حسنین رضا (درجۂ سادسہ فیضان مدینہ جامعہ المدینہ بہاولنگر ، پاکستان)
اللہ پاک کی
انسان پر بے حد نعمتیں ہیں جن کا انسان شمار نہیں کر نا ممکن نہیں اس کا اندازہ محض ایک لقمہ سے لگایا جا سکتا ہے
کہ یہ اپنے دامن میں کتنی نعمتیں لیے ہوئے ہیں کہ اس لقمہ
کو کن مراحل سے گزر کر اس قابل بنایا جا تا ہے کہ یہ ہماری غذا کا حصہ بنے اس کے
علا وہ آسمان زمین پانی ہوا آگ آکسیجن اللہ پاک کی ہی نعمتیں ہیں اور اب ان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ ہم
اس کی نعمتوں کا شکر ادا کریں کہ یہ اللہ کو بہت پسند ہے کہ اس کی عطا کردہ نعمتوں
پر ہم اس کا شکر ادا کریں جیسا کہ شکر اعلی درجے کی عبادت ہے شکر کی توفیق عظیم
سعادت ہے شکر میں نعمتوں کی حفاظت ہے
شکر اللہ
والوں کی عادت ہے شکر رب کی اطاعت ہے شکر ترک معصیت ہے شکر ہی نعمتوں میں باعث زیادت
ہےحضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قاسم نعمت سرآپا رحمت
شافع امت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا جسے چار چیزیں عطا کی
گئیں اس کو دنیا و آخرت کی تمام بھلائی عطا کی گئی:1 شکر کرنے والا دل 2 اللہ پاک
کا ذکر کرنے والی زبان3 مصیبت پر صبر کرنے والا بدن 4اس کے مال اور عزت میں خیانت
نہ کرنے والی بیوی جبکہ نا شکری کرنا کئی
محرومیوں کی وجہ ہو سکتا ہے اور نا شکری کرنے والا انداز اللہ پاک کو نا پسند ہے
نا شکری کرنا باعث ہلاکت ہے اور کئ نعمتوں میں روکاوٹ کا سبب ہےاور نا شکری
باعث عذا ب ہے نا شکری نعمتوں کے زوال کا سبب ہے ناشکری رب کی ناراضگی کا سبب ہے
اور اللہ کو بہت نا پسند ہے ناشکری ایک بڑا گناہ ہے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ
تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی مکرم نور مجسم رسول اکرم شاہ بنی آدم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے کہ نعمت کا چرچا کرنا اس کا شکر کرنا ہے اور
چرچا نہ کرنا نا شکری ہے جو قلیل پر شکر ادا نہیں کرتا وہ کثیر پر شکر ادا نہیں کر
سکتا ۔جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کر سکتا ۔
امام حسن بصری
علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں بیشک اللہ جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے ۔اسلام کے چوتھے خلیفہ امیر المومنین
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے اہل ہمدان میں سے ایک شخص کو فرمایا بے
شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے یہ
دونوں ایک دوسرے کو لازم ہے پس اللہ کی طرف سے نعمتوں کا اضافہ اس وقت تک نہیں
رکتا جب تک کہ بندے کی طرف سے شکر نہ رکے ۔
نا
شکری کے اسباب گناہ کا ارادہ کرنا زبان سے شکایت کرنا برے کام کرنا بد گمان رہنا اللہ پاک سے نا خوش رہنا اللہ پاک
کی نافرمانی کرنا خدا کے فضل و احسان سے
نا امید ہونا ہمیں چاہیے کہ ہم ناشکری کے
اسباکہ ہم ناشکری کے اسباب کا خاتمے کی کوشش کرتے ہوئے اللہ سے دعا بھی کریں اور
اس کا شکر بھی ادا کریں جیسا کہ سنن
ابوداؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اللهم اعنى على ذكرك وشكرك و حسن عبادك یعنی
اے اللہ پاک تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔
اللہ پاک ہمیں
بھی اپنے فضل سے ذکر اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین