پیارے اسلامی بھائیوں!  اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہوا ہے جن کا شمار کرنا ناممکن ہے اگر ہم اپنے اردگرد دیکھیں تو ہمیں ہر طرف ہی رب تعالی کی نعمتیں ہی نعمتیں نظر آئیں گی۔ اللہ پاک کی طرف سے ملنے والی صحت اور عافیت یقینا بہت بڑی نعمت ہے اسی طرح نیک اولاد، نیک شریکِ حیات، والدین، بہن، بھائی، محبت کرنے والے دوست احباب بھی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمتیں ہیں الغرض اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی قلم انہیں لکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا گویا ہم رب پاک وحده لاشریک کی نعمتوں کے سمندر میں ڈوبے ہوۓ ہیں لیکن پھر بھی انسانوں کی ایک بڑی تعداد اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کرتی رہتی ہے کبھی اللہ پاک سے شکوہ تو کبھی تقدیر پر باتیں اللہ اکبر ناشکری کے متعلق اللہ پاک نے قرآن مجید میں فرمایا: اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌ۝ ترجمہ کنزالعرفان : بیشک انسان ضرور اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(پ30 العادیات 06)

انسان مختلف صورتوں میں اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے اپنے اعضا کے ذریعے اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے، مثلا فلمیں ، ڈرامے دیکھ کر آنکھوں کی ناشکری، گانے باجے سن کر کانوں کی ناشکری، گالی گلوچ اور تلخ کلامی کرکے زبان کی ناشکری لوگوں کو ایذا دے کر ہاتھوں کی ناشکری،گناہوں کی طرف جا کر پاؤں کی ناشکری، رزق میں عیب نکال کر اور اسے ضائع کرکے رزق کی ناشکری وقت ضائع کرکے وقت کی ناشکری، والدین کی نافرمانی کرکے والدین جیسی عظیم نعمت کی ناشکری ،الغرض کہ انسان اپنے رب کی طرح طرح سے ناشکری کرتا ہے ۔

ناشکری کے متعلق (2) فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ ملاحظہ کیجیئے:

(1)...حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع،6/ 516 الحدیث: 9119)

(2)…حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،1/ 484، الحدیث: 60)

ناشکری کے متعلق بزرگان دین کے (2) فرامین ملاحظہ کیجئیے

(1)... حضرت سیدنا امام حسن بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْقَوِی نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب الله پاک کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ پاک انہیں زیادہ دینے پر قادر ہے اور اگر ناشکری کریں تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے۔ وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا ہے۔ (شعب الايمان للبيهقي باب فی تعديد نعم الله، الحديث : 4466، ج 4، ص 102۔)

(2)... حضرت سیدنا ابو حازم عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الاكرم فرماتے ہیں: الله پاک کا مجھ سے دُنیا کو روک لینا مجھے دنیا عطا کرنے سے زیادہ بڑی نعمت ہے کیونکہ میں نے ایک ایسی قوم دیکھی جسے اللہ پاک نے نعمتیں عطا فرمائیں تو وہ ناشکری کی وجہ سے ) ہلاک ہو گئی ،،(حلية الأولياء، الرقم 640 سلمة بن دینار، الحدیث: 3965، ج 3، ص 670)

پیارے اسلامی بھائیوں ان روایتوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ناشکری کس قدر باعث ہلاکت ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہا کریں رب تعالی نے ہمیں جس حال میں رکھا ہے ہمارے لۓ وہی بہتر ہے رب تعالی بہترین تدبیر فرمانے والا ہےاَلْحَمْدُلِلّٰه

اللہ پاک ہمیں اپنے فضل سے شکر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرماۓ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏