چند سال پہلے کی بات ہے کہ میں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کے لئے یو۔کے اور یورپ کے دیگر ممالک کے سفر پر تھا۔ اس دوران کئی شہروں میں سنّتوں بھرے اجتماعات، مدنی مشوروں اور ملاقاتوں کا سلسلہ رہا۔ یورپ کے مشہور مُلک فرانس کے دار الحکومت پیرس میں سنّتوں بھرے اِجتماع کے اِختتام پر اسلامی بھائیوں کے لئے خیر خواہی (یعنی کھانے) کا بھی اِہتمام تھا، شرکائے اِجتماع کے ساتھ مل کر کھانے کی سعادت حاصل ہوئی۔ میرے قریب بیٹھنے والوں میں تین یا چار اسلامی بھائی ایسے تھے جن کے آباء و اجداد عربی تھے اور دو تین سو سال پہلے یہاں منتقل ہوگئے تھے اس لئے ان اسلامی بھائیوں کو عربی زبان نہیں آتی تھی، ان سے مل کر بہت خوشی ہوئی کہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم بھی عربی ہیں اور عربیوں کے بارے میں آپ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: اہلِ عَرَب سے تین وجہ سے مَحبَّت کرو: (1)میں عَرَبی ہوں (2)قراٰنِ مجید عَرَبی میں ہے (3)اہلِ جنَّت کا کلام عَرَبی میں ہو گا۔

(مستدرک، 5/117، حدیث:7081)

کھانے کے دوران اسلامی معلومات کے بارے میں بات چیت کا سلسلہ رہا، اُنہوں نے بتایا کہ ہم قراٰنِ کریم دیکھ کر بھی نہیں پڑھ سکتے۔ مجھے حیرت ہوئی اور کچھ لمحوں کے لئے سکتہ میں آگیا کہ یہ عَرَبِیُ النَّسْل ہو کر دیکھ کر بھی قراٰنِ پاک نہیں پڑھ سکتے! آہ! صد کروڑ آہ! جب قراٰنِ پاک پڑھنے کے بارے میں ان کی یہ حالت ہے تو دِیگر اسلامی معلومات کا کیا حال ہوگا؟ اس کے اَسباب پر غور کرنے سے معلوم ہوا کہ انہیں فرانس میں ایسا ماحول میسر نہیں تھا کہ وہ قراٰنِ پاک پڑھنا سیکھ سکتے۔ ہاتھوں ہاتھ اسلامی بھائیوں سے مشاورت ہوئی کہ ایسے اَفراد کو جمع کر کے قراٰنِ کریم کی تعلیم دی جائے۔

درسِ قراٰن اگر ہم نے نہ بُھلایا ہوتا


یہ زمانہ نہ زمانے نے دِکھایا ہوتا

افسوس! مسلمان اسلامی تعلیمات سے اِس قدر دُور ہوگئے ہیں کہ بعض کو دیکھ کر بھی دُرُست قراٰن پڑھنا نہیں آتا حالانکہ قراٰنِ کریم کی تلاوت کے بے شمار فضائل و برکات ہیں۔ تین اَحادیثِ مُبارکہ مُلاحظہ کیجئے: (1)جو شخص کتابُ اللہ کا ایک حرف پڑھے گا، اسے ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا L"ایک حرف ہے بلکہ اَلِف ایک حرف، لَام ایک حرف اور مِیْم ایک حرف ہے۔(ترمذی،4/417، حدیث: 2919) (2)قراٰنِ کریم کی تلاوت کیا کرو کہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شَفاعت کرنے کے لئے آئے گا۔(مسلم، ص403، حدیث:804) (3)حدیثِ قدّسی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: جسے تلاوتِ قراٰن مجھ سے مانگنے اور سُوال کرنے سے مشغول (روک) رکھے، میں اسے شکر گزاروں کے ثواب سے اَفضل عطا فرماؤں گا۔(کنز العمال، 1/273، حدیث:2437)

اے عاشقانِ ماہِ رمضان! اس مقدس مہینے میں عاشقانِ قراٰن کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرتے اور اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ کو راضی کرتے ہیں، ہم قراٰنِ کریم کی تلاوت سے اس قدر دُور کیوں ہیں؟ کاش! میری یہ فریاد عاشقانِ رسول کے دِلوں میں اُتر جائے اور وہ دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ قراٰنِ کریم درست پڑھنا سیکھیں، اس کی تلاوت کریں اور اسے سمجھنے کی بھی کوشش کریں۔