جھوٹ کی تعریف:جھوٹ یا کذب (عربی) یا دروغ(فارسی) کسی شخص یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا ہے۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیث:

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتاہے اورجب گناہ کرتاہے توناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہوجاتاہے۔(مسندامام احمد، مسند عبداللہ ابن عمرو بن العاص ،2 / 589، حدیث: 6652)

(2) لعنت اور ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولے۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب التشدید فی الکذب، 4990)

(3) تباہ و برباد ہو جائے وہ شخص جو لوگوں کو ہنسانے کیلئے اپنی باتوں میں جھوٹ بولے۔ہلاکت ہو اس کے لیے،ہلاکت ہو اس کے لیے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب التشدید فی الکذب 4992)

(4) ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم کو محمد نے خبر دی شعبہ سے، انہیں سلیمان نے، انہیں عبداللہ بن مرہ نے، انہیں مسروق نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی وہ ہوں گی، وہ منافق ہو گا۔ یا ان چار میں سے اگر ایک خصلت بھی اس میں ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ جب بولے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے، جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے، اور جب جھگڑے تو بد زبانی پر اتر آئے۔ صحیح بخاری 2459)

(5) حضرت عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے (رحمت کا) فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ ( سنن الترمذی،1972)

(6) رسولُ اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا : مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(مسند احمد)

بچنے کے طریقے:1۔ خوفِ خدا تمام گناہوں سے بچنے کی اصل ہے، جب بندے کے دل میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف پیدا ہوجاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو تمام گناہوں سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔

2۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بندہ اپنی عزت بچانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے کہ اگر سچ بولے گا تو لوگ ملامت کریں گے، برا بھلا کہیں گے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ دُنیوی ذلت کے مقابلے میں جہنم کی اُخروی ذلت اور عذابات کو پیش نظر رکھے کہ دُنیوی ذلت تو چند لمحوں کی ہے اور عنقریب ختم ہوجائے گی لیکن اُخروی ذلت تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے، لہٰذا کسی کی ملامت کی پرواہ نہ کیجئے، ہمیشہ سچ بولیے۔3۔ بسا اوقات بظاہر تھوڑے سے دُنیوی فائدے کے پیش نظر بھی بندہ جھوٹ بول لیتا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جھوٹ بولنا فقط پہلی بار آسان ہوتا ہے اس کے بعد اس میں مشکل ہی مشکل ہوتی ہے، نقصان ہی نقصان ہوتا ہے، جبکہ سچ بولنا فقط پہلی بار مشکل ہوتا ہے بعد میں اس میں آسانیاں ہی آسانیاں ہوتی ہیں،جھوٹ بولنے میں بعض وقتی دُنیوی فوائد مگر آخرت کے بہت نقصانات ہیں، جبکہ سچ بولنے میں کبھی ہوسکتا ہے کہ تھوڑا سا دُنیوی نقصان ہو مگر اس میں اُخروی طور پر فائدے ہی فائدے ہیں، لہٰذا ہمیشہ سچ بولئے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے فضل وکرم اور اپنی رحمت سے سچ بولنے کی برکت سے بظاہر تھوڑے سے دُنیوی نقصان کو بھی نفع میں تبدیل فرمادے گا۔ اِن شآءَ اللہ (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات، صفحہ 229 تا233)