جھوٹ بولنا ایک بہت بری عادت ہے جو کہ عام
پور بہت سےلوگوں میں پائی جاتی ہے، بات بات پر جھوٹ بولنا گویا کہ لوگوں کا شیوہ
بن گیا ہے، یاد رہے کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا جھوٹ ہی ہے، بعض نادان جھوٹ بول کر
کہتے ہیں کہ میں تو مذاق کررہا تھا، ان کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مذاق میں جھوٹ
بولنا بھی جھوٹ ہے۔آئیے سب سے پہلے جھوٹ کی تعریف اس کا حکم اور اس کے متعلق چند فرامین
مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم کے بارے میں جانتے ہیں۔
جھوٹ کی تعریف :کسی کے بار ے میں خلافِ حقیقت ( واقع کے برعکس خبر دینا۔
) یاد رہے کہ قائل ( کہنے والا) گنہگار اس وقت ہوگا جب کہ ( بلا ضرورت ) جان بوجھ
کر جھوٹ بولے) (الحدیقۃ الندیہ ، القسم الثانی، 4/10)جھوٹ
کا حکم :جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے حرام اور جہنم میں
لے جانے والا عمل ہے۔(76 کبیرہ گناہ ، گناہِ کبیر ہ نمبر: 24 ،99)۔ فرمانِ باری
تعالیٰ ہے:قرآن پاک میں ارشادِ بار ی تعالیٰ ہے:
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸) ترجمہ کنزالایمان :
بے شک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو۔ ( پار ہ24، المومنین:28)
مدینہ کے پانچ حروف کی نسبت سے جھوٹ کی مذمت
پرپانچ فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
(1) کذّاب لکھ دیا جاتا ہے :بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک فسق وفجور
جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے۔حتی کہ وہ اللہ عزوجل
کے نزدیک کذّاب ( بہت بُرا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم ، کتاب البروالصلوٰة )
(2) فرمانِ آخری نبی : عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ
ان رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم قال :آیة المنافق ثلاث :
اذا حدث کذب ، واذا وعد اخلف واذا اؤْتُمِنَ خان ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی
اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں،۱۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔۲۔ جب وعدہ کرے تو پور انہ کرے۔۳۔ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت
کرے۔(مسلم، کتاب الاباب ، باب جہان خصاص المنافق، ص 50 ، حدیث:59)
(3) ہر سنی سنائی بات کو بیان کردے:حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی
اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی
بات کو بیان کردے۔ ایک روایت میں (کذبا) کی جگہ (اثماً) ہے یعنی گنہگارگار ہونے کے
لیے ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ (مسلم ، المقدمۃ ، باب النہی
عن الحدیث بکل ما سمع ، ص8، حدیث:5)
(4) سب سے بری جھوٹی بات:تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بلا شبہ یہ سب سے
بڑی جھوٹی بات ہے۔(مسلم ، کتاب البروالصلۃو الادب ، ص386)نوٹ :بغیر کسی دلیل کے دل میں پیدا ہونے والی تہمت
کو بدگمانی کہتے ہیں۔ (فیض القدیر
157/3 ، حدیث 2910)
(5) فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :جھوٹ اور خیانت کے
علاوہ مؤمن کی طبیعت میں ہر بات ہوسکتی ہے۔(یہ روایت دو ضعیف اسناد کے ساتھ مروی
ہے)
میں جھوٹ
نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں
اللہ مرض سے تو گناہوں کے شفادے
اللہ پاک
ہم سب کو جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، امین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ
وسلم