میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں نا شکری کی مذمّت کے بارے میں قرآن پاک اور احادیث میں بہت سخت وعیدیں آئی ہیں تو میں آپ کو احادیث کی روشنی میں اس کی وعیدیں سناتا ہوں میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں بسا اوقات ہم نا شکری کر رہے ہوتے ہیں اور ہمیں پتہ نہیں ہوتا تو میں آپ کو اس کی مختلف صورتیں بتاتا ہوں جیسا کہ تمام اعضاء کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کے کاموں میں استعمال کریں اگر ان اعضاء سے نا فرمانی والے کام کریں تو یہ نا شکری کہلائے گی ، اسی طرح مال اسباب میں نا شکری کی

صورت : جیسے کسی کے مال و دولت دیکھ کر یہ سوچنا کہ اس کے پاس اتنا مال و دولت ہے اور میں دو وقت کی بمشکل روٹی کماتا ہو یا یہ کہنا کہ فلاں کے پاس عالیشان عمارت ہے اور میرے پاس دو کمرے اور وہ بھی ٹوٹے پھوٹے ہیں اسطرح دل میں گناہ کی نیت کرنا یہ بھی نا شکری کہلائے گی اسطرح لوگوں کے پاس اتنی جائیداد ہوتی ہے اگر حالات کے متعلق پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ ہمیں اللہ نے کچھ نہیں دیا تو یہ بھی نا شکری کہلائے گی تو میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں اب نا شکری کی مذمّت احادیث کی روشنی بیان کرتے ہیں

حدیث نمبر 1حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بیان کرنا شکر ہے اور نعمتوں کو بیان نہ کرنا نا شکری ہیں اور جو کم نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔حوالہ ( شعب الایمان رقم الحدیث 4419 مسند احمد جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 278)

وضاحت: میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ جو شخص کم نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا شکر ادا بھی نہیں کر سکتا اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ اگر ہمیں کوئی چھوٹی سی بھی نعمت ملے تواس کا بھی شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ جب ہم چھوٹی نعمتوں کا شکر ادا کریں گے تو ہمیں اللہ پاک بڑی نعمتوں سے نوازے گا

حدیث نمبر 2 :حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ جس شخص نے دین میں اپنے سے بلند مرتبہ شخص کو دیکھا اور دنیا میں اپنے سے کم مرتبے والے شخص کو دیکھا تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر و شاکر لکھ دیتا ہے اور جس نے دنیا میں اپنے سے بلند مرتبے والے شخص کو دیکھا اور دین میں اپنے سے کم مرتبے والے کو دیکھا تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر و شاکر نہیں لکھتاحوالہ(شعب الایمان رقم الحدیث 4575 )اور یہ حدیث تبیان القرآن کی جلد نمبر 6 اور صفحہ نمبر 150 پر موجود ہے۔ وضاحت:

حدیث نمبر 3:حضرت سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی شخص کے ساتھ بھلائی کرو تو دوسرا اس کا شکریہ ادا کرے اور اگر شکریہ ادا نہ کرے تو بھلائی کرنے والا دوسرے شخص کے خلاف دعا کر دے تو وہ بد دعا قبول ہو جاتی ہے حوالہ حدیث نمبر 3 : (کتاب کا نام۔ دین دنیا کی انوکھی باتیں جلد نمبر 1 صحفہ نمبر 517 اور فضلہ الشکر ما ذکرہ من کفر صنیعتہ 1 /70/ حدیث نمبر 103)

وضاحت : میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا ہیں تو ہمیں اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور اپنے رب تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے۔ حدیث نمبر 4: حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو اس سے شکر کا سوال کیا جاتا ہے اگر وہ شکر کریں تو وہ ان کی نعمت کو زیادہ کر دیں گا اور اگر نا شکری کرے تو وہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے حوالہ ( رسائل ابن ابی دنیا جلد نمبر 3 جز 2 رقم الحدیث 60 )۔ وضاحت:میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ ہم اگر ایک نعمت کا شکر ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں اور زیادہ دیں گا دیکھو شکر ادا کرنے میں بھی ہمارا ہے فائدہ ہے کیونکہ اگر ہم ایک کا شکر ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں اور زیادہ دیں گا تو ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں آمین ثم آمین