جھوٹ ایک ایسی گندی عادت ہے کہ جس سے بچنا فی زمانہ بہت مشکل ہوگیا ہے ،کیا بڑا کیا چھوٹا، ہر ایک کے اندر یہ عادت خون کی طرح گردش کرتی ہیں ، اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ، قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی گئی ۔جھوٹ بولنے والوں پر تو رب کی لعنت آئی، اور حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی ، میں جھوٹ کے موضوع پر چند حدیثیں ذکر کرتا ہوں:

(1) ابوداؤد نے سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان ر ہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہو۔(بہار شریعت، جلد سوم حصہ 16، صفحہ 515)

(2) جھوٹ نہایت قبیح گناہوں میں سے ہے، مروی ہے کہ امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہر کے بعد خطبہ دیتے ہوئے کچھ اس طر ح ارشاد فرمایا:اللہ کے رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم اس مقام پر تشریف فرما ہوئےجہاں آج میں کھڑا ہوں، پھر آپ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایاکم والکذب فانہ مع الفجور و ھما فی ا لنارجھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گی۔(لباب الاحیا ء، ترجمہ بنام احیاء العلوم کا خلاصہ ،صفحہ240)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے جتنی زبان کی وجہ سے لغزش ہوتی ہے ( وہ جھوٹ اس سے کہیں زیادہ ہے ، جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے)(صراط الجنان تفسیر القرآن جلد،5، ص نمبر389)

(4) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔(انوار الحدیث، ص نمبر393)

(5) اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ عزوجل کی قسم کھائے او راس میں مچھر کےپَر کے برا بر جھوٹ ملا دے تو قیامت کے دن تک وہ قسم اس کے دل پر (سیاہ) نکتہ بن جائے گی۔(احیاء العلوم ،جلد 3، ص408)