اللہ  پاک نے انسان کو پیدا فرمایا کر انسان کے رہنے سہنے کے لیے لا تعداد نعمتیں پیدا فرمائی اور اتنی نعمتیں پیدا فرمائی کہ انسان ان کا شکر ادا کرنا تو دور ان کو شمار بھی نہیں کر سکتا اگر ہم اپنے دائیں ،بائیں ،اوپر، نیچے الغرض جہاں بھی دیکھیں ہمیں اللہ پاک ہی کی نعمتیں نظر آتی ہیں لیکن کیا ہم ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں کہیں ناشکری تو نہیں کرتے کیونکہ ناشکری کی مذمت قرانی ایات اور آحادیث میں مذکور ہیں۔

آئیے ہم ناشکری کی مذمت احادیث کی روشنی میں پڑھتے ہیں۔

1: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے.(شعب الایمان،الثانی والستون من شعب الایمان ۔۔۔۔الخ فصل فی المکافاۃ بالمنعٔ ،514الحدیث9119)

3: کس کو نعمت زیادہ ملے گی: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا لَأِنْ شَكَرْتُمْ لَازِيْدَنَّكُمْ. یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا ۔جسے سے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے ،وَهُوَاَلَّذِيْ يَقْبَلُ التَّوْبَةُ عَنْ عِبَادِهِ .یعنی ۔اور وہی ہے جو اپنے بندے کی توبہ قبول فرماتا ہے. (درمنثور، البراہیم،تحت الایۃ:8،۔5/.9)

3: عذاب کا حقدار:حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب اپنا شکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور جب ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشکر اللہ عزوجل 1/.282،الحدیث:60)

4: صحابی رسول کی دعا:امن ابی داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اَلَّلهُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰى ذِكْرِكَ وَشُكْرَكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكْ.یعنی اے الله عزوجل تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔(ابو داؤد ،کتاب الوتر ،باب فی الاستغفار ،2/.123،الحدیث1522)

5: لوگوں کا شکر ادا کرنا:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لَايَشْكُرُ الّٰلهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ. ترجمہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔(سنن ابی داؤد4/.335،حدیث4811)

پیارے اسلامی بھائیوں اس حدیث پاک میں فرمایا گیا جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا اس لیے اگر کوئی اپنے محسن کی ناشکری کرے تو اسے مضموم سمجھا جاتا ہے اسی لئے دنیا میں جب کوئی کسی پر احسان کرتا ہے تو ہر مذہب و ملت اور علاقہ قوم والا اپنی تہذیب اور روایات کے مطابق مختلف الفاظ و اعمال کی صورت میں دوسرے کا شکریہ ادا کرتا ہے اور لوگوں کے احسانات پر ان کا شکریہ ادا کرنا شریعت کو پسند ہے جیسے کہ مذکور احادیث پاک۔

خلاصہ کلام۔ یہ ہے کہ ہمارے حقیقی خالق و مالک رب ذوالجلال کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا ہم مسلمانوں پر لازم ہے اگر ہم شکر ادا کرتے ہیں تو رب کریم کی خوشنودی اور جنت مل جائے گی لیکن اگر ہم ناشکری کریں گے تو ہمیں ناشکری کے سبب عذاب نار کا حقدار ہوگے اور ذلیل و رسوا زمانہ ہوں گے۔

اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں اللہ پاک ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بنائے اور ناشکری جیسے بڑے گناہ سے محفوظ فرمائے ۔امین


میرے میٹھے اور پیارے پیارے اسلامی بھائیوں شکر ادا کرنے کے بے ہد فضائل و برکات ہیں ہمیں ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اللہ کے بندوں کا بھی شکر ادا کرنا چاہیے۔میرے میٹھے اور پیارے پیارے اسلامی بھائیوں اس دور میں ناشکری عام ہو گئ ہے اب دیکھا گیا ہے کہ لوگ  دوسرے لوگوں کا تو دور اللہ کا شکر ادا نہیں کرتے بلکہ اس کے برعکس نا شکری اور گناہ پہ گناہ کیے جا رہیں ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیوں ناشکری کی مذمت احادیث میں بے شمار جگہ پر بیان کی گئ ہے چنانچہ ہم آپ کے سامنے چند احادیث بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

(1)-حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے; حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا; ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے”۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث:9119)

(2)-حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم: 93)

(3)-حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ “اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے”۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 484، الحدیث: 60)

(4)-سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو”۔(صحیح البخاری ج۱ /ص123 /حدیث304)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ نمبر83ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی۔

(5)-حضرت سیِّدُنامُغِیرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے لوگوں کا بھی شکر کرنے والا بناۓاور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ رکھے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کا زیادہ سے زیادہ شکر ادا کریں ۔(آمین ثم آمین)


میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں نا شکری کی مذمّت کے بارے میں قرآن پاک اور احادیث میں بہت سخت وعیدیں آئی ہیں تو میں آپ کو احادیث کی روشنی میں اس کی وعیدیں سناتا ہوں میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں بسا اوقات ہم نا شکری کر رہے ہوتے ہیں اور ہمیں پتہ نہیں ہوتا تو میں آپ کو اس کی مختلف صورتیں بتاتا ہوں جیسا کہ تمام اعضاء کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کے کاموں میں استعمال کریں اگر ان اعضاء سے نا فرمانی والے کام کریں تو یہ نا شکری کہلائے گی ، اسی طرح مال اسباب میں نا شکری کی

صورت : جیسے کسی کے مال و دولت دیکھ کر یہ سوچنا کہ اس کے پاس اتنا مال و دولت ہے اور میں دو وقت کی بمشکل روٹی کماتا ہو یا یہ کہنا کہ فلاں کے پاس عالیشان عمارت ہے اور میرے پاس دو کمرے اور وہ بھی ٹوٹے پھوٹے ہیں اسطرح دل میں گناہ کی نیت کرنا یہ بھی نا شکری کہلائے گی اسطرح لوگوں کے پاس اتنی جائیداد ہوتی ہے اگر حالات کے متعلق پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ ہمیں اللہ نے کچھ نہیں دیا تو یہ بھی نا شکری کہلائے گی تو میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں اب نا شکری کی مذمّت احادیث کی روشنی بیان کرتے ہیں

حدیث نمبر 1حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بیان کرنا شکر ہے اور نعمتوں کو بیان نہ کرنا نا شکری ہیں اور جو کم نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔حوالہ ( شعب الایمان رقم الحدیث 4419 مسند احمد جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 278)

وضاحت: میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ جو شخص کم نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا شکر ادا بھی نہیں کر سکتا اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ اگر ہمیں کوئی چھوٹی سی بھی نعمت ملے تواس کا بھی شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ جب ہم چھوٹی نعمتوں کا شکر ادا کریں گے تو ہمیں اللہ پاک بڑی نعمتوں سے نوازے گا

حدیث نمبر 2 :حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ جس شخص نے دین میں اپنے سے بلند مرتبہ شخص کو دیکھا اور دنیا میں اپنے سے کم مرتبے والے شخص کو دیکھا تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر و شاکر لکھ دیتا ہے اور جس نے دنیا میں اپنے سے بلند مرتبے والے شخص کو دیکھا اور دین میں اپنے سے کم مرتبے والے کو دیکھا تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر و شاکر نہیں لکھتاحوالہ(شعب الایمان رقم الحدیث 4575 )اور یہ حدیث تبیان القرآن کی جلد نمبر 6 اور صفحہ نمبر 150 پر موجود ہے۔ وضاحت:

حدیث نمبر 3:حضرت سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی شخص کے ساتھ بھلائی کرو تو دوسرا اس کا شکریہ ادا کرے اور اگر شکریہ ادا نہ کرے تو بھلائی کرنے والا دوسرے شخص کے خلاف دعا کر دے تو وہ بد دعا قبول ہو جاتی ہے حوالہ حدیث نمبر 3 : (کتاب کا نام۔ دین دنیا کی انوکھی باتیں جلد نمبر 1 صحفہ نمبر 517 اور فضلہ الشکر ما ذکرہ من کفر صنیعتہ 1 /70/ حدیث نمبر 103)

وضاحت : میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا ہیں تو ہمیں اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور اپنے رب تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے۔ حدیث نمبر 4: حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو اس سے شکر کا سوال کیا جاتا ہے اگر وہ شکر کریں تو وہ ان کی نعمت کو زیادہ کر دیں گا اور اگر نا شکری کرے تو وہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے حوالہ ( رسائل ابن ابی دنیا جلد نمبر 3 جز 2 رقم الحدیث 60 )۔ وضاحت:میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ ہم اگر ایک نعمت کا شکر ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں اور زیادہ دیں گا دیکھو شکر ادا کرنے میں بھی ہمارا ہے فائدہ ہے کیونکہ اگر ہم ایک کا شکر ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں اور زیادہ دیں گا تو ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں آمین ثم آمین


ناشکری اللہ عزوجل کو نآپسند یدہ ہے اور اللہ عزوجل کی ناراضگی کا سبب ہے۔ناشکری بہت بری عادت ہے اور ایک بڑا گناہ ہے۔جس طرح شکر گزاری پر نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اسی طرح ناشکری پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت عذاب اور سزا بھی دی جاتی ہے۔اس کے بارے میں قرآن و حدیث میں کئی وعیدیں آئی ہیں اور ساتھ ہی اس کے کئی نقصان بھی ہیں احادیث مبارکہ کی روشنی میں ناشکری کی مذمت بیان کرنے کی کوشش کروں گا پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

1) لوگوں کی ناشکری:روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے وہ اللّٰه کا شکریہ بھی ادا نہ کرے گا ۱؎ (احمد،ترمذی)۔ حدیث کی شرح: سبحان اللّٰه! کتنا عالی مقام ہے،بندوں کا ناشکرا رب کا بھی ناشکرا یقینًا ہوتا ہے،بندہ کا شکریہ ہر طرح کا چاہیے دلی زبانی،عملی یوں ہی رب کا شکریہ بھی ہر قسم کا کرے،بندوں میں ماں بآپ کا شکریہ اور ہے،استاد کا شکریہ کچھ اور شیخ بادشاہ کا شکریہ کچھ اور۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 , حدیث نمبر:3025)

2)تھوڑی نعمتوں کا ناشکر:حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع،6/516 الحدیث: 9119)

3) ناشکری کا انجام:حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 484، الحدیث: 60)

4) ناشکر کے لیے جہنم کا طبق: حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم: 93)

5) نا شکری سے رزق کا چلے جانا:ابن ماجہ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ آپڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔‘‘ (2) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔( ’’ سنن ابن ماجہ ‘‘ ،کتاب الأطعمۃ،باب النہی عن إلقاء الطعام، الحدیث: 3353 ،ج4 ،ص49)

6)ناشکری نے ہلاک کر ڈالا:حضرت سید نا ابو حازم عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الاكرم فرماتے ہیں: الله عَزَّ وَ جَلَّ کا مجھ سے دنیا کو روک لینا مجھے دنیا عطا کرنے سے زیادہ بڑی نعمت ہے کیونکہ میں نے ایک ایسی قوم دیکھی جسے اللہ عزوجل نے نعمتیں عطا فرمائیں تو وہ (ناشکری کی وجہ سے ) ہلاک ہو گئی(حلية الأولياء ، الرقم 240سلمة بن دينار الحديث : 3925، ج 3، ص270)

اللہ تعالیٰ ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے۔اٰمین بجاہ خاتم النبین.


ہر دور میں اللہ تعالیٰ اجتماعی اور انفرادی طور پر مسلمانوں کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازتا ہے، مصائب و آلام سے نجات دے کر راحت و آرام عطا کرتا ہے۔ جب مسلمان اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرتے، یادِ خدا سے غفلت کو   اپنا شعار بنا لیتے اور اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہو جاتے ہیں اور اپنے برے اعمال کی کثرت کی وجہ سے خود کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا نا اہل ثابت کر دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے اپنی دی ہوئی نعمتیں وآپس لے لیتا ہے۔ عالمی سطح پر عظیم سلطنت رکھنے کے بعد مسلمانوں کا زوال، عزت کے بعد ذلت، فتوحات کے بعد موجودہ شکست وغیرہ اس چیز کی واضح مثالیں موجود ہیں۔چنانچہ قرآن میں بھی ناشکری کی مذمت کی گئی ہے جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :لَبِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيد(پ،13۔س،ابراھیم۔آیت:7) ترجمه کنز العرفان: اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔ اور احادیث مبارکہ میں بھی ناشکری کی مذمّت بیان کی گئی ہے

(1) نعمت کو بیان نہ کرنا حضرت نعمان بن بشیر رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے۔حضورِ اقدس صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ”جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان،الثاني والستون من شعب الايمان --- الخ، فصل في المكافأة بالصنائع، 6/ 516، الحدیث: 9119)

(2)نعمت کا عذاب بن جانا حضرت حسن رَضِيَ اللهُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے ، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔( رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشكر الله عز وجل، 1/ 484، الحدیث: 69)

(3) نعمتوں کا احترام کیا کروابن ماجہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مکان میں تشریف لائے ، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھا لیا اور فرمایا: ”عائشہ ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی ۔ یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔(سنن ابن ماجه ، كتاب الأطعمة، باب النهي عن إلقاء الطعام، الحديث:3353۔ج4۔ص49)

(4)ایک نعمت ساری نیکیاں لے جائے گی حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ سرکار والا تبار ، ہم بے کسوں کے مددگار ، باذن پروردگار دو عالم کے مالک و مختار عَزَّوَجَلَّ وصلى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:

قیامت کے دن نعمتیں نیکیوں اور برائیوں کے ساتھ لائی جائیں گی تو اللہ تعالیٰ اپنی ایک نعمت سے ارشاد فرمائے گا :” اس کی نیکیوں میں سے اپنا حق لے لے تو وہ اس کے لئے کوئی نیکی باقی نہیں چھوڑے گی۔(الفردوس بماثور الخطاب، الحديث : 8763، ج 5، ص 462)

(5)خدا عَزَّ وَجَلَّ کا پیارا بندہ اور نا پسندیدہ بندہ:حضرت سید نا بکر بن عبد الله رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنه مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ جس کو خیر سے نوازا جائے اور اس پر اس کا اثر دکھائی دے تو اسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا پیارا اور اس کی نعمت کا چرچا کرنے والا کہا جاتا ہے اور جس کو خیر عطا کی جائے لیکن اس پر اس کا اثر دکھائی نہ دے تو اسے الله عَزَّ وَ جَل کا ناپسندیدہ اور اس کی نعمتوں کا دشمن کہا جاتا ہے۔(حلية الأولياء ، الرقم ٢٤٠ سلمة بن دينار الحديث : 3925، ج 3،ص27 )

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ناشکری سے بچاتے ہووے اپنا مطیع و فرمانبردار اور شکر گزار بندہ بنائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں جہاں احادیث کریمہ میں شکر کے فضائل آے ہیں وہاں ناشکری کی مذمت پر احادیث کریمہ آئی ہیں آئیے اب ہم ناشکری کی مذمت پر احادیث کریمہ پڑھتے ہیں

1- حضرت سیدنا امام حسن بصری رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ " جب اللہ پاک کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے _اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ پاک انہیں زیادہ دینے پر قادر ہے اور اگر ناشکری کریں تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے _وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا ہے(شعب الإيمان للبيھقی، باب فی تعدید نعم اللہ، الحدیث :4536ج4،ص 127.)

2- حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ جب اللہ پاک کی کسی نعمت کو دیکھتے تو یہ دعا پڑھنے سے پہلے اس سے نگاہ کو نہ پھیرتے :اے اللہ پاک میں تیری نعمت کو ناشکری سے بدلنے یا اس کی معرفت کے بعد اس کا انکار کرنے یا اس کو بھلا کر اس کی تعریف نہ کرنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں _،،(شعب الإيمان للبيھقی، باب فی تعدید نعم اللہ، الحدیث :4545،ج4، ص129.

3- حضرت سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک دنیا میں جس بندے کو اپنی کوئی نعمت عطا فرمائے، پھر وہ اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرےاور اس کے سبب اللہ پاک کیلئے تواضع کرے تو اللہ پاک دنیا میں اس کو اس نعمت کا نفع عطا فرمائے گا اور اس کی وجہ سے آخرت میں اس کا درجہ بلند فرمائے گا اور اللہ پاک دنیا میں کسی بندے کو نعمت عطا کرے لیکن وہ نہ تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور نہ ہی اس کے سبب اللہ پاک کیلئے تواضع کرے تو اللہ پاک دنیا میں اسے نہ صرف اس کے نفع سے محروم کردے گا بلکہ اس کیلیے آک کا ایک طبقہ (درجہ) کھول دے گا اگر چاہے گا تو اسے عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور چاہے گا تو معاف فرمادے گا ۔ (شکر کے فضائل ص 103)

4 -امیرالمؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے فرمایا نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجاے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزید فرماتے ہیں:جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دور نہ کرو۔(دین ودنیا کی انوکھی باتیں، ص515)

5- ام المؤمنين حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے مکان عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھا لیا فرمایا، عائشہ (رضی اللہ عنہا) اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہےلوٹ کر نہیں آئی ۔(سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ، باب النھی عن القاء الطعام، الحديث 3353،ج2،ص29) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا ۔

6- حضرت سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تو اسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی ۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص512)

7_رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا۔یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم! اس کی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں۔تو نبی پاک علیہ السلام نے فرمایا عورتوں میں دو بری خصلتوں کی وجہ سے ۔ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت زیادہ لعن طعن کرتی رہتی ہیں دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں چنانچہ تم عمر بھر ان عورتوں کے ساتھ اچھے سے اچھا سلوک کرتے رہو ۔لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمھاری طرف سے دیکھ لیں گی تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم سے بھلائی دیکھی ہی نہیں ۔(صحیح البخاری، کتاب الایمان ۔21-باب کفران العشیرو کفر دون کفر، رقم 29،ج١،ص 23وایضا فی کتاب النکاح 89،باب کفران العشیرو وھو الزوج الخ، رقم 5191،ج3)

8- سرور کونین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی طرف سے گزرے تو فرمایا :"اے عورتوں !صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے"خواتین نے عرض کی.: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کی وجہ؟ فرمایا.:"اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔(صحیح البخاری ج1 ص123حدیث303 ) بحوالہ سنت نکاح تذکرہ امیر اھلسنت قسط نمبر3 صفحہ نمبر83ناشر مکتبہ المدینہ کراچی۔

پیارے اسلامی بھائیوں ناشکری باعث ہلاکت ہے........ ناشکری بے برکتی کا سبب ہے...... ناشکری نعمتوں میں رکاوٹ ہے...... ناشکری کرنے والا اللہ والا نہیں ہوسکتا.......... ناشکری رب کی نافرمانی ہے........ ناشکری نعمت کو ختم کرنے کا سبب ہے........... ناشکری کرنے سے رب ناراض ہوتا ہے ۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو ناشکری سے بچائے اور اللہ پاک ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بنائے


ناشکری ایک ایسا مضموم فعل ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول ناراض ہوتا ہے  فطری طور پر نہیں چاہتا کہ اس کا مال کم ہو بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے تو اس کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے لہذا اللہ پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے ( لئن شکرتم لازیدنکم )۔ اگر میرا شکر ادا کرو گے تو میں اور زیادہ عطا کروں گا پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے اللہ پاک اس سے زیادہ دیتا ہے.

اس سے معلوم ہوا اللہ کا شکر ادا کرنے سے اللہ تعالیٰ نعمتوں کو بڑھا دیتا ہے لہذا انسان کو اللہ تعالی کی تھوڑی سی تھوڑی نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے جیساکہ

حدیث : 1 ایک حدیث میں حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ پاک کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا بھی شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ ( شعب الایمان الثانی والستون من ششعب لایمان الخ فصل فی ا لمکافات باصناہع حدیث 51 ص 9119 )

اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں اگر کوئی ہماری مدد کرے تو ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتا اور ہمیں ہروقت اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرتے رہنا چاہیے اور جب ہمیں کوئی نعمت ملے تو ہمیں اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہتے کہ کہیں وہ نعمت ہم سے زائل نا ہو جائے جیسا کہ ایک حدیث میں

حدیث : 2 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں نعمتوں کے زوال سے بچو کیونکہ جو زائل ہو جائے وہ پھر سے نہیں ملتا اور مزید فرماتے ہیں کہ جو تمہیں یہاں سے وہاں سے نعمتیں ملنے لگی تو نہ شکرے بن کر ان کے تسلسل کو دور نہ کرو ( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 515 ) اس سے معلوم ہوا کہ جب ہمیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگی جائیں تو ہمیں نا شکرا نہیں بننا چاہیے

اے پیارے اور محترم اسلامی بھائیو اللہ پاک نے آپ کو جو نعمتیں مال کی صورت میں دی ان کو ضرورت مند رشتہ دار و عزیز و اقارب دوست احباب دین کی راہ میں دیتے رہیں ناشکری نہ کریں آپ کی نعمتیں بڑھتی رہیں گی اور اگر جو نعمت کی ناشکری کی تو پہلی بھی وبال جان بن جائیں گے جیسا کہ

حدیث : 3 اور حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے( رسائل ابن ابی دنیا کتاب شکر اللہ عزوجل ص 484 حدیث 60 )

اس سے پتا چلا کہ اگر نعمت ملنے پر ہم نا شکری کرتے ہیں تو وہ نعمت ہمارے لیے عذاب بن سکتی ہے لہذٰا شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر کوئی ہمارا شکریہ ادا کرے تو ہمیں اسے نعمت سے نوازنا چاہیے جیسا کہ

حدیث :4 حضرت سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں جو تجھے نعمت عطا کرے تو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تو اسے نعمت سے نواز کیوں کہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی ۔ ( دین دنیا کی انوکھی باتیں )

پتا چلا کہ ہمیں شکریہ ادا کرنے والوں کو نعمت سے نوازنا چاہیے اور نعمت سے نواز نے والوں کا شکر ادا کرنا چاہیے اور عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے خاوند کا شکریہ ادا کیا کریں جیسا کہ

حدیث ،5 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عورتوں کے گروہ تم صدقہ دو اور اپنے رب سے بخشش کی دعا کرو تو ایک عورت نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے تو آپ نے فرمایا کیونکہ تم زیادہ لعن تعن کرتی ہو اور اپنے خاوند کی نا شکری کرتی ہو۔ ( صحیح مسلم حدیث نمبر 149 ) اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو آ پنے خاوند کی نا شکری نہیں کرنی چاہیے

اللہ تعالی ہم سب کو اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین


اَلَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا: {جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا۔} اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے کفار کے برے احوال کا ذکر فرمایا ہے ۔(تفسیرکبیر، ابراہیم، تحت الآیۃ: 28، 7/ 94) 1)بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ جن لوگوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا ان سے مراد کفارِ مکہ ہیں اور وہ نعمت جس کی انہوں نے شکر گزاری نہ کی وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حبیب صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں ۔ (بخاری، کتاب المغازی، باب قتل ابی جہل، 3 / 11، الحدیث: 3977)

2)آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو عالَم کے سردار، محمدمصطفٰی صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وجود سے کفارِ قریش کو نوازا اور ان کی زیارت سرآپا کرامت کی سعادت سے مشرف کیا، ا س لئے ان پرلازم تھا کہ وہ اس نعمت ِجلیلہ کا شکر بجا لاتے اور ان کی پیروی کرکے مزید کرم کے حق دار ہوتے لیکن اس کی بجائے انہوں نے ناشکری کی اور نبی اکرم صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا انکار کیا اور اپنی قوم کو جو دین میں ان کے موافق تھے ہلاکت کے گھر میں پہنچا دیا۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: 28، 3 / 84)

وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَاور جو اس کے بعد ناشکری کرے۔} یعنی جو اس وعدے کے بعد نعمت کی ناشکری کرے گا تو وہی فاسق ہیں کیونکہ انہوں نے اہم ترین نعمت کی ناشکری کی اور اسے حقیر سمجھنے پر دلیر ہوئے۔

3)مفسرین فرماتے ہیں کہ اس نعمت کی سب سے پہلی جو ناشکری ہوئی وہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو شہید کرنا ہے۔( مدارک، النور، تحت الآیۃ: 55، ص788)

{لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ: {اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔}

4)حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: 5، 4/ 399-400)

5) حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث: 9119)

6)حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 484، الحدیث:60)

7)ابن ماجہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ آپڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔‘‘

(2) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔

شکر کرنے کے بارے میں ترغیب ان آیتوں سے معلوم ہوا کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اِس چیز کا عادی بنائے۔ یہاں ایک باریک نکتہ یہ ہے کہ بندہ جب اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل و کرم اور احسان کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے ،اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت بڑھتی چلی جاتی ہے یہ مقام بہت برتر ہے اور اس سے اعلیٰ مقام یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی محبت یہاں تک غالب ہو جائے کہ دل کا نعمتوں کی طرف میلان باقی نہ رہے، یہ مقام صدیقوں کا ہے۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: 7، 3 / 76)

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔


اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں  کا شکر ادا کرنا اور ناشکری کرنا دونوں امر ایک دوسرے کے مخالف ہیں

آج ہم ناشکری کی مذمت میں چند احادیث مبارکہ پیش خدمت کرتے ہیں ۔

حدیث نمبر 1 قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : "من لم یشکر الناس لم یشکراللہ" اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا (سنن ترمذی، کتاب البر والصلہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء فی الشکر لمن احسن الیک، حدیث نمبر 1955)

حدیث نمبر 2 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ نے فرمایا کہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (شعب الایمان الثانی الحدیث. حدیث نمبر 9119)

حدیث نمبر 3 حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نعمتوں کے زوال سے بچوں کہ جو زاٸل ہوجاۓ وہ پھر نہیں ملتی مزید فرمایا جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو نا شکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دور نہ کرو (دین و دنیا کی انوکھی باتیں، ص 515، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)

حدیث نمبر 4 حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو تجھے نعمت عطا کرے تو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تو اسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے کبھی نعمت زاٸل نہیں ہوتی .. (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 514، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)

ناشکری کی مختلف صورتیں (1)دل میں گناہ کی نیت کرنا (2)بدگمانی کرنا (3)اللہ تعالی کے فضل اور احسان سے نا امید ہونا

ناشکری کے نقصانات (1)ناشکری نعمتوں میں رکاوٹ کا باعث ہے (2)ناشکری اللہ تعالی کے عذاب کو دعوت دینا ہے

(3)ناشکری ایک کبیرہ گناہ ہے (4)ناشکری انسان کی ہلاکت کا سبب ہے (5)ناشکری اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب ہے

حدیث نمبر 5 حضرت کعب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالی دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کے بدلے میں اللہ تعالی کا شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں اللہ تعالی کے سامنے عاجزی کا اظہار کرے تو اللہ تعالی اسے دنیا میں اس نعمت سے اور زیادہ نفع عطا فرماتا ہے اور اس کے شکر ادا کرنے کی وجہ سے اخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالی نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے انعام کے بدلے میں شکر ادا نہ کیا اور نہ ہی عاجزی کا اظہار کیا تو اللہ تعالی دنیا میں اس نعمت کا نفع اس بندے سے روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ تعالی چاہے گا تو اسے اخرت میں عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو اس سے درگزر فرمائے گا (رسائل ابنِ ابی الدنیا ،التواضع والخصول355/۳/رقم93)۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو اپنی عطا کردہ نعمتوں پر زیادہ سے زیادہ شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ناشکری کی لعنت سے محفوظ فرمائے امین بجاہ النبی الامین


پیارے اسلامی بھائیوں جس طرح قرآن و حدیث میں شکر کرنے کے فضائل  بیان ہو ئے ہیں اسی طرح نا شکری کی مذمت بھی کی گئی ہے کیوں کہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(7) ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔ (پارہ نمبر 13 سورہ ابراہیم آیات نمبر 7 ترجمہ کنزالایمان تفسیر صراط الجنان )

پیارے اسلامی بھائیوں جس طرح قرآن پاک کی اس آیت میں ناشکری کی مذمت کی گئی ہے اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی ناشکری کی مذمت کی گئی ہے۔

(1)۔۔۔سنن ابو داؤد میں  ہے کہ رسول اکرم صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے  حضرت معاذ بن جبلرَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ  ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔  (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2/ 123، الحدیث: 1522)

(2 )… حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس  صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے  ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں  کا شکر ادا نہیں  کرتا وہ زیادہ نعمتوں  کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں  کا شکر ادا نہیں  کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں  کرتا اوراللہ  تعالیٰ کی نعمتوں  کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں  بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 4 /514، الحدیث: 9119)

(3)…حضرت حسن  رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ  تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں  تو اللہ  تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں  تو اللہ  تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔  (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزوجل)

( 4)۔رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا۔ یہ سن کر صحابہ کرام علیھم الرضوان نے پوچھا کہ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! اس کی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں۔ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ عورتوں میں دو بُری خصلتوں کی وجہ سے۔ ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت زیادہ لعن طعن کرتی رہتی ہیں دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں چنانچہ تم عمر بھر ان عورتوں کے ساتھ اچھے سے اچھا سلوک کرتے رہو۔ لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمہاری طرف سے دیکھ لیں گی تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم سے کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (صحیح البخاری، کتاب الایمان ۔21۔باب کفران العشیروکفر دون کفر، رقم 29، ج1،ص23 وایضافی کتاب النکاح89،باب کفران العشیر وھو الزوج الخ، رقم 5191، ج3،ص443)

(5 )حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّہ تعالٰی عَنْہا فرماتی ہیں، تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلَّم اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھا لیا فرمایا، عائشہ (رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہا ) اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔(سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث3353،ج4،ص49) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رِزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔

رِزْق کی ناشکری زوالِ رِزْق کا سبب ہوسکتی ہے: امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔ مزیدفرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)

پیارے اسلامی بھائیوں ہم نے قرآن و حدیث میں ناشکری کے متعلق سنا کہ ناشکری کرنے سے نعمت زائل ہو جاتی وہ نعمت رب تعالی وآپس لے لیتا ہے اس لیئے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں رب تعالی کا شکر اداکرتے رہیں اسی میں ہمارا ہی فائدہ ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ہر حال میں اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین


انسان پر اگر کوئی احسان کرے تو فطرت اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ انسان اپنے محسن کا شکریہ ادا کرے اگر کوئی اپنے محسن کا شکر گزار نہیں بنتا تو وہ احسان فراموش و ناشکرا شخص کہلاتا ہےانسان پر سب سے زیادہ احسانات اس کے رب عزوجل کے ہیں جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہےاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕترجمہ: کنزالعرفاناور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہیں کرسکو گے،(نحل،18)

اس لحاظ سے سب سے زیادہ اس بات کا مستحق بھی اللہ تعالیٰ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اس کا شکریہ ادا کیا جائے جہاں شکر ادا کرنے پر اللہ تعالیٰ نے نعمتوں کی زیادتی کا وعدہ فرمایا ہے وہیں ناشکری کرنے والے پر غضب کی وعید بھی سنائی ہےوَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌترجمہ: کنزالعرفاناور یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے(ابراھیم،8)

ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ہر وقت اپنے رب کا شکر ادا کرتا رہے اور ہر اس فعل و قول سے بچے جس سے اللہ کی ناشکری کا ادنیٰ سا پہلو بھی نکلتا ہو آئیے ناشکری کے حوالے سے چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں

1):حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6/ 516، الحدیث: 9119)

2):حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 484، الحدیث: 60)

3):جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۔[سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4814]

4):ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا“۔(سنن ابی داود/کتاب الأدب حدیث:4811)

5):عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں۔ کہا گیا یا رسول اللہ! کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھیں گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔(صحیح البخاری/کتاب الایمان،حدیث 29)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ مالک لم یزل ہمیں ناشکری سے بچتے ہوئے ہمیشہ اپنے شکر گزار بندوں میں رہنے کی توفیق سعید عطا فرمائے،امین


ناشُکری ایک ایسا مذموم فعل ھے کہ کوئی بھی اس کو اچھا نہیں سمجھتا ناشُکری اللہ و رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ کو ناراض کرنے والا فعل ھے حدیث میں اس کی مذمّت وارد ھوئی ھے اگر کوئی انسان اللہ پاک کی ناشکری کرے تو اُس بندے کے لئے اللہ پاک کا عذاب سخت ھے۔

1)۔جیساکہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ پاک جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ھے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ھے، جب وہ شُکر کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنےپر قادرھےاورجب وہ ناشکری کریں تو اللہ پاک ان کو عذاب دینےپر قادر ھے اوروہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنادیتا ھے۔ (رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشکرللہ،۱/ 484، الحدیث: 40)

جب بندےکو اس کا پروردگار عزوجل دنیا میں عزت و عظمت دےمنصب و عہدہ دے راحت و چین و سکون دے جسمانی نعمتیں عطا کرے مال و دولت سےنوازے،ظاھری و باطنی نعمتوں سے نوازے غرضیکہ طرح طرح کی نعمتوں کا سلسلہ چلتا رھے تو ان سب نعمتوں کی شُکر گزاری کا بھی گاھے بگاھے سلسلہ چلاتا رھے عاجزی اختیارکرےاور اگرناشکری کرے گا تو نعمتیں دینے والے ربّ عزوجل کووآپس لینے میں کچھ دیرنہیں لگتی، کہیں یہ نعمتیں اس کے لئے وبالِ جان ھی نہ بن کر رہ جائے ناشُکری کی بِنا پر عذاب میں نہ مبتلا کردے۔

2)۔۔۔حدیثِ پاک میں ھےکہ حضرت سیدنانعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سےروایت ھے، حضورِ اقدس صلیﷲ علیه وآلہ وسلّم نے فرمایا" جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتاوہ اللہ پاک کابھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا شُکرھے اور انہیں بیان نہ کرناناشکری ھے۔(شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 4 / 514، الحدیث: 9119) ایک حدیثِ مبارکہ جس میں عورتوں کو ناشکری سے منع کیا گیا جیسا کہ،

3)۔سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو۔(صحیح البخاری ج1 ص123 حدیث304)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ نمبر83ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی۔انسان فطری طور یہ نہیں چاھتا کہ اس کے مال میں کمی ھو اس معاملےمیں انسان چاھتا ھے کہ بس اور مال آئے اور مال آئے کمی نہ ھو اور اگر انسان چاھتا ھے کہ اس کی نعمتیں کم نہ ھوں تو ناشُکری سے بچتا رھے جیسا کہ

4)مسلمانوں کے چوتھے خلیفه حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجہَہُ الْکَرِیم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ھو جائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزید فرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515 مکتبہ المدینہ)

اے پیارے اور محترم اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے آپ کو جو نعمتیں مال کی صورت میں دی ان کو ضرورت مند رشتہ داروں عزیز و اقارب دوست احباب دین کی راہ میں دیتے رھیں ناشکری نہ کریں آپ کی نعمتیں بڑھتی رھیں گی اور اگر جو نعمت کی ناشکری کی تو پہلی بھی وبالِ جان بن جائیں گی جیسا کہ ۔۔

5)حضرت سیِّدُنامُغِیرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی۔

(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514 مطبوعہ مکتبہ المدینہ)