جھوٹ کی تعریف :لفظ جھوٹ کو عربی زبان میں کذب کہتے ہیں کسی شخض یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق جان بوجھ کر کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔

جھوٹوں پر اللہ کی لعنت :جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والا اس کی برائی کرتا ہے، اسلام نے جھوٹ سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے، اللہ تعالیٰ قران مجید کے پار ہ3 سورة اٰل عمرٰن کی آیت 61، میں ارشاد فرماتا ہے: لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(پ3،اٰل عمرٰن:61)

اور احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی بکثرت مذمت بیان کی گئی ہے ان احادیث میں سے پانچ ملاحظہ فرمائیے

(1) فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے: اللہ کے آخری نبیِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ار شاد فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی ، کتاب البروالصلة، حدیث :1979 )

(2) مؤمن کذّاب نہیں ہوسکتا:حضور علیہ الصلوة والسلام سے پوچھا گیا کہ کیا مؤمن بز دل ہوسکتا ہے ؟فرمایا( ہوسکتا ہے) پھر پوچھا گیا کیا مؤمن بخیل ہوسکتا ہے؟ فرمایا ہاں( ہوسکتا ہے) پھر پوچھا گیا کہ کیا مؤمن کذاب( یعنی جھوٹا) ہوسکتا ہے فرمایا نہیں(مؤمن کذّاب نہیں ہوسکتا) ۔( مشکوة المصابیح، الحدیث:1826)

(3) جھوٹ فسق و فجور ہے :اللہ کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا : وَسَلَّمَ إِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ وَ إِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الْکَذِبَ فُجُورٌ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ بے شک سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق فجور دوزخ میں لے جاتا۔( مسلم شریف ، کتاب الاداب، حدیث:2607)

(4) لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا :اللہ کے آخر ی نبی نے فرمایا :ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔( سنن الترمذی کتاب ،الزہد، الحدیث:2322)

(5) بندہ جہنم کی گہرائی میں جا گرتا ہے :حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا: جس کا مفہوم ہے کہ بندہ بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے وہ اس وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں جا گرتا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان فاصلے سے بھی زیادہ ہے ۔(شعب الایمان ، الحدیث:3832)

اللہ عزوجل ہمیں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین یارب العلمین