اللہ  پاک نے انسان کو پیدا فرمایا کر انسان کے رہنے سہنے کے لیے لا تعداد نعمتیں پیدا فرمائی اور اتنی نعمتیں پیدا فرمائی کہ انسان ان کا شکر ادا کرنا تو دور ان کو شمار بھی نہیں کر سکتا اگر ہم اپنے دائیں ،بائیں ،اوپر، نیچے الغرض جہاں بھی دیکھیں ہمیں اللہ پاک ہی کی نعمتیں نظر آتی ہیں لیکن کیا ہم ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں کہیں ناشکری تو نہیں کرتے کیونکہ ناشکری کی مذمت قرانی ایات اور آحادیث میں مذکور ہیں۔

آئیے ہم ناشکری کی مذمت احادیث کی روشنی میں پڑھتے ہیں۔

1: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے.(شعب الایمان،الثانی والستون من شعب الایمان ۔۔۔۔الخ فصل فی المکافاۃ بالمنعٔ ،514الحدیث9119)

3: کس کو نعمت زیادہ ملے گی: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا لَأِنْ شَكَرْتُمْ لَازِيْدَنَّكُمْ. یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا ۔جسے سے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے ،وَهُوَاَلَّذِيْ يَقْبَلُ التَّوْبَةُ عَنْ عِبَادِهِ .یعنی ۔اور وہی ہے جو اپنے بندے کی توبہ قبول فرماتا ہے. (درمنثور، البراہیم،تحت الایۃ:8،۔5/.9)

3: عذاب کا حقدار:حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب اپنا شکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور جب ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشکر اللہ عزوجل 1/.282،الحدیث:60)

4: صحابی رسول کی دعا:امن ابی داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اَلَّلهُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰى ذِكْرِكَ وَشُكْرَكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكْ.یعنی اے الله عزوجل تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔(ابو داؤد ،کتاب الوتر ،باب فی الاستغفار ،2/.123،الحدیث1522)

5: لوگوں کا شکر ادا کرنا:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لَايَشْكُرُ الّٰلهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ. ترجمہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔(سنن ابی داؤد4/.335،حدیث4811)

پیارے اسلامی بھائیوں اس حدیث پاک میں فرمایا گیا جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا اس لیے اگر کوئی اپنے محسن کی ناشکری کرے تو اسے مضموم سمجھا جاتا ہے اسی لئے دنیا میں جب کوئی کسی پر احسان کرتا ہے تو ہر مذہب و ملت اور علاقہ قوم والا اپنی تہذیب اور روایات کے مطابق مختلف الفاظ و اعمال کی صورت میں دوسرے کا شکریہ ادا کرتا ہے اور لوگوں کے احسانات پر ان کا شکریہ ادا کرنا شریعت کو پسند ہے جیسے کہ مذکور احادیث پاک۔

خلاصہ کلام۔ یہ ہے کہ ہمارے حقیقی خالق و مالک رب ذوالجلال کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا ہم مسلمانوں پر لازم ہے اگر ہم شکر ادا کرتے ہیں تو رب کریم کی خوشنودی اور جنت مل جائے گی لیکن اگر ہم ناشکری کریں گے تو ہمیں ناشکری کے سبب عذاب نار کا حقدار ہوگے اور ذلیل و رسوا زمانہ ہوں گے۔

اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں اللہ پاک ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بنائے اور ناشکری جیسے بڑے گناہ سے محفوظ فرمائے ۔امین