پیارے محترم اسلامی بھائیوں جس طرح انسان میں
کچھ ایسی صفات ہوتی ہیں جو قابلِ مدحت ہوتی ہیں جیسے سچ بولنا ایسی صفات ہوتی ہیں
جو قابلِ مذمت ہوتی ہیں جیسے جھوٹ بولنا، یقینا جھوٹ بری صفت ہے جس کیوجہ سے اللہ پاک
کی نار اضگی ہوتی ہے اور میدانِ حشر میں رسوائی ہوتی ہے، جیسے ب ڑے نقصانات کا
سامنا ہوتا ہے، جھوٹ بولنے سے کسی بھی شخض کی عزت بڑھتی نہیں بلکہ عز ت میں کم آتی
ہے۔احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہیں چند احادیث آپ بھی ملاحظہ
فرمائیں:
(1) اللہ پاک نظر ِ رحمت نہیں فرمائے گا: حضور علیہ الصلوة السلام نے ارشاد فرمایا: تین قسم کے
لوگ ایسے ہیں بروز قیامت اللہ عزوجل نہ ان سے کلام کرے گا نہ ان کی طرف نظر
رحمت فرمائے گا۔۱۔ دے کراحسان جتلانے والا،۲۔ جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا،۳۔ تکبر سے اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا۔( مسلم
کتاب الایمان ، حدیث نمبر:206)
(2) ہلاکت ہے اس کے لیے :حضور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا
ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں
کو ہنسائے ،اس کے لیے ہلاکت ہے ، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب،
حدیث نمبر:3990)
(3) سب سے بڑا گناہ:حضور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ
میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟وہ اللہ عزوجل کا شریک ٹھہرنا
اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے، آپ ٹیک لگائے تشریف فرما تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ
گئے اور فرمایا سنو، اور جھوٹ بولنا بھی ( بڑ ا گناہ ہے۔(بخاری ،باب من النکاح بین
یدی ،حدیث:6274)
(4) فرشتے دور ہوجاتے ہیں:سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب
بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(سنن
الترمذی کتاب البر والصلة ،باب ماجا فی الصدق الکذب، حدیث نمبر:1928)
خاتمہ: اللہ پاک ہمیں سچ بولنے
اور جھوٹ سے بچے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ النبی الامین