امیر حمزہ (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے جس طرح اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے ہیں ثواب کی خوشخبریاں
عطا فرمائیں ہیں اسی طرح الله کی ناشکری پر سخت وعیدیں بیان کی گئی۔ اللہ تعالیٰ
قران مجید میں بھی ناشکری کی مذمت بیان فرمائی ہے چنانچہ اللہ عزوجل نے قران مجید
میں ارشاد فرمایافَاذْكُرُوْنِیْۤ
اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ (پارہ ،13 سورۃ ابرہیم آیت، 152) ترجمۂ کنز الایمان:- تو میری یاد کرو میں تمہارا
چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔اسی طرح احادیث مبارکہ میں
بھی ناشکری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔
درج ذیل 5
احادیث ملاحظہ فرمائیں_
1 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو ان کی
عمر دراز کرتا ہے اور انہیں شکر کا الہام فرماتا ہے۔(فردوس الاخبار، باب الالف،
جماع الفصول منہ فی معانی شتی۔۔۔ الخ، ۱ / ۱۴۸،
الحدیث: ۹۵۴)
2 حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت
ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر
کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی
اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی
قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ
عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے
جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔
(در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۷، ۵ / ۹)
3۔ حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ
تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ۶ / ۵۱۶، الحدیث: ۹۱۱۹)
4 حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،
مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب
کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ
شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، ۱ / ۴۸۴، الحدیث: ۶۰)
5 سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ
اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، ۲ / ۱۲۳، الحدیث: ۱۵۲۲)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنا شکر ادا کرنے اور ناشکری کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے