محمد محسن علی (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
آج کل نا شکری
عام ہے لوگ اللہ عزوجل کی بھی ناشکری کرتے ہے اور لوگوں کی بھی ناشکری کرتے ہے۔
انہیں چاہیے کہ ناشکری جیسے گناہ سے بچنا چاہیے کیونکہ کے ناشکری گناہ کے راستے میں
لے جاتا ہے اور گناہ جنم کے راستہ پر لے جاتا ہے۔ آئیے کچھ احادیث ناشکری سنتے ہیں۔
1)جو
لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتے وہ اللّہ کا شکر ادا نہیں کرتے حضرت نعمان بن بشیر نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی علیہ
والہ وسلم سے روایت ہے کہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا یا وہ زیادہ
نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جولوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی
شکر ادا نہیں کرتا اور الله کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا
ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والسون مین الیمان ابن الخ في المکافاة الحديث
9119)
2)نعمت
کو عذاب بنا دیتا ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث
پہنچی ہے۔ کہ اللہ تعالٰی جب کسی . قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان پر سے شکر ادا
کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو الله ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر
سے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت
کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے(مسائل ابن الی دنیاء کتاب الشكر الله الحدیث 60)
3)نعمت
سے نفع دیتا ہے حضرت کعب صلی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ اللہ عز و جل دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھروہ اس نعمت کا
اللہ کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے الله کے لیے تواضع کرے تو اللہ اسے
دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا
ہے اور جس پر اللہ کے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اس نے اللّہ کے لیے تواضع کی تو اللہ دنیا
میں اس نعمت کا نفع روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے پھر
اگر الله چاہے گا تو اسے آخرت میں عذاب دے گا یا اسے درگزر فرمائے گا (رسائل ابن
الدنیا اتوضع الخمول 3/555 رقم 93)
4)
شکریہ ادا نہ کرنا۔ روایت ہے کہ حضور اکرم صلی علیہ والہ
وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ
نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا
اس نے ناشکری کی ۔ اور جو کسی ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب
کے پڑے بننے والے کی طرح ہے۔ (مراة المناجیح جلد 4 ، حدیث 3032)
5)دوزخ
کا سب حضرت سعد خودری فرماتے ہیں
کہ نبی اکرم صلی اللّہ علیہ نے بقر عید یا
عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے۔عورتوں کی جماعت پر گزرے فرمایا کہ اہے، پیہوا
خوں خیرات کرو۔ کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو، انہوں نے عرض
کیا حضور یے کیوں ؟ فرمایا۔ لعن طعن زیادہ کرتی ہو۔ ، خاوند کی نا شکری ہو تم سے
بڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کاٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی
۔ عورتوں نے عرض کیا حضور تمہارے وذہں و عقل میں کمی کیو ہے۔ فرمایا کہ کیا یہ نہیں
ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے عرض کی ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی
کمی ہے فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عورت. حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کر سکتی
عرض کیا ہاں فرمایا یے اس کے ذہن کی کمی ہے ( مراة المناجیح جدا حریت ۱۹)
ناشکری ایک
گناہ ہے اور گناہ جہم کے راستہ پر ڈالتا ہے۔ ہمیں ناشکری جیسے گناہ سے بچے بچنا
چاہیے ہر وقت خوف خدا کرنا چاہیے نماز ادا کری چاہیے تاکہ ناشکری جیسے گناہ سے بچ
سکیں۔