اللہ پاک نے ھمیں پیدا فرمایا پھر اسلام کی عظیم نعمت سے مشرف فرما کر ھم پر احسان عظیم فرمایا ہمیں زندگی گزارنے کیلیے سورج , چاند, سردی , گرمی , اعضاۓ جسم اور بہت سی نایاب نعمتیں عطا فرماٸیں اور اس کثرت سے عطا فرماٸیں کہ وہ خود فرماتا ہے : وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ترجمہ کنز العرفان : اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو توانہیں شمار نہ کر سکو گے (پارہ 12 سورہ ابراھیم آیت نمبر 34)

تو جب اللہ پاک نے بندوں کو اس طرح کی عظیم و نایاب و بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں ہیں تو پھر اللہ پاک کا بندوں پر حق ہے کہ وہ اللہ پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں اور اس کی نا شکری سے بچتے رہیں اور ایسا کرنے کا حکم تو اللہ پاک نے خود قرآن پاک میں فرمایا ہے - چنانچہ فرماتا ہے :

وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ ترجمہ کنز العرفان : اور میرا شکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔ (پارہ 2, سورہ بقرہ , آیت نمبر 152)

آٸیے نا شکری کی تعریف پڑھیے : اللہ پاک کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور ان سے غفلت برتنا کفران نعم (یعنی نعمتوں کی نا شکری) کہلاتا ہے (باطنی بیماریوں کی معلومات صفحہ نمبر 112) احادیث طیبہ اور اقوال بزرگان دین سے بھی نا شکری کی مذمت واضح ہوتی ہے - آٸیے اس متعلق چار روایات پڑھتے ہیں :

1 - نعمتوں کی عذاب میں تبدیلی: حضرت حسن فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ پاک جب کسی قوم کو کوٸی نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر ادا کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے (رساٸل ابن ابی الدنیا , کتاب الشکر للہ عزوجل 484/1, حدیث : 60 )

2 - نعمتوں کا شکر کے ساتھ تعلق : امیر المومنین مولی علی کرم اللہ تعالی وجھہ الکریم نے ھمدان کے ایک شخص سے فرمایا : بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے یہ دونوں ایک دوسرے کو لازم ہیں پس اللہ پاک کی طرف سے نعمتوں میں اضافہ اس وقت تک نہیی رکتا جب تک کہ بندوں کی طرف سے شکر نہ رک جاۓ (شعب الایمان للبیھقی , باب فی تعدید نعم اللہ , حدیث نمبر 4532 , جلد 4, صفحہ نمبر 127 )

3 - نعمت کا نفع : امام حسن بصری علیہ الرحہ فرماتے ہیں : بے شک اللہ پاک جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فاٸدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس نعمت کی نا شکری کی جاتی ہے تو وہ اس نعمت کو ان کیلیے عذاب بنا دیتا ہے (الدر المنثور , پارہ 2 , سورہ بقرہ تحت الآیة 152)

4 - شکر ادا نہ کرنے کا نقصان : حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس پر اللہ پاک نے دنیا میں انعام کیا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ کیلیے تواضع کی تو اللہ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کیلیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ چاہے گا تو اسے (آخرت میں) عذاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا (رساٸل ابن ابی الدنیا , التواضع و الخمول , 553/3 , رقم 93) نا شکری کے اسباب میں سے بے صبری کی عادت , توکل کی کمی اور گناہوں پر بے باک ہونا ہے ان چیزوں سے بچنے کے ذریعے ناشکری سے بھی بچا جا سکتا ہے

اللہ پاک ھم سب کو ناشکری سے بچاۓ اور ھمیں اپنے صابر و شاکر بندوں میں شامل فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏