قاری محمد
احمد رضا (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
ناشکری ایک نا
پسندیدہ بیماری ہے جس کی قرآن پاک اور آحادیث میں بہت مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ
آپ بھی پڑھیے ’’لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘(ابراہیم: 8) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں
تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت
1؛-حضرت عبد
اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر
کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی
اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی
قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ
عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے
جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔
(در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: 7، 5/ 9)
2؛-حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 232، الحدیث: 60
3؛-نبی کریم
صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جسے کوئی
عطیہ دیا جائے اگر ہوسکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف
کردے ۱؎ کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس
نے چھپایا اس نے ناشکری کی ۲؎ اور جو ایسی
چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 , حدیث نمبر:3023 )
4:- حضرت ابی
سعید خدری سےفرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقرعید یاعِید الفطرمیں عید گاہ۲؎تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزرے۳؎ تو فرمایا کہ اے بیبیو!خوب خیرات کرو ۴؎ کیونکہ مجھے
دکھایا گیا ہے ۵؎ کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو،انہوں نے عرض کیا
حضور یہ کیوں؟ فرمایا تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو ۶؎ خاوند کی
ناشکری ۷؎ ہو تم
سے بڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مت کاٹ دینے والی میں نے نہیں
دیکھی۸؎عورتوں نے عرض کیاحضور ہمارے دین و عقل میں کمی
کیونکر ہے۔فرمایا کہ کیا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے ۹؎ عرض کیا ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی کمی ہے فرمایا
کہ کیا یہ درست نہیں کہ عور ت حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کرسکتی عرض کیا ہاں فرمایا
یہ اس کے دین کی کمی ہے۱۰؎ کتا(:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:19)
اللہ تعالیٰ
ہمیں ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین