افتخار احمد عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی
لاہور،پاکستان)
الحمدللہ اللہ
عزوجل کی ہم پر بے شمار نعمتیں ہیں جو بارش کے قطروں کی طرح ہم پر برس رہی ہیں اگر
ہم ان نعمتوں کا شکر ہر سانس کے ساتھ بھی ادا کریں تو ہرگز ادا نہیں کر سکتے کیونکہ
سانس کا آنا بھی اللہ عزوجل کی بہت بڑی نعمت ہے اور
شکر کرنے سے
انسان کو عطا کیا جاتا ہے جبکہ ناشکری کرنے سے وہ چیز جو ہمارے پاس ہوتی ہے وہ بھی
چلی جاتی ہے پھر پریشانیاں گھیر لیتی ہیں
یاد رکھیں...!
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تمہاری پریشانیاں تمہاری بے ادبی اور
ناشکری سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں اسی طرح ارشاد
خداوندی ہے: اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کرونگا اور
اگر تم نے ناشکری کی تو یقین جانو میرا عذاب بڑا سخت ہے (القرآن ۔ سورہ ابراہیم
۔7)
آئیے ناشکری کی
مذمت میں احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں
نے جہنم میں زیادہ عورتوں کی تعداد دیکھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کیا وجہ ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا ان کے ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ کیا
عورتیں خدا تعالی کی ناشکری کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی
ہیں اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں ان عورتوں کی عادت
ہے کہ تم زندگی بھر ان کے ساتھ احسان کرتے رہو لیکن اگر کبھی بھی کمی دیکھیں گی تو
یہی کہہ دیں گی کہ میں نے تمہاری طرف کوئی بھلائی دیکھی نہیں
حضرت عبداللہ
بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جسے شکر کرنے کی توفیق ملے وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور
زیادہ عطا کروں گا جس سے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کے قبولیت سے محروم
نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے عن عباده یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے (در منثور٫ ابرھیم ٫تحت الایة:7 9/5)
حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور
اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (شعب الايمان شعب الايمان الثاني والستون من شعب
اليماني...الخ فصل في المكافأة بالصنائع 516/6 الحدىث 9119)
سنن ابی داؤد
میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبر رضی اللہ عنہ کو ہر
نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اَللُّهُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰى ذِكْرَكَ وَشُكْرِكَ
وَحُسْنِ عِبَادَتِكْ (ابو داؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار 123/2
الحدیث 1522) نعمت کا شکر کرنے سے نعمت برقرار رہتی ہے اور ناشکری کرنے سے فرار
ہوجاتی ہے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں اور ناشکری سے بچیں کیونکہ ناشکری غم
اور بے سکونی کو کھینچ لاتی ہے جبکہ شکر گزاری نعمتوں خوشیوں اور راحتوں میں ذات
کا سبب بنتی ہے۔۔۔
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرمائے
اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین ثم
آمین