شکر کا مطلب ہے کہ کسی کے احسان و نعمت کی وجہ سے زبان، دل یا اعضاء کے ساتھ اس کی تعظیم کی جائے اس کا برعکس ناشکری ہے اللہ تبارک و تعالی کے ہم پر اتنے احسانات اور اتنی نعمتیں ہیں اس نے ہمیں اتنی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ہمارا حق یہ بنتا ہے کہ ہم اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کریں اگر ہم اس کی ناشکری کریں گے تو جو نعمتیں اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں عطا فرمائی وہ بھی ہم سے چھن جائیں گی کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے میں تمہاری نعمتوں میں اضافہ کروں گا اور یہ ناشکری ایک گناہ ہے حرام ہے ائیے اس کے بارے میں مزید احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں

1 حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث: 9119)

2 حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 448، الحدیث: 60)

3 حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔ (رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم: 93)

4 حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اس کی وجہ کیا ہے تو حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کی ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی کیا عورتیں خدا کی ناشکری کیا کرتی ہیں تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہیں (بخاری ج 3ص 463)

5 حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص حضور نبی کریم روف الرحیم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جنتی عمل کون سا ہے حضور نے فرمایا سچ بولنا بندہ جب سچ بولتا ہے تو نیکی کرتا ہے اور جب نیکی کرتا ہے تو محفوظ ہو جاتا ہے اور جب محفوظ ہو جاتا ہے تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے پھر اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جہنم میں لے جانے والا عمل کون سا ہے تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جھوٹ بندہ جب جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے (المسند الامام احمد بن حنبل رقم 6652ج2ص588)

سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2 / 123، الحدیث: 1522)

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے اٰمین۔