اللہ عزوجل نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان بھی ہے یہ بظاہر گوشت کی ایک چھوٹی سی بوٹی ہے، مگر خدائے رحمن عزوجل کی عظیم الشان نعمت ہے اس نعمت کی قدر تو شاید گونگا ہی جان سکتا ہے اس کا درست استعمال جنت میں اور غلط استعمال جہنم میں داخل کرسکتا ہے ۔اگر کوئی اپنی زبان کا درست استعمال کرتے ہوئے صدقِ دل سے کلمہ طیبہ پڑھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے جیسا کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ روح پرور ہے: جس نے لا الہ اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوگااور اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی۔(مستدرک حاکم ، کتاب التوبۃ والا نابۃ، حدیث: 7713)اگر یہی زبان اللہ عزوجل کی نافرمانی میں چلے تو بہت بڑی آفت کا سامان ہے ۔جیسا کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے:انسان کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔(شعب الایمان ،باب فی حفظ اللسان ، حدیث:4933)زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بھی ہے۔

جھوٹ کی تعر یف :جھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے برعکس کوئی بات کی جائے( حدیقہ ندیہ ، ج2، ص 400)جھوٹ اور آیات ِ کریمہ :چنانچہ پار ہ17، سورة الحج آیت نمبر30 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔پارہ14، سورة النحل آیت نمبر105 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ صدر الافاصل حضر ت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جھوٹ بولنا اور افتراکرنا( بہتان لگانا) بے ایمانوں ہی کا کام ہے، ( خزائن العرفان ،پارہ 14، تحت الایۃ:105)۔پارہ3، سورة اٰل عمرٰن، آیت نمبر:61 میں ار شاد ہوتا ہے: فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔ ( پ 13،اٰل عمرٰن:61)

جھوٹ اور احادیثِ مصطفی :

(1) جھوٹ کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور:ترمذی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(ترمذی، باب ماجا فی الصدق والکذب ، حدیث: 1979 )

(2) ایمان کے مخالف : رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

(3) مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولو:امام احمد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بندہ پورا مؤ من نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے اورجھگڑا کر نا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔(المسند امام احمد بن حنبل ، مسند ابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، حدیث: 8638، ج 3 ،ص 268)

(4) مؤمن جھوٹا نہیں ہوتا :امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا :کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا :ہاں ،پھر عرض کی گئی، کیا مؤمن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا:ہاں ،پھر کہا گیا کیا مؤمن کذّاب ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں۔

(الموطا، کتاب الکلام باب ماجا فی الصدق والکذب ، حدیث:1913،ج2،ص468)

(5) سچائی جنت کا راستہ دکھاتی ہے جھوٹ جہنم کا راستہ :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی بر ابر سچ بولتا رہتا ہے، اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ عزوجل کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے، اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے، اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے نزدیک کذّاب لکھا جاتا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب البر۔۔ الخ، باب قبح الکذب۔۔الخ)