیرِ صراط الجنان) اللہ پاک قرآن کے متعدد مقامات پر شکر بجا لانے اور نا شکری سے بچتے رہنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے اللہ پاک فرماتا ہے:. لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ آسان ترجمۂ قرآن کنز العرفان:. اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔ (ابراھیم آیۃ،7) ایک اور مقام پر فرمایا :- وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲) ترجمہ کنزالایمان ۔ میرا حق مانو (شکر ادا کرو) اور میر ی ناشکری نہ کرو۔(پ ۲۔ البقرہ ۱۵۲) اور فرمایا:-

اَنِ اشْكُرْ لِلّٰهِؕ-وَ مَنْ یَّشْكُرْ فَاِنَّمَا یَشْكُرُ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(12) جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو بیشک الله بے پروا ہے سب خوبیوں سراہا ۔ تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت لکھا ہے:.

{وَ مَنْ یَّشْكُرْ: اور جو شکر اداکرے۔} یعنی جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہے تووہ اپنی ذات کے بھلے کیلئے ہی شکر کرتا ہے کیونکہ شکر کرنے سے نعمت زیادہ ہوتی ہے اوربندے کو ثواب ملتا ہے اور جو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کی ناشکری کرے تو اس کاوبال اسی پر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس سے اور اس کے شکر سے بے پرواہ ہے اور وہ اپنی ذات و صفات اور اَفعال میں حمد کے لائق ہے اگرچہ کوئی ا س کی تعریف نہ کرے۔ اسی طرح کثیر احادیث میں بھی ناشکری کی مذمت بیان کی گئی ہے جن میں سے چند پیش خدمت ہیں:-

(1)....... حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ۶ / ۵۱۶، الحدیث: ۹۱۱۹)

(2)....... رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، ۲ / ۱۲۳، الحدیث: ۱۵۲۲)

(3)...... حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، ۱ / ۴۸۴، الحدیث: ۶۰)

(4)…... حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، ۳ / ۵۵۵، رقم: ۹۳)

(5)...... حضرت حسن بصری فرماتے ہیں رحمتہ اللہ علیہ بیشک جب تک اللہ پاک چاہتا ہے اپنی نعمتوں سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے۔ جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے (الدار المنثور, پ 2 البقرہ تحت آیۃ 152, ج,1,ص,369 )

ناشکری کا عقلی و نقلی اعتبار سے رد:- نا شکری عقل اور نقل دونوں اعتبار سے ہی مذموم ہیں

ناشکری کا نقلی اعتبار سے مذموم ہونا :- نقل کے اعتبار سے یوں کہ قرآن میں فرمایا : (وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷))ترجمہ : اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔ (پ13 ، ابراھیم : 7)

ناشکری کا عقلی اعتبار سے مذموم ہونا:- ناشکری کا عقلی اعتبار سے مذموم ہونا یوں واضح ہے کہ ہر انسان سمجھتا ہے کہ محسِن و مُنعِم کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور یہ ہر انسان کی فطرت میں ہے۔ اسی لئے اگر کوئی اپنے محسن کی ناشکری کرے تو اُسے مذموم سمجھا جاتا ہے۔ اِسی لئے دنیا میں جب کوئی کسی پر احسان کرتا ہے تو ہر مذہب و ملت اور علاقہ و قوم والا اپنی تہذیب و روایات کے مطابق مختلف الفاظ و اعمال کی صورت میں دوسرے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں اپنی تمام نعمتوں پر شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین


ناشکری اللہ پاک کو ناپسندہے اور اللہ کی ناراضی کا سبب ہے۔ ناشکری بہت بُری عادت اور ایک بڑا گناہ ہے۔ جس طرح شکر گزاری پر نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اسی طرح ناشکری پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت عذاب اور سزا بھی دی جاتی ہے۔ اس کے بارے میں قراٰن و حدیث میں کئی وعیدیں آئی ہیں اور ساتھ ہی اس کے کئی نقصان بھی ہیں۔ احادیث مبارکہ کی روشنی میں ناشکری کی مذمت بیان کرنے کی کوشش کروں گا پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے:

(1)لوگوں کی ناشکری: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے وہ الله کا شکریہ بھی ادا نہ کرے گا۔(ترمذی، 3/384، حدیث: 1962)

حدیث کی شرح: سبحٰن الله! کتنا عالی مقام ہے، بندوں کا ناشکرا رب کا بھی ناشکرا یقیناً ہوتا ہے، بندہ کا شکریہ ہر طرح کا چاہئے دلی، زبانی،عملی، یوں ہی رب کا شکریہ بھی ہر قسم کا کرے، بندوں میں ماں باپ کا شکریہ اور ہے، استاذ کا شکریہ کچھ اور ،شیخ بادشاہ کا شکریہ کچھ اور۔(مراٰۃ المناجیح، 4/357)

(2)تھوڑی نعمتوں کا ناشکرا: حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔(شعب الایمان،6/516،حدیث: 9119)

(3)ناشکری کا انجام: حضرت حسنرضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ پاک ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔

(موسوعہ ابن ابی دنیا،1/484، حدیث: 60)

(4)ناشکرےکے لئےجہنم کا طبق: حضرت کعب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ پاک کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں) عذاب دے گا یا اس سے دَرگزر فرمائے گا۔(موسوعہ ابن ابی الدنیا، 3/555،حدیث: 93)

(5)نا شکری سے رزق کا چلے جانا: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہافرماتی ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّممکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ اپڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ”عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔“(ابن ماجہ، 4/49، حدیث:3353)یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر واپس نہیں آتا۔(بہار شریعت،3/364)

اللہ پاک ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم