اللہ پاک نے ہمیں کئی نعمتیں عطا کی ہیں جن کی تعداد کے حوالے سے قرآن پاک میں ہے: وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اگر اللہ کی نعمتوں کو گنو تو شمار نہ کر سکو گے ۔(پ13،ابراہیم:34)اللہ پاک کی بڑی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان ہے اس عضو کی رسائی مخصوص حد تک ہوتی ہے جیسے آنکھ کی رنگوں اور صورتوں تک رسائی ،کان کی آواز کے سننے تک ہا تھ کی پہنچ اجسام تک ہے جب کہ زبان کا میدان وسیع ہے، نیکی بھلائی، برائی اور شرمیں اس کا دامن لمبا ہے ، زبان کے حوالے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے تم پر سب سے زیادہ اس ( زبان) کا خوف ہے (سنن الترمذی ، ج4، ص196)

زبان سے س سرزد ہونے والے گناہوں میں سے ایک کبیر ہ گناہ جھوٹ ہے جس کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ- ترجمہ :بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ (پ 14،النحل:105) اس کی تفسیر میں مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا اور افتراء کرنا بے ایمانوں کا ہی کام ہے(تفسیر خزائن العرفان)جھوٹ کی مذمت پر کئی احادیثِ کریمہ بھی ہیں آئیے ان میں سے کچھ ہم پڑھتے ہیں:

(1) اللہ کے ہاں کذّاب :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اس میں خوب کوشش کر تا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ کے ہاں کذّاب (بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب البر ،الحدیث:105، ص405)

(2) بڑی خیانت : اللہ پاک کے آخر ی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا: بڑ ی خیانت یہ ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو، حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔( سنن ابی داؤد، کتاب الادب ج 4)

(3) ر زق کی تنگی کا سبب :پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا:جھوٹ رزق کو تنگ کرتا ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی حدیث:117)

(4) ہلاکت کا مستحق شخص : رسو ل پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (سنن الترمذی، ج4، ص42)

(5) جھوٹے شخص کی بدبو :رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے رشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(بہار شریعت، حصہ16، ص 515حدیث 3)

حضرت سیدنا مالک بن دینار رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: سچ اور جھوٹ دونوں لڑتے رہتے ہیں حتی کہ ان میں سی ایک دوسرے کو نکال دیتا ہے (احیاء العلوم ،ج3، ص414)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اپنے اوپر غور کرنے کی حاجت ہے ہمارے اندر سچ کی صفت پائی جاتی ہے یا جھوٹ کی ؟ شاید ہی ہماری کوئی ایسی میٹنگ یا مجلس ہوتی ہو جس میں جھوٹ نہ ہو ۔حضرت حاتم اصم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :ہمیں یہ بات پہنچی کہ جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل جائے گا۔(تنبیہ المغترین )

ہمیں چاہیے جھوٹ سے توبہ کرلیں اور آئندہ جھوٹ نہ بولنے کا مصمم ار اد ہ کریں، جھوٹ سے توبہ کرنے کے حوالے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ باطل ہی ہے اس کے لیے جنت کے کنارے مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،کتاب البر و الصلۃ، ص1400) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم