زین عطّاری
(درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
شکر گزاری اور
نا شکری دونوں ایک دوسرے کے آپوزٹ ہیں ، اگر شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا
ایک اہم ذریعہ ہے تو ناشکری اللہ کے غضب اور اس کے دردناک عذاب کو واجب کرنے والی
ہے آئیے ہم ناشکری کی مذمت پر فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سنتے ہیں
1۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:- جسے کسی انعام سے نوازا
گیا اور اس نے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس کا شکریہ ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا
اس نے ناشکری کی۔(سلسلة صحيحة حديث = 402)
2۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر
ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا شکر ادا
نہیں کرتا اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا
شکری ہے۔(شعب الایمان 516/6 ح 9111)
3۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو نعمت عطا فرماتا ہے
تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی انکی نعمتوں کو
زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری
کریں تو اللہ تعالٰی انکو عذاب دینے پر قادر ہے۔ اور وہ انکی نعمت کو ان پر عذاب
بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا 1 / 484 ح 60 )
4 حضرت جابر رضی اللہ سے نبی پاک نے
فرمایا جسے کوئی
عطیہ دی جائے اگر ہو سکے تو اسکا بدلہ دے کچھ نا پائے تو اسکی تعریف کر دے
جسنے تعریف کی اسنے شکریہ ادا کر دیا جس
نے چھپا یا اسی نے نا شکری کی( مراۃ المناجیح جلد 4 حدیث 3032)
5۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی تو صحابہ اکرام نے عرض کی اس کی وجہ
کیا ہے تو حضور نے فرمایا :- ان کے ناشکری
کرنے کی وجہ سے تو صحابہ نے عرض کی کیا عورتیں خدا کی ناشکری کیا کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں
اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہیں (بخاری ج 3 ص436)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری جیسی بیماری سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے امین
بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم