ظہیر احمد (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان
صحابہ و اہلبیت پاکپتن،پاکستان)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جھوٹ ایک ایسا
فعل ہے جس کا شمار گناہ کبیرہ میں ہوتا ہے مگر ہمیں اس کے بارے میں معلوم نہیں ہم
اکثر جھوٹ کو عام چیز سمجھ لیتے ہیں اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔ اس کی بری خصلت کی
وجہ سے اس کو ہم رذائل اخلاق میں شامل کرلیتے ہیں،رذائل اخلاق سے مراد وہ کام ہے
جس کو اللہ تعالیٰ
اوراور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا۔ جھوٹ کے لیے عربی
لفظ کذب استعمال ہوا ہے اس کے معنی جھوٹ ہے ۔جھوٹ ایک ایسی بر ائی ہے جس سے تمام
برائیاں نکلتی ہیں اس لیے جھوٹ کو تمام بر ائیوں کی جڑ کہتے ہیں، جھوٹ سے معاشرے
میں بداخلاقی، فساد اور بدامنی پیدا ہوتی ہے ،سچ سے معاشرہ پھلتا پھولتا ہے، اور
پروان چڑھتا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے: ترجمہ کنزالایمان: جھوٹ
بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے
ہیں۔ (پ 14،النحل:105)
جھوٹ کی تعریف : خلاف واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں خواہ
وہ اپنے مرضی سے ہو یا جان بوجھ کر۔احادیث میں بھی جھوٹ کی مذمت آئی ہے پانچ
احادیث آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:
(1) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :رسولُ
اللہ صلی
اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے فرمایا: صدق کو لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور
نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا
رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے۔او ر
جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے فجور جہنم کا راستہ ہے، آدمی
برابر جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( بخاری،4/125،حدیث:6094)
(2) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی
اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ چھوڑنے کی ہی چیز ہے اس کے
لیے جنت کے کناروں میں مکان بنایا جائے گا ۔جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے اس کے لیے
جنت کے اعلیٰ درجے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،3/400،حدیث:2000)
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ جب کوئی بندہ جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ اس
بندے سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔(سنن الترمذی)
(4) حضرت سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم نےارشاد فرمایا کہ بڑی خیانت کی بات یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے
اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔( ابوداؤد،
کتاب الادب،4/381 ،حدیث:4971)
(5) حضرت ابوہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور انور صلی اللہ علیہ
وسلم نے ار شاد فرمایا کہ جب بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کہتا ہے کہ لوگوں کو
ہنسانے کی وجہ سے وہ جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو زمین و آسمان کے درمیان
کے فاصلے سے زیادہ ہو اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ
ہے جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔( شعب الایمان،4/213،حدیث:4832)
جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے
نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے۔ اِن
شآءَ اللہ
اللہ پاک
ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ
وسلم