الله پاک قرآن مجید    میں ارشاد فرماتا ہے۔ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِمَا كَفَرُوْاؕ-وَ هَلْ نُجٰزِیْۤ اِلَّا الْكَفُوْرَ، ترجمۂ کنز العرفان: ہم نے انہیں ان کی ناشکری کی وجہ سے یہ بدلہ دیا اور ہم اسی کو سزا دیتے ہیں جو نا شکرا ہو (پارہ 22 سورہ سبا آیت نمبر 17)

حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتھم العَالِیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ انسان ناشکری کرنے کی وجہ سے خود مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔ اور حضرت سیدنا امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عز و جل جب تک چاہتا ہے اپنی رحمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے (شکر کے فضائل ص27)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو قرآن و احادیث اور بزرگان دین کے اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ناشکری کی بہت مزمتیں ہیں تو آئیے ہم چند ناشکری کی مذمّتوں کے بارے میں جانتے ہیں

1) اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان نہ کرنا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں وہ زیادہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کر تا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور الله تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (تفسیر صراط الجنان جلد ص 154)

(2)ناشکری کی وجہ سے نعمت عذاب کا سبب: حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے میں مجھے یہ حدیت پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہےتو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے ، جب وہ شکر کریں۔ تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے (رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشكر الله عزوجل 484/1/ حدیث 60)

(3)عورتوں کی اکثریت جہنم میں جائے گی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کی اکثریت اپنے خاوندوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گی ( تفسیر احسن البیان ص 420 تحت الآیہ 7 سورۃ ابراھیم)

(4) خدا کا پیارہ بندہ اور ناپسندیدہ بندہ: حضرت سیدنا ابوبکر بن عبد اللہ رحمہ اللہ علیہ مرفوعًا روایت کرتے ہیں جس کو خیر سے نوازا جائے اور اس پر اسکا اثر دکھائی دے تو اسے اللہ عزوجل کا پیارا اور اسکی نعمت کا چرچا کرنے والا کہاجاتا ہے اور جس کو خیر عطا کی جائے لیکن اس پر اسکا اثر دکھائی نہ دے تو اسے الله عزوجل کا نآپسندیدہ اور اسکی نعمتوں کا دشمن کہا جاتا ہے، (الجامع الاحکام القرآن للقرطبی، پ 30الضحی تحت الایہ 11ج1ص72)

(5) شکر کرنے اور نہ کر نے والوں کا انجام:حضرت سیدنا کعب رضی اللہ اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل دنیا میں جس بندے کو اپنی کوئی نعمت عطا فرمائے، پھر وہ اس پر الله عز وجل کا شکر ادا کرے اور اس کے سبب الله عزوجل کے لیے تواضع کرے تو اللہ کہ وجل دنیا میں اس کو نعمت کا نفع عطا فر مائے گا اور اسکی وجہ سے آخرت میں اس کا درجہ بلند فرمائے گا اور الله عز وجل - دنیا میں کسی بندے کو نعمت عطا کرے لیکن وہ نہ تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور نہ ہی اس کے سبب اللہ عزوجل کے لئے تو اضع کرے تو اللہ عزوجاں دنیا میں اسے نہ صرف اسکے نفع سے محروم کر دے گا بلکہ اس کے لیے آگ کا ایک طبقہ (درجہ) کھول دیگا اگر چاہے تو اس عذاب میں مبتلا فرمانے اور چاہے تو معاف فرمادے ( الدرالمنثورپ 2 البقره، تحت الایہ 152ج1 ص373)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے بندہ بسا اوقات عذاب کا مستحق ہو جاتا ہے تو ہمیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر ادا کر کے ثواب کے حقدار بنیۓ اور عذاب نار سے بچیۓ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین!