علی رضا (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوج نے
قرآن پاک میں بھی حکم دیا ہے شکر کرنے کا
اسی طرح حدیث پاک میں بھی شکر کرنے حکم ہے اور ناشکری کی مزمت بیان کی گئی ہے
شکر
اور ناشکری کی حقیقت :شکر کی حقیقت
یہ ہے کہ آدمی نعمت کو اللہ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جب کہ ناشکری
کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔(تفسیر صراط الجنان
(1)
لوگوں کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ
يَشْكُرِ اللَّهَ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج(4)حدیث
نمبر :3025) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتا :-
(2)
فریب کے کپڑے پہننے والا کون :- وَعَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ
يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ
وَمَنْ تَحَتَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ كَانَ كَلَا بِسِ ثَوْنِي زُور ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح جلد : 4,
حدیث نمبر : 3023) :-روایت ہے حضرت جابر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے
وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس
نے ناشکری کی ہے اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے
کپڑے بنے والے کی طرح ہے ہے :-
(3)
شکر کے لیے حمد بھی ضروری ہے :- وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ ،
مَا شَكَرَ اللهَ عَبْدٌ لَا يَحْمَدُهُ". (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(3) حدیث نمبر : (2307) :- حضرت
عبد اللہ ابن عمرو سے روایت ہےفرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
حمد شکر کا سر ہے ! جس بندے نے خدا کی حمد نہ کی اس نے رب کا شکر ہی نہ کیا ۔
(4)
جنّت میں جانے کے لئے شکر بھی ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : "لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلَّا أُرِيَ
مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ
النَّارَ أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ
لِيَكُونُ عَلَيْهِ حَسْرَةً . (
مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد :( 7) حدیث نمبر : (5590) :-حضرت ابوہریرہ
سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جنت میں
داخل نہ ہو گا مگر پہلے اسے اس کا دوزخی ٹھکانہ دکھایا جاے گا اگر وہ جرم کرتا تو
وہ جہنم میں جاتا تاکہ وہ زیادہ شکر کرے اور کوئی آگ میں نہ جائے گا مگر اسے اس کا
جنتی ٹھکانہ دکھایا جائے گا اگر وہ نیکیاں کرتا تو وہ جنت میں جاتا تاکہ وہ اس پر
حسرۃ کرے۔
(5)
نعمت عذاب کیسے بنتی ہے :- حضرت
انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم
کونعمت عطا فرماتا ہے توان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر
ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔۔رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر الله الحديث (60)