جس طرح اولاد پر والدین کے حقوق ہوتے ہیں اسی طرح
اولاد کے بھی والدین پر حقوق ہوتے ہیں میرے آقا و مولیٰ اعلی حضرت امام اہلسنت
امام احمد رضا خان نے اپنے رسالے مشعلۃ الارشاد فی حقوق الاولاد اولاد کے حقوق
بیان فرمائے ہیں ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
1۔ برا نام نہ رکھے کہ بد فال، بد ہے (کہ برا شگون برا ہے) عبد اللہ، عبد الرحمن،
احمد، حامد وغیرہا عبادت وحمد کے نام یا انبیاء، اولیاء یا اپنے بزرگوں میں جو نیک
لوگ گزرے ہوں ان کے نام پر نام رکھے کہ موجب برکت (باعثِ برکت) ہے خصوصاً نام پاک
محمد ﷺ کہ اس مبارک نام کی بے پایاں برکت بچہ کے دنیا و آخرت میں کام آتی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ ارشادفرماتے
ہیں: روز قیامت دو شخص اللہ ربّ العزت کے حضور کھڑے کئے جائیں گے حکم ہو گا انہیں جنت
میں لے جاؤ، عرض کریں گے: الٰہی ! ہم کس عمل کی بدولت جنت کے قابل ہوئے ہم نے
توکوئی کام جنت کا نہیں کیا؟ اللہ پاک فرمائے گا: جنت میں جاؤ میں نے قسم ارشاد
فرمائی ہے کہ جس کا نام احمد یا محمد ہو دوزخ میں نہ جائے گا۔ (مسند الفردوس، 2/503، حدیث:
8515)
2۔ جب بچہ پیدا ہو فوراً سیدھے کان میں اذان بائیں
میں تکبیر کہے کہ خلل شیطان اور ام صبیان سے بچے بہتر یہ ہے کہ داہنے کان میں چار
مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے۔ (بہار شریعت، 3/153،
حصہ: 15)
امّ الصبیان: ایک
قسم کی مرگی ہے جو اکثر بچوں کو بلغم کی زیادتی اور معدے کی خرابی سے لاحق ہوتی ہے
جس سے بچوں کے ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہو جاتے اور منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔ (فرہنگ آصفیہ،
1/221)
3۔ ساتویں اور نہ ہو سکے تو چودہویں ورنہ اکیسویں
دن عقیقہ کرے، دختر (بیٹی) کیلئے ایک، پسر (بیٹے) کیلئے دو کہ اس میں بچے کا گویا رہن (گروی) سے
چھڑانا ہے۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار
شریعت میں فرماتے ہیں: گروی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اس (بچے) سے پورا نفع حاصل نہ ہوگا جب تک عقیقہ نہ کیا
جائے اور بعض نے کہا: بچہ کی سلامتی اور اسکی نشوونما اور اس میں اچھے اوصاف
(خوبیاں) ہونا عقیقہ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ مزید ارشاد فرماتے ہیں: لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک
بکری ذبح کی جائے یعنی لڑکے میں نر جانور اور لڑکی میں مادہ مناسب ہے اور لڑکے کے
عقیقہ میں بکریاں اور لڑکی میں بکرا کیا جب بھی حرج نہیں اور عقیقہ میں گائے ذبح
کی جائے تو لڑکے کے لئے دو حصے اور لڑکی کے لئے ایک حصہ کافی ہے، یعنی سات حصوں میں
دو حصے یا ایک حصہ۔ نیز اسی میں ہے: لڑکے کے عقیقہ میں دو بکریوں کی جگہ ایک ہی بکری
کسی نے کی تو یہ بھی جائز ہے۔ (بہار شریعت، 3/154، 155،
حصہ: 15)
4۔جماع کی ابتداء بسم اللہ سے کرے ورنہ بچہ میں
شیطان شریک ہو جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے فر ماتے ہیں کہ
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے قربت کا ارادہ کرے تو
یہ دعاپڑھے: بسم اللہ اللّٰہمّ جنبنا الشّیطان وجنب الشّیطان ما رزقتنا یعنی
اللہ کے نام سے، اے اللہ ! ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ اور جو (اولاد) تو ہمیں دے
اسکو بھی شیطان سے محفوظ رکھ۔ تو اگر اس
صحبت میں ان کے نصیب میں بچہ ہوا تو اسے شیطان کبھی نقصان نہ دے سکے گا۔ (بخاری، 4/214، حدیث:
6388) اس حدیث مبارکہ کی تشریح میں مفتی احمد
یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: یہ دعا ستر کھولنے سے پہلے پڑھے پھر
فرماتے ہیں: اس صحبت میں نہ شیطان شریک ہو اور نہ بچے کو شیطان کبھی بہکائے، بسم
اللہ سے مراد پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے: خیال رہے کہ جیسے شیطان کھانے پینے
میں ہمارے ساتھ شریک ہوجاتا ہے ایسے ہی صحبت میں بھی، اور جیسے کھانے پینے کی برکت
شیطان کی شرکت سے جاتی رہتی ہے ایسے ہی صحبت میں شیطان کی شرکت سے اولاد نالائق
اور جنّاتی بیماریوں میں گرفتار رہتی ہے اور جیسے بسم اللہ پڑھ لینے سے شیطان
کھانے پینے میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوسکتا ایسے ہی بسم اللہ کی برکت سے صحبت میں
شیطان کی شرکت نہیں ہوتی جس سے بچہ نیک ہوتا ہے اور آسیب وغیرہ سے بھی بفضلہ تعالیٰ
محفوظ رہتا ہے، بہتر یہ ہے خاوند بیوی دونوں پڑھ لیں۔ (مراۃ المناجیح، 4/30، 31)
5۔زنگیوں حبشیوں (کالے رنگ والے شیدی لوگوں) میں قرابت نہ کرے کہ ماں کا سیاہ رنگ بچہ کو بد
نما نہ کر دے۔
اسکے علاوہ بھی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اسی
(80) کے قریب حقوق اپنے رسالے میں تحریر فرمائے ہیں جیسے: علم دین خصوصاً وضو،غسل،
نماز و روزہ کے مسائل توکل، قناعت، زہد، اخلاص، تواضع، امانت، صدق، عدل، حیا،
سلامت صدور و لسان وغیرہا خوبیوں کے فضائل، حرص وطمع، حب دنیا، حب جاہ، ریا، عجب،
تکبّر، خیانت، کذب، ظلم، فحش، غیبت، حسد، کینہ وغیرہا برائیوں کے رذائل پڑھائے۔٭
خاص پسر (یعنی بیٹے) کے حقوق سے یہ ہے کہ اسے لکھنا، پیرنا (یعنی کسی فن میں ماہر
ہونا)، سپہ گری سکھائے۔ سورۂ مائدہ کی تعلیم دے۔ اعلان کے ساتھ اس کاختنہ کرے۔٭
خاص دختر (یعنی بیٹی) کے حقوق سے یہ ہے کہ اس کے پیدا ہونے پر ناخوشی نہ کرے بلکہ
نعمت الٰہیہ جانے، اسے سینا،پرونا، کاتنا، کھانا پکانا سکھائے اورسورۂ نور کی
تعلیم دے۔ (فتاویٰ رضویہ، 24 / 454، 455
ملتقطاً)
الله کریم ہمیں ہم پر لازم حقوق کی احسن طریقے سے ادائیگی
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین