اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان بھی ہے اس کا درست استعمال جنت میں اور غلط استعمال دوزخ میں داخل کرواسکتا ہے زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بھی ہے۔ جھوٹ بولنے والا یہی سمجھتا ہے کہ ایک بار جھوٹ بولنے سے کون سا بڑا نقصان ہوجائے گا۔گناہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو، بچنے میں ہی عافیت ہے بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اور ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ مزید بولنے پڑھتے ہیں۔ امیر اہلسنت فرماتے ہیں: سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا ہم اس شیطانی کام سے بچیں گے۔ ان شا اللہ

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا ۔قائل گنہگار اس وقت ہوگا جب جان بوجھ کر جھوٹ بولے(حدیقہ ندیہ ، قسم ثانی، مبحث اوّل،4/10)احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے ان میں سے پانچ احادیث مبارکہ پڑھئے:

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی ، باب ما جا فی الصدق والکذب،3/392،حدیث:1979)معلوم ہواچھی بری باتوں، نیک و بد اعمال میں خوشبو و بدبو ہوتی ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر صاف دماغ والا اور صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں۔(مراة المناجیح ، ج 6، ص330)

(2) جھوٹ سے بچو کہ جھوٹ بدکاری کی طرف لے جاتا ہے اور بدکاری آگ کا راستہ دکھاتی ہے او رانسان جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(بخار ی ، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالیٰ یا ایھا الذین اٰمنو۔۔۔۔ج 4، ص 125، حدیث6094)بندہ کوئی بات کرتا ہے محض اس لیے کہ لوگوں کو اس کی وجہ سے ہنسائے اس کی وجہ سے وہ آسمان و زمین کے فاصلے سے زیادہ نیچے گرتا ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔(شعب الایمان، باب حفظ اللسان ،4/221 ، حدیث 4854)

(3) بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے او ر تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابو داؤد، کتاب ا لادب، باب فی المعار یض 4/381 ،حدیث: 4971)

میٹھے اسلامی بھائیو ! جب مطلقاً جھوٹ بولنا گناہ ہے تو مسلمانوں سے خرید و فروخت میں کس قدر شدید ہوگا! افسوس ! آج کل کثرت سے جھوٹ بولنے کو کمال اور ترقی کی علامت جب کہ سچ بولنے کو بے وقوفی اور ترقی میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔یاد ر کھئے ! جھوٹا شخص کتنی ہی کامیابیاں سمیٹ لے مگر آخر کار جھوٹ کا وبال اسے پہنچے گا، بالفرض دنیا میں نہ سہی مگر آخرت کا خسارہ تو ضرور ہے، یقیناً آخرت کا ہی بڑا خسار ا ہے۔اگر ہم بیمار ہوجائیں تو پریشان ہوجاتے ہیں اور اس بیمار سے چھٹکارا پانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جھوٹ بھی ایک باطنی بیماری ہے، جو کہ دنیا میں ذلت رسوائی اور آخرت میں بربادی کا سبب بن سکتی ہے۔لہذا جھوٹ سے بچئے اور اللہ کی رضا اور خوشنودی پانے کے لیے ہمیشہ سچ بولئے اپنے اخلا ق کو سنوارنے اور گفتار و کردار کو بہتر بنانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہئے۔