جھوٹ ایک ایسی گندی عادت ہے کہ جس سے بچنا فی زمانہ بہت مشکل ہوگیا ہے ،کیا بڑا کیا چھوٹا، ہر ایک کے اندر یہ عادت خون کی طرح گردش کرتی ہیں ، اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ، قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی گئی ۔جھوٹ بولنے والوں پر تو رب کی لعنت آئی، اور حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی ، میں جھوٹ کے موضوع پر چند حدیثیں ذکر کرتا ہوں:

(1) ابوداؤد نے سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان ر ہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہو۔(بہار شریعت، جلد سوم حصہ 16، صفحہ 515)

(2) جھوٹ نہایت قبیح گناہوں میں سے ہے، مروی ہے کہ امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہر کے بعد خطبہ دیتے ہوئے کچھ اس طر ح ارشاد فرمایا:اللہ کے رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم اس مقام پر تشریف فرما ہوئےجہاں آج میں کھڑا ہوں، پھر آپ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایاکم والکذب فانہ مع الفجور و ھما فی ا لنارجھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گی۔(لباب الاحیا ء، ترجمہ بنام احیاء العلوم کا خلاصہ ،صفحہ240)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے جتنی زبان کی وجہ سے لغزش ہوتی ہے ( وہ جھوٹ اس سے کہیں زیادہ ہے ، جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے)(صراط الجنان تفسیر القرآن جلد،5، ص نمبر389)

(4) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔(انوار الحدیث، ص نمبر393)

(5) اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ عزوجل کی قسم کھائے او راس میں مچھر کےپَر کے برا بر جھوٹ ملا دے تو قیامت کے دن تک وہ قسم اس کے دل پر (سیاہ) نکتہ بن جائے گی۔(احیاء العلوم ،جلد 3، ص408)


جھوٹ بولنا ایک بہت بری عادت ہے جو کہ عام پور بہت سےلوگوں میں پائی جاتی ہے، بات بات پر جھوٹ بولنا گویا کہ لوگوں کا شیوہ بن گیا ہے، یاد رہے کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا جھوٹ ہی ہے، بعض نادان جھوٹ بول کر کہتے ہیں کہ میں تو مذاق کررہا تھا، ان کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مذاق میں جھوٹ بولنا بھی جھوٹ ہے۔آئیے سب سے پہلے جھوٹ کی تعریف اس کا حکم اور اس کے متعلق چند فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جانتے ہیں۔

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بار ے میں خلافِ حقیقت ( واقع کے برعکس خبر دینا۔ ) یاد رہے کہ قائل ( کہنے والا) گنہگار اس وقت ہوگا جب کہ ( بلا ضرورت ) جان بوجھ کر جھوٹ بولے) (الحدیقۃ الندیہ ، القسم الثانی، 4/10)جھوٹ کا حکم :جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔(76 کبیرہ گناہ ، گناہِ کبیر ہ نمبر: 24 ،99)۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:قرآن پاک میں ارشادِ بار ی تعالیٰ ہے: اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸) ترجمہ کنزالایمان : بے شک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو۔ ( پار ہ24، المومنین:28)

مدینہ کے پانچ حروف کی نسبت سے جھوٹ کی مذمت پرپانچ فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

(1) کذّاب لکھ دیا جاتا ہے :بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک فسق وفجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے۔حتی کہ وہ اللہ عزوجل کے نزدیک کذّاب ( بہت بُرا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم ، کتاب البروالصلوٰة )

(2) فرمانِ آخری نبی : عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال :آیة المنافق ثلاث : اذا حدث کذب ، واذا وعد اخلف واذا اؤْتُمِنَ خان ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں،۱۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔۲۔ جب وعدہ کرے تو پور انہ کرے۔۳۔ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(مسلم، کتاب الاباب ، باب جہان خصاص المنافق، ص 50 ، حدیث:59)

(3) ہر سنی سنائی بات کو بیان کردے:حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کردے۔ ایک روایت میں (کذبا) کی جگہ (اثماً) ہے یعنی گنہگارگار ہونے کے لیے ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ (مسلم ، المقدمۃ ، باب النہی عن الحدیث بکل ما سمع ، ص8، حدیث:5)

(4) سب سے بری جھوٹی بات:تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بلا شبہ یہ سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔(مسلم ، کتاب البروالصلۃو الادب ، ص386)نوٹ :بغیر کسی دلیل کے دل میں پیدا ہونے والی تہمت کو بدگمانی کہتے ہیں۔ (فیض القدیر 157/3 ، حدیث 2910)

(5) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :جھوٹ اور خیانت کے علاوہ مؤمن کی طبیعت میں ہر بات ہوسکتی ہے۔(یہ روایت دو ضعیف اسناد کے ساتھ مروی ہے)

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں

اللہ مرض سے تو گناہوں کے شفادے

اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، امین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم 


اللہ عزوجل نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان بھی ہے یہ بظاہر گوشت کی ایک چھوٹی سی بوٹی ہے، مگر خدائے رحمن عزوجل کی عظیم الشان نعمت ہے اس نعمت کی قدر تو شاید گونگا ہی جان سکتا ہے اس کا درست استعمال جنت میں اور غلط استعمال جہنم میں داخل کرسکتا ہے ۔اگر کوئی اپنی زبان کا درست استعمال کرتے ہوئے صدقِ دل سے کلمہ طیبہ پڑھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے جیسا کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ روح پرور ہے: جس نے لا الہ اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوگااور اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی۔(مستدرک حاکم ، کتاب التوبۃ والا نابۃ، حدیث: 7713)اگر یہی زبان اللہ عزوجل کی نافرمانی میں چلے تو بہت بڑی آفت کا سامان ہے ۔جیسا کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے:انسان کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔(شعب الایمان ،باب فی حفظ اللسان ، حدیث:4933)زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بھی ہے۔

جھوٹ کی تعر یف :جھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے برعکس کوئی بات کی جائے( حدیقہ ندیہ ، ج2، ص 400)جھوٹ اور آیات ِ کریمہ :چنانچہ پار ہ17، سورة الحج آیت نمبر30 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔پارہ14، سورة النحل آیت نمبر105 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ صدر الافاصل حضر ت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جھوٹ بولنا اور افتراکرنا( بہتان لگانا) بے ایمانوں ہی کا کام ہے، ( خزائن العرفان ،پارہ 14، تحت الایۃ:105)۔پارہ3، سورة اٰل عمرٰن، آیت نمبر:61 میں ار شاد ہوتا ہے: فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔ ( پ 13،اٰل عمرٰن:61)

جھوٹ اور احادیثِ مصطفی :

(1) جھوٹ کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور:ترمذی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(ترمذی، باب ماجا فی الصدق والکذب ، حدیث: 1979 )

(2) ایمان کے مخالف : رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

(3) مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولو:امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بندہ پورا مؤ من نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے اورجھگڑا کر نا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔(المسند امام احمد بن حنبل ، مسند ابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، حدیث: 8638، ج 3 ،ص 268)

(4) مؤمن جھوٹا نہیں ہوتا :امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا :کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا :ہاں ،پھر عرض کی گئی، کیا مؤمن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا:ہاں ،پھر کہا گیا کیا مؤمن کذّاب ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں۔

(الموطا، کتاب الکلام باب ماجا فی الصدق والکذب ، حدیث:1913،ج2،ص468)

(5) سچائی جنت کا راستہ دکھاتی ہے جھوٹ جہنم کا راستہ :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی بر ابر سچ بولتا رہتا ہے، اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ عزوجل کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے، اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے، اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے نزدیک کذّاب لکھا جاتا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب البر۔۔ الخ، باب قبح الکذب۔۔الخ)


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جھوٹ ایک ایسا فعل ہے جس کا شمار گناہ کبیرہ میں ہوتا ہے مگر ہمیں اس کے بارے میں معلوم نہیں ہم اکثر جھوٹ کو عام چیز سمجھ لیتے ہیں اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔ اس کی بری خصلت کی وجہ سے اس کو ہم رذائل اخلاق میں شامل کرلیتے ہیں،رذائل اخلاق سے مراد وہ کام ہے جس کو اللہ تعالیٰ اوراور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا۔ جھوٹ کے لیے عربی لفظ کذب استعمال ہوا ہے اس کے معنی جھوٹ ہے ۔جھوٹ ایک ایسی بر ائی ہے جس سے تمام برائیاں نکلتی ہیں اس لیے جھوٹ کو تمام بر ائیوں کی جڑ کہتے ہیں، جھوٹ سے معاشرے میں بداخلاقی، فساد اور بدامنی پیدا ہوتی ہے ،سچ سے معاشرہ پھلتا پھولتا ہے، اور پروان چڑھتا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے: ترجمہ کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔ (پ 14،النحل:105)

جھوٹ کی تعریف : خلاف واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں خواہ وہ اپنے مرضی سے ہو یا جان بوجھ کر۔احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت آئی ہے پانچ احادیث آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:

(1) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :رسولُ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: صدق کو لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے۔او ر جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے فجور جہنم کا راستہ ہے، آدمی برابر جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( بخاری،4/125،حدیث:6094)

(2) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ چھوڑنے کی ہی چیز ہے اس کے لیے جنت کے کناروں میں مکان بنایا جائے گا ۔جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،3/400،حدیث:2000)

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی بندہ جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ اس بندے سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔(سنن الترمذی)

(4) حضرت سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ بڑی خیانت کی بات یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔( ابوداؤد، کتاب الادب،4/381 ،حدیث:4971)

(5) حضرت ابوہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا کہ جب بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کہتا ہے کہ لوگوں کو ہنسانے کی وجہ سے وہ جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان کے فاصلے سے زیادہ ہو اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔( شعب الایمان،4/213،حدیث:4832)

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے

نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے۔ اِن شآءَ اللہ

اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


محترم اسلامی بھائیو! جھوٹ ایک ایسی نحوست ہے ایسا گناہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالایمان :جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے۔(پ3،اٰل عمرٰن : 61)اسی طرح احادیث طیبہ میں اس کی مذمت کی گئی ہے اورلہذا ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹ بولنے سے بچیں۔سب سے پہلے تو جھوٹ کی تعریف جاننا ضروری ہے آئیے سنتے ہیں کہ جھوٹ کی تعریف کیا ہے: کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے اور قائل گناہ گار اس وقت ہوگا جب کہ بلا ضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔

(1) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا: جھوٹ اللہ پا ک کی نافرمانی کی طر ف لے جاتا ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی جہنم کی طرف لے جاتی ہے، بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری شریف:6099)

(2) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں:(۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (۲) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور (۳) جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ ( بخاری شریف:33)

(3) حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :تمام عادتیں مؤمن کی فطرت ہیں ہوسکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے ۔(مسند امام احمد : 22170 )

(4) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں :نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک یا دو میل دور ہوجاتا ہے۔ (ترمذی شریف:1979)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک قیامت کے دن تین لوگوں کی طرف رحمت کی نظر نہیں فرمائے گا: ۱۔ جھوٹا بادشاہ۔ ۲۔ بوڑھا زانی اور۳۔ متکبر فقیر( مسند احمد:9594)

میرے میٹھے اور محترم اسلامی بھائیو! احادیث طیبہ سے پتا چلتا ہے کہ جھوٹ کتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کو کبیرہ گناہ بھی کہا گیا ہے۔تو ہمیں چاہیے کہ ہم جھوٹ جیسی نحوست سے بچیں کہ قبر و حشر میں اس کا عذاب بہت سخت ہوگا، جو ہم سے برداشت نہیں ہو پائے گا ، تو کیوں نہ ہم آج ہی اس بیماری سے بچیں اور اپنے حلقہ احباب کو بھی اس سے بچائیں۔

اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ مالکِ کائنات ہمیں اس جھوٹ جیسی بیمار ی سے محفوظ رکھے۔ امین بجاہ النبی الامین۔


اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان بھی ہے اس کا درست استعمال جنت میں اور غلط استعمال دوزخ میں داخل کرواسکتا ہے زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بھی ہے۔ جھوٹ بولنے والا یہی سمجھتا ہے کہ ایک بار جھوٹ بولنے سے کون سا بڑا نقصان ہوجائے گا۔گناہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو، بچنے میں ہی عافیت ہے بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اور ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ مزید بولنے پڑھتے ہیں۔ امیر اہلسنت فرماتے ہیں: سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا ہم اس شیطانی کام سے بچیں گے۔ ان شا اللہ

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا ۔قائل گنہگار اس وقت ہوگا جب جان بوجھ کر جھوٹ بولے(حدیقہ ندیہ ، قسم ثانی، مبحث اوّل،4/10)احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے ان میں سے پانچ احادیث مبارکہ پڑھئے:

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی ، باب ما جا فی الصدق والکذب،3/392،حدیث:1979)معلوم ہواچھی بری باتوں، نیک و بد اعمال میں خوشبو و بدبو ہوتی ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر صاف دماغ والا اور صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں۔(مراة المناجیح ، ج 6، ص330)

(2) جھوٹ سے بچو کہ جھوٹ بدکاری کی طرف لے جاتا ہے اور بدکاری آگ کا راستہ دکھاتی ہے او رانسان جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(بخار ی ، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالیٰ یا ایھا الذین اٰمنو۔۔۔۔ج 4، ص 125، حدیث6094)بندہ کوئی بات کرتا ہے محض اس لیے کہ لوگوں کو اس کی وجہ سے ہنسائے اس کی وجہ سے وہ آسمان و زمین کے فاصلے سے زیادہ نیچے گرتا ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔(شعب الایمان، باب حفظ اللسان ،4/221 ، حدیث 4854)

(3) بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے او ر تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابو داؤد، کتاب ا لادب، باب فی المعار یض 4/381 ،حدیث: 4971)

میٹھے اسلامی بھائیو ! جب مطلقاً جھوٹ بولنا گناہ ہے تو مسلمانوں سے خرید و فروخت میں کس قدر شدید ہوگا! افسوس ! آج کل کثرت سے جھوٹ بولنے کو کمال اور ترقی کی علامت جب کہ سچ بولنے کو بے وقوفی اور ترقی میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔یاد ر کھئے ! جھوٹا شخص کتنی ہی کامیابیاں سمیٹ لے مگر آخر کار جھوٹ کا وبال اسے پہنچے گا، بالفرض دنیا میں نہ سہی مگر آخرت کا خسارہ تو ضرور ہے، یقیناً آخرت کا ہی بڑا خسار ا ہے۔اگر ہم بیمار ہوجائیں تو پریشان ہوجاتے ہیں اور اس بیمار سے چھٹکارا پانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جھوٹ بھی ایک باطنی بیماری ہے، جو کہ دنیا میں ذلت رسوائی اور آخرت میں بربادی کا سبب بن سکتی ہے۔لہذا جھوٹ سے بچئے اور اللہ کی رضا اور خوشنودی پانے کے لیے ہمیشہ سچ بولئے اپنے اخلا ق کو سنوارنے اور گفتار و کردار کو بہتر بنانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہئے۔ 


اللہ پاک نے ہمیں کئی نعمتیں عطا کی ہیں جن کی تعداد کے حوالے سے قرآن پاک میں ہے: وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اگر اللہ کی نعمتوں کو گنو تو شمار نہ کر سکو گے ۔(پ13،ابراہیم:34)اللہ پاک کی بڑی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان ہے اس عضو کی رسائی مخصوص حد تک ہوتی ہے جیسے آنکھ کی رنگوں اور صورتوں تک رسائی ،کان کی آواز کے سننے تک ہا تھ کی پہنچ اجسام تک ہے جب کہ زبان کا میدان وسیع ہے، نیکی بھلائی، برائی اور شرمیں اس کا دامن لمبا ہے ، زبان کے حوالے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے تم پر سب سے زیادہ اس ( زبان) کا خوف ہے (سنن الترمذی ، ج4، ص196)

زبان سے س سرزد ہونے والے گناہوں میں سے ایک کبیر ہ گناہ جھوٹ ہے جس کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ- ترجمہ :بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ (پ 14،النحل:105) اس کی تفسیر میں مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا اور افتراء کرنا بے ایمانوں کا ہی کام ہے(تفسیر خزائن العرفان)جھوٹ کی مذمت پر کئی احادیثِ کریمہ بھی ہیں آئیے ان میں سے کچھ ہم پڑھتے ہیں:

(1) اللہ کے ہاں کذّاب :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اس میں خوب کوشش کر تا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ کے ہاں کذّاب (بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب البر ،الحدیث:105، ص405)

(2) بڑی خیانت : اللہ پاک کے آخر ی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا: بڑ ی خیانت یہ ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو، حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔( سنن ابی داؤد، کتاب الادب ج 4)

(3) ر زق کی تنگی کا سبب :پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا:جھوٹ رزق کو تنگ کرتا ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی حدیث:117)

(4) ہلاکت کا مستحق شخص : رسو ل پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (سنن الترمذی، ج4، ص42)

(5) جھوٹے شخص کی بدبو :رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے رشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(بہار شریعت، حصہ16، ص 515حدیث 3)

حضرت سیدنا مالک بن دینار رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: سچ اور جھوٹ دونوں لڑتے رہتے ہیں حتی کہ ان میں سی ایک دوسرے کو نکال دیتا ہے (احیاء العلوم ،ج3، ص414)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اپنے اوپر غور کرنے کی حاجت ہے ہمارے اندر سچ کی صفت پائی جاتی ہے یا جھوٹ کی ؟ شاید ہی ہماری کوئی ایسی میٹنگ یا مجلس ہوتی ہو جس میں جھوٹ نہ ہو ۔حضرت حاتم اصم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :ہمیں یہ بات پہنچی کہ جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل جائے گا۔(تنبیہ المغترین )

ہمیں چاہیے جھوٹ سے توبہ کرلیں اور آئندہ جھوٹ نہ بولنے کا مصمم ار اد ہ کریں، جھوٹ سے توبہ کرنے کے حوالے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ باطل ہی ہے اس کے لیے جنت کے کنارے مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،کتاب البر و الصلۃ، ص1400) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم


اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا فرمایا کہ ہم اس کی عبادت کر یں، مگر ہم اللہ کی عبادت چھوڑ کر ہم اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور ان کاموں کی طرف جاتے ہیں جن کاموں سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ۔ مثلا ً جھوٹ ، حسد، تکبر، وعدہ خلافی کرنا وغیرہ۔اللہ تعالیٰ قر آن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌۙ-فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًاۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ کنزالایمان : ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لیے د ردناک عذاب ہے، بدلہ ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ:10)

(1) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔( ترمذی ، کتاب ا لبروالصلۃ ، الحدیث:2000)

(2) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔ ( المرجع السابق، باب ماجا الصدق والکذب، الحدیث:1979،ج3،ص392)

(3) امام احمد و بیہقی نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مؤمن کی طبع میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں۔ مگر خیانت اور جھوٹ (المسند امام احمد بن حنبل حدیث ابی امامۃ الباھلی، الحدیث:22232، ج 8، ص276)

(4) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔( المسند امام احمد بن حنبل ، مسند ابی بکر الصدق ،الحدیث:16، الحدیث)

(5) بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبرکا عذاب ہے۔(شعب الایمان، باب فی حفظ اللسان ، الحدیث :4813، ج4، ص308)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ظاہری اور باطنی گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


جھوٹ کی تعریف :لفظ جھوٹ کو عربی زبان میں کذب کہتے ہیں کسی شخض یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق جان بوجھ کر کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔

جھوٹوں پر اللہ کی لعنت :جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والا اس کی برائی کرتا ہے، اسلام نے جھوٹ سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے، اللہ تعالیٰ قران مجید کے پار ہ3 سورة اٰل عمرٰن کی آیت 61، میں ارشاد فرماتا ہے: لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(پ3،اٰل عمرٰن:61)

اور احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی بکثرت مذمت بیان کی گئی ہے ان احادیث میں سے پانچ ملاحظہ فرمائیے

(1) فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے: اللہ کے آخری نبیِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ار شاد فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی ، کتاب البروالصلة، حدیث :1979 )

(2) مؤمن کذّاب نہیں ہوسکتا:حضور علیہ الصلوة والسلام سے پوچھا گیا کہ کیا مؤمن بز دل ہوسکتا ہے ؟فرمایا( ہوسکتا ہے) پھر پوچھا گیا کیا مؤمن بخیل ہوسکتا ہے؟ فرمایا ہاں( ہوسکتا ہے) پھر پوچھا گیا کہ کیا مؤمن کذاب( یعنی جھوٹا) ہوسکتا ہے فرمایا نہیں(مؤمن کذّاب نہیں ہوسکتا) ۔( مشکوة المصابیح، الحدیث:1826)

(3) جھوٹ فسق و فجور ہے :اللہ کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا : وَسَلَّمَ إِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ وَ إِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الْکَذِبَ فُجُورٌ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ بے شک سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق فجور دوزخ میں لے جاتا۔( مسلم شریف ، کتاب الاداب، حدیث:2607)

(4) لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا :اللہ کے آخر ی نبی نے فرمایا :ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔( سنن الترمذی کتاب ،الزہد، الحدیث:2322)

(5) بندہ جہنم کی گہرائی میں جا گرتا ہے :حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا: جس کا مفہوم ہے کہ بندہ بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے وہ اس وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں جا گرتا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان فاصلے سے بھی زیادہ ہے ۔(شعب الایمان ، الحدیث:3832)

اللہ عزوجل ہمیں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین یارب العلمین


جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔جھوٹ کا گناہ ہونا ضرور یاتِ دین میں سے ہے۔ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ : اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ1،البقرۃ:10)

(1) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :جھوٹ سے بچو ! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی بر ابر جھوٹ بولتا ر ہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب ( یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم کتاب ا لبر والصلۃ والاداب ۔۔الخ، ص2008، حدیث:2607، دارالکتب العلمیہ)

(2) فرمان مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم: مجھ پہ جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں لہذا جس نے مجھ پرجھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے ۔(مسلم ،المقدمہ ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ص12، حدیث:4)

(3) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میر ی جان ہے جو شخص قسم کھائے اور اس میں مچھر کے پرکے برابرجھوٹ ملادے تو وہ قسم تا یومِ قیامت ( یعنی قیامت کے دن تک ) اس کے دل پر (سیاہ ) نکتہ بن جائے گا۔(ابن حبان، کتاب الخطروالا باحۃ،ص1491 ، حدیث:5563، دار المعرفہ بیروت)

(4) فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم:جھوٹ انسان کے چہرے کو کالا کردیتا ہے۔ ( موازد الظمان الی زوائد ابن حبا ن ،2/209)

(5) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:نیکی اور سچائی جنت میں لے جانے والی چیزیں ہیں جب کہ برائی اور جھوٹ جہنم میں لے جانے والی چیزیں ہیں۔(مسند احمد ،2/287)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے آمین 


پیارے محترم اسلامی بھائیوں جس طرح انسان میں کچھ ایسی صفات ہوتی ہیں جو قابلِ مدحت ہوتی ہیں جیسے سچ بولنا ایسی صفات ہوتی ہیں جو قابلِ مذمت ہوتی ہیں جیسے جھوٹ بولنا، یقینا جھوٹ بری صفت ہے جس کیوجہ سے اللہ پاک کی نار اضگی ہوتی ہے اور میدانِ حشر میں رسوائی ہوتی ہے، جیسے ب ڑے نقصانات کا سامنا ہوتا ہے، جھوٹ بولنے سے کسی بھی شخض کی عزت بڑھتی نہیں بلکہ عز ت میں کم آتی ہے۔احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہیں چند احادیث آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:

(1) اللہ پاک نظر ِ رحمت نہیں فرمائے گا: حضور علیہ الصلوة السلام نے ارشاد فرمایا: تین قسم کے لوگ ایسے ہیں بروز قیامت اللہ عزوجل نہ ان سے کلام کرے گا نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا۔۱۔ دے کراحسان جتلانے والا،۲۔ جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا،۳۔ تکبر سے اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا۔( مسلم کتاب الایمان ، حدیث نمبر:206)

(2) ہلاکت ہے اس کے لیے :حضور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے ،اس کے لیے ہلاکت ہے ، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، حدیث نمبر:3990)

(3) سب سے بڑا گناہ:حضور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟وہ اللہ عزوجل کا شریک ٹھہرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے، آپ ٹیک لگائے تشریف فرما تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا سنو، اور جھوٹ بولنا بھی ( بڑ ا گناہ ہے۔(بخاری ،باب من النکاح بین یدی ،حدیث:6274)

(4) فرشتے دور ہوجاتے ہیں:سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(سنن الترمذی کتاب البر والصلة ،باب ماجا فی الصدق الکذب، حدیث نمبر:1928)

خاتمہ: اللہ پاک ہمیں سچ بولنے اور جھوٹ سے بچے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ النبی الامین 


جھوٹ کی تعریف:جھوٹ یا کذب (عربی) یا دروغ(فارسی) کسی شخص یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا ہے۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیث:

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتاہے اورجب گناہ کرتاہے توناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہوجاتاہے۔(مسندامام احمد، مسند عبداللہ ابن عمرو بن العاص ،2 / 589، حدیث: 6652)

(2) لعنت اور ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولے۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب التشدید فی الکذب، 4990)

(3) تباہ و برباد ہو جائے وہ شخص جو لوگوں کو ہنسانے کیلئے اپنی باتوں میں جھوٹ بولے۔ہلاکت ہو اس کے لیے،ہلاکت ہو اس کے لیے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب التشدید فی الکذب 4992)

(4) ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم کو محمد نے خبر دی شعبہ سے، انہیں سلیمان نے، انہیں عبداللہ بن مرہ نے، انہیں مسروق نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی وہ ہوں گی، وہ منافق ہو گا۔ یا ان چار میں سے اگر ایک خصلت بھی اس میں ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ جب بولے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے، جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے، اور جب جھگڑے تو بد زبانی پر اتر آئے۔ صحیح بخاری 2459)

(5) حضرت عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے (رحمت کا) فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ ( سنن الترمذی،1972)

(6) رسولُ اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا : مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(مسند احمد)

بچنے کے طریقے:1۔ خوفِ خدا تمام گناہوں سے بچنے کی اصل ہے، جب بندے کے دل میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف پیدا ہوجاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو تمام گناہوں سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔

2۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بندہ اپنی عزت بچانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے کہ اگر سچ بولے گا تو لوگ ملامت کریں گے، برا بھلا کہیں گے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ دُنیوی ذلت کے مقابلے میں جہنم کی اُخروی ذلت اور عذابات کو پیش نظر رکھے کہ دُنیوی ذلت تو چند لمحوں کی ہے اور عنقریب ختم ہوجائے گی لیکن اُخروی ذلت تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے، لہٰذا کسی کی ملامت کی پرواہ نہ کیجئے، ہمیشہ سچ بولیے۔3۔ بسا اوقات بظاہر تھوڑے سے دُنیوی فائدے کے پیش نظر بھی بندہ جھوٹ بول لیتا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جھوٹ بولنا فقط پہلی بار آسان ہوتا ہے اس کے بعد اس میں مشکل ہی مشکل ہوتی ہے، نقصان ہی نقصان ہوتا ہے، جبکہ سچ بولنا فقط پہلی بار مشکل ہوتا ہے بعد میں اس میں آسانیاں ہی آسانیاں ہوتی ہیں،جھوٹ بولنے میں بعض وقتی دُنیوی فوائد مگر آخرت کے بہت نقصانات ہیں، جبکہ سچ بولنے میں کبھی ہوسکتا ہے کہ تھوڑا سا دُنیوی نقصان ہو مگر اس میں اُخروی طور پر فائدے ہی فائدے ہیں، لہٰذا ہمیشہ سچ بولئے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے فضل وکرم اور اپنی رحمت سے سچ بولنے کی برکت سے بظاہر تھوڑے سے دُنیوی نقصان کو بھی نفع میں تبدیل فرمادے گا۔ اِن شآءَ اللہ (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات، صفحہ 229 تا233)